تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     03-12-2013

سرخیاں ان کی ،متن ہمارے

ایک سال کے دوران بڑی
تبدیلیاں لائیں گے...شہباز شریف
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ایک سال کے دوران بڑی تبدیلیاں لائیں گے‘‘اور یہ میعاد انشاء اللہ آگے ہی آگے بڑھتی چلی جائے گی ،جس طرح لوڈشیڈنگ کے بارے میں وقفے وقفے کے بعد کہا جاتا رہا اور اب فی الحال اس کی میعاد 3سال دی ہے اور ہمارے رنگ برنگے بیانات کو ہی تبدیلی سمجھا جائے جو فی الحال چھوٹی ہے لیکن رفتہ رفتہ بڑی ہوتی چلی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 6ماہ میں ''کرپشن کا کوئی سکینڈل سامنے نہیں آیا‘‘ کیونکہ وہ نااہل لوگ ہوتے ہیں جن کی کرپشن فوراً سامنے آ جاتی ہے جبکہ ہماری اہلیت سے ماشاء اللہ ایک زمانہ واقف ہے‘ چشمِ بددور۔ انہوں نے کہا کہ ''تحریک انصاف تضاد کا شکار ہے ‘‘جبکہ ہمیں کچھ اور ہی مصیبتوں نے گھیرا ہوا ہے اور ہم تضاد کا شکار اس لیے بھی نہیں ہیں کہ ہمارا کوئی واضح موقف ہے ہی نہیں جس کے تضاد کا کوئی سوال پیدا ہوتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام کو مایوس نہیں کریں گے‘‘ البتہ عوام اگر عادتاً مایوس ہوتے رہیں تو یہ اُن کی مرضی کی بات ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا کو انٹرویو دے رہے تھے۔
پارلیمنٹ موجودہے ‘تحریک
احتجاج ختم کرے...خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ''پارلیمنٹ موجود ہے‘ تحریک احتجاج ختم کرے‘‘ کیونکہ جب پارلیمنٹ کے فیصلوں اور قرار دادوں پر من و عن عمل ہو رہا ہے اور امریکہ سمیت سب اس کے خوف سے تھر تھر کانپ رہے ہیں تو تحریک انصاف کو احتجاج کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ انہوں نے کہا کہ ''میاں صاحب اتنے غیر ملکی دورے نہ کریں کہ ہمیں بھول جائیں‘‘ جس میں ایک گنجائش یہ بھی ہے کہ ہمیں بھی ساتھ لے جایا کریں کہ آخر فرینڈلی اپوزیشن کا اتنا تو حق ہے ہی‘ علاوہ ازیں‘ ہمارے زعماء کے بارے میں نیب کو جو اشارے ہوتے رہتے ہیں اس سے بھی پتہ چلتا ہے کہ میاں صاحب ہمیں سراسر نہیں بھولے‘بلکہ یاد بھی رکھتے ہیں‘ حالانکہ اس طرح کی یادآوری سے اُس ڈیل میں منع کیا گیا ہے جو ملک کے بہترین مفاد میں کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''احتجاج سے وفاق کو خطرات لاحق ہو جائیں گے‘‘ اگرچہ ہماری پانچ سالہ کارگزاریوں سے وفاق کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑا بلکہ جوں جوں ہماری خوش اعمالیوں میں اضافہ ہوتا گیا ،وفاق زیادہ مضبوط ہوتا گیا ۔ آپ اگلے روز سکھر میں کچھ لوگوں کی پارٹی میں شمولیت کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے۔
طالبان سے مذاکرات صرف اور صرف حکومت کا کام ہے...فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''طالبان سے مذاکرات حکومت کا کام ہے‘‘ کیونکہ طالبان کی طرف سے آنے والے ایک بیان کے مطابق وہ مجھ پر اعتماد ہی نہیں کرتے‘ اس لیے حکومت خاکسار کو خواہ مخواہ اس میں گھسیٹنے کی کوشش نہ کرے اور جو کرنے والا کام ہے وہ کرے جس کے بارے میں تقریباً ہر بیان میں یاد دہانی کرائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عالمی قوتیں اور ریاستی ادارے ملک کو پٹڑی سے اُتار رہے ہیں‘‘ حالانکہ میں ہر روز بڑی مشکل سے اسے پٹڑی پر چڑھاتا ہوں لیکن یہ لوگ مجھے پتہ ہی نہیں چلنے دیتے اور بڑی چالاکی سے اسے پٹڑی سے اُتار دیتے ہیں جبکہ میں ایک شریف آدمی ہوں اور ایسی چالاکیوں سے پرہیز ہی کرتا ہوں اور میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر ان لوگوں کا کیا بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''باہمی لڑائی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا‘‘ اور یونہی اِدھر اُدھر پھرتا رہوں گا اور بے چینی میں اس طرح بیانات دیتا رہوں گا جب تک یہ بے چینی ختم نہیں ہو جاتی۔ آپ اگلے روز سکھر میں ایک جلسہ سے خطاب اور گفتگو کر رہے تھے ۔
قوم نواز شریف کی پالیسیوں 
سے مطمئن ہے...ممتاز بھٹو
مسلم لیگ کے مرکزی رہنما سردار ممتاز علی بھٹو نے کہا ہے کہ ''قوم نواز شریف کی پالیسیوں سے مطمئن ہے‘‘ ماسوائے میرے‘ حالانکہ مجھے بھی بڑی آسانی سے مطمئن کیا جا سکتا ہے جس کا میاں صاحب نے عندیہ بھی دے رکھا ہے حالانکہ عشرت العباد صاحب اب اتنے پُرانے ہو چکے ہیں کہ باقاعدہ کھڑ ک گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''بلاول اپنے باپ کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے‘‘ جبکہ اُسے اپنے ننھیالی رشتوں کا بھی خیال رکھنا چاہیے اور وہ میرے ہاتھوں میں زیادہ خوبصورتی سے کھیل سکتا ہے جبکہ ویسے بھی اُس کے کھیلنے کھانے کے دن ہیں اور ہم خود بھی اس عُمر میں یہی کچھ کیا کرتے تھے بلکہ کافی دیر تک بعد میں بھی یہ سلسلہ جاری و ساری رہا۔ انہوں نے کہا کہ ''مفاہمت کی سیاست دفن کرنا ہو گی‘‘ اگرچہ یہ مُردہ پھر قبر سے نکل آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''مفاہمت مُک مُکا کا نام ہے‘‘ اگرچہ میں صاف طور پر نہیں کہہ رہا کہ میاں صاحب نے مُک مُکا کر لیا ہے لیکن عقلمندوں کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے جبکہ اور نہیں تو میاں صاحب اپنی عقلمندی کا ثبوت میری حق رسی کرکے تو دے ہی سکتے ہیں۔آپ اگلے روز ایک قومی اخبار کو انٹرویو دے رہے تھے۔
بلاول کی تقریر پر اعتراض کرنے والے اپنی کارکردگی دیکھیں...منظور وٹو
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خاں وٹو نے کہا ہے کہ ''بلاول کی تقریر پر اعتراضات کرنے والے اپنی کارکردگی دیکھیں‘‘ اگرچہ ہماری پانچ سالہ کارکردگی پر نظر ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ضروری نہیں کہ ہر کارکردگی کو دیدے پھاڑ پھاڑ کر دیکھا جائے جبکہ کچھ کارکردگیاں صیغۂ راز ہی میں رہنے کے لیے ہوتی ہیں۔ اگرچہ وہ بھی کُھلی کتاب کی طرح سب کے سامنے ہیں اور ان پر اعتراض کرنا محض وقت ضائع کرنے کے برابر ہو گا‘ اور ‘اگر وہ کسی نے نہیں دیکھیں تو اُسے اپنی بصارت کا علاج کروانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ تقریر قوم کی اُمنگوں کے مطابق تھی'' کیونکہ قوم اچھی طرح سے سمجھ چکی ہے کہ دو قومی پارٹیاں اس کی اُمنگوں کے مطابق ہی تیز رفتاری سے چل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''مسلم لیگ (ن) کی حکومت پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کرانے میں سنجیدہ نہیں‘‘ جبکہ اُسے ہماری طرح ہر کام پوری سنجیدگی اور دلجمعی سے کرنا چاہیے اور گھر کے ہر فرد کو اس کارِ خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے تاکہ رہتی دنیا تک اس کا نام روشن رہے‘ ماشاء اللہ !آپ اگلے روز لاہور اور اوکاڑہ سے اپنے معمول کا بیان جاری کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
طاری ہے اک سکوت ظفر خاک وخشت پر
جاری ہے بادلوں کا سفر میرے سامنے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved