تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     13-12-2013

سرخیاں‘ متن اور ٹوٹا

آٹا ایک دھیلا مہنگا کرنے کی اجازت 
نہیں دوں گا... شہباز شریف 
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''آٹا ایک دھیلا مہنگا کرنے کی اجازت نہیں دوں گا‘‘ البتہ روپوں میں جتنا بھی مہنگا ہو جائے تو کوئی پروا نہیں کیونکہ دھیلا تو سکہ رائج الوقت ہی نہیں ہے اور اگر آٹا ایک دھیلا فی کلو مہنگا کیا گیا تو صارفین دھیلے کہاں سے ڈھونڈتے پھریں گے اور حکومت کو چونکہ عوام کے مسائل اور مشکلات کا مسلسل احساس رہتا ہے اس لیے اسے دھیلوں کے چکر میں نہیں پڑنے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''ہر گھر کو صاف پانی دینے کا وعدہ پورا کریں گے‘‘ جیسا کہ لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کا وعدہ پورا کر چکے ہیں جس پر عام انتخابات سے پہلے ہر روز بیان دیا کرتے تھے؛ چنانچہ پتہ چلا ہے کہ یہ دولت لوٹنے والے خود ہی اسے آہستہ آہستہ واپس لا رہے ہیں کیونکہ انہیں پتہ تھا کہ ہم نے ہر صورت یہ پیسہ واپس منگوا لینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومتی اقدامات سے قیمتوں میں استحکام آیا‘‘ اور اگر یہ ابھی تک آسمان سے باتیں کر رہی ہیں تو ہم کسی کی گفتگو پر پابندی نہیں لگا سکتے کیونکہ ہم نے ساتھ ساتھ آزادیٔ اظہار کا جھنڈا بھی بلند کر رکھا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں اجلاسوں سے خطاب اور وفود سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
آج عدلیہ آزاد اور غیر جانبدار 
ہو گئی... بلاول بھٹو زرداری 
پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''آج عدلیہ آزاد اور غیر جانبدار ہو گئی‘‘ کیونکہ ہمارے ایک باکردار اور پاک صاف وزیراعظم کو نااہل کر کے گھر بھیج دینا کوئی غیر جانبداری نہیں تھی‘ اگرچہ پاپا خود بھی ان سے جان چھڑانا چاہتے تھے کیونکہ وہ حد سے زیادہ خود غرضی سے کام لے رہے تھے اور ہمارا کوئی خیال ہی نہیں رکھ رہے تھے اور سمجھتے تھے کہ ہم تربوز بیچنے کے لیے صدر بنے ہیں؛ چنانچہ آخر انہیں اپنے پیٹ پر ہی ہاتھ پھیرنے کی سزا مل گئی جس کا بہرحال ہمیں بے حد افسوس ہے کیونکہ وہ بقول خود ہماری طرف توجہ دینے ہی والے تھے کہ ان کا بولو رام ہو گیا‘ اور یہ محاورہ مجھے میرے نئے ٹیوٹر نے سکھایا ہے جو مجھے اردو سکھانے پر مامور ہے‘ باقی سارے سبق میں چچا منظور وٹو اور رحمان ملک وغیرہ سے سیکھ لوں گا جنہوں نے قوم کی خدمت کرنے کے بعد اب اپنی ساری توجہ مجھ پر مرکوز کر رکھی ہے تاکہ کل کو میں وزیراعظم بن کر انہیں دوبارہ خدمت کا موقع دوں حالانکہ وہ پہلے ہی کچھ ضرورت سے زیادہ ہی خدمت کر چکے ہیں اور اب قوم کو ان سے مزید مستفید ہونے کی تاب نہیں ہے بلکہ ان کی طرح میں خود بھی اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کا نیک ارادہ رکھتا ہوں۔ آپ اگلے روز لاہور میں چیف جسٹس افتخار چودھری کی ریٹائرمنٹ پر اظہارخیال کر رہے تھے۔ 
افتخار چودھری نے ٹنڈولکر والی نہیں‘ شاہد آفریدی والی اننگز کھیلی... اعتزاز احسن 
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ''افتخار چودھری نے ٹنڈولکر والی نہیں‘ شاہد آفریدی والی اننگز کھیلی‘‘ اور یہ محض اتفاق کی بات ہے کہ کل والے میچ میں شاہد آفریدی نے چھکے مار مار کر پاکستان کو سری لنکا کے خلاف غیر متوقع فتح دلوا دی لیکن سابقہ چیف جسٹس بڑے بڑے اور قومی سطح کے فیصلے کرنے کی بجائے گیس کوٹہ جیسے فروعی مسائل حل کرنے لگ گئے اور اس طرح شریف آدمیوں کے لیے مسائل پیدا کرنے کی کوشش کی اور احسان فراموشی کا ثبوت دیتے ہوئے ان منفرد وکلاء کا کوئی خیال نہ رکھا جنہوں نے تحریک چلا کر انہیں بحال کرایا تھا‘ حتیٰ کہ میری ڈرائیونگ کا بھی کوئی خیال نہ رکھا اور اب عاصمہ جہانگیر اور علی احمد کُرد کی خصوصی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''افتخار چودھری سیاست میں آنے کے متمنی ہیں‘‘ اور یہ ہم سیاستدانوں کے کام میں صریحاً بے جا مداخلت ہے اور اپنی مقبولیت کے زور پر ہمارے ٹھوٹھے پر بھی ڈانگ مارنا چاہتے ہیں جبکہ ہمیں نظرانداز کر کے انہوں نے پہلے بھی کافی نقصان پہنچایا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کر رہے تھے۔ 
جسٹس افتخار نے سیاستدانوں 
سے زیادہ سیاست کی... بابر اعوان 
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بابر اعوان نے کہا ہے کہ ''جسٹس افتخار نے سیاستدانوں سے زیادہ سیاست کی‘‘ حالانکہ سیاستدان بے چارے اچھی خاصی سیاست کر رہے تھے اور ساتھ ساتھ اپنی اور عوام کی حالت بھی بہتر بنا رہے تھے اور خاص طور پر ہمارے زعماء تو سر پھینک کر ایک ہی کام کر رہے تھے جسے ہم سیاست کا اصل مقصد سمجھتے ہیں کیونکہ کروڑوں روپیہ لگا کر اگر الیکشن جیتا جاتا ہے تو اربوں کے حساب سے واپس بھی آنا چاہئیں ورنہ اس ساری سرمایہ کاری کا فائدہ ہی کیا ہے۔ انہوں ے کہا کہ ''عدل خدا کی صفت ہے‘‘ جبکہ کالے کرتوتوں کی سزا بھی ملنی چاہیے ورنہ دوزخ بنانے میں کوئی اور مصلحت نہیں ہو سکتی کہ حقدار کو اس کا حق ضرور ملے‘ بے شک وہ ناحق ہی کیوں نہ ہو‘ اگرچہ ہمارے جملہ معززین انشاء اللہ سیدھے جنت میں جائیں گے اور ان کی رات دن عبادات ضائع نہیں جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ''سیاسی کیریئر رکھے والا عدل نہیں کر سکتا‘‘ ورنہ ہم سارے سیاستدان کٹہروں میں کھڑا ہونے کی بجائے جج لگ جاتے لیکن خدا نے اس آزمائش سے بال بال بچا لیا۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک خصوصی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔ 
دعائوں کا اثر 
ایک آدمی اپنے کسی دوست سے ملنے کے لیے گیا تو اس نے دیکھا کہ اس نے پنجرے میں دو طوطے رکھے ہوئے ہیں۔ دوست نے اسے بتایا کہ دونوں طوطے نہایت عبادت گزار ہیں اور اپنا زیادہ تر وقت سجدہ ریزی ہی میں گزارتے ہیں‘ جس پر اس نے دوست سے کہا کہ کل میں آ کر تمہاری معلومات میں مزید اضافہ کروں گا۔ دوسرے دن وہ صاحب ایک خوبصورت طوطی کو ہمراہ لائے اور پنجرے کا دروازہ کھول کر طوطی کو اس میں داخل کردیا جسے دیکھ کر ایک طوطے نے سجدے میں پڑے ہوئے طوطے کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا: 
''بھائی جی اُٹھیے‘ دعائیں قبول ہو گئی ہیں!‘‘ 
اسی طرح ہمارے کرم فرما مولانا فضل الرحمن کی تپسیا بھی رنگ لے آئی ہے اور دعائیں قبول ہو گئی ہیں اور بالآخر حکومت نے ایک اعصاب شکن انتظار کے بعد انہیں کشمیر کمیٹی کا چیئرمین مقرر کردیا ہے۔ اس لیے اب انہیں سجدے سے اُٹھ کر اس نئے منصب سے لطف اندوز ہونے پر بھرپور توجہ دینی چاہیے تاکہ وہ اس شہرۂ آفاق عوامی خدمت کا دل کھول کر مظاہرہ کر سکیں جس کے لیے انہوں نے اتنی طویل چلّہ کشی کی ہے۔ ہماری طرف سے دلی مبارکباد! 
آج کا مطلع 
انہیں کچھ سوچ کر الزام دینا چاہیے تھا 
نکما ہوں تو کوئی کام دینا چاہیے تھا 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved