تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     17-12-2013

سرخیاں، متن اور مجلس ترقیٔ ادب کا’’ صحیفہ ‘‘

عوام سے کیے گئے تمام وعدے
پورے کریں گے...نوازشریف
 
 
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ''عوام سے کیے گئے تمام وعدے پورے کریں گے‘‘ کیونکہ بیشتر بزرگ اور بابرکت ساتھیوں کا دلی تعاون مجھے حاصل ہے جو روز اول سے میرے ساتھ ہیں اور تا قیامت ساتھ ہی رہیں گے کیونکہ ساتھ رہنے کے علاوہ بوجہ نقاہت وہ کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں ہیں بلکہ بعض حضرات نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے انتقال پُر ملال کے بعد انہیں حنوط کرلیاجائے تاکہ نہ صرف اپنے بعد وہ اپنی موجودگی کا احساس دلاتے رہیں بلکہ حکومت کو اپنے فیوض و برکات سے بھی مستفید کرتے رہیں ،ویسے بھی عوام محاوروں کے قائل ہیں اور ان پر عمل کرنے کے بھی چنانچہ نیا نو دن ، پرانا سو دن پر نہایت خشوع وخضوع سے عمل کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ''عوام جلد خود میں نمایاں تبدیلی دیکھیں گے‘‘ کیونکہ مہنگائی ،بے روزگاری اور لوڈشیڈنگ وغیرہ کی وجہ سے ان کا حلیہ ہی تبدیل ہوچکا ہوگا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
 
مسائل کے حل کے لیے پیپلزپارٹی اور 
عمران خان کا ایجنڈا ایک ہے...گیلانی
 
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ '' مسائل کے حل کے لیے پیپلزپارٹی اور عمران خان کا ایجنڈا ایک ہے‘‘ کیونکہ اقتدار سے فارغ ہونے کے بعد ہم نے اپنا ایجنڈا طوعاً و کرہاً تبدیل کرلیا ہے جبکہ اقتدار کا توایجنڈا ہی اور ہوتا ہے جس پر ہم نے پورا پورا عمل کیا اور دنیا دیکھتی کی دیکھتی ہی رہ گئی کہ آخر عوام کی خدمت اس قدر بھرپور طریقے سے کیسے کی جاسکتی ہے کہ عوام بالآخر ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوجائیں کہ اب اور خدمت ان سے برداشت نہیں ہوتی جو کہ ان کا سخت ناشکرا پن ہے اور انہی حرکتوں کی وجہ سے ان کی حالت تبدیل نہیں ہورہی اور مجبوراً ہمیں اپنی حالت بدلنے پر ہی اکتفاء کرنا پڑاحتیٰ کہ اب اپنی شکل بھی پہچانی نہیں جاتی کہ کیا سے کیا ہوکر رہ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ''پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پیپلزپارٹی کا کارنامہ ہے‘‘ اگرچہ اصل کارنامے تو سراسر اس کے علاوہ ہیں کیونکہ قضائے الٰہی سے یہ معاہدہ اپنی موت آپ مرنے کے قریب ہے اور ایران کو جرمانہ الگ ادا کرنا پڑے گا۔ آپ اگلے روز لودھراں میں اخبار نویسوں سے گفتگو کررہے تھے۔
 
حکومت نے چھ ماہ میں اشرافیہ 
کے لیے اقدامات کیے...منظور وٹو
 
پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خان وٹو نے کہا ہے کہ ''حکومت نے چھ ماہ میں صرف اشرافیہ کے لیے اقدامات کیے‘‘ جبکہ ہم نے اشرافیہ وغیرہ کو کوئی گھاس نہیں ڈالی اور ماشاء اللہ سارے اقدامات اپنے لیے ہی کرتے رہے جس سے خود اشرافیہ میں شامل ہوگئے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ بھی انہی کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں جس کی ہم نے مثال قائم کردی تھی اور ابھی ہم کارکنوں کی طرف متوجہ ہونے ہی والے تھے کہ ہماری میعاد ہی ختم ہوگئی جس پر یہ طبقہ نہ کوئی جلسہ کرنے دیتا ہے اور نہ کھانے پینے کی کوئی چیز چھوڑتا ہے حالانکہ ہم اگلی بار ان کے مسائل بھی حل کرنے کا پورا پورا ارادہ رکھتے ہیں اس لیے انہیں صبر کرنا چاہیے جس طرح ہم نے کافی عرصہ صبر کیا اور اس کا میٹھا پھل بھی خوب پیٹ بھر کر کھایا کہ یہ بھی کیا یاد کرے گا۔انہوں نے کہا کہ '' حالات جوں کے توں رہے تو پیپلزپارٹی کو مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا‘‘ جس کے لیے شاید نئے کارکن ہی بھرتی کرنا پڑیں کیونکہ پرانے تو دھوکرجواب دے چکے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں معمول کا بیان جاری کررہے تھے۔
 
بلیک واٹر کی موجودگی کا علم ہوا تو ذمہ داروں 
کو الٹا لٹکا دیں گے...چودھری نثار
 
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار احمد خان نے کہا ہے کہ '' بلیک واٹر کی موجودگی کا علم ہوا تو ذمہ داروں کو الٹا لٹکا دیں گے‘‘ اس لیے عوام کو جہاں بھی ان کی موجودگی کا علم ہوتو خاکسار کو فوری اطلاع دیں تاکہ انہیں الٹا لٹکایا جاسکے جبکہ اس نیک مقصد کے لیے درختوں کا انتخاب کرلیاگیا ہے جن پر انہیں لٹکانا ہے اور جب تک تو بہ تائب نہ ہوجائیں انہیں الٹا ہی رہنے دیاجائے گا اور سیدھا ہرگز نہیں کیاجائے گا جبکہ میں خود تو امریکہ وغیرہ کے خلاف بیان دے دے کر میاں صاحب کے کامیاب دورۂ امریکہ پر پانی پھیرنے میں مصروف ہوں اس لیے بلیک واٹر کا کھوج لگانے سے معذور ہوں۔انہوں نے کہا کہ '' کئی رہنمائوں کی سکیورٹی واپس لے لی گئی ہے‘‘ اور میاں صاحبان سمیت اپنی سکیورٹی پر ہی زور دے رہے ہیں کیونکہ جان بچانا فرض ہے جبکہ دوسرے لوگوں کو بھی یہ فرض ادا کرتے ہوئے اپنی جان بچانے کی طرف توجہ دینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ '' شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات اب بھی پہلا آپشن ہے‘‘ جبکہ مذاکرات پر طویل سوچ بچار کو بھی مذاکرات میں ہی شمار کرنا چاہیے ۔آپ اگلے روز پنجاب ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
صحیفہ
مجلس ترقی ادب کے زیراہتمام چھپنے والا یہ جریدہ ڈاکٹر تحسین فراقی کی ادارت میں شائع ہوگیا ہے جس پر جنوری تا ستمبر 2011ء کی تاریخ درج ہے کیونکہ مجلس کے سابقہ سربراہ شہزاد احمد اس کا کوئی شمارہ شائع نہیں کرسکے تھے چنانچہ اب اس کی اشاعت کو رفتہ رفتہ اپ ڈیٹ کیاجائے گا۔ یہ ایک علمی اور تحقیقی رسالہ ہے جو اپنے مضامین کی وقعت کے لحاظ سے اپنی ایک الگ پہچان رکھتا ہے اور جسے نامور لکھنے والوں کا تعاون مسلسل حاصل ہے۔
تازہ شمارے میں معین الدین عقیل ، این میری شمل(مترجم تحسین فراقی) شاہ ضیاء الدین حسین ، عبدالکریم خالد ، نگہت جمال ، محمد یاسین آفاقی ، عمارہ طارق، عبدالعلیم قدوائی ، احمد سجاد اور افضل حق قریشی کی مختلف ادبی و علمی موضوعات پر تحریریں شامل ہیں جبکہ رفتار ادب کے عنوان سے تازہ تصانیف پر تبصرے شامل ہیں۔امید ہے شائقین ادب و تحقیق اسے ہاتھوں ہاتھ لیں گے۔ اس کی قیمت فی شمارہ 150روپے رکھی گئی ہے ۔سید عابد علی عابد کے زمانے میں یہ باقاعدہ ادبی رسالہ ہوا کرتا تھا جسے ٹھوس علمی و تحقیقی مقالات کے لیے مخصوص کردیاگیا ہے کیونکہ ایسے موضوعات پر ملک عزیز میں بہت کم جریدے دستیاب ہیں۔ ذوالفقار احمد تابش کے خوبصورت سرورق کے ساتھ یہ پرچہ تشنگا نِ علم و تحقیق کے لیے ایک نعمت سے کم نہیں۔
آج کا مقطع
 
آنکھ میں چھاگیا، ظفر، کوئی ہرا بھرا بدن
شامِ خزاں لرز اٹھی معجزۂ بہار سے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved