تحریر : وصی شاہ تاریخ اشاعت     19-12-2013

دھرنے، دھرم بسنت اور کرپشن…

بلاول بھٹو زرداری نے سندھ میں ممی ڈیڈی بسنت کیا رچائی کہ مستقبل میں پاکستان کی باگ ڈور سنبھالنے کے خواب دیکھنے والے حمزہ شہباز کو بھی پنجاب میں منائی جانے والی بسنت کا خیال آگیا۔ اب یہ کتنی عوامی ہو گی اور کتنی ممی ڈیڈی یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا ۔ویسے حمزہ شہباز اور بلاول بھٹو زرداری میں بے شمار باتیںکامن ہیں۔ مالی لحاظ سے بڑے خاندانوں سے تعلق ، آنکھوں اور رویوں میں دنیاوی ومالی لحاظ سے آگے بڑھنے کے وہی وراثتی خواب مگر ایک بات دونوں میں مختلف ضرور ہے کہ حمزہ شہباز کچھ بھی پہن لیں دیسی دیسی لگتے ہیں جب کہ بلاول بھٹو جتنے مرضی کف کھول کر پھیلا لیں ممی ڈیڈی ہی لگتے ہیں۔ اور سچ یہ ہے کہ چاہے کوئی دیسی لگے چاہے ممی ڈیڈی ان میں سے کسی نے بھی نہ پبلک ٹرانسپورٹ پر دھکے کھائے ہیں نہ عوامی مسائل کا سامنا کیا ہے۔ لوڈشیڈنگ ،بجلی، گیس، پانی کے مسائل ان کے بلبلاہٹ پیدا کرنے والے بِل، آلو، پیاز، مٹر، گوشت، کی اوپر جاتی قیمتوں وغیرہ سے ان میں سے کسی کا کچھ لینا دینا نہیں۔
ان میں سے کوئی نہیں جانتا کہ جب ڈاکٹر جیب میں رقم سے دو گنی کے ٹیسٹ لکھ دے تو مریض کے ساتھ ساتھ لواحقین کے دلوں کی دھڑکنیں کیسے بے ترتیب ہوا کرتی ہیں۔ کوئی نہیں جانتا کہ پہلی تاریخیں آتے ہی مالک مکان سے لے کر سکول کی فیسوں کے اخراجات تک کا خوف کیسے انسان کی نیندیں اڑا دیا کرتا ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ ناکوں پر پولیس والے کس طرح عام آدمی کی تذلیل کیا کرتے ہیں۔ ان میں سے کسی کو ادراک نہیں کہ جب کسی مقدمے کی خاطر قرض لے کر وکیل کیلئے کرایے پر گاڑی کر کے اس کے سارے اخراجات برداشت کر کے کورٹ پہنچا جائے اور مہینوں بعد کی تاریخ پڑ جائے تو دل کیسے بیٹھ جایا کرتا ہے اور یہ سلسلہ ہفتوں مہینوں نہیں دہائیوں چلتا رہتا ہے۔ ان میں سے کوئی نہیں جانتا کہ ... چھوڑئیے جو جو یہ نہیں جانتے لیکن قارئین اور عوام جانتے سہتے اور جھیلتے ہیں اگر ان کی تفصیل بتانے لگا تو کالم کیا اخبار کی ساری سپیس ختم ہو جائے گی مگر عوام کے دکھوں کی تفصیل کا ایک فیصد بھی بیان نہیں ہو پائے گا۔مختصر یہ کہ کوئی ممی ڈیڈی لگے یا دیسی یا کچھ اور‘ عوام کا لیڈر تو ہو سکتا ہے کیونکہ وقت اور بڑوں نے پلیسنگ ہی ایسی مہارت سے کی ہے لیکن عوام اور عوامی مسائل سے کوئی لینا دینا ان میں سے کسی کا نہیںہو سکتا۔ لاکھ کوئی عوامی مسائل سمجھنے یا اس سے آشنائی کا دعویٰ بھی کرے لیکن جو آگ میں جلا ہی نہیں وہ کیا جانے کہ پاکستان میں عام آدمی دن رات اٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے چلتے پھرتے کھاتے پیتے ، دوڑتے بھاگتے کن مسائل میں جھلستا رہتا ہے۔
بات ہو رہی تھی بسنت منانے کے اعلان کی تو پنجاب میں بسنت بلاول بھٹو زرداری والی ممی ڈیڈی ہو گی یا روایتی دیسی بسنت یہ تو وقت اور انتظامات ہی بتائیں گے۔ لیکن گزارش عوام الناس سے یہ ہے کہ حمزہ، بلاول، مریم، بختاور کو تو چھوڑیں جو عوام کے، ہمارے آپ کے کرنے والے کام ہیں وہ تو ذمہ داری ہم قبول کرنا سیکھیں۔
اشرافیہ اور حکمرانوں سے لاکھ گلے شکوے ہوں مگر ان میں سے کوئی بھی یہ تو نہیں کہتا کہ ایسی ڈور استعمال کی جائے جس سے بچوں کی گردنیں کٹ کر والدین کی جھولی میں گر جایا کریں۔ حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کو اپنے ارد گرد گھروں، گلیوں ، محلوں، دکانوں پہ خریدنے بیچنے استعمال کرنے والوں پہ خود بھی نظر نہیں رکھنی چاہیے۔۔ انجان ہو کہ کوئی جاننے والا ،غیر ہو کہ جگری یار دوست کہ سگا بھائی یا کوئی اور تعلق دار کیا ہمیں خود بھی خلق خدا کو تکلیف دینے والی فساد پھیلانے والی برائیوں پر نظر نہیں رکھنی چاہیے۔؟ان سے اجتناب نہیں کرنا چاہیے؟ ان کی نشاندہی نہیں کرنی چاہیے؟ اگر عوام کو ان کے عوامی میلے ٹھیلے واپس چاہئیں تو حکومت کو کوسنے کے ساتھ ساتھ تا کہ وہ اپنی سمت درست رکھ سکیں اپنی صفوں میں بھی بہتری پیدا کرنی ہو گی ۔ اور آخر میں حمزہ صاحب نے فرمایا کہ دھرنے عمران خان کا دھرم بن چکا ہے تو گزارش یہ ہے حمزہ صاحب! عمران خان کا دھرم بالکل بھی دھرنے نہیں ہے کیونکہ دیکھ لیجئے گا کچھ ہی عرصے بعد موصوف اسے بدل کر کسی اور بے معنی چیز کے پیچھے بھاگ کھڑے ہوں گے کیونکہ معاشرے میں تو وہ تبدیلی ابھی تک نہیں لا سکے لیکن الطاف حسین صاحب کو سزا دلوانے سے لے کر موجودہ نیٹو سپلائی روکنے تک جو ارادہ کرتے ہیں جو نعرے مارتے ہیں ان میں سے بیشتر میں چند ماہ بعد تبدیلی ضرورلے آتے ہیں‘ وہ بھی انتہائی خاموشی کے ساتھ۔ شاید جان گئے ہیں کہ معاشروں کی جڑیں صدیوں میں پیوست ہوا کرتی ہیں اس لیے مختصر عرصے میں یہی تبدیلی ممکن ہو سکتی ہے کہ خود کو تبدیل کر لیا جائے ۔سو عمران خان صاحب کا دھرم تو مجھے دھرنے ہر گز نہیں لگتا؛ البتہ پاکستان میں کرپشن اور حُبِ مال وجاہ کچھ لوگوں کا دھرم ضرور ہے اور وہ انتہائی سختی سے اس پر کاربند ہیں۔ اتنی سختی سے کہ پاکستان میں شاید ہی کوئی اپنے دین دھرم پر اتنی کمٹمنٹ سے عمل پیرا ہو گا جتنا یہ کرپشن اور ہوسِ مال وجاہ کے دھرم والے لوگ۔ امید ہے حمزہ صاحب آئندہ بیان میں ان پر بھی کچھ روشنی ڈالیں گے‘ پیسہ طاقت کرپشن ، اقرباء پروری اور اقتدار ہی جن کا دھرم ہے ۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved