عمران خان نے خیبرپختونخوا میں کرپشن
خاتمے کے لیے کیا کیا...پرویزرشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ '' عمران خان نے خیبرپختونخوا میں کرپشن روکنے کے لیے کیا کیا‘‘ اگرچہ اس سلسلے میں ہم بھی کچھ نہیں کرسکے لیکن ہم نے اس کا وعدہ بھی نہیں کیا تھا البتہ لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کا وعدہ ضرور کیا تھا چنانچہ دیگر مسائل حل کرنے کے بعد وہ بھی کرکے دکھادیں گے اگرچہ اس سلسلے میں ہمارے اپنے پر بھی جلتے ہیں اور اگر پر ہی نہ رہے تو یہ شاہین پرواز کیسے کرے گا، نہ ہی ہم دوسروں کے پرجلانا چاہتے ہیں اس لیے اگر وہ خدا ترسی کرتے ہوئے خود ہی لوٹی ہوئی دولت واپس لے آئیں تو ہم ان کے بے حد مشکور ہوں گے جبکہ اب تو ہم نے ایسی دولت سے کاروبار کرنے کی اجازت بھی دے دی ہے کیونکہ کاروباری لوگوں کا خیال اگر کاروباری حکومت ہی نہیں کرے گی تو اور کون کرے گا کہ جون تو کوئوں کو بھی پیاری ہوتی ہے جبکہ ہم تو ویسے بھی ماشاء اللہ سفید کوے ہیں جو دور ہی سے پہچان لیے جاتے ہیں اور یہ جو انہوں نے اپنے دو وزیروں کو کرپشن کے الزام میں فارغ کیا ہے تو تسلیم کیا ہے کہ ان کے وزیر کرپٹ ہیں جبکہ ہم اپنے وزیروں کی کرپشن تسلیم کرنے کی حمایت نہیں کرسکتے۔ آپ اگلے روز پریس کلب لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
موجودہ حکمرانوں نے مہنگائی کے تمام
ریکارڈ توڑ دیے...منظور وٹو
پیپلزپارٹی پنجاب کے صوبائی صدر میاں منظور احمد خان وٹو نے کہا ہے کہ '' حکمرانوں نے مہنگائی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے‘‘ لیکن مزہ تو جب تھا اگر وہ ہمارے قائم کیے ہوئے ریکارڈز بھی توڑ کردکھاتے، اگرچہ وہ بھی اپنی سی کوشش تو کررہے ہیں لیکن ہم نے جس جرأت ، دلیری اور جوانمردی سے یہ ریکارڈ بنائے ، یہ ہمارا ہی کام تھا جس سے سرمایہ اس قدر گردش میں رہا کہ اسے چکر آنے لگ گئے اور وہ سر پکڑ کر بیٹھ گیا جسے بڑی مشکل سے یہ کہہ کر اٹھایا کہ ایسے سنہری موقع سے فائدہ نہ اٹھانا کفران نعمت کی ذیل میں آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' مسائل سے نکلنے کے لیے حکومت مفاہمتی پالیسی اپنائے‘‘ کیونکہ مل جل کر کھانے سے باہمی محبت اور اخوت میں اضافہ ہوتا ہے جس کی ملک کو اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ '' تمام جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا‘‘ کیونکہ کام کی نوعیت تو ماشاء اللہ سب کی ایک ہی جیسی ہے اس لیے اکّل کھرا ہونے اور کہلانے کی کیا ضرورت ہے۔آپ اگلے روز لاہور میں ایک بیان جاری کررہے تھے۔
جمہوری نظام کے خلاف عمران ولن کا
کردار ادا کررہے ہیں...سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ '' جمہوری نظام کے خلاف عمران خان ولن کا کردار ادا کررہے ہیں‘‘ جبکہ میں ہیرو نہ سہی سائیڈ ہیرو ضرور ہوں لیکن لگتا ہے کہ عمران خان انگوٹھوں کی شناخت وغیرہ کے ذریعے میرے بھی ٹھوٹھے پر ڈانگ مارنے کا ارادہ رکھتے ہیں، آخر میں نے ان کا کیا بگاڑا ہے کیونکہ میں تو کسی کا کچھ سنوار بھی نہیں سکتا، بگاڑنا تو بہت دور کی بات ہے ، ورنہ اپنی ریلوے کے معاملات ہی اب تک سنوار چکا ہوتا ، اور اگر عمران خان کی سازش کامیاب ہوگئی تو میرے لیے جوکر کا کردار ہی باقی رہ جائے گا جو میرے لیے قابل قبول نہیں ہوگا کیونکہ یہ کردار تو اس کھیل میں پہلے ہی ہمارے کافی حضرات ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' عمران خان شیخ رشید کی باتوں میں نہ آئیں ‘‘ بلکہ ہمیں خدمت کا موقع دیں جو انہیں بہترین مشورے دے سکتے ہیں اور ان حالات میں جبکہ ہماری قیادت کسی قسم کے مشوروں میں یقین ہی نہیں رکھتی تو میرے اور جملہ ساتھیوں کے مشورے بیکار اور فالتو ہوکر رہ گئے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
ڈرون حملے روکنے کے لیے امریکہ
پر دبائو بڑھائیں گے...سرتاج عزیز
وزیراعظم کے مشیر خارجہ امور و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ '' ڈرون حملے روکنے کے لیے امریکہ پر دبائو بڑھائیں گے ‘‘ جو کہ پہلے تو میرا اور فاطمی صاحب ہی کا دبائو تھا جو ظاہر ہے کہ نہ ہونے کے برابر تھا چنانچہ اب وزیراعظم سے درخواست کی جائے گی کہ وہ اپنا خصوصی دبائو امریکہ پر ڈالیں اور بہتر ہے کہ کھانا کھاکر ڈالیں تاکہ اس میں خاطر خواہ اضافہ ہوجائے ، اور اگر اس سے بھی کوئی کسر باقی رہ گئی تو امیر مقام صاحب سے گزارش کی جائے گی کہ وہ اپنے وزن میں سے تھوڑا بہت اس سلسلے میں ارزانی فرمائیں جس سے یقینا امریکہ کی چیخیں نکل جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ '' ہم نے امریکہ پر واضح کردیا ہے کہ ڈرون حملے ہماری خود مختاری کے خلاف ہیں ‘‘ جس پر وہ بہت شرمندہ ہوا کیونکہ اس سے پہلے یہ بات اسے معلوم ہی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ '' ڈرون حملوں سے فائدے کی بجائے نقصان ہورہا ہے‘‘ اور ہماری کاروباری حکومت نفع و نقصان کے معاملے میں خاصی حساس واقع ہوئی ہے اور ماشاء اللہ روز اول سے ہی منفعت کے سنہری اصولوں پر کاربند چلی آرہی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔
معیشت جلد اپنے پائوں پر
کھڑی ہوجائے گی... اسحاق ڈار
وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ '' معیشت جلد اپنے پائوں پر کھڑی ہوجائے گی‘‘ جبکہ دوسروں کے پائوں پر کھڑی ہوتے ہوئے اسے کافی عرصہ گزر چکا ہے بلکہ آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں اور امریکہ کی بیساکھیوں پر ہی گزر اوقات کی جارہی تھی، اس لیے اب سوچا ہے کہ پائوں پسارنے کی بجائے انہیں اپنا وزن اٹھانے کی بھی ترغیب دی جائے جو کہ اگرچہ بہت مشکل کام ہے کیونکہ عادتیں تو قبر کے ساتھ ہی جاتی ہیں، نیز بیرونی امداد کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ہم عاجز مسکینوں کو بھی اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کا موقع مل جاتا ہے اور وہیل چیئرز پر گھسٹتے گھسٹتے قلانچیں بھرنے لگ جاتے ہیں بلکہ دوڑ کے کسی بھی مقابلے میں شامل ہونے کے لیے تیار رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ '' ہم وعدے نہیں کرتے بلکہ عملی اقدامات کرتے ہیں ‘‘ اور اربوں ڈالر کا قرضہ حاصل کرنے سے بڑا عملی اقدام اور کیا ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' حکومت اس سلسلے میں مربوط انتظامات کررہی ہے‘‘ اور جملہ عالمی مالیاتی اداروں سے رابطے میں ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
آج کا مقطع
میں رنج کھینچتا رہتا ہوں اس لیے کہ ظفر
غبار سے بھی کبھی کارواں نکلتا ہے