معاملات لٹکانے کی بجائے سخت
فیصلے کرنا ہوں گے...نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''معاملات لٹکانے کی بجائے سخت فیصلے کرنا ہوں گے‘‘ کیونکہ معاملات کو اب تک کافی لٹکا چکے ہیں اور وہ لٹکے ہوئے سب کو نظر بھی آ رہے ہیں جو کہ اُلٹے لٹکے ہوئے ہیں ،جیسا کہ ہم نے الیکشن سے پہلے بار بار اعلان کیا تھا کہ قومی دولت لُوٹنے والوں کو اُلٹا لٹکا دیں گے ؛تاہم ہمیں اپنا وعدہ یاد ہے اور جب سارے کے سارے معاملات لٹک جائیں گے تو پیسہ لُوٹنے والوں کی باری بھی آ جائے گی ‘کیونکہ ہر کام باری آنے پر ہی ہونا چاہیے جیسا کہ ہم اور پیپلز پارٹی والے باری باری اقتدار میں آتے ہیں لیکن اس میں بھی ہمارا کوئی اختیار نہیں ہے کیونکہ یہ سراسر باریاں دلانے والوں پر منحصر ہے‘ ہیں جی؟انہوں نے کہا کہ ''اللہ کرے آئی ایم ایف سے جان چھوٹے‘‘کیونکہ یہ کام اللہ میاں ہی کے اختیار میں ہے جبکہ ہم تو نوٹ چھاپ چھاپ کر اور مزید قرضے لے لے کر ویسے ہی پھاوے ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''مثبت تنقید کا خیر مقدم کریں گے‘‘ لیکن واضح رہے کہ مثبت تنقید وہی ہو گی جسے ہم مثبت قرار دیں گے‘ اس لیے تنقید کرنے والوں کو زیادہ بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں ہے۔آپ اگلے روز کابینہ کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
قبائلی علاقوں میں امن کے لیے اقدامات کا یہ صحیح وقت ہے...فضل الرحمن
جمعیت علمائے پاکستان کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ''قبائلی علاقوں میں امن کے لیے اقدامات کا یہ صحیح وقت ہے‘‘کیونکہ سالہا سال سے اقدامات کا صحیح وقت اب ہی آیا ہے‘ اور اب یہ حکومت کی اپنی مرضی پر منحصر ہے کہ مذاکرات کرتی ہے یا دوسرے آپشن کی طرف جاتی ہے ،کیونکہ خاکسار کو مذاکرات سے علیحدہ کر کے حکومت نے ان مذاکرات کو پہلے ہی کافی مشکوک بنا دیا ہے بلکہ جمعیت میں میرے حریف بلکہ مقابل مولانا سمیع الحق کو ٹاسک دے کر جلتی پر تیل کاکام کیا ہے حالانکہ تیل اور ڈیزل وغیرہ پہلے ہی کافی مہنگے ہو چکے ہیں جن کا بے جا استعمال ملکی مفاد کے سراسر خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومتی کوششوں پر مکمل اعتماد ہے‘‘ کیونکہ جب سے حکومت نے ہم پر اعتماد کرنا شروع کیا ہے اور کشمیر کمیٹی کی چیئرمینی کے بعد خاکسار کی دیگر ترجیحا ت یعنی وزارتوں پر بھی رضا مندی کا اظہار کیا ہے‘ حکومت پر ہمارا اعتماد بھی مکمل ہوگیا ہے۔ اور ‘اگر کوئی کسر رہ گئی تو انشاء اللہ وہ بھی پوری ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''فاٹا کے عوام کئی دہائیوں سے متاثر ہو رہے ہیں‘‘ اور ‘اگر اس سلسلے میں کوئی اقدامات اٹھانے کا وقت اب آیا ہے تو اس لیے کہ حکومت ہمارے بارے بھی مثبت اقداما ت اٹھا رہی ہے۔ آپ اگلے روزوزیر داخلہ سے ملاقات کر رہے تھے۔
مویشی منڈیوں کے معاملات شفافیت سے چلائے جائیں...شہباز شریف
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''مویشی منڈیوں کے معاملات شفافیت سے چلائے جائیں‘‘ اور یہ سارا صوبہ ہمارے لیے مویشی منڈی ہی ہے جس کے معاملات پوری شفافیت سے چلائے جا رہے ہیں‘حالیہ انتخابات جس کی ایک روشن مثال ہیں۔بے شک انتخابی عملہ سے پوچھ لیا جائے‘ حتیٰ کہ تمام مویشی بھی اس سے پوری طرح مطمئن ہیں‘ ماسوائے چند بھیڑ بکریوں کے جو اِدھر اُدھر دھرنا دے کر قوم کا قیمتی وقت ضائع کر رہی ہیں‘ اور ‘اگر وہ باز نہ آئیں تو انہیں پھاٹک دینے کا بھی پورا پورا انتظام موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کرپشن برداشت نہیں کریں گے‘‘ جب کہ اب تو کرپشن برداشت کر کرکے میری طبیعت بھی خراب رہنے لگی ہے اور ڈاکٹر نے سختی سے منع کر دیا ہے کہ کرپشن کو مزید برداشت نہ کیا جائے اس لیے ڈاکٹر کی ہدایت پر عمل کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے ؛چنانچہ کرپٹ افراد اوروزرا سوچ سمجھ سے کام لیں۔انہوں نے کہا کہ ''مویشی منڈیوں میں بھتہ مافیا کو ختم کیا جائے‘‘ تاہم‘ ابھی یہ بات اچھی طرح سمجھ نہیں آ رہی کہ اس مافیا کو ختم کس نے کرنا ہے ؛چنانچہ بہت جلد اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے۔آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
تحصیلداروں نے بینظیر کی شہادت کا موقع کا ریکارڈ جلا کر ضائع کیا...خورشید شاہ
اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ''تحصیلداروں نے بینظیر بھٹو کی شہادت کا موقع کا ریکارڈ جلا کر ضائع کر دیا‘‘ لیکن چونکہ انہی تحصیلداروں نے ہمیں حکومت میں لانے کا فریضہ سرانجام دیا تھا اس لیے اخلاقی طور پر ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنا ممکن نہیں تھا ۔ جس طرح بی بی کا وصیت نامہ ایک نوکرانی کے دراز میں سے دستیاب ہوا تھا جسے زرداری صاحب کے حوالے کرنے کا اس کم بخت کو خیال ہی نہ آیا تھا جس کے بارے میں مخالفین طرح طرح کی باتیں بنا رہے ہیں(وصیت کے بارے میں‘نوکرانی کے بارے میں نہیں) کہ یہ خدانخواستہ جعلی ہے(وصیت ‘نہ کہ نوکرانی) تاہم‘ چونکہ ہم لوگ گزشتہ پانچ برس عوام کی خدمت کرنے میں دن رات مصروف رہے ہیں جس کا اندازہ عوام کی حالت سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے جو موجودہ حکومت کی خدمت گزاری سے مزید قابل رشک ہو گئی ہے‘ اس لیے عدم فرصت کی بناء پر اس نوکرانی کو کوئی ایوارڈ نہیں دیا جا سکا جو اس دن سے موقع پر سے ہی غائب ہے اور خدمت ایوارڈ ہم نے طوعاً وکرہاًاپنے آپ میں ہی تقسیم کر لیا ہے کیونکہ ایوارڈ ‘ایوارڈ ہی ہوتا ہے‘ چاہے وہ جس کو بھی دے دیا جائے۔ آپ اگلے روز پبلک اکائونٹ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
جیل میں خاطر مدارت
ایک معاصر انگریزی روزنامہ کے مطابق سرگودھا جیل کے دو اہلکاروں کو سابق ایس پی فیصل آباد کو جیل میں پروٹوکول دینے کے الزام میں معطل کردیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق سابق ایس پی ناصر قریشی کو جو کہ کارپارکنگ کے مسئلے پر ایک نوجوان طاہر محمود کو فائر کر کے قتل کر دینے کے الزام میں جیل میں تھے‘ سپرنٹنڈنٹ اور دو اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹس کے ایماء پر جیل میں رکھنے کی بجائے جیل سپرنٹنڈنٹ کی اضافی رہائش گاہ پر بطور مہمان خصوصی ٹھہرایا گیا تھا‘ جہاں دوستوں اور اہلِ خانہ سے ان کی ملاقات کرائی جاتی تھی۔ چنانچہ شکایت ملنے پر اس سلسلے میں انکوائری کی گئی جس میں ثبوت ملنے پر یہ کارروائی کی گئی۔ سپرنٹنڈنٹ جیل نے اس سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکوائری میں ان کو معاملے کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا بلکہ دو اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹس کو اس کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے اور اس ضمن میں مزید انکوائری کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ ہماری جیلوں میں عام اور خطرناک قیدیوں کو بھی ہر طرح کی سہولیات حاصل ہونے کی اطلاعات ملتی رہتی ہیں جن میں موبائل فون‘اسلحہ اور گھر سے کھانا وغیرہ شامل ہیں تو ایک سابق ایس پی کی خدمت سرانجام دینا کونسی اچنبھے کی بات ہے جبکہ یہ اہلکار بھی حسبِ معمول بحال کر دیے جائیں گے!
آج کا مقطع
سو بھی‘ ظفر‘ ہُوا ہوں مٹی کے ساتھ مٹی
باقی تھا ایک میں ہی اُس کی نشانیوں میں