تحریر : سعدیہ قریشی تاریخ اشاعت     05-01-2014

کھدر کی ٹوپی اور بانس کا جھاڑو

کھدر کی ترچھی ٹوپی اور بانس کا جھاڑو‘ دہلی جیسے میٹروپولیٹن شہر میں کائی زدہ کرپٹ نظام سے نفرت کی علامت ہیں۔ دہلی کے لوئر مڈل کلاس گھرانوں کے عام افراد اب عام نہیں رہے خاص ہو چکے ہیں کیونکہ عام آدمی پارٹی کے کارکنوں کے سروں پر ٹوپی اور ہاتھ میں پکڑا ہوا جھاڑو ایک تبدیلی کی علامت ہیں۔ وہ تبدیلی جو ہمارے ہاں ایک نعرے کی صورت میں ضرور گونجتی رہی‘ سیاسی مجلسوں میں گفتگو کا حصہ بھی رہی لیکن عملی طور پر کہیں دکھائی نہیں دی۔ جبکہ دہلی میں 45 سالہ سابق بیوروکریٹ اور اناہزارے کے دستِ راست اروند کجری وال کے وزیراعلیٰ بنتے ہی‘ تبدیلی‘ اپنی عملی صورت میں دکھائی دے رہی ہے۔ 
عام آدمی کے مسائل‘ عام آدمی کے حالات‘ عام آدمی کے سماجی اور سیاسی ایشوز ہمیشہ سے سیاسی اہلیت کی پُرجوش تقریروں کا محور رہے ہیں۔ الیکشن مہم ہو یا پھر پارلیمنٹ کے فورم پر حکومتی عہدیداروں کا اظہارِ خیال‘ سیاست کی شعبدہ گری اور خوب صورت لفظوں کی جادوگری عوام اور عوامی مسائل کا تذکرہ کرنے سے ہی مکمل ہوتی ہے۔ 
لیکن حقیقت حال اس کے برعکس نظر آتی ہے جب سیاسی طبقہ اشرافیہ ملکی خزانے اور وسائل کو اپنے بھائی بندوں کے لیے تو استعمال کرتا ہے لیکن مسائل زدہ عوام سوکھے منہ محض دعوئوں‘ وعدوں اور خوب صورت خوابوں پر جبرِ مسلسل کی طرح زندگی گزارتے رہتے ہیں۔ 
جب تیسری دنیا کے ترقی پذیر ملکوں میں طاقت‘ دولت اور اختیار رکھنے والا ایک طبقہ مافیا کی صورت حکومتوں کے بنانے اور گرانے میں سرگرم ہو‘ وہاں ایک عام آدمی کی حکومت دیوانے کا خواب لگتی ہے۔ مگر یہ خواب محدود سطح پر ہی سہی دہلی میں تعبیر کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ عام آدمی کی پارٹی شاید دنیا کی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جس نے اپنے وجود میں آنے کے محض ایک سال کے بعد ہی اتنی عوامی پذیرائی حاصل کر لی کہ دہلی لیجسلیٹو اسمبلی الیکشن میں 70 میں سے 28 سیٹیں جیت لیں اور انڈین نیشنل کانگریس کے ساتھ مل کر حکومت بنائی۔ اب اروند کجری وال وزیراعلیٰ ہیں۔ اب بھی فلیٹ میں رہائش رکھی ہے۔ سرکاری سکیورٹی اور پروٹوکول لینے سے انکار کیا ہے۔ کیونکہ عام آدمی پارٹی کا یہ منشور ہے کہ وہ برابری اور انصاف کا نظام قائم کریں گے۔ کرپشن‘ اقرباپروری‘ رشوت ستانی جیسے معاشرتی ناسور کے خلاف عملی جدوجہد اس انقلاب برپا کرنے والی پارٹی کے وجود کی بنیاد ہے کیونکہ اس نے کرپشن کے خلاف جدوجہد کرنے والے عظیم سماجی ورکر اناہزارے کی آئیڈیالوجی سے جنم لیا ہے۔ پارٹی کے چیئرمین اور اب دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجری وال اناہزارے کی کرپشن کے خلاف تادمِ مرگ بھوک ہڑتالوں کا حصہ رہے ہیں۔
وہ بہت سرگرمی سے اناہزارے کے ہڑتالی کیمپوں میں موجود رہے۔ میڈیا کو بریفنگ دیتے رہے اور کرپشن سے آزاد انصاف پسند معاشرے کے حصول کے لیے کوششیں کرتے رہے۔ اسی تحریک کے دوران اروند کجری وال نے عام آدمی کے نام سے نئی سیاسی پارٹی بنانے کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ محض سماجی سطح پر کوششیں کر کے وہ معاشرے میں بڑی تبدیلی نہیں لا سکتے اس کے لیے عملی سیاست میں قدم رکھنا اور جدوجہد کرنا ضروری ہے۔ اب پارٹی انتخابات میں حصہ لے گی اور انتخابی نشان جھاڑو منتخب کیا گیا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ انتخابی نشان کا اعلان دہلی میں موجود غریب خاکروبوں کی کالونی میں جا کرکیا گیا۔ یوں بہت معنی خیز انداز میں معاشرتی سطح پر کمتر کام کرنے والے جمعداروں اور خاکروبوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا اور جھاڑو کے انتخابی نشان کے ساتھ میدان میں اترنے والی عام آدمی پارٹی نے واقعتاً تجربہ کار پرانی سیاسی جماعتوں کو ٹف ٹائم دیا۔ بی جے پی اس الیکشن میں اکثریت حاصل نہ کر سکی۔ 
اروند کجری وال اب اقتدار میں ہیں۔ ان کے لیے اب امتحان کا وقت ہے کہ آیا وہ ان وعدوں پر کاربند رہ سکتے ہیں جو انہوں نے وی آئی پی کلچر کے خاتمے اور کرپشن کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے کیے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بطور وزیراعلیٰ بڑا اور لگژری فلیٹ لینے سے انکار کردیا ہے۔ طاقت ور کرپٹ مافیا کے خلاف عملی جدوجہد کرنے سے اروند کی زندگی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں‘ اس کے باوجود انہوں نے اپنے پارٹی منشور کے عین مطابق سرکاری سکیورٹی اور پروٹوکول لینے سے انکار کیا۔ غریبِ شہر کو زندگی کے وبال سے نکالنے کے لیے چند بنیادی فیصلے کیے جس سے دہلی کے عام آدمی کی زندگی میں فوری ریلیف آیا۔ صاف پانی دہلی میں ایک بڑا مسئلہ ہے۔ پارٹی نے اعلان کیا کہ سات سو لٹر پانی ہر گھر کو مفت دیا جائے گا۔ روز بروز بڑھتے بجلی کے بلوں پر سبسڈی دینے کا اعلان کیا۔ دہلی شہر کے سینکڑوں بے گھر افراد کے لیے پورے شہر کے تقریباً ایک سو مقامات پر شیلٹر ہومز بنانے کا اعلان کیا۔ یہ کام اب تیزی سے پائیہ تکمیل کو پہنچ رہا ہے۔ حکمران بن کر اروند کجری وال نے دہلی کے ان بدقسمت بے گھروں کو یاد رکھا اور کہا کہ دہلی شہر کی شدید سردیوں میں فٹ پاتھوں پر مرنے والے بھی اس شہر کا حصہ ہیں۔ ان کے حصے کی سہولتیں کہاں ہیں؟ 
انہوں نے کہا کہ ''ہر وہ شخص جو اس کرپٹ نظام سے نفرت کرتا ہے وہ عام آدمی پارٹی کا ممبر ہے‘‘۔ 
سچ بات تو یہ ہے کہ ایسی ہی تبدیلی کا خواب ہمارے ہاں بھی ہر شخص دیکھ رہا تھا اور اپنے خوابوں کو تحریکِ انصاف کے ساتھ وابستہ کرنے والوں کو اس وقت مایوسی ہوئی جب تبدیلی کا نعرہ لگانے والے وزیراعلیٰ پرویز خٹک ذاتی نوعیت کی تقریب میں شرکت کرنے کے لیے سرکاری ہیلی کاپٹراستعمال کرتے ہیں۔ عمران خان خود ایلیٹ کلاس سے تعلق رکھتے ہیں‘ ایک پُرآسائش طرزِ زندگی رکھنے والا غریب آدمی کے مسائل نہیں سمجھ سکتا۔ کے پی کے میں تحریک انصاف کی حکومت کو چھ ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا اور اب تک کوئی ایسی تبدیلی دکھائی نہیں دی جس کا خواب دکھایا گیا تھا۔ 
بھارت اس حوالے سے خوش قسمت ہے کہ وہاں تبدیلی کی ایسی ہوا چلی کہ پوری دنیا اس کو حیرت سے دیکھ رہی ہے۔ بوڑھا اناہزارے کرپشن کے خلاف بل پاس کروانے میں کامیاب ہو چکا ہے، جبکہ ہمارے ہاں ہر روز کرپشن کی غضب کہانیاں جنم لیتی ہیں۔ وہاں کرپٹ مافیا کھدر کی ترچھی ٹوپی سے ڈرنے لگا ہے۔ اناہزارے نے اپنی تحریک میں شامل نوجوانوں سے کہا تھا کہ کوئی رشوت مانگے تو اسے کھدر کی یہ ٹوپی پیش کر دینا۔ یہ ٹوپی اناہزارے کے سر پر ہر وقت سجی رہتی ہے اور اب ٹوپی کے ساتھ بانس کا جھاڑو بھی کرپٹ نظام کے خلاف میدانِ عمل میں آ چکا ہے۔ 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved