غداری کیس میں کسی مُلک کا کوئی
دبائو نہیں...پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''غداری کیس میں کسی ملک کا کوئی دبائو نہیں‘‘کیونکہ دبائو وہاں ڈالا جاتا ہے جہاں آگے سے کوئی مزاحمت کی جائے جبکہ بعض ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات ایسے ہیں کہ اُن کا ایک اشارہ ہی کافی ہوتا ہے اور انہیں دبائو ڈالنے کی کبھی ضرورت ہی نہیں پڑتی اور نمک حلالی کا تقاضا بھی یہی ہے ‘ نیز ہم جیسے عقلمندوں کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے مثلاً صدر مملکت کے لیے یہ خصوصی پیغام کہ ایسے کسی اقدام سے گریز کریں جس سے ملک عدم استحکام کا شکار ہو ‘ اس میں جو اشارہ ہے اس کے لیے کسی خاص سمجھ بوجھ کی ضرورت نہیں ہے اور وہی کافی ہے جو حکومت کو حاصل ہے اور جس کے چرچے ہر خاص و عام تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''اگر عدالت مشرف کو باہر جانے کی اجازت دے دے تو حکومت کو کوئی اعتراض نہ ہو گا‘‘بلکہ وہ تو شُکرانے کے نوافل پڑھنے لگ جائے گی کہ کُفر ٹوٹا خدا خدا کر کے جبکہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے میں بھی ہماری مشکل اسی طرح سے آسان کی گئی تھی اور اُس مثال سے سب کو سبق حاصل کرنا چاہیے ۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک کتاب کی رُونمائی کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
پنجاب کے حکمران خارجہ امور میں
اُلجھے ہوئے ہیں...منظور وٹو
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خاں وٹو نے کہا ہے کہ ''پنجاب کے حکمران خارجہ امور میں اُلجھے ہوئے ہیں‘‘ حالانکہ یہ سراسر فوج کا کام ہے اور اسی لیے ہم خارجہ امور سے بے فکر ہو کر گزشتہ پانچ سال صرف داخلہ امور پر ہی توجہ دیتے رہے کیونکہ اصل تو داخلہ امور ہی ہوتے ہیں جہاں اللہ میاں اپنے نیک بندوں پر خاص مہربانی کرتے ہیں اور ان کے دن مزید پھر جاتے ہیں جبکہ انہماک اور یکسوئی سے کرنے والے ہر کام کے مثبت نتائج ہی نکلا کرتے ہیں جو ساری دُنیا کے سامنے ہیں۔ البتہ ان کے منفی نتائج اب نکلنا شروع ہو گئے ہیں جو سابق وزرائے اعظم اور دیگر زعماء سے رفتہ رفتہ پوچھ گچھ شروع ہو گئی ہے‘ ماسوائے خاکسار کے ‘ کیونکہ کام اگر سلیقے اور طریقے سے کیا جائے تو پھر کسی قسم کا کوئی خطرہ باقی نہیں رہتا؛ تاہم حکومت چونکہ خود کافی کاریگر واقع ہوئی ہے‘ اس لیے کوئی عجب نہیں کہ وہ اُن سلیقوں اور طریقوں کا بھی سُراغ لگا لے کیونکہ 'ولی را ولی می شناسد‘کا مقولہ کسی وقت بھی سچ ثابت ہو سکتا ہے جبکہ یہ مُلک ایسے بھی اولیائوں سے بھرا پڑا ہے اور انہی کی دُعاکی برکت سے یہ سارا نظام بھی چل رہا ہے۔ آپ اگلے روز ماڈل ٹائون پارٹی آفس میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
کشمیر کمیٹی کے قواعد و ضوابط کو مضبوط بنائیں گے...فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''کشمیر کمیٹی کے قواعد و ضوابط کو مضبوط بنائیں گے‘‘ کہ کون کون سے ملک کا سرکاری خرچ پر دورہ کرنا ہے اور کہاں کہاں افزائے صحت کے لیے کیا کیا سہولیات حاصل کرنی ہیں کیونکہ سابقہ چیئرمینی سے اب تک کافی عرصہ گزر چکا ہے اور پٹھوں کی کمزوری کی وجہ سے مساج وغیرہ کی سخت ضرورت ہے اور اصل مُلکی خدمت پٹھوں کی مضبوطی کے ہوتے ہوئے ہی ہو سکتی ہے۔علاوہ ازیں صحت افزا ملکوں کے دورے بھی نہایت مناسب ہوں گے کیونکہ وسائل کے ساتھ ساتھ صحت میں اضافہ بھی نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''مشرف کے خلاف 12اکتوبر سے مقدمہ چلایا جائے‘‘ کیونکہ اگر انجام ایک سا ہی ہونا ہے تو دونوں مقدمات چلا دینے میں کیا مضائقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''طالبان سے مذاکرات کی کوششیں بکھری پڑی ہیں‘‘جبکہ طالبان خود بھی اس قدر بکھرے ہوئے ہیں کہ انہیں مذاکرات کے لیے اکٹھا صرف خاکسار ہی کر سکتا تھا لیکن حکومت نے مولانا سمیع الحق کو بیچ میں ڈال کر سارا کام ہی خراب کردیا۔ آپ اگلے روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں خطاب کر رہے تھے۔
مشرف کی حمایت کرنے پر شرمندہ نہیںہوں...شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''میں مشرف کی حمایت کرنے پر شرمندہ نہیں ہوں ‘‘کیونکہ میں مضبوط اعصاب کا مالک ہوں اور آج تک کسی بات پر شرمندہ نہیں ہوا؛ اگرچہ لوگ آئے دن کسی نہ کسی موضوع پر اس کی کوششیں کرتے رہتے ہیں ، حتیٰ کہ وہ ناکام ہو کر بالآخر خود ہی شرمسار ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''شریف برادران مشرف کیس پر زرداری کی پچ پر نہ کھیلیں‘‘ جبکہ ہماری پچ بطور خاص حاضر ہے جس پر وہ جتنے چاہیں چوکے چھکّے لگا سکتے ہیں اور بارہویں کھلاڑی کے طور پر خاکسار کے نام کو بھی زیر غور رکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''مشرف کیس کے علاوہ ملک کو درپیش اور بھی بہت سے مسائل ہیں‘‘جبکہ ملک کے بڑے مسائل میں خود خاکسار بھی شامل ہے جو ابھی تک نہ عمران خاں سے حل ہوا ہے نہ میاں صاحب اس پر توجہ فرماتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''اس وقت ساری فوج مشرف کے ساتھ کھڑی ہے‘‘ حالانکہ میں خود اگر موصوف کے ساتھ کھڑا ہوں تو انہیں فوج کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ میں اکیلا ہی سوا لاکھ کے برابر ہوں۔آپ اگلے روز لاہور میں ایک نجی ٹی وی پروگرام میں شریک تھے۔
تعاون فرمائیں۔!!
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہذا عوام و خواص سے پُرزور اپیل کی جاتی ہے کہ مشرف صاحب کو باہر بھجوانے کے لیے کوئی ونڈو مہیا کرنے کے لیے تعاون فرمائیں کیونکہ حکومت صاحبِ موصوف کو کسی عقبی یا سامنے والے دروازے سے نکالنے کے سخت خلاف ہے کیونکہ وہ دوسرے لاتعداد اعلانات کے ساتھ ساتھ یہ اعلان بھی کر چکی ہے کہ وہ مشرف کو کوئی خصوصی رعایت نہیں دے گی کیونکہ ہم اصولوں کے پکّے ہیں اور ہمارا سارا کاروبار اصولوں پر ہی چل رہا ہے جبکہ کاروبار سے فی الحال مُراد حکومتی کاروبار ہے ‘ اسے دوسرا کاروبار نہ سمجھا جائے کیونکہ وہ تو ماشاء اللہ اپنے آپ ہی چلتا رہتا ہے۔ تاہم اگر کسی طرف سے بھی اس ونڈو کے معاملے پر کوئی تعاون دستیاب نہ ہوا تو مجبوراً حکومت کو خود ہی کوئی ونڈو تیار کروانی پڑے گی اور طوعاً و کرہاً یہ خرچہ بھی برداشت کرنا پڑے گا جو کہ حکومت کی کفایت شعارانہ پالیسی کے سخت خلاف ہو گا جس کا شُہرہ ملک بھر میں پھیلا ہُوا ہے ۔ المشتہر: حکومت پاکستان ...
آج کا مطلع
منزل الگ تراشی‘ رستہ الگ بنایا
پھر ڈُوبنے کو ہم نے دریا الگ بنایا