قرضہ سکیم میں اقربا پروری برداشت
نہیں کی جائے گی...نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''قرضہ سکیم میں اقربا پروری برداشت نہیں کی جائے گی‘‘کیونکہ اقربا پروری پہلے ہی اتنی کی جا چکی ہے کہ اب کوئی اقربا بچے ہی نہیں جن کی پرورش کی جائے۔ کچھ کو حکومتی عہدوں پر فائز کر دیا گیا ہے اور باقی بھی ادھر اُدھر دوسرے شعبوں میں موجیں کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں جو قرضے معزز ارکان اسمبلی کی سفارش پر دیے جائیں گے انہیں اقربا پروری نہیں کہا جا سکتا کیونکہ ان کے بھی فرداً فرداً اقربا کی کماحقہ پرورش کی جا رہی ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''صوبوں میں خصوصی افراد کا کوٹہ رکھا جائے‘‘ کیونکہ خصوصی افراد وہی ہوں گے جنہیں خصوصی طور پر نوازا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''شکایات کے ازالہ کے لیے سیل وضع کیا جائے‘‘ جبکہ طارق ملک جیسوں کا ٹینٹوا دبانے کے لیے سیل پہلے ہی پوری تندہی سے کام کر رہا ہے اور جس کے تسلی بخش نتائج برآمد ہو رہے ہیں کہ موصوف کو دُم دبا کر بھاگتے ہی بنی اور ثابت ہو گیا کہ ہمارا مقابلہ کوئی نہیں کر سکتا۔ماشاء اللہ۔آپ اگلے روز قرضہ سکیم میں پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
جیالوں کو چاہیے کہ پارٹی پیغام
گھر گھر پہنچائیں...زرداری
سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''جیالے پارٹی پیغام گھر گھر پہنچائیں‘‘ بلکہ سب سے پہلے ان گُم شدہ لوگوں کو تلاش کیا جائے ورنہ پارٹی پیغام تو سابق وزرائے اعظم‘ رحمن ملک‘امین فہیم‘ منظور وٹو اور دیگران کی معرفت پہلے ہی گھر گھر پہنچ چکا ہے اور سب کانوں کو ہاتھ لگا رہے ہیں کہ ایسا زبردست پارٹی پیغام آج تک کبھی دیکھا سنا ہی نہیں تھا جبکہ پارٹی پوری مستقل مزاجی سے اس پیغام پر خود بھی عمل کر رہی ہے اور آئندہ بھی یہی نیک ارادے رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کسی کو اپنا ایجنڈا زبردستی مسلط نہیں کرنے دیں گے‘‘ بلکہ سب کو چاہیے کہ ہماری طرح مفاہمت سے کام لیں کیونکہ یہی ایک طریقہ ہے جس سے پانچوں انگلیاں گھی میں رہتی ہیں اور سر کڑاھی میں ۔ انہوں نے کہا کہ ''تبدیلی صرف ووٹ کے ذریعے آئے گی‘‘ جیسا کہ اس دفعہ یہ افسوس ناک تبدیلی پتہ نہیں کہاں سے آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پی پی لبرل ایجنڈے پر عمل پیرا ہے‘‘ کیونکہ مندرجہ بالا جملہ معززین اور دیگران نے میری سرپرستی میں سارا کام انتہائی لبرل طریقے سے ہی سرانجام دیا جو نیب اور ساری دنیا کے سامنے ہے۔ آپ اگلے روز زرداری ہائوس اسلام آباد میں پارٹی وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
سرمایہ داروں اور بیورو کریسی نے
ملک کو کھوکھلا کر دیا...جہانگیر بدر
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر جہانگیر بدر نے کہا ہے کہ ''سرمایہ داروں اور بیورو کریسی نے ملک کو کھوکھلا کر دیا‘‘ اگرچہ پیپلز پارٹی بھی سرمایہ داروں کی جماعت بن چکی ہے لیکن اسے اپنا سرمایہ سنبھالنے سے ہی فرصت نہیں ملتی اور ملک کو کھوکھلا کیا کرے گی؛ البتہ بیورو کریسی کی بات اور ہے کیونکہ ہمارے اکابرین نے بیورو کریسی کے ساتھ مل کر ہی سارے کمالات دکھائے ہیں کیونکہ حکومت اکیلی تو کچھ نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ''جب تک مڈل کلاس طبقہ کے نوجوان سامنے نہیں آتے ، ملک میں تبدیلی نہیں آئے گی‘‘ لہٰذا ان برخورداروں کو چاہیے کہ اب عمران خاں کو خدا حافظ کہہ کرہماری طرف کچھ توجہ کریں اور ہمیں بھی باری لینے کا موقع دیں کیونکہ موجودہ حکمرانوں کے دورمیں ہم خاصے ضرورتمند ہو جائیں گے اور گزشتہ جمع پُونجی خرچ ہو چکی ہو گی اور ملک کی طرح ہم بھی خاصی حد تک کھوکھلے ہو چکے ہوں گے کیونکہ ملک کی طرح ہمیں بھی کھوکھلا ہونے میں دیر نہیں لگتی۔ آپ اگلے روز لاہور میں پلڈاٹ کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
وزیر اعظم مُلک کو بحرانوں سے نکالنے
کے لیے محنت کر رہے ہیں...حمزہ شہباز
نواز لیگ کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''وزیر اعظم نواز شریف ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے محنت کر رہے ہیں‘‘ کیونکہ وہ پالیسیاں وغیرہ وضع کرنے کی نسبت محنت کرنے میں زیادہ یقین رکھتے ہیں جبکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں بھی وہ محنت سے جی نہیں چُرا رہے بلکہ کچھ لوگوں کو اس سلسلے میں محنت کرتے دیکھ دیکھ کر خوش اور مطمئن ہوتے ہیں؛اگرچہ سارا حکومت کا کام تو اباّ جان ہی چلا رہے ہیں کیونکہ وہ ساتھ ساتھ اگلا وزیر اعظم بننے کی منصوبہ بندی میں بھی مصروف ہیں جبکہ میں پنجاب کی وزارت علیاپر ہی قناعت کر لوں گا جبکہ تایا جان صدر کے عہدہ کے لیے نہایت مناسب رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''کارکن پارٹی کا اثاثہ ہیں‘‘اورہم سے زیادہ اثاثوں کی قدر کون کر سکتا ہے جو اندرون اور بیرونِ ملک اثاثوں کی ایک ایک پائی کا حساب رکھتے ہیں جن میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے لیکن کارکنوں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے جس کی کمی انتخابی عملہ پوری کر دیتا ہے۔ آپ اگلے روز ضمنی انتخاب کے سلسلے میں خوشاب میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
شیر کریانے کی دکان میں گُھس کر
سب کچھ کھا پی گیا...شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''شیر کریانے کی دُکان میں گُھس کر سب کچھ کھا پی گیا‘‘ اور یہ تو شکر ہے کہ اُسے کریانہ کی چیزیں کھانے کی عادت پڑ گئی ہے ورنہ اُسے تو کسی قصاب کی دکان میں گُھسنا چاہیے تھا تاکہ اُسے گوشت میسر آ سکتااور میری صحت چونکہ کافی قابلِ رشک ہے اس لیے مجھے بھی ہر دم اُس سے خطرہ ہی رہتا ہے کہ اس کی نظر مجھ پر نہ پڑ جائے جبکہ پہلے مجھے طالبان سے دھمکیاں مل رہی ہیں؛ حالانکہ میں تو ان کا زبردست حامی ہوں، میاں صاحبان بھی اُن کے حمایتی ہیں اور مسلسل حکمت سے کام لیتے ہوئے اُن کے ساتھ مذاکرات کرتے ہیں نہ ایکشن لینے کے بارے میں سوچتے ہیں تو میں بھی میاں صاحبان ہی کی سوچ کا حامل ہوں اگرچہ وہ میرے بارے میں سوچنے کا تکلف کم ہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''دھاندلی سے وجود میں آنے والی حکومت زیادہ دیر نہیں چل سکتی‘‘ البتہ دنوں کی بجائے کئی مہینے اور سال تو چل سکتی ہے اگر وہ چند قدم میرے ساتھ بھی چلنے پر غور کر لے۔ آپ اگلے روز جوہر آباد میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
روشن تھا ظفر‘ وسط میں مہتابِ ملاقات
میں چاروں طرف ہالۂ ہجراں کی طرح تھا