تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     22-01-2014

مستقبل قریب کے اخبارات میں سے

جشنِ مسرت 
جب سے جنرل پرویز مشرف بغرض علاج بیرون ملک گئے ہیں‘ وزیراعظم کو مبارکباد دینے والوں کا تانتا بندھا ہوا ہے جبکہ میاں صاحب کا اس خوشی میں ہاضمہ بھی تیز ہو گیا ہے ۔ البتہ اس ہنگامی خوشی سے اُن کی یادداشت پر یہ اثر پڑا ہے کہ ہر بار بھول جاتے ہیں کہ کھانا بھی کھایا تھا‘ موصوف کی عیادت کے لیے جلد از جلد خود بھی بیرون ملک جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس خوشی میں ملک میں دس دن کی خصوصی تعطیلات کا اعلان کردیا گیا ہے تاکہ ہر کوئی اپنی پسند کے مطابق اس موقع سے لطف اندوز ہو سکے۔ موصوف کے ایک وکیل صاحبزادہ احمد رضا قصوری موصوف کی روانگی کی خبر ملتے ہی سجدے میں پڑے ہوئے ہیں جس کے بعد وہ میاں صاحب کو مبارکباد دینے کے لیے بھی تشریف لائیں گے جبکہ پیپلز پارٹی والوں نے اپنے ایک خصوصی اجلاس میں اس سانحے پر غم و غصہ کا اظہار کیا ہے اور تین دن کے سوگ کا بھی اعلان کیا ہے اور جس کا انچارج پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور وٹو کو مقرر کیا گیا ہے۔ 
حالت تسلی بخش ہے! 
بیرون ملک سے خبر آئی ہے کہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی حالت اب خاصی تسلی بخش ہے۔ جہاز سے اترتے وقت انہوں نے فرمائش کر کے سیڑھی ہٹوا دی تھی اور چھلانگ لگا کر نیچے کود گئے تھے۔ آپ ہر صبح پانچ میل کی دوڑ لگاتے ہیں اور اپنے کمانڈو ہونے کی یادوں کو تازہ کرنے کے لیے روزانہ کئی بار 12 فٹ اونچی دیوار پر بھی چڑھتے ہیں اور یہ بھی اعلان کر رکھا ہے کہ اگر کوئی ان کے ساتھ کُشتی لڑنا چاہے تو وہ اس پر شرط بھی لگا سکتے ہیں۔ روزانہ اڑھائی سو بیٹھکیں نکالنا تو ان کا معمول ہے اس لیے ان کی حالت اب خطرے سے باہر ہے؛ تاہم ان کے خاندانی ڈاکٹر جن کی ہدایت پر وہ بیرونِ ملک گئے تھے‘ تندہی سے ان کا علاج کرنے میں مصروف ہیں اور کوئی کسر اٹھا نہیں رکھ رہے‘ جبکہ جنرل صاحب نے جناب شریف الدین پیرزادہ کا دلی شکریہ ادا کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کے دیگر وکلاء سے بھی اظہارِ تشکر کردیں۔ اگر انہیں ملک سے باہر نہ لایا جاتا تو اب تک اندر ہو چکے ہوتے‘ اور ہرمل وغیرہ کی دھونیاں لے رہے ہوتے۔ 
پیغامِ خیرسگالی 
میاں نوازشریف نے طالبان کو خیرسگالی کا پیغام بھیجتے ہوئے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے اپنی شرائط لکھ بھیجیں اور اگر وہ مذاکرات سے صاف ہی انکاری ہیں تو براہِ کرم اپنے مطالبات سے آگاہ فرما دیں اور اس دوران بے شک اِکّا دُکّا دھماکے وغیرہ بھی کرتے رہیں کیونکہ اب تو پوری قوم ان کی اس حد تک عادی ہو گئی ہے کہ جس دن کوئی دھماکہ نہیں ہوتا‘ وہ سخت مایوسی کا شکار ہو جاتی ہے۔ چنانچہ یہ حضرات ہم سے جو چاہتے ہیں‘ اس کی تفصیل سے آگاہ کریں اور یہ بھی بتائیں کہ وہ سبھی کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں یا ہمارے لیے بھی کچھ چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں کہ آخر ہم اپنی جمع پونجی کو کہاں جا کر خرچ کریں گے۔ علاوہ ازیں‘ وہ اپنے خلاف بیان دینے والے جن جن لوگوں کی فہرست فراہم کریں گے‘ ہم طوعاً و کرہاً ان سب کو حوالے کردیں گے کیونکہ زود یا بدیر‘ ہم سب نے ہی ان کے حوالے ہونا ہے۔ اس سلسلے میں مزید گزارش یہ ہے کہ ہمارا جو آدمی یہ پیغام لے کر جائے اسے بخیروعافیت واپس آنے کی بھی اجازت ہونی چاہیے‘ ہیں جی؟ 
کمیٹی قائم کردی گئی 
وزیراعظم نے چودھری نثار احمد خاں کی سربراہی میں طالبان کا خیرمقدم کرنے کے لیے کمیٹی قائم کردی ہے تاکہ ان کا شایانِ شان استقبال کیا جا سکے۔ پھولوں کا ہار پہنانے والوں میں مولانا فضل الرحمن‘ عمران خان اور جناب منور حسن کو خصوصی دعوت دینے کا بھی اہتمام کردیا گیا ہے جبکہ دیگر ہم خیال زعمائے کرام بھی مضمون واحد تصور فرماویں۔ موصوف کو تاکید کردی گئی ہے کہ انتظامات میں کوئی کسر باقی نہ رہ جائے اور ا یسا نہ ہو کہ اُلٹا لینے کے دینے ہی پڑ جائیں۔ نیز ان معززین کو ایوانِ صدر اور وزیراعظم ہائوس کا باضابطہ قبضہ دینے کی بھی خصوصی تقریب منعقد کرنے کا اہتمام بھی بیحد ضروری ہے کیونکہ بہرحال وہ خیموں وغیرہ میں تو قیام نہیں فرمائیں گے۔ علاوہ ازیں پوری کابینہ کی ایک الوداعی تصویر کھنچوانے کا بھی بندوبست کرنا ضروری ہے جس میں قبلہ گاہی مولوی فضل اللہ کی خصوصی شرکت باعثِ فخر و مباہات ہوگی تاکہ ان حضرات سے کچھ مزید رعایتیں حاصل کی جا سکیں۔ اور‘ اگر انتظامات میں کوئی کسر رہ گئی تو اس کے ذمہ دار چودھری نثار خود ہوں گے ع 
پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی 
اشتہار: 
درخواست برائے تلفی یا منتقلی سامان ضروریہ 
بخدمت جناب مولوی فضل اللہ صاحب ''امیر المومنین پاکستان ‘‘
جناب عالی! 
السلام علیکم و رحمۃ اللہ کے بعد گزارش ہے کہ آپ حضور کے سریر آرائے مملکت ہونے کے بعد یہاں مزید کارروائیوں کی تو چنداں ضرورت نہیں ہے‘ اس لیے خاکسار ان کے پاس جملہ جمع شدہ سامان مثلاً گولہ بارود‘ ہتھیار اور جیکٹوں وغیرہ کو یا تو تلف کرنے کی اجازت بخشی جاوے اگرچہ اپنی محنت سے اکٹھا کیا ہوا اور اس قدر قیمتی سامان کو تلف کرنا بھی جذبۂ حب الوطنی کے خلاف ہوگا‘ یا اسے بیرونِ ملک منتقل کرنے کی اجازت بخشی جاوے جن میں شام‘ یمن اور عراق وغیرہ بطور خاص قابل ذکر ہیں۔ چنانچہ اس صورت میں ان اشیا کی بحفاظت ترسیل کے بھی انتظامات فرمائے جاویں تاکہ یہ کہیں راستے میں ہی لوٹ کھسوٹ کا شکار نہ ہو جائیں۔ علاوہ ازیں جو برخوردار اب اس کارِ خیر سے فارغ ہو گئے ہیں‘ ان کا تقاضا ہے کہ انہیں جنت رسید کرنے کا کوئی متبادل انتظام فرمایا جاوے۔ عین نوازش ہوگی۔ 
عرضے 
بلندیٔ اقبال کے لیے دعا گو: مقامی طالبان عفی عنہ 
آج کا مقطع 
نظر کے سامنے رہتا ہے نقشہ اُس عمارت کا 
ظفرؔ، جس کے لیے ہم نے کبھی مسمار ہونا ہے 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved