ملک اور انسانیت دشمن عناصر کے
سامنے نہیں جُھکیں گے...نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ملک اور انسانیت دشمن عناصر کے سامنے نہیں جُھکیں گے‘‘ اور‘ ان کے خلاف کارروائی بھی نہیں کریں گے کیونکہ خدشہ ہے کہ ان کے خلاف کارروائی سے کہیں ہمارے خلاف بھی کارروائی شروع نہ ہو جائے‘ ویسے بھی لوگوں میں انسانیت کا فقدان ہے‘ اس لیے ایسے عناصر کو خواہ مخواہ وقت ضائع کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اگر انسانیت ہی موجود نہیں ہے تو اس کی دشمنی سے کیا حاصل ہو سکتا ہے چنانچہ انہیں عوام میں جذبۂ انسانیت کے بیدار ہونے تک انتظار کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''طالبان کے لیے متعدد آپشن زیر غور ہیں‘‘جبکہ غور کرنے کا عمل کئی دنوں یا مہینوں کی بات نہیں ہوتی چنانچہ اس پر ابھی چار چھ ماہ ہی گزرے ہیں اور ابھی فیصلہ کُن غور کرنے پر غور کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ''اپنے آج کو ہمارے کل پر قُربان کرنے والوں پر فخر ہے‘‘چنانچہ امید ہے کہ اپنی عاقبت سنوارنے کے لیے جو ان یہ کام جاری رکھیں گے۔ آپ اگلے روز آرمی چیف کے ہمراہ سی ایم ایچ کا دورہ کر رہے تھے۔
شرپسندوں اور ملک دشمن عناصر پر
کڑی نظر رکھی جائے...شہباز شریف
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''شرپسندوں اور ملک دشمن عناصر پر کڑی نظر رکھی جائے‘‘البتہ انہیں پریشان نہ کیا جائے کیونکہ اس طرح وہ ہمیں بھی پریشان کرنا شروع کر دیں گے جبکہ وہ بھی ہم پر کڑی نظر ہی رکھے ہوئے ہیں جس سے دونوں کا کام چل رہا ہے‘ ہمارا بھی اور ان کا بھی‘اور دُنیا کا یہ سارا کاروبار کام ہی چلنے پر منحصر ہے‘ اس لیے ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہمارا کاروبار بھی بند نہ ہو جبکہ ہم حکومت کو بھی کاروبار ہی سمجھ کر چلاتے ہیں۔ اللہ معاف کرے‘ جس کی کچھ زیادہ اُمید نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''بچیوں کی ہلاکت کے ملزمان بچ نہیں سکیں گے‘ والدین کو انصاف دلائوں گا‘‘ بشرطیکہ ملزمان پکڑے گئے‘ کیونکہ یہ کم بخت عام طور پر پکڑے ہی نہیں جاتے اور ہماری بہادر پولیس ان کا منہ دیکھتی ہی رہ جاتی ہے جیسا کہ یہاں ہسپتال میں پہنچ کر فوت ہونے والی بچی کا قاتل اب تک پکڑا نہیں جا سکا‘ تاہم وہ اگلے جہان جا کر اپنے کیے کی سزا ضرور پائے گا کیونکہ خدا کی لاٹھی بے آواز ہے اور ہم بھی بڑی مشکل سے ہی اس سے بچے ہوئے ہیں‘ لیکن تابہ کے ۔ آپ اگلے روز لاہور میں عذرا اور فضہ بتول کے ورثاء سے ملاقات کر رہے تھے۔
بے بسی کے باعث ن لیگ
اور عہدے چھوڑے...ممتاز بھٹو
سابق وزیر اعلیٰ سندھ اور ن لیگ کے ناراض رہنما ممتاز بھٹو نے کہا ہے کہ ''بے بسی کے باعث ن لیگ اور عہدے چھوڑے‘‘کیونکہ اس سے بڑھ کر بے بس شخص اور کون ہو سکتا ہے جو ایک بڑی جماعت میں اپنی پارٹی بھی ضم کر دے اور ہتھ منہ خالی ہی رہ جائے۔انہوں نے کہا کہ ''ن لیگ نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے‘‘لیکن اس نے عوام سے کیے گئے وعدے بھی پورے نہیں کیے اس لیے اس کی مجبوری سمجھ میں آتی ہے چنانچہ میں بھی اب اپنی پارٹی بحال کرنے کی مجبور ی سے دوچار ہوں حالانکہ اگر وہ مجھے سندھ کی گورنر ی نہ بھی دیتے تو کہیں اِدھر اُدھر تو لگا ہی سکتے تھے جبکہ میں تو اپنے نام کے ساتھ بٹ بھی لکھنے کو تیار تھا اور ماشاء اللہ میرا رنگ بھی کشمیریوں جیسا تھا اور پہلوانی بھی کر لیتا ہوں لیکن اس جماعت نے میری کسی بھی کوالی فیکیشن اور میرٹ کو درخور اعتنا نہیں سمجھا۔انہوں نے کہا کہ ''خون ریزی میں مذاکرات کیسے ہو سکتے ہیں‘‘جیسے کہ کسی عہدے کے بغیر کوئی شریف آدمی پارٹی میں کب تک رہ سکتا ہے۔ آپ اگلے روز روزنامہ ''دنیا‘‘ کو خصوصی انٹرویو دے رہے تھے۔
ثقافت ہماری پہچان ہے جو خطرے
میں ہے...بلاول بھٹو زرداری
پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ثقافت ہماری پہچان ہے جو خطرے میں ہے‘‘اور جس کا بھر پور مظاہرہ پچھلے دور میں ہمارے دونوں وزرائے اعظم اور دیگر معززین نے کرکے دکھا دیا اور جس کی مضبوط بنیاد پاپا جان پہلے ہی رکھ چکے تھے اور جس کی ہر طرح سے حفاظت کی جائے گی کیونکہ ظاہر ہے کہ حکومت سے فارغ ہونے کے بعد یہ ثقافتی سرگرمیاں جاری نہیں رکھی جا سکتیں‘اس لیے اسے سخت خطرہ پیدا ہو چکا ہے جس کا تدارک بیحد ضروری ہے اور جس کے لیے ابھی سے تیاری کی جا رہی ہے کہ اس ثقافت کے بغیر تو ہم کسی کام کے ہی نہیں اور یہ کارخیر اگلی بار اقتدار حاصل کرنے پر ہی جاری رکھا جا سکتا ہے اور جس کے لیے میں بھی پوری طرح سے تیار ہوں اور مذکورہ بالا بزرگوں کا تجربہ اور درخشاں مثالیں میرے لیے مشعلِ راہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ''میراث کی حفاظت کے لیے قوم کا ساتھ مانگنے آیا ہوں‘‘ جو اگرچہ بیرونی ممالک میں تو پوری طرح سے محفوظ ہے البتہ نیب کے بعض اقدامات کی وجہ سے اسے خطرہ لاحق ہو چکا ہے۔ آپ اگلے روز سندھ کلچرل فیسٹیول کے موقع پر ویڈیو پیغام نشر کر رہے تھے۔
غریبوں کی ضروریات پوری کرنا
وزیر اعظم کا مشن ہے...انور بیگ
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے چیئرمین انور بیگ نے کہا ہے کہ ''غریبوں کی ضروریات پوری کرنا وزیر اعظم کا مشن ہے‘‘ اگرچہ اس میں کامیابی ممکن نہیں ہے اور وزیر اعظم کو اس کا بخوبی علم بھی ہے لیکن وہ اپنی کوششیں مسلسل کر رہے ہیں اور اسی سلسلے میں اپنے بغض غریب طبع صنعت کاروں اور سرمایہ داروں کو پی آئی اے‘ سٹیل مل اور دیگر دس بارہ اثاثے نجکاری کے ذریعے ان کے سر مڑھنے کے لیے بیقرار ہیں اور اسی سلسلے میں انہوں نے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو بھی طلب کر لیا ہے جو ریلوے کی نجکاری کے حق میں نہیں ہیں اور اسے اس کے بغیر ہی درست کرنے کے خبط میں مبتلا ہیں حالانکہ ایک آدھ دوست کو ریلوے سے بھی بھگتایا جا سکتا ہے ‘ چنانچہ امید ہے کہ وزیر اعظم ان جملہ اداروں سے جان چھڑانے میں کامیاب ہو جائیں گے تاکہ طالبان کے آنے سے پہلے پہلے کچھ غریبوں کا ہی بھلا کر جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ''اس پروگرام پر بڑھتی ہوئی معاونت وزیر اعظم کی اس پالیسی کا ثبوت ہے‘‘ جبکہ وہ غریبوں کی نجکاری کا بھی مصمم ارادہ کیے ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
کسی تازہ سفر کے واسطے تیاّر ہونا ہے
مگر پہلے پُرانے خواب سے بیدار ہونا ہے