گزشتہ شب اداکارہ میرا نے مجھے کسی خفیہ مقام سے ٹیلی فون کر کے انکشاف کیا کہ وہ اپنی ساتھی اداکارائوں ریما خان اور وینا ملک کے خلاف مقدمہ دائر کررہی ہیں۔ میں نے سوال کیاکہ آپ اپنی ساتھی اداکاراوں کے خلاف ثقافت اورشرافت کے کس آئین سے انحراف کا مقدمہ درج کرانا چاہتی ہیں تو میرا نے بتایا کہ ان کی دونوں ساتھی اداکارائوں نے ملی بھگت اورسازش کے تحت ایک غیر شائستہ اورمخرب ِاخلاق ویڈیو تیار کرائی‘ جس میں وہ اپنے مبینہ منگیتر کے ساتھ دکھائی دے رہی ہیں۔اداکارہ کا کہناتھاکہ متذکرہ ویڈیو کی تیاری پر 22ہزار امریکی ڈالر خرچ کئے گئے‘ جس میں ان کی یعنی ارتضیٰ رباب المعروف میرا اوران کے مبینہ منگیتر کیپٹن نوید کی ماسکنگ کی گئی ہے۔ اداکارہ کی ایک قریبی سہیلی‘ جو ان دنوں اس کے حالیہ ''سکوپ‘‘ سے ناراض ہوکر اس سے فاصلہ اختیار کرچکی ہے‘ نے بتایا ہے کہ ویڈیو سازی اس کی سہیلی کا پرانا مشغلہ ہے۔بہت سال پہلے جب مبینہ طور پر اس کا تعلق ایک ساتھی اداکار سے ہوا کرتا تھا‘ موصوفہ نے اس ڈیزائن کا ملتاجلتا ویڈیو اس وقت بھی تیار کیا اور پھر مجھ سمیت بعض دیگر قریبی ساتھیوں کو دکھایا تھا۔ ویڈیو بعد ازاں Deleteکردیا گیا تھا۔ اداکارہ میر ا کے قریبی ساتھیوں حتیٰ کہ اہل ِخانہ کا بھی کہنا ہے کہ یہ ''حرکت ‘‘ خود میرا کی اپنی ہے جسے وہ اپنی ساتھی اداکارائوں پر تھوپنا چاہتی ہے۔
یہ صرف میرا کا پرابلم نہیں ہے‘ ہمارے سابق کمانڈو جنرل (ریٹائرڈ) مشرف کا بھی یہی مسئلہ ہے۔ میرا نے سندھ کے بعد پنجاب حکومت سے بھی استدعا کی ہے کہ اسے فول پروف سکیورٹی مہیا کی جائے کیونکہ اس کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں۔میر ا کوپاکستان میں کس قسم کے ''مقدمات ‘‘ کا سامنا ہے اس کا ذکر درج بالا سطور میں مختصراً کیا جاچکا ہے۔اس کے برعکس کمانڈو خاں کے خلاف فی الحال آئین سے انحراف کا معاملہ زیر غور ہے جسے عرف عام میں غداری کا مقدمہ لکھا،پکارا اور قراردیا جارہا ہے۔ اس کے بعد دیگر مقدمات بھی ہیں جن میں نواب اکبر خان بگتی قتل کیس،لال مسجد کیس، کراچی کاسانحہ 12مئی اورججوں کو محبوس رکھنے جیسے معاملات بھی شامل ہیں۔ جنرل صاحب گزشتہ کئی دنوں سے ایک فوجی ہسپتال میںان قابل علاج بیماریوں کا علاج کرارہے ہیں‘ جو ان کی عمر میںلگ بھگ ہر پاکستانی کو لاحق ہوتی ہیں۔پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ کمانڈو خاں ہسپتال اس لیے ''ڈٹے ‘‘ ہوئے ہیںکہ انہیں غداری کے مقدمہ کے سلسلہ میں عدالت نہ جانا پڑے۔ کمانڈو ہرقیمت پر بیرون ملک جانا چاہتے ہیں‘ چاہے انہیں وہ بیماریاں لاحق ہیںجو عام پاکستانیوں کو عموماً اس عمر میں لاحق ہوجایاکرتی ہیں۔جنرل صاحب نے فوجی ہسپتال میں ہی سول نافرمانی کی تحریک شروع کررکھی ہے۔انہوں نے فرمایاہے کہ وہ پاکستان کے کسی بھی فوجی اورغیر فوجی ہسپتال سے اپنی انجیوگرافی نہیں کرائیں گے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں پاکستانی اوراپنے ہی فوجی بھائیوں اورڈاکٹروں کی صلاحیت پر اعتماد نہیں۔ انہیں پاکستانیوں پر اعتماد نہیں‘ لیکن وہ نعرے لگاتے رہے ہیںکہ ''سب سے پہلے پاکستان ‘‘۔
جنرل صاحب اپنی کتاب ''سب سے پہلے پاکستان ‘‘ کے باب 14کے صفحہ نمبر 155پر لکھتے ہیں... ''جوابی وار ،کیونکہ اس سے زیادہ مناسب اورکوئی لفظ ہو نہیں سکتا... شام پانچ بجے ٹیلی وژن پر میری بر طرفی کی خبرنشر ہونے کے بعد شروع ہوا اور اسی شام ساڑھے آٹھ بجے،جب لیفٹیننٹ جنرل محمود احمد پرائم منسٹر ہائوس داخل ہوئے اورنواز شریف کو حراست میں لے لیاگیا‘ ختم ہوگیا۔ اس میں صرف ساڑھے تین گھنٹے لگے‘‘۔ جنرل صاحب نے اپنی کتاب میں منتخب حکومت کا تختہ الٹنے اورمارشل لا نافذ کرنے کے آپریشن کی بابت اپنے جن ساتھیوں کا نام لکھا ہے‘ ان میںاس وقت کے چیف آف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ جنرل محمد عزیز خان،کورکمانڈر لیفٹیننٹ جنرل محمود، لیفٹیننٹ کرنل شاہد علی، لیفٹیننٹ کرنل جاوید سلطان، ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز میجر جنرل شاہد عزیزشامل ہیں۔ جنرل مشرف اپنی کتاب میں لکھتے ہیںکہ شاہد عزیز سے ان کی رشتہ داری بھی ہے۔مذکورہ ملٹری آپریشن میں ٹرپل ون بریگیڈ کا اہم کردار تھا جس کے کمانڈنٹ بریگیڈیئر صلاح الدین ستی تھے۔
جنرل صاحب نے اپنی کتاب میں یہ تاثردینے کی کوشش کی ہے کہ وہ 12اکتوبر 1999ء کی شام پرواز (PK805) کے ذریعے کولمبو سے پاکستان لینڈ کرنے والے تھے کہ وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے طیارے کو بھارت کے قریبی ایئر پورٹ پر لے جانے کی
سازش کی گئی۔اس کے نتیجہ میں ان کے ساتھیوں نے اپنے چیف کی زندگی بچانے کے لئے انتہائی قدم اٹھایا‘ یعنی وہ ابھی فضا میںہی تھے کہ زمین پر موجود ان کے ساتھیوں نے حکومت کا تختہ الٹ کر اپنے چیف سمیت 198عام مسافروں کی جان بچائی۔میاں محمد نوازشریف‘ جو اس وقت کے منتخب وزیراعظم تھے‘ کو طیارہ کیس میں گرفتار کیاگیااور بعض ازاں ایک خفیہ ڈیل کے تحت جلاوطن کردیاگیا۔فوج کا ادارہ ''چین آف کمانڈ‘‘ کے تحت اپنا نظم وضبط قائم رکھتا ہے۔ فرض کریں کہ جنرل مشرف کے ساتھیوں نے ان کی غیر موجودگی میں اپنے چیف کی جان بچانے کے لئے بعض اقدامات کیے تھے لیکن جنرل مشرف پر لازم تھاکہ جب وہ زمین پرا تر آئے تھے تو وہ آئینی اورقانونی رستہ اختیار کرتے۔ لیکن موصوف نے مرحلہ وار وہی کیاجو ٹرپل ون بریگیڈ کے حرکت میں آنے کے بعد ان کے پیش رو کیا کرتے ہیں۔پہلے مرحلے میں انہوں نے 'چیف ایگزیکٹو‘ کی حیثیت سے ملک کا نظم ونسق سنبھالا۔دوسرے مرحلے میں اپنے پیش روئوں کی طرح اپنے غیر آئینی قدم کو عدالت کے ذریعے آئینی سرٹیفکیٹ دلوایا اور پھر تیسرے مرحلے میں ایک ''روبوٹ پارلیمنٹ‘‘ ڈیزائن کرنے کے بعد صدر پاکستان بن گئے۔
''اداکارہ اور کمانڈو خاں کی کہانی‘‘ کے ہاف ٹائم کے بعد سچویشن یہ ہے کہ جنرل ریٹائرڈ مشرف کو آئین شکنی کے مقدمہ کا سامنا ہے۔انہیں سکیورٹی کے سخت حصار میں رکھا گیاہے ۔دوسری طرف اداکارہ میرا کو بھی اپنی حفاظت کے لئے فول پروف سکیورٹی چاہیے۔ کمانڈو خاں کو ریسکیو کرنے والی ''بٹالین‘‘ کے ایک بزرگ رکن نے یہ سوال پوچھنے پر کہ وہ عدالت میں کیوں نہیںآتے‘ فوجی ہسپتال میں چھپے کیوں بیٹھے ہیں؟ کوئی دلیل یا جواز فراہم کرنے کے بجائے شیم، شیم ،شیم ،شیم کا نعرہ بلند کردیا۔اس ملک میں ہمیشہ جمہوری اورعوامی ہیروز کو عدالت کے کٹہروں میں کھڑا کیاگیاہے۔ذوالفقار علی بھٹو کو عدالت نے سزائے موت دی تھی۔ ان کے بعد منتخب وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو نے بھی اپنے خلاف مقدمات کا سامنا کیا۔ پاکستان کی تاریخ میں تاریخی مینڈیٹ لے کر وزیر اعظم منتخب ہونے والے یوسف رضا گیلانی خود چل کر عدالت گئے۔عدالت نے انہیں ایک منٹ کی علامتی سزا سنائی جس کے نتیجہ میں انہیں وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑے۔ جمہوری رہنمائوں نے اس ملک میں عدالتوں کا سامنا دلیری سے کیاہے۔ جنرل مشرف اگر پاکستان کے وفادار ہیں تو انہیں اپنے ملک کے آئین اورقانون کا احترام کرنا چاہیے۔ لندن میں بیٹھ کر جنرل صاحب کہاکرتے تھے کہ وہ پاکستان آکر عدالتوں کا سامنا کریں گے۔ انہیںقوم سے کیاوعدہ پورا کرنا چاہیے وگرنہ قوم سمجھے گی کہ... کمانڈو کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور... اداکارہ نور نے میرا کو ڈانٹتے ہوئے پوچھا... بے وقوف تم نے یہ ویڈیو کیوں بنوائی ۔میرا صاف مکر گئی اورکہنے لگی ویڈیو میں‘ میںنہیں کوئی اور ہے‘ آپ لوگ کیوں نہیںسمجھتے کہ یہ جعل سازی ہے جو اداکارہ ریمااوروینا ملک نے کی ہے۔نور نے کہاکہ ویسے تم اس ویڈیو میں بڑی ''کول ‘‘ دکھائی دے رہی ہو... میرانے فوراََ خوش ہو کر کہا ''تھینک یو‘‘... ہمیں امید کرنی چاہیے کہ کمانڈو خاں بھی کسی روز ''تھینک یو‘‘ کہہ کر اپنے کئے ظاہری اورپوشیدہ تمام غیر آئینی اقدام تسلیم کرلیںگے۔