تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     30-01-2014

ایڈیٹر کی ڈاک(جدید)

انتہائی زیادتی
مکرّمی ! میں ایک نہایت ضروری مسئلے کی طرف آپ کی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ جیسا کہ آپ کے علم میں ہو گا کہ امریکہ نے یہ کہا ہے کہ نیٹو سپلائی روکنے سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑ رہا۔ یہ بہت زیادتی کی بات ہے کیونکہ ہم نے یہ سپلائی روکنے میں رات دن ایک کر رکھے ہیں اور اُدھر امریکہ بہادر کی صحت پر اس کا کوئی اثر ہی نہیں پڑ رہا۔ آپ خود ہی اندازہ لگائیے کہ اس سے میری اور میری پارٹی کی کس قدر سُبکی ہوئی ہے کیونکہ جماعت اسلامی وغیرہ اور ہمارا تو خیال یہ تھا کہ امریکہ ہمارے اس اقدام پر گھٹنے ٹیک دے گا لیکن گھٹنے تو کُجا اس نے تو ٹخنے تک ٹیکنے کی زحمت نہیں اُٹھائی ، آخر اس سے بڑی بے حسی اور کیا ہو سکتی ہے۔بہرحال ‘یہ احتجاج ریکارڈ کرانا میرا فرض تھا جو میں نے ادا کر دیا ہے‘نیز یہ کہ لاپروائی کی اس سازش میں خود ہماری حکومت بھی شامل ہے۔ مزید افسوس کا مقام یہ کہ یہ گھٹنے امریکہ کی بجائے خود اس نے ٹیکے ہوئے ہیں۔ 
(عمران خان)
اظہارِ تشکّر
محترمی! آپ موقر ہفت روزہ کے ذریعے میں محترمہ وینا ملک کا دلی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے ازراہِ کرم فرمائی میری طرف سے چائے کی دعوت قبول کر لی ہے ؛ اگرچہ یہ خیال انہیں کافی برسوں کے بعد آیا ہے لیکن دیر آید درست آید شاید اسی کو کہتے ہیں؛ اگرچہ اب وہ اپنے میاں کے ہمراہ ہی آئیں گی لیکن خاکسار انہیں بھی نہایت خندہ پیشانی کے ساتھ خوش آمدید کہے گا؛ چنانچہ اس سلسلے میں اللہ تعالی کا شکر بھی ادا کرنا چاہتا ہوں کہ خیر سے پہلی بار میرے گھر میں زنانہ پیر پڑے گا جو کہ یقیناً ایک اچھا شگون ثابت ہو گا ؛ تاہم اگر ان کے شوہر نامدار اپنی بے پناہ مصروفیات کی وجہ سے ان کے ساتھ تشریف نہ لا سکے تو بھی کوئی بات نہیں کیونکہ اللہ کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی بہتری ہوتی ہے جبکہ انسان کو بہتری ہی کی توقع بھی رکھنی چاہیے ؛ چنانچہ اگر وہ اپنی تشریف آوری کا شیڈول بتا دیں تو میرے سارے کے سارے پچاس کارکن اُن کا تاریخی استقبال کر کے انہیں حیران کر دیں گے۔ 
(شیخ رشید احمد)
مسرّت کی لہر
مکرمی ! جب سے یہ معلوم ہوا ہے کہ بلدیاتی انتخابات اتنے ملتوی ہو گئے ہیں کہ شاید اگلی حکومت ہی انہیں منعقد کرا سکے‘خاکسار کے پورے حلقے میں مسرت کی لہر دوڑی ہوئی ہے کیونکہ وہ اپنی سڑکوں‘گلیوں‘نالیوں اور صفائی وغیرہ کا کام خاکسار کے مبارک ہاتھوں سے ہی کروانا چاہتے ہیں بلکہ جُملہ ارکانِ اسمبلی بھی اسی صورتِ حال سے دوچار ہیں ؛ حالانکہ ہم تو چاہتے ہیں کہ اختیارات نچلی سطح تک بھی پہنچیں لیکن عوام اس دوہری فٹیگ سے بہر صورت بچنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ اپنی روزی روٹی کا فکر کریں یا اس بک بک میں پڑے رہیں کیونکہ ہمارا تو اس میں پڑے رہنا ہماری تقدیر میں لکھ ہی دیا گیا ہے اگرچہ اس طرح کچھ الیکشن کا خرچہ بھی نکل آتا ہے لیکن روپے پیسے کو تو ہم لوگ ہاتھ کا میل سمجھتے ہیں اور کمی بیشی کا کبھی شکوہ نہیں کرتے کہ اللہ میاں نے توکّل کی نعمت بھی عطا کر رکھی ہے۔
(پاٹے خان رکن اسمبلی عفی عنہ)
ڈکیتی کی وارداتیں
محترمی! ڈکیتی کی وارداتوں میں جو روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اس پر ''اہلیانِ شہر بہت تنگ ہیں کیونکہ ڈکیت حضرات مال بھی چھین لیتے ہیں اور پھینٹی بھی لگاتے ہیں ؛ حالانکہ اب تو ہر شریف آدمی بلا ضرورت اپنی جیب میں کچھ نقدی بھی رکھنے لگا ہے کہ دُھلائی سے بچا رہے لیکن ان حضرات کو چاہیے کہ زیادہ لالچ کا مظاہرہ نہ کریں اور موبائل فون اور نقدی وغیرہ جو کچھ بھی دستیاب ہو، اسی پر قناعت کرنا سیکھیں ؛ البتہ جن راہگیروں کی جیب بالکل خالی نکلے‘وہ ضرور اس کے مستحق ہیں کہ ان کی مناسب ٹھکائی کی جا ئے حالانکہ انہیں اچھی طرح سے معلوم ہے کہ آج کل خالی جیب پھرنا کس قدر خطرناک اور 'آبیل مجھے مار‘ کے مصداق ہے اور انہیں اچھی طرح سے یہ بھی معلوم ہے کہ پولیس تو ساری کی ساری بے چارے زعمائے حکومت کی سکیورٹی پر مامور ہے اس لیے عوام کو خود ہی عقلمندی سے کام لینا چاہیے اور حالات کا مقابلہ کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔
(محفوظ خان کارکن نواز لیگ)
فکر نہ کریں
محترمی ! خاکسار کے جو لواحقین اور بہی خواہ فردِجُرم عائد ہونے پر فکر مند ہو رہے ہیں‘ ان سے گزارش ہے کہ تسلی رکھیں‘ انشاء اللہ ستّے خیراں ہی رہیں گی اور یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ مقدمے کی پیروی تو حکومت نے ہی کرنی ہے اور وہ سارا کچھ اپنے پروگرام کے مطابق ہی کرے گی کیونکہ انہیں اچھی طرح سے معلوم ہے کہ اگر اُنہوں نے ہمارے ساتھ کوئی گڑ بڑ کرنی ہے تو اگلی بار ہم بھی اُن کے ساتھ وہی کچھ کر سکتے ہیں‘ اس لیے اُن کے جِن سیانے ہیں اور وہ کسی بھی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر کے اپنے پائوں پر کلہاڑی نہیں ماریں گے اور جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ایک بہت بڑے کیس میں گیلانی صاحب کی جان خلاصی کر دی گئی ہے اور جسے بارش کا پہلا قطرہ سمجھنا چاہیے اور جو بہت جلد موسلا دھار کی حیثیت اختیار کرنے والی ہے اور اتنا کُچھ ضروری ہے جو ہو رہا ہے کیونکہ انہوں نے عوام کو بھی مُنہ دکھانا ہے حالانکہ عوام نے ان کا چہرہ مبارک پہلے بھی کئی بار دیکھ رکھا ہے اور ظاہر ہے کہ آئندہ بھی دیکھنا پڑے گا۔
(راجہ اشرف پرویز عفی عنہ)
ہدایات برائے مکتوب نگاراں
واضح رہے کہ قارئین کے خطوط مُفت شائع کیے جاتے ہیں البتہ جلد یعنی ارجنٹ شائع کروانے کے خواہشمند حضرات سے معمولی معاوضہ لیا جاتا ہے جس کے لیے کالم نگار سے رابطہ کرنے کے لیے عقبی دروازے سے تشریف لائیں۔وصولی نقد کی بجائے جنس کی صورت میں بھی کی جا سکتی ہے‘ البتہ ادائیگی کی قسطیں نہیں کی جاتیں کیونکہ اس سلسلے میں ہفت روزہ ہذا کو سخت اور تلخ تجربہ حاصل ہے کیونکہ لوگ خط جلد ازجلد چھپوا لیتے ہیں اور اس کے بعد واقف ہی نہیں بنتے۔ مخالفین پر جُھوٹے سچّے الزامات پر مشتمل مکتوبات کی الگ فیس وصول کی جائے گی جس کے لیے بالمشافہ مُک مُکا کرنا ضروری ہے کیونکہ حکومتوں کا بھی آج کل یہی چلن ہے کہ پردے داری اور پردہ پوشی بہرحال ایک مستحسن رویّہ ہے جس کو زیادہ سے زیادہ رواج حاصل کرنا چاہیے کیونکہ سارے کام افہام و تفہیم ہی سے چلتے ہیں۔
(ادارہ ہفت روزہ گُرو گھنٹال)
آج کا مطلع
خاص کوئی نہیں‘ عام کوئی نہیں
ہاتھ موجود ہیں‘ کام کوئی نہیں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved