تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     17-02-2014

سرخیاں اُن کی ‘ متن ہمارے

معاشی مشکلات کے شکار فنکاروں کے لیے 
پالیسی وضع کی جا رہی ہے...پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''معاشی مُشکلات کے شکار فنکاروں کی مدد کے لیے پالیسی وضع کی جا رہی ہے‘‘بشرطیکہ وہ اُس وقت تک زندہ رہ گئے کیونکہ یہ فنکار اللہ کو پیارے بھی بہت جلد ہو جاتے ہیں‘اس لیے دہشت گردی سے نمٹنے کے بعد‘جسے اب سرکاری طور پر امن و امان کے خلاف سرگرمیاں کہا جاتا ہے‘یہ پالیسی وضع کرنے کا کام شروع ہو جائے گا چنانچہ فنکار ہمارے لیے دُعائے خیر کرتے رہیں کیونکہ یہ کام ہم ہی کر سکتے ہیں اور اگر طالبان اآ گئے تو ان سے یہ اُمید ہرگز نہ رکھیں ۔ انہوں نے کہا کہ ''بدقسمتی سے فاٹا میں معمول کی سرگرمیاں ایک عرصے سے معطل ہیں‘‘جس کے لیے دہشت گردوں کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا کیونکہ فاٹا کے عوام اپنی بدقسمتی ساتھ ہی لے کر آئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ''فنکاروں کی زندگی بھی مشکلات کا شکار رہی ہے‘‘حالانکہ جس علاقے میں زندگی اور موت کا یقین ہی نہ ہو ‘وہاں مشکلات کی کیا اہمیت ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
ملکی امن اور معاشی بحالی کی جنگ 
بہرصورت جیتیں گے...احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''ملکی امن اور معاشی بحالی کی جنگ ہر صورت جیتیں گے‘‘ اور امید واثق ہے کہ یہ جنگ طالبان کے ساتھ مل جُل کر ہی جیتیں گے کیونکہ وہ بھی ہمارے ہی جیسے مسلمان بھائی ہیں اور ہمیں مزید مسلمان بنانے کی کوشش کر رہے ہیں چنانچہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ ان کے ساتھ جلدی ہی کوئی سمجھوتہ ہو جائے گا کیونکہ حکومت خون خرابہ نہیں چاہتی اور نہ ہی یہ امن پسند لوگ لڑائی بھڑائی میں یقین رکھتے ہیں‘بس چُپکے سے کوئی دھماکہ وغیرہ کر دیتے ہیں اور اپنی راہ لیتے ہیں جبکہ پولیس اور دیگر سکیورٹی ادارے بھی ان کے کام میں مداخلت بے جا کے مُرتکب ہوتے ہیں اور ان میں جانیں ضائع کرنے والے اور ان کے لواحقین بھی تقدیر پر شاکر رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ''اگر مذاکرات سے امن قائم نہ ہوا تو کم سے کم نقصان والے آپشن پر غور کیا جائے گا‘‘جو طالبان کے ساتھ بھائی چارے کی شکل میں بھی ہو سکتا ہے۔آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
بلاول بھٹو ہی ملک کو بحران سے 
نکال سکتے ہیں...منظور وٹو
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خاں وٹو نے کہا ہے کہ ''بلاول بھٹو ہی ملک کو بحران سے نکال سکتے ہیں‘‘جس کا ایک نمونہ انہوں نے سندھ فیسٹیول میں ہی دکھا دیا ہے اور جس پر سندھ حکومت باں باں کر اٹھی ہے کہ خزانہ خالی ہو گیا ہے‘ نیز اس میں ماشاء اللہ ایسے آئٹم بھی پیش کیے گئے جن کا سندھ کلچر سے دُور کا بھی تعلق نہیں ہے اور جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ انہوں نے اپنے کلچر کو وسعت دینے کی کامیاب کوشش کی ہے‘علاوہ ازیں‘جب تک موصوف کے سر پر خاکساراور دیگر زعماء مثلاًہر دو سابق وزرائے اعظم‘ امین فہیم اور رحمن ملک کا دستِ شفقت موجود ہے ملک بحران سے اپنے آپ ہی نکلتا چلا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''مذاکرات کے دوران سکیورٹی فورسز اور شہریوں پر حملے ناقابلِ فہم ہیں‘‘ جس طرح پنجاب میں حالیہ انتخابات کے دوران ہماری پارٹی کا صفایا ہوا ناقابل فہم تھا حالانکہ ہمارے اعمال صالحہ کے ہوتے ہوئے ان کا یہ صلہ ملنا سمجھ میں آنے والی بات نہیں ہے‘اس لیے ہم لوگوں کو اپنی سمجھ کا بھی کوئی مناسب علاج کرنا چاہیے۔ آپ گزشتہ روز تاندلیانوالہ میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
پاکستان امن کے لیے دنیا میں کردار 
ادا کرتا رہے گا...گورنر پنجاب
گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ ''پاکستان امن کے لیے دنیا میں کردار ادا کرتا رہے گا‘‘کیونکہ اپنے اندر امن قائم کرنے کے بعد اس کے پاس کافی وقت بچتا ہے کہ وہ اس سلسلے میں دنیا بھر میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑنا شروع کر دے‘بلکہ زیادہ بہتر یہی ہو گا کہ چونکہ پاکستان کے اندر امن کچھ ضرورت سے زیادہ ہی ہو گیا ہے‘ اس لیے فالتو امن کو دیگر ملکوں میں ایکسپورٹ بھی کیا جا سکتا ہے تاکہ اس بہانے منظورِ نظر افراد کچھ اپنا بھی دال دلیہ کر سکیں جن کی فہرست پہلے ہی حکومت کے پاس موجود ہے‘کمر توڑ مہنگائی کے اس زمانے میں جو دو وقت کی روٹی کما لیتے ہیں اور کسی کو کانوں کان خبر تک نہیں ہوتی‘ماسوائے چند شرپسند اخبار نویسوں کے‘ جو اس سلسلے میں رائی کا پہاڑ بنا بنا کر عوام کو گمراہ کرتے رہتے ہیں‘ تاہم حکومت کی طرف سے حقوق العباد کا ثواب حاصل کرنے کا یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ناروے اور پاکستان کے درمیان تجارت کا حُجم ناکافی ہے‘‘اور‘ہمارے حکمرانوں کے اثاثوں کی طرح سُکڑتا ہی جا رہا ہے۔ آپ اگلے روز لاہو ر میں ناروے کے سفیر سے ملاقات کر رہے تھے۔
تحریک طالبان کالعدم جماعت ہے‘ 
مذاکرات نہیں ہو سکتے...اعتزاز احسن
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما بیرسٹر اور سینیٹر چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ''تحریک طالبان کالعدم جماعت ہے‘اس سے مذاکرات نہیں ہو سکتے‘‘اگرچہ حکومت کو یہ اطلاع دینے میں قدرے تاخیر ہو گئی تاہم‘اسے دیر آید درست آید ہی سمجھنا چاہیے کیونکہ عقل اور دور اندیشی کی بات کا اعلان جب بھی کر دیا جائے‘ آدمی اپنے فرض سے سرخرو ہو سکتا ہے‘چنانچہ جُونہی خاکسار کو ایسی کسی راز کی بات کا علم ہوا فوراً حکومت کے نوٹس میں لائے گا کیونکہ خاکسار کی تمام تر قابلیت پر حکومت اور عوام کا پورا پورا حق ہے جبکہ چیف جسٹس چودھری افتخار کی ریٹائرمنٹ کے بعد اب میری پریکٹس پر بھی خوشگوار اثر پڑے گا اور شاید اس طرح کی مفیدِ عوام باتوں کے انکشاف کے لیے میرے پاس زیادہ وقت نہ بچے‘ اس لیے حکومت کو فی الحال اسی پر قناعت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''مذاکرات اور دھماکے اکٹھے نہیں چل سکتے‘‘اور حکومت کو میرے اس نادر انکشاف کا بھی فائدہ اُٹھانا چاہیے جبکہ میرا کام تو حکمت کے ایسے موتی رولنا ہی ہے‘آگے حکومت جانے اور اس کا کام۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
آج کا مقطع
اک دوسرے کو چیر کے جاتے ہوئے‘ظفر
جھونکے یہ کس طرح کے ہیں‘کیسی ہوائیں ہیں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved