خدا کی قسم‘ سعودی ولی عہد نے مشرف
کا نام تک نہیں لیا... پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''خدا کی قسم سعودی ولی عہد نے مشرف کا نام تک نہیں لیا‘‘ کیونکہ سب کچھ ظاہر تھا اور نام لینے کی ضرورت ہی نہیں تھی‘ نیز قسم اس لیے اٹھائی ہے کہ اس کے بغیر کوئی ہمارا اعتبار ہی نہیں کرتا‘ اور اس شعر کے مطابق کہ ؎
حد سے بڑھ کر حسین لگتے ہو
جھوٹی قسمیں ضرور کھایا کرو
میرے حسن میں بھی کافی اضافہ ہو گیا ہے جس کی اطلاع مجھے چند معتبر صحافیوں نے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پرویز مشرف کا معاملہ عدالت میں ہے اور عدالت ہی نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ مجرم ہیں یا گنہگار‘‘ جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ عدالت میں تھا لیکن پھر کرنا خدا کا کیا ہوا کہ دیت کی رقم بھی حکومت پنجاب کو بھرنا پڑی؛ تاہم حکومت اس بار اس طرح کا جرمانہ بھرنے کو تیار نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ولی عہد کے اعزاز میں دیئے گئے عشایئے کے بعد صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔
دہشت گردوں کے خلاف جنگ جیتنے میں کامیاب ہوجائیں گے... حمزہ شہباز
نواز لیگ کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی میاں حمزہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''دہشت گردوں کے خلاف جنگ جیتنے میں کامیاب ہو جائیں گے‘‘ کیونکہ 40 فیصد جنگ جیتنا تو یقینی ہے کیونکہ تایا جان نے اپنے اس بیان کی تردید نہیں کی ہے جس میں عمران خان نے اُن کے حوالے سے بتایا تھا کہ جنگ کی صورت میں کامیابی کے 40 فیصد ا مکانات ہیں‘ اگرچہ جنرل کیانی نے تردید کردی ہے لیکن صاحبِ موصوف خاموش ہیں اور ماشاء اللہ اسے خاموشی نیم رضا ہی سمجھا جا رہا ہے؛ چنانچہ جہاں ہم 40 فیصد جیت جائیں گے وہاں 60 فیصد بقایا مشکل ہے کیونکہ ہاتھی تو نکل جائے گا‘ صرف دُم ہی باقی رہ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت قوم کو دہشت گردی سے نجات دلا کر اور اسے امن کا گہوارہ بنا کر ہی دم لے گی‘‘ اگرچہ اس وقت تک دم لینا بجائے خود ایک بے حد مشکل کام ہے لیکن یہ دمادم مست قلندر ہونے سے تو بہتر ہے جو ہوتا صاف نظر بھی آ رہا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں چولستان ڈیزرٹ ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔
امریکی خواہش پر وزیرستان آپریشن ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہوگا... عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''امریکی خواہش پر وزیرستان آپریشن ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہوگا‘‘ کیونکہ ہم یہ آپریشن اگر اپنی مرضی سے بھی کریں تو بھی اسے امریکی خواہش کے مطابق ہی سمجھا جائے گا کیونکہ ماشاء اللہ یہاں اب تک جو کچھ بھی ہوتا ہے امریکی خواہش پر ہی ہوتا ہے‘ ماسوائے نیٹو سپلائی کے خلاف میرے دھرنے کے‘ جس نے امریکہ کو ناکوں چنے چبا دیئے ہیں جس سے امریکہ میں چنوں کی اچھی خاصی قلت پیدا ہو گئی اور یہ سخت چنے چباتے چباتے ان کے ناک بیکار ہو کر رہ گئے ہیں کیونکہ ناک سے یا تو سانس لیا جاتا ہے یا لکیریں نکالی جا سکتی ہیں‘ اس لیے بہتر تھا کہ وہ ناک سے لکیریں ہی نکال لیتا جبکہ اب اسے چنے درآمد بھی کرنا پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت سازش کرنے والی قوتوں کو بے نقاب کرے‘‘ جبکہ میں تو اس سے معذور ہوں کیونکہ میں نے تو نوازشریف کا ایک بیان ہی بے نقاب کیا تھا کہ پارلیمنٹ میں اس کے خلاف ہاہاکار مچ گئی‘ یعنی نیکی برباد اور گناہ لازم۔ آپ اگلے روز لاہور میں پی ٹی آئی اوورسیز کے عہدیداروں سے خطاب کر رہے تھے۔
مذاکرات کی کامیابی عجوبہ ہی
ہوگا... چودھری شجاعت
ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حیسن نے کہا ہے کہ ''مذاکرات کی کامیابی عجوبہ ہی ہوگا‘‘ کیونکہ اس طرح کے کام اب نہیں ہوتے جبکہ آخری عجوبہ جنرل صاحب کے ساتھ مل کر بنائی جانے والی حکومت تھی‘ اور اگر کوئی مزید عجوبہ ہونا ہوتا تو اب تک بیچارے جنرل مشرف کی گلوخلاصی ہی ہو چکی تھی جن کے متنازعہ ایکشن کی ذمہ داری میں نے بھی قبول کی تھی اور کہا تھا کہ میں اس کی سزا بھگتنے کے لیے تیار ہوں‘ لیکن میری یہ قربانی بھی رائیگاں چلی گئی اور میرا کسی چیز میں وجنے کو بھی جی نہیں چاہ رہا۔ انہوں نے کہا کہ ''موجودہ حالات میں مذاکرات کی کامیابی کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا‘‘ حالانکہ میں نے کالی عینک اُتار کر بھی دیکھا ہے‘ حتیٰ کہ یہ چودھری پرویزالٰہی کو بھی نظر نہیں آیا حالانکہ ان کی بینائی بالکل ٹھیک کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ڈرون حملے روکنا کسی کے بس کی بات نہیں‘‘ کیونکہ جنرل صاحب سارے کام پکے پیروں پر ہی کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''تاہم میں مذاکرات کی کامیابی کے لیے دعا گو ہوں‘‘ اگرچہ مجھ سے اب تک کوئی عجوبہ سرزد نہیں ہوا۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
اب تک مذاکرات کا کوئی سر پیر
نظر نہیں آ رہا... شیخ رشید
پاکستان عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''طالبان سے مذاکرات میں اب تک کوئی سر پیر نظر نہیں آ رہا‘‘ جبکہ کوئی بازو یا ٹانگیں ہی نظر آ جاتیں تو کوئی بات بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف کے پاس قابل ٹیم کا قحط ہے‘‘ جس کے لیے میری خدمات ہروقت حاضر ہیں اور یہ پیشکش میں نے الیکشن کے بعد بلکہ اس سے پہلے بھی کردی تھی لیکن ان کے کان پر جُوں تک نہیں رینگی جس سے ایسا لگتا ہے کہ انہیں جوئوں کے بھی قحط کا سامنا ہے اور میرا اندازہ ہے کہ وہ جُوں گولی کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔ حالانکہ انہیں کوئی چیز اعتدال سے بھی استعمال کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے‘‘ ماسوائے اس محاذ کے جو اس نے میرے خلاف کھولا ہوا تھا جس کی کوئی خاص ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ میں نے تو آغاز ہی ہتھیار ڈالنے سے کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''ہر طرف صرف شور شرابہ ہی ہے‘‘ حالانکہ شراب پر مکمل پابندی ہے لیکن اس شرابے سے بھی حکومت کی ناکامی ثابت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''بھاری مینڈیٹ والی حکومت نے قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا ہے‘‘ اور جب ٹرک ذرا کھڑا ہوتا ہے تب ہی قوم کو دم لینے کا موقع ملتا ہے اور وہ تازہ دم ہو کر پھر اس کے پیچھے لگ جاتی ہے کیونکہ آخر یہ ایک زندہ قوم ہے۔ آپ اگلے دن لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
اگر اتنی بھی رعایت نہیں کی جا سکتی
صاف کہہ دو کہ محبت نہیں کی جا سکتی