تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     25-02-2014

سرخیاں‘ متن اور اشتہار

دہشت گردی کے خاتمے سے ہی 
امن و خوشحالی ممکن ہے...نواز شریف
وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ''دہشت گردی کے خاتمے سے ہی امن و خوشحالی ممکن ہے‘‘ اور ہم یہ اچھی طرح سے سمجھتے ہیں کہ فوج ہی دہشت گردی سے ملک کو نجات دلا سکتی ہے اور چونکہ دہشت گردی کا بازار سارے ملک میں ہی گرم ہے اس لیے فوج کو چارج بھی سارے ملک ہی کا دینا پڑے گا لیکن چونکہ ہم نے اتنے پنکچر لگا کر اس ملک کی ٹیوب اس قابل بنائی ہے کہ حکومت اس بائیسکل پر پانچ سال تک سیر سپاٹا کر سکے جس کو ابھی بمشکل چھ سات ماہ ہی گزرے ہیں، اسی لیے کبھی مذاکرات کی طرف جھکائو ظاہر کرتے ہیں اور کبھی آپریشن کی طرف، ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ '' ہم نے دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دیں‘‘ لیکن بہرحال اس کے لیے حکومت کی قربانی دینا دل گردے کا کام ہے جبکہ ہمارے دل گردے ان پریشانیوں کی وجہ سے صحیح کام ہی نہیں کر رہے۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں سابق قطری وزیراعظم سے ملاقات کر رہے تھے۔
دہشت گردی اور مذاکرات 
ایک ساتھ نہیں چل سکتے...حمزہ شہباز
نواز لیگ کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی میاں حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''دہشت گردی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے‘‘ اور یہ وہ اطلاع ہے جو ملک کا ہر سیاسی لیڈر پہلے دے چکا ہے، لیکن میں نے سوچا کہ میں کسی سے کیا کم ہوں اور میں کیوں پیچھے رہ جائوں، اس لیے اس فہرست میں میرے اس زور دار بیان کا بھی اضافہ کر لیا جائے تاکہ کل کو کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ اتنا بڑا انکشاف کرنے میں، میں کیوں پیچھے رہ گیا؟ اگرچہ اصل صورتِ حال تو یہ ہے کہ دہشت گردی اور مذاکرات کسی نہ کسی انداز میں ایک ساتھ ہی چل رہے ہیں کیونکہ دونوں طرف سے مار دھاڑ بھی ہو رہی ہے اور دونوں کمیٹیاں بھی اسی طرح سے قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''طالبان سے مذاکرات نیک نیتی سے شروع کیے گئے تھے‘‘ لیکن ابھی تک یہ اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ نیک نیتی ان کی طرف سے زیادہ تھی یا ہماری طرف سے، کیونکہ مذاکرات میں موجودہ ڈیڈ لاک نیک نیتی کی زیادتی سے ہی پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''چند لوگ مرضی مسلّط نہیں کر سکتے‘‘ جبکہ الیکشن میں بھی اپنی مرضی مسلّط کرنے کے لیے کئی صدری نسخے استعمال کرنا پڑے تھے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مشرف کا ساتھ دینے پر شرمندگی 
نہیں ہے...شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ '' مجھے مشرف کا ساتھ دینے پر شرمندگی نہیں ہے‘‘ جبکہ میں تو ویسے بھی اب تک اپنی کسی بات یا اقدام پر شرمندہ نہیں ہوا ہوں بلکہ اگر اب کبھی راحیل شریف صاحب کا بھی ساتھ دینا پڑے تو فخر محسوس کروں گا کیونکہ اب تو پوری قوم ہی فوج کے ساتھ ہے اور جس کا ایک اشارہ آج ہونے والی ایم کیو ایم کی ریلی سے بھی ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''سوچ سمجھ کر فیصلہ کرتا ہوں‘‘ اور اگر کوئی فیصلہ نہ بھی کرنا ہو تب بھی سوچ سمجھ سے کام لیتا ہوں اور اس طرح میرے دماغ کی پریکٹس ہوتی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اس ملک میں غریب عوام صرف ووٹ دینے کے لیے پیدا ہوئے ہیں‘‘اسی لیے میں نے پچھلے کئی الیکشنوں میں ان کی غربت کا خیال کرتے ہوئے ان سے ووٹ لینا مناسب نہ سمجھا اور ہار گیا، اگرچہ کئی شرپسند عناصرمیرے ہارنے کی کئی دیگر وجوہ بھی مزے لے لے کر بیان کیا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام کو اپنے حقوق چھیننے کے لیے نکلنا ہو گا‘‘ لیکن افسوس کہ وہ اگر باہر نکلے بھی تو مجھے اس سے کوئی فائدہ نہ ہو گا، اس لیے بہتر ہے کہ وہ گھروں میں ہی بیٹھے ذلیل و خوار ہوتے رہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک بیان جاری کر رہے تھے۔ 
طالبان ہمارے ملک پر قبضہ 
کرنا چاہتے ہیں... عاصمہ جہانگیر
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ ''طالبان ہمارے ملک پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں‘‘ اور یہ مجھے ان کی حرکتوں سے پتہ چلا ہے کیونکہ ان کی حرکات و سکنات کا مقصد ہی یہ ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح ملک پر قابض ہو جائیں حالانکہ ملک پر پہلے ہی دو بڑی پارٹیاں باری باری حکومت کرتی ہیں بشرطیکہ اس دوران کوئی اور قبضہ کرنے والا نہ آ دھمکے۔ انہوں نے کہا کہ ''موجودہ حالات انتہائی نازک ہیں جن میں سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہیے‘‘ جس طرح کہ طالبان اپنا کردار ادا کر رہے ہیں لیکن اس وقت وکلائے کرام نے کچھ اچھا کردار ادا نہیں کیا اور میرے امیدوار کا چھابہ ہی اُلٹا کر رکھ دیا اور ایسا لگتا ہے کہ میرا مخالف گروپ پوری بار پر قبضہ کرنا چاہتا ہے جیسا کہ طالبان اس ملک کو اپنے قبضے سے سرفراز کرنا چاہتے ہیں، اس لیے دونوں کا راستہ روکنا ہو گا بلکہ بار ایسوسی ایشن تو ملک سے بھی زیادہ اہم ہے اور مزید یہ کہ دوسرے گروپ کے ارادے کچھ زیادہ اچھے نظر نہیں آتے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
خوشخبری
ہر گاہ بذریعہ اشتہار پنجاب کے سرفروش عوام کو خوشخبری ہو کہ زیادہ سے زیادہ افراد کے قومی ترانہ مل کر گانے اور اس طرح ورلڈ ریکارڈ قائم کرنے کا پروگرام نا مناسب جگہ ہونے کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا ہے تاہم فی الحال یہی ریکارڈ کافی سمجھا جائے کہ ایک لاکھ کرسیوں کا دو دن کا کرایہ نہایت خوشدلی سے ادا کر دیا ہے کیونکہ آج تک اتنی کرسیوں کا مفت میں کرایہ کسی نے ادا نہیں کیا چنانچہ مستقبل میں بھی اسی طرح کے ریکارڈ قائم کیے جائیں گے کیونکہ اصل مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کا اس سے زیادہ تیربہ ہدف نسخہ آج تک اور کوئی دریافت نہیں ہوا جبکہ یہ عزیزی حمزہ شہباز ہی کا ذہنی بچہ ہے اور اس ریکارڈ کا زیادہ سے زیادہ کریڈٹ انہی کو ملنا چاہیے اور ان کے ذہن رساسے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ وہ اس طرح کے اور بھی کئی ریکارڈ قائم کرنے کی بنیاد رکھیں گے۔ انشاء اللہ۔
المشتہر: وزیرِ تعلیم پنجاب عفی عنہا
آج کا مقطع
اُس نے آنا تھا کسی اور کے ہی کام، ظفرؔ
اور، بیکار ہی جانا تھا ہمارا چاہا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved