تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     05-03-2014

دو کتابیں ‘تین رسالے

محبت خسارہ نہیں
ڈاکٹر جواز جعفری ایک سینئر اور کُہنہ مشق شاعر ہیں اور ایک سے زیادہ شعری مجموعوں کے مصنف بھی ۔امن اور جنگ کے موضوع پر ان کا مجموعہ ''موت کا ہاتھ کلائی پر ہے‘‘ ایک ایوارڈ یافتہ کتاب ہے۔ان کی نثری نظموں کا ایک مجموعہ بھی شائع ہو چکا ہے جس کا دیباچہ میں نے لکھا تھا۔ انہوں نے میری شاعری پر ایک توصیفی مضمون بھی لکھ رکھا ہے جو میرے کلّیات ''اب تک‘‘ کی چوتھی جلد میں شامل ہے۔آپ تنقید بھی لکھتے ہیں جو میری رائے میں ہر شاعر کو لکھنی چاہیے۔ ''محبت خسارہ نہیں‘‘ ان کی غزلوں پر مشتمل مجموعہ ہے جو حال ہی میں فکشن ہائوس لاہور نے شائع کی ہے اور جس کی قیمت 200روپے رکھی گئی ہے۔اس میں سے کچھ اشعار دیکھیے:
جو ہمسفر بھی چلا‘ دو قدم چلا مرے ساتھ
تمام عمر چلا صرف راستہ مرے ساتھ
اگر سحر تری آواز سے نہ ہو آغاز
تو سارا دن مجھے کچھ بھی سنائی دیتا نہیں
مجھ تک آیا تھا کسی اور سے ہوتا ہُوا تُو
تجھ تک آیا ہوں کسی اور سے ہوتا ہُوا میں
کتاب کا فاضلانہ دیباچہ ہمارے شاعر دوست پروفیسر غلام حسین ساجد نے لکھا ہے۔
ازل سے
''آدھی بھوک اور پُوری گالیاں‘‘ کے بعد پروفیسر ڈاکٹر ضیاالحسن کا یہ تازہ مجموعہ کلام ہے۔ آپ ممتاز شاعرہ حمیدہ شاہین کے میاں ہیں۔ یعنی شاعری کی گنگا ان کے گھر میں ہی بہہ رہی ہے۔ سید ضمیر جعفری سے ایک بار حفیظ جالندھری نے کہا کہ ضمیر صاحب جب آپ ہمارے ساتھ لاہور میں تھے تو کچھ ایسی بات نہیں تھی‘مگر اسلام آباد جا کر تو آپ کی شاعری پر بڑا نکھار آیا ہے‘ جس پر جعفری صاحب نے جواب دیا‘بس‘حفیظ صاحب‘یہ آپ کی دوری ہی کا فیض ہے !عرض کرنے کا مطلب یہ ہے کہ جب سے صاحبِ موصوف ہم سے ذرا دور رہنے لگے ہیں تو غضب کی شاعری کرنے لگے ہیں۔کچھ شعر ؎
وہ حال ہے اس دل کا کہ کچھ کھلتا نہیں ہے
میں آگ زیادہ ہوں کہ ہوں پانی زیادہ 
کہیں جاتے جاتے ٹھہر ہی نہ جائے مرے شہر میں
کہ اب تو ہمارے دلوں کے فقط درمیاں رات ہے
رنگ تیرے بھی ہیں سب چھوڑ کے جانے والے
تو بھی مجھ کو یہاں لگتا نہیں رہنے والا
ہمیں روتے ہوئے چُوما تھا اُس نے
ہم اُس کو چُوم کر روتے رہیں گے
کچھ فرق نہیں ہونے نہ ہونے سے ہمارے
بیسود ہو تم بھی یہاں بیسود ہیں ہم بھی
ایک ہو جائے گی ترے مہجور
اور ترے ہم کنار کی آواز
یہ کارِ محبت ہے‘ یہ ہوتا ہی رہے گا
اک بار کیا ہے تو دوبارہ بھی کریں گے
کتاب کا پسِ سرورق ممتاز بھارتی نقاد ڈاکٹر شمیم حنفی نے لکھا ہے۔ اسے ملٹی میڈیا افیئرز لاہور نے چھاپا ہے‘ قیمت 300روپے ہے۔ 
اِجرا
کتابی سلسلہ''اجرا‘‘کی یہ 16ویں جلد ہے جو 576صفحات پر مشتمل ہے اور جس کی قیمت 400روپے ہے۔ ''موضوع سخن‘‘کے عنوان سے ڈاکٹر سلیم اختر‘ محمد عمر میمن اور ذکی احمد کے مضامین ہیں۔ ممتاز ناول نگار مستنصر حسین تارڑ اور محمد احمد سبزواری کے انٹرویو ہیں۔ان کے علاوہ تراجم کا ایک طویل سلسلہ ہے۔ ماہ طلعت زیدی کا سفر نامہ‘ ''نامۂ نایاب‘‘ کے عنوان سے غالب سے متعلق مضامین ہیں اور دیگر تحریریں ‘رشید امجد‘سمیع آہوجہ‘جیتندر بلّو‘ محمد سعید شیخ اور دیگران کے افسانے‘افسانہ نگار طاہر مسعود پر گوشہ ہے جس میں آصف فرخی کا مضمون ہے اور مصنف کے 5افسانے۔ ''خرد افروزیاں ‘‘ کے عنوان سے مضامین ہیں اور''دل افروزیاں‘‘ کے تحت طنزو مزاح۔علاوہ ازیں کتابوں پر تبصرے ہیں اور بے شمار غزلیں اور نظمیں ۔قارئین کے خطوط ہیں جبکہ آغاز میں ''چیونٹی‘شہد کی مکھی اور مکڑی‘‘ کے عنوان سے ایڈیٹر احسن سلیم کا اداریہ۔
شعرو سخن
یہ مانسہرہ سے شائع ہونے والا سہ ماہی رسالہ عمدہ ٹائٹل‘ بڑے سائز اور سفید کاغذ پر چھاپا گیا ہے جس کے ایڈیٹر جانِ عالم ہیں۔زیر نظر شمارہ جنوری تا مارچ 2014ء کو محیط ہے۔ مانسہرہ جیسے مرکز سے دُور اور چھوٹے شہر سے پرچہ نکالنا بڑی ہمت کی بات ہے جبکہ ایسی ہی ایک ہمت گوجرہ سے ''نزول‘‘ کے نام سے سید اذلان شاہ نے بھی کر رکھی ہے۔ایوب خاور کے مجموعۂ کلام ''محبت کی کتاب‘‘ پر شمس الرحمن فاروقی کا مضمون اور ''دو نظمیں‘‘ کے عنوان سے حیدر قریشی کا اور دیگر مضامین ہیں۔اندرون سرورق امتیاز الحق امتیاز کی عکسی نظم ہے۔آٹھ افسانے اور ایک نمکین مضمون شامل ہیں۔حصہِ شاعری میں نظمیں اور غزلیں ہیں جبکہ مطیع الرحمن عباسی کا گوشہ بھی شامل ہے۔قیمت درج نہیں ہے۔
پنجابی ادب
پنجابی ادبی بورڈ کی طرف سے یہ ماہنامہ قاضی جاوید‘پروین ملک‘مشتاق صوفی‘سعید بُھٹہ اور عمران احمد کی ادارت میں شائع ہوتا ہے۔موجودہ شمارہ ستمبر سے لے کر دسمبر تک کا ہے اور اس کی قیمت 100روپے رکھی گئی ہے۔یہ اُن چند معیاری پنجابی ادبی رسالوں میں سے ایک ہے جو لاہور سے شائع کیے جاتے ہیں۔ ''ستّ گھرے دا ستّ‘‘ کے عنوان احمد نواز الغنی کا تاریخی قصبے ''ست گھرا‘‘ پر ایک نہایت معلومات افزا مضمون ہے جو اوکاڑہ کے نواح میں دریائے راوی کے کنارے پر واقع ہے جس میں میر چاکر رند اور دوسرے کئی مزارات اور اُن کے آثار موجود ہیں۔مضمون میں اس قدیم مقام کی پوری تاریخ بیان کی گئی ہے جو معتبر حوالوں سے اکٹھی کی گئی ہے۔ہمارے مرحوم شاعر ناصر شہزاد کا گائوں شیخو شریف اسی کے نواح میں واقع ہے‘ جس سے ایک جواں مرگ شاعر مراتب اختر کا بھی تعلق تھا۔اس کے علاوہ ناول‘کہانیوں اور مضمون کے زیر عنوان تلوندر سنگھ‘نسیم اقبال بھٹی‘سعید بُھٹہ‘زاہد حسن اور پروفیسر ملک محمد صدیق کی تحریریں ہیں جبکہ حصۂ شاعری میں پروفیسر زہیر کنجاہی‘حنیف چودھری‘ سلیم شہزاد‘زمان ناوک‘عمران نقوی اور خالد قریشی کی تحریریں ہیں اور آخر میں قارئین کے خطوط۔
آج کا مقطع 
بندھے ہیں دیر سے دونوں اسی کے ساتھ‘ ظفرؔ 
یہ درمیاں میں جو ٹوٹا ہوا تعلق ہے 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved