تحریر : خالد مسعود خان تاریخ اشاعت     10-03-2014

دو وضاحت طلب خطوط

(پہلا خط )
محترم جناب مولانا فضل اللہ صاحب 
امیر تحریک طالبان پاکستان 
السلام علیکم! 
امید ہے آپ خداوند کریم کے فضل سے بخیریت ہوں گے۔ ادھر بھی ہر طرح خیریت ہے۔ اگر حالات ٹھیک چلتے رہتے تو شاید مجھے یہ خط لکھنے کی ضرورت نہ پڑتی مگر حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی باہمی چپقلش‘ چند غیر معروف شدت پسند گروپوں (مثال احرارالہند) کے درمیان میں کود پڑنے‘ ڈسٹرکٹ کورٹس راولپنڈی پر حملہ اور اس کے نتیجے میں طالبان پر فوری حملہ کرنے کے خواہش مند اور شمالی وزیرستان میں آپریشن کی راہ ہموار کرنے والے مہم جُو حضرات کی مسلسل سازشوں کے بعد یہ ضروری ہو گیا تھا کہ اِدھر اُدھر کی گفتگو سننے‘ کنفیوز قسم کی ایجنسیوں سے معلومات لینے‘ کم عقل اور حالات و واقعات سے مکمل لاعلم دانشوروں کے قیمتی مشوروں اور دنیا بھر کے ہر مسئلے کا حل اپنی جیب میں لیے پھرنے والے اینکروں کے تجزیوں پر بھروسہ کرنے کے بجائے آپ سے براہ راست رابطہ کروں اور چند وضاحت طلب امور پر آپ کی صائب رائے لوں۔ ممکن ہے بہت سے لوگ اس سے اتفاق نہ کریں مگر مجھے یقین کامل ہے آپ جیسا نیک‘ متقی‘ پرہیزگار‘ شریعت سے آگاہ اور حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی سختی سے پابندی کرنے والا عالم دین نہ تو غلط بیانی کرے گا اور نہ ہی کوئی بات مخفی رکھے گا۔ 
پچھلے چند دنوں سے قوم عمومی طور پر اور وزارت داخلہ خصوصی طور پر بڑی کنفیوز ہے کہ ملک عزیز میں کیا ہو رہا ہے۔ ہر طرف افراتفری مچی ہوئی ہے اور کسی کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ حقیقت میں یہ کیا ہو رہا ہے۔ کون شرپسند اور دہشت گرد ہیں جو آپ جیسے مثالی مسلمانوں اور شریعت کی عملی مثال پیش کرنے والوں پر مخلوق خدا کو مارنے اور قتل عام جیسی قبیح حرکات کا ملبہ ڈال رہے ہیں۔ ایف سی کے نوجوان کے قتل کی تو آپ نے ذمہ داری بھی قبول کر لی تھی اور اس کی جائز وجوہ پر روشنی بھی ڈالی تھی جس سے آپ کا یہ قدم جو بظاہر نہایت ظالمانہ لگ رہا تھا آپ کی بتائی گئی وجوہ کے بعد خاصا جائز لگنے لگ گیا تھا۔ اس قتلِ عام کو قبول کر کے آپ نے بہرحال یہ ضرور ثابت کردیا کہ آپ جھوٹ‘ کذب اور غلط بیانی کے نزدیک بھی نہیں پھٹکتے اور سچائی پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔ آپ کے اسی اعلیٰ اخلاقی معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے میں یہ مکتوب لکھ رہا ہوں۔ 
آپ سے التماس ہے آپ پہلی فرصت میں احرارالہند کا ازخود قلع قلمع فرمادیں اور اگر یہ بوجوہ ممکن نہ ہو تو براہ کرم مجھے ایک خصوصی ایلچی کے ذریعے اس تنظیم کے بارے میں آگاہ فرمائیں۔ 
دوسرا یہ کہ آپ فوری طور پر ایک وڈیو کے ذریعے ڈسٹرکٹ کورٹ راولپنڈی میں ہونے والے سانحے پر ایک تفصیلی آفیشل بیان ریکارڈ کروا کر براہ راست مجھے بھجوادیں۔ یوٹیوب پر پابندی کی وجہ سے اسے دیکھنے کے لیے ''پراکسی سیٹنگ‘‘ میں جانا پڑتا ہے جو میرے لیے ممکن نہیں کہ یہ نوجوانوں کا فیلڈ ہے۔ مزید برآں اس میں ایک بات کی وضاحت ضرور فرما دیجیے گا کہ محترم جج صاحب کو گولی آپ کے بندوں نے نہیں ماری۔ اس طرح آپ کی جانب سے آنے والی وضاحت کے بعد میرے خلاف خوامخواہ واویلا کرنے اور ہڑتالیں کرنے والے وکلاء کی ہوا نکل جائے گی اور یہ عاجز سرخرو ٹھہرے گا۔ 
تیسرا یہ کہ آپ براہ کرم یہ بتا دیں کہ تیئس ایف سی جوانوں کا قتلِ عام کہاں کیا گیا تھا۔ افغانستان میں یا پاکستان کے قبائلی علاقوں میں۔ آپ کی وضاحت کے بعد یہ ایک اور لایعنی و بے معنی مسئلہ حل ہو جائے گا۔ ہماری وزارت خوامخواہ کے لاحاصل معاملات کو اچھال کر اپنا اور قوم کا وقت برباد کرنے میں لگی ہوئی ہے اور ان پر یہ عادتیں گزشتہ ایک عرصے سے ازقسم چودھری شجاعت حسین و رحمن ملک جیسے لوگوں نے خراب کر رکھی ہیں جنہیں نہ تو خود کام آتا تھا اور نہ ہی وہ کسی اور کو کام کرتا دیکھ کر خوشی محسوس 
کرسکتے ہیں۔ آپ خود بتائیں بھلا اب یہ ثابت بھی ہو جائے کہ قتلِ عام افغانستان میں ہوا تھا تو کیا ہو جائے گا؟ اور اگر یہ افغانستان میں نہیں ہوا تو پھر کیا فائدہ ہوگا؟ ہمیں چاہیے کہ ہم ان نان ایشوز میں وقت ضائع کرنے کے بجائے تعمیری کاموں میں ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں اور اسی جذبے کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ سے چند معاملات پر وضاحت کی درخواست ہے تاکہ ایک عرصے کی باہمی بداعتمادی ختم ہو سکے۔ 
اگر آپ یہ بھی بتا دیں کہ طالبان کے کتنے گروپ ہیں‘ کتنے آپ کی مانتے ہیں اور کتنے ایسے ہیں جنہیں بالآخر دوسرے طریقے سے ہی سیدھا کرنا پڑے گا تو آپ کی عین نوازش ہوگی۔ آپ کے اس اقدام سے جہاں آپ کی نیک نیتی ثابت ہوگی وہیں آپ کے مخالفین کا قلع قمع سرکاری خرچ پر ہو جائے گا۔ 
آخری اور اہم بات یہ ہے‘ آپ براہ کرم اس بات پر روشنی ڈال کر اپنے مخالفین کا منہ بند کردیں کہ آپ کی مالی سرپرستی کون کرتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ مالی سرپرستی مخیر اور صاحبِ ثروت لوگ فرما رہے ہیں جو غلبہ اسلام چاہتے ہیں؛ تاہم بعض بدخواہ یہ کہنے میں لگے ہوئے ہیں کہ آپ کی مالی سرپرستی کرنے والوں میں را اور سی آئی اے شامل ہے۔ آپ کی وضاحت سے مخالفین کے منہ بند ہو جائیں گے اور افواہوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔ آخر میں آپ سے ایک ذاتی قسم کا سوال کر رہا ہوں اور اس میں بھی آپ کی وضاحت میرے لیے حرفِ آخر ہوگی۔ بعض شرپسندوں نے یہ مشہور کر رکھا ہے کہ آپ افغانستان میں روپوش ہیں اور آپ سوات والے فضل اللہ المعروف ملّا ریڈیو ہیں۔ کیا یہ سچ ہے؟ اگر ایسا نہیں تو آپ اپنی وڈیو میں اس بات پر بھی روشنی ڈال دیں تاکہ حاسدین کا جھوٹا پراپیگنڈہ اپنے منطقی انجام کو پہنچے۔ 
آپ کی خیریت کا طالب اور جواب کا منتظر 
چودھری نثار علی خان 
وزیر داخلہ پاکستان 
(دوسرا خط) 
جناب سربراہ 'را‘ 
بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی 
نئی دہلی‘ بھارت 
جناب من! 
سب سے پہلے تو میں معذرت خواہ ہوں کہ آپ کا نام اور عہدہ نہیں لکھ سکا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ مجھے یہ دونوں باتیں خود سے معلوم نہیں تھیں اور کسی سے صرف اس لیے نہیں پوچھیں کہ اس سے میری کم علمی آشکار نہ ہو جائے اور دوسری وجہ یہ تھی کہ میں اس خط کو خفیہ رکھنا چاہتا ہوں۔ آپ اس خط کو ایک طرح کی بیک ڈور ڈپلومیسی تصور کریں۔ دفتر میں لوگوں کی آمدورفت بہت زیادہ ہے اور میں آپ کو مولانا فضل اللہ جیسا تفصیلی خط نہیں لکھ سکتا۔ آپ براہ کرم فوری طور پر درج ذیل چیزوں کی وضاحت دے کر مشکور فرمائیں: 
1۔ افغانستان میں آپ کے قائم کردہ چودہ قونصل خانوں کا مقصد کیا ہے؟ اگر وہ ہمارے خلاف نہیں تو بتا دیں تاکہ ہم بے فکر ہو جائیں۔ 
2۔ رحمن ملک وغیرہ ہر بات پر کہتے تھے کہ بلوچستان کے حالات کے پیچھے بیرونی ہاتھ ہے۔ کیا آپ کا ہاتھ بھی ان بیرونی ہاتھوں میں شامل ہے یا نہیں؟ 
3 ۔ بہت سے لوگ شور مچاتے ہیں کہ طالبان کے کچھ گروپوں کو آپ مالی امداد فراہم کرتے ہیں۔ کیا حقیقت ہے یا محض افسانہ ہے؟ 
4۔ کچھ دانشوروں اور دفاعی تجزیہ نگاروں کا فرمانا ہے کہ مہران بیس پر تباہ ہونے والے پی سی اورین طیارے ا ور کامرہ میں تباہ ہونے والے اواکس کے پیچھے آپ لوگوں کا ہاتھ تھا۔ آپ براہ کرم اس مسئلے پر بھی ایمانداری سے روشنی ڈال دیں۔ 
5۔ بعض صحافی نما شرپسند یہ مشہور کرتے ہیں کہ پاکستان میں بننے والے پن بجلی کے منصوبوں کے خلاف آواز اٹھانے والی این جی اوز اور انفرادی طور پر مخالفت کرنے والوں کی سرپرستی آپ لوگ فرماتے ہیں۔ کیا یہ سچ ہے؟ 
6۔ کیا آپ مولانا فضل اللہ کو جانتے ہیں؟ اگر ہاں تو کس حد تک؟ اور اسے آپ کی مالی سرپرستی حاصل ہے یا نہیں؟ (آپ سے یہ سوال صرف اس لیے کیا گیا ہے کہ مولانا فضل اللہ کے جواب سے کراس میچ کیا جا سکے) 
امید ہے آپ تھوڑا لکھے کو بہت جانیں گے اور خط کو تار سمجھ کر اس کا جلد از جلد جواب فراہم کریں گے۔ اگر آپ کی طرف سے مثبت جواب ملا تو ممکن ہے ہم اپنی دو چار ایجنسیاں بند کردیں جو گزشتہ ایک عرصے سے اسی کام میں مصروف ہیں اور اندھیرے میں کالی بلی پکڑنے کے لاحاصل کام میں لگی ہوئی ہیں۔ ازلی اور ابدی ہمسائیگی کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ سے اچھے کی امید ہے۔ امید ہے آپ مایوس نہیں کریں گے۔ براہ کرم جوابی خط میں اپنے نام اور عہدے سے ضرور آگاہ فرمائیں۔ میرے لائق کوئی کام ہو تو بتائیں۔ اس سے پہلے ہمارے وزیر داخلہ چودھری اعتزاز احسن صاحب آپ کی کافی مدد فرما چکے ہیں۔ اس طرح کی باتوں سے باہمی محبت میں اضافہ ہوتا ہے۔ والسلام۔ 
خیراندیش 
چودھری نثار علی خان 
وزیر داخلہ پاکستان 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved