تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     10-03-2014

سرخیاں‘ متن اور فاطمہ حسن کی ایک نظم

قیام امن کے لیے سنجیدہ ہیں‘دہشت گردی کا خاتمہ ہو گا...نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ہم قیام امن کے لیے سنجیدہ ہیں‘دہشت گردی کا خاتمہ ہو گا‘‘اور‘ہماری سنجیدگی کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ ہم دہشت گردوں کے ساتھ بھی بدامنی سے پیش نہیں آ رہے‘ نہ ہی ہنسی مخول سے کام چلانے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ اللہ کارساز ہے اور اسی کے فضل و کرم سے سارا کام چلتا رہتا ہے اور دہشت گردی کا خاتمہ اس لیے ہو گا کہ اس دنیائے فانی میں کسی چیز کو بھی دوام نہیں ہے اور سب نے اللہ میاں کی طرف لوٹ کر جانا ہے جہاں دہشت گردوں سے بھی باز پرس ہوتی رہے گی جبکہ سزا و جزا اُسی کے ہاتھ میں ہے‘ہم بندے بشر اُس کے کاموں میں دخل کیونکر دے سکتے ہیں ‘ہیں جی؟انہوں نے کہا کہ ''عوام سے کیا گیا ہر وعدہ پورا کریں گے‘‘ بشرطیکہ دہشت گردی کے ہاتھوں کوئی عوام باقی رہ گئے‘کیونکہ ہر کسی کو اس کے عملوں کی سزا مل کر ہی رہتی ہے جبکہ میں تو ہمیشہ سے انہیں نیکی ہی کی تلقین کرتا رہا ہوں اور دہشت گرد حضرات تو خود کافی عقلمند واقع ہوئے ہیں‘انہیں کسی تلقین کی ضرورت ہی نہیں ہے‘آپ اگلے روز لاہور میں گفتگو کر رہے تھے۔
جنگ بندی کی خلاف ورزی پر 
آپریشن ہو سکتا ہے...خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''جنگ بندی کی خلاف ورزی پر آپریشن ہو سکتا ہے‘‘اور‘ اس کا ہونا نہ ہونا اس کی اپنی ہمّت پر منحصر ہے ورنہ ہونے کو تو بجلی اور گیس کا بحران بھی ختم ہو سکتا ہے اور مہنگائی وغیرہ بھی ‘تاہم طالبان حضرات یاد رکھیں کہ اپنی سرگرمیوں سے پنجاب کو محفوظ رکھنے کے باوجود انہیں آپریشن کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے‘اگرچہ اسلام آباد انتظامی لحاظ سے پنجاب کا حصہ نہیں ہے اور کچہری کے واقعہ میں تو خواہ مخواہ ان معززین کو بدنام کیا جا رہا ہے حالانکہ جج صاحب بھی اپنے گارڈ کی گولی سے مرے اور وزیر داخلہ الگ سے اُن کی صفائیاں دے رہے ہیں جس کا لوگوں کو اعتبار کرنا چاہیے ورنہ اعتبار نہ کرنے والوں کا حشر کچھ اچھا نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ ''مارچ کے مہینے میں ہی مارچ کرنا پڑے گا‘‘ کیونکہ آخر مجبوری بھی کوئی چیز ہوتی ہے اور طوعاً و کرہاً کچھ نہ کچھ کرنا پڑ ہی سکتا ہے جبکہ اگلا مہینہ تو اپریل فُول کا ہو گا اور ابھی اس قوم میں مزید فُول بننے کی پوری پوری گنجائش موجود ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک غیر مُلکی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو دے رہے تھے۔
عسکریت پسندوں کو ملک پر خواتین دشمن ایجنڈا مسلط نہیں کرنے دیں گے...زرداری
سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''ہم عسکریت پسندوں کو مُلک پر خواتین دشمن ایجنڈا مسلط کرنے کی اجازت نہیں دیں گے‘‘اس لیے وہ فی الحال مرد دشمن سرگرمیوں پر ہی اکتفا کریں اور زیادہ پائوں پھیلانے کی کوشش نہ کریں کیونکہ ملک میں مردوں کی وافر اور خاطر خواہ تعداد پہلے ہی موجود ہے جو سوئس بنکوں بارے حکمت عملی پر پہلے ہی کافی پریشان ہیں جس کی رُو سے وہاں رکھی گئی جمع پونجی اب پوشیدہ نہیں رہ سکے گی ‘ اور دیگر بھائی بندوں سمیت ہم سب کو کوئی اور گھر دیکھنا پڑے گا جس سے بڑی ناانصافی آخر اور کیا ہو سکتی ہے کہ دُنیا سے انصاف ہی اُٹھتا جا رہا ہے اور یہ سب قُربِ قیامت کی نشانیاں ہیں اور قیامت آنے سے پہلے پہلے سب کو اپنے اپنے اعمال نامے درست کر لینا چاہئیں جیسا کہ اپنی میعاد پوری ہونے کے بعد ہمارے جُملہ رُفقاء نے صرف اللہ تعالیٰ سے لو لگا لی ہے اور دُنیا داری کو یکسر ترک کر دیا ہے اور کم از کم اگلے انتخابات تک ضرور کر دیا ہے ۔آپ اگلے روز خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
طالبان سے مذاکرات کی کامیابی کے لیے دعا گو ہوں مگر اُمید کم ہے...چودھری شجاعت
ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ''میں طالبان سے مذاکرات کی کامیابی کے لیے دُعا گو ہوں مگر امید کم ہے‘‘کیونکہ تجربے سے ثابت ہوتا ہے کہ میں جو بھی دُعا مانگتا ہوں ‘قبول ہونے کا نام ہی نہیں لیتی اور جنرل صاحب کے حق میں آج کل جو دُعائیں مانگ رہا ہوں ان کے پوری ہونے کی بھی کوئی امید نہیں ہے اور میاں صاحب سے صلح ہونے کی دعا بھی صرف اس حد تک قبول ہوئی ہے کہ صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ وہ ان کے لیے معافی منگوا سکتے ہیں‘مجھے معافی وغیرہ پر تو کوئی اعتراض نہیں لیکن یہ بات کسی وفاقی وزیر کو کہنی چاہیے تھی‘ کیا وہ سارے کے سارے تھتّھے ہیں؟کم از کم وہ میرے مرتبے کا ہی کچھ خیال کرتے کہ میں تو ان کے ساتھ وجتا بھی اچھا نہیں لگوں گا۔آپ اگلے روز لاہو ر میں ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
فاطمہ حسن
کراچی سے ممتاز شاعرہ فاطمہ حسن نے ہماری فرمائش پر اپنی تازہ شاعری کے کچھ نمونے بھجوائے ہیں۔پہلے اُن کا یہ خوبصورت شعر دیکھیے ؎
کیا کہیں اُس سے کہ جو بات سمجھتا ہی نہیں
وہ تو ملنے کو ملاقات سمجھتا ہی نہیں
مصروفیت
دروازے کی چُولیں ہلتی رہتی ہیں
دیواروں سے مٹی جھڑتی رہتی ہے
گھر کی سب سے قیمتی شے
نازک رشتے
سجے ہوئے ہیں شیشے کی الماری میں
ڈرتی ہوں
تیز ہوا کا کوئی جھونکا
دیواروں کو ڈھا دے گا
رشتوں کو بکھرا دے گا
سو میں دن بھر
دروازے کی چُولیں کستی رہتی ہوں
دیواروں کے روزن بھرتی رہتی ہوں
آج کا مطلع
میرے کی بدولت نہ تمہارے کی بدولت
یہ خواب ہے قسمت کے ستارے کی بدولت

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved