تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     11-03-2014

سرخیاں ان کی‘ متن ہمارے

پابندیاں ختم ہوتے ہی گیس منصوبے 
پر کام شروع ہو گا...سرتاج عزیز
مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ''پابندیاں ختم ہوتے ہی گیس منصوبے پر کام شروع ہو گا‘‘جو کہ قیامت آنے سے پہلے ہی ختم ہو جائیں گی اور امید ہے کہ برادر اسلامی ملک بھی قیامت پر پورا پورا یقین رکھتا ہو گا، اگرچہ ہمیں قیامت پر کچھ زیادہ ہی یقین ہے جو طالبان نے ہمارے ہاں برپا بھی کر رکھی ہے جن کے خلاف یک طرفہ جنگ بندی ہم نے شروع کر رکھی ہے جبکہ وہ جنگ بندی کے ہوتے ہوئے بھی ادھر ادھر تھوڑا بہت دال دلیا کرتے ہی رہتے ہیں تاہم ہمارے صبر کا پیمانہ ابھی لبریز نہیں ہوا ہے اور اس پیمانے کے بھرنے کی دیر ہے کہ ہم یہ سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ جواب میں ہمیں بھی کچھ کرنا چاہیے جس کے لیے سوچنے سمجھنے کا ہمارا کام وزیراعظم صاحب نے حسب معمول اپنے ذمے لے رکھا ہے بلکہ زیادہ سوچ سوچ کر انہیں کئی دن سے بد ہضمی کی بھی شکایت پیدا ہو گئی ہے اور اسی وجہ سے ان کا کھانا پینا بالکل چھوٹ چکا ہے اور وہ چھوٹا ہواکھانا ہی پکڑ پکڑ کر کھایا کرتے ہیں اور اسی مصروفیت کی وجہ سے وہ کوئی فیصلہ ہی نہیں کر پا رہے کہ طالبان کے بارے میں کیا کرنا ہے۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
مذاکرات میںغیر سنجیدگی دکھائی 
جا رہی ہے... فضل الرحمن
جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''مذاکرات میںغیر سنجیدگی دکھائی جا رہی ہے‘‘ کیونکہ جب بھی اس بارے کوئی فیصلہ کرنے کا وقت آتا ہے، حکومت کا ہاسا نکل جاتا ہے جیسے اسے کوئی کُت کتاریاں کر رہا ہو اس لیے اسے ایسے لوگوں کو اپنی صحبت میں بٹھانے سے اجتناب کرنا چاہیے جبکہ حکومت کی غیر سنجیدگی کے مقابلے میں دہشت گرد حضرات پوری پوری سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ وہ کام میں یقین رکھتے ہیں اور کسی بھی حوالے سے کام چور نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' حکومت اصل مسائل کی طرف توجہ دینے کی بجائے بیرونی ہدایات پر غیر ضروری مسائل چھیڑ رہی ہے‘‘ حالانکہ کسی سے چھیڑ چھاڑ کرنا اسلامی اصولوں کے سراسر خلاف ہے اس لیے اصل مسائل کو بھی نہیں چھیڑنا چاہیے کیونکہ جس طرح ہماری ترجیحات کا حل نکالا جا چکا ہے، اسی طرح دیگر اصل مسائل بھی خاکسار کے تعاون سے ایک نہ ایک دن حل ہو ہی جائیں گے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔ 
مذاکرات آئین کا احترام کرنے 
والوں ہی سے ہوں گے...رانا تنویر
وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''مذاکرات آئین کا احترام کرنے والوں ہی سے ہوں گے‘‘ کیونکہ حکومت خود آئین کا احترام کرنے میں سب سے آگے ہے اور اسی لیے پی پی کے ایک رکن اسمبلی روشن جونیجو کو نشے کی حالت میں ہونے کی وجہ سے ہوائی جہاز سے اتار کر گھر بھیج دیا گیا تاکہ وہ واپس جا کر آئین کا زیادہ سے زیادہ احترام کر سکے حالانکہ اسے پولیس کے سپرد بھی کیا جا سکتا تھا لیکن پولیس چونکہ آئین کے احترام میں بے حد مصروف ہے اس لیے اس کام میں خلل ڈالنا مناسب نہیں سمجھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ''گزشتہ 5برسوں میں صرف اداروں کی تباہی ہوئی‘‘ حالانکہ اس کے علاوہ بھی بہت کچھ تہس نہس کیا جا سکتا تھا لیکن وہ خدمت ہمارے لیے چھوڑ دی گئی کیونکہ ہم نے بھی تو آکر کچھ نہ کچھ کرنا ہی تھا، کوئی تربوز تو نہیں بیچنے تھے۔ انہوں نے کہا کہ '' طالبان کو مذاکرات تک ہماری حکومت لے کے آئی اور وہ آمادہ ہوئے‘‘ جبکہ انہیں مذاکرات پر آمادہ کرنا ہی سب سے بڑی کامیابی ہے جبکہ طالبان ہماری حکومت کو جس طرف لے کے جا رہے ہیں وہ بھی سب سے سامنے ہے۔ آپ اگلے روز ننکانہ صاحب کے نواحی علاقے میں خطاب کر رہے تھے۔ 
فوج نے شہریوں کے تحفظ کے لیے بے مثال قربانیاں دیں...اسحاق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ''فوج نے شہریوں کے تحفظ کے لیے بے مثال قربانیاں دیں‘‘ اگرچہ ہماری قربانیاں بھی کچھ کم بے مثال نہیں ہیں کیونکہ حالیہ انتخابات میں ملک کی ٹیوب کو جتنے پنکچر ہم نے لگائے ہیں اس کی کوئی مثال پیش کی ہی نہیں جا سکتی، حالانکہ ملکی سائیکل کی حالت یہ تھی کہ اس کے کتے بھی فیل تھے اور اس کی چین بھی اُتری ہوئی تھی جو کہ سارا کچھ نگران حکومت نے آن میں آن میں کر کے دکھا دیا اور اب غیر ضروری طور پر عدالتوں کو پریشان کر کے ان کا قیمتی وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' فوج کی ہر ضرورت پوری کریں گے‘‘ بشرطیکہ فوج بالآخر تنگ آکر ہماری ضروریات ہی پوری کرنا شروع نہ کر دے کیونکہ کبھی کبھار قربانی دینے کو اس سلسلے میں بھی اس کا دل مچلنے لگ جایا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' حکومت اپنی ذمہ دارویوں سے آگا ہ ہے‘‘ جبکہ ذمہ داریاں بھی حکومت سے پوری طرح آگاہ ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''غریب عوام کو خود کمانے کے قابل بنایا جائے‘‘ جیسا کہ ہم بھی اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کی لگاتار کوشش کر رہے ہیں اور جس کے خاطر خواہ نتائج بھی نکل رہے ہیں۔ آپ اگلے روز آرمی چیف راحیل شریف سے ملاقات کر رہے تھے۔ 
پیدائش رجسٹریشن فیس ختم 
کر دی گئی ہے...شہباز شریف
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''پیدائش رجسٹریشن فیس ختم کر دی گئی ہے‘‘ اس لیے بے دھڑک بچے پیدا کیے جائیں کیونکہ ہماری خوشنودی طبع اگر طالبان کو اسی طرح حاصل رہی اور انہوں نے اپنی کارروائیاں بدستور جاری رکھیں تو ملکی آبادی تیزی سے کم ہونے لگ جائے گی جس کی کمی پوری کرنے کے لیے ساتھ ساتھ آبادی میں اضافہ بھی ضروری ہے کیونکہ یہ معاملہ اب مستقل ہوتا ہی دکھائی دیتا ہے، تاہم یہ بھی ضروری ہے کہ وہ براہِ کرم اہل پنجاب کی آبادی کم کرنے سے حتی الوسع گریز کریں اور باہمی معاہدے پر کار بند رہیں کیونکہ مسلمان اپنے قول کا پکا ہوتا ہے جبکہ یہ حضرات ہم سے کہیں زیادہ مسلمان ہیں اور معاہدے کی خلاف ورزی انہیں زیب نہیں دیتی۔ انہوں نے کہا کہ '' خواتین کی ترقی کے لیے اصلاحات نافذ کریں گے‘‘ کیونکہ ان کی ترقی میں اب اصلاحات ہی رکاوٹ ہیں جس کے بعد وہ خود بخود ہی ترقی کرتے عالم بالا پر پہنچ جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ''دیگر منصوبے یوتھ لون پروگرام سے جوڑے جائیں‘‘ تاکہ سب کا انجام ایک جیسا ہی ہو۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک تقریب اور پنجاب اسمبلی سے خطاب کر رہے تھے۔ 
آج کا مطلع
دل کے اندر جی سکتی ہے، مر سکتی ہے
خواہش خود مختار ہے، کچھ بھی کر سکتی ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved