ماضی میں ہماری حکومت نادیدہ قوتوں
کی آلہ کار بنی رہی... خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید علی شاہ نے کہا ہے کہ ''ماضی میں ہماری حکومت نادیدہ قوتوں کی آلہ کار بنی رہی‘‘ اور آئندہ بھی یہی نیک ارادہ رکھتی ہے کیونکہ ہمارے کام ہی ماشاء اللہ ایسے ہیں کہ نادیدہ قوتوں کی خاطر ہمیں ہر وقت مطلوب رہتی ہے ،ورنہ وہ ایک تو سارا کھایا پیا اُگلوا کر رکھ دیں اور دوسرے یہ راستہ آئندہ کے لیے بھی بند ہو جائے کیونکہ ہمارے ہر اہلِ ذکر لیڈر نے اربوں کا ثواب کمایا اور اپنی آئندہ نسلوں کی عافیت بھی انہی چند سالوں میں سنوار لی ہے جبکہ عاقبت تو ایسی چیز ہے کہ اسے مسلسل سنورتے رہنا چاہیے‘ لہٰذا ہم اس عبادت کو جاری رکھنے ہی کے حامی ہیں‘ اللہ ہمیں مزید عقل عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین! انہوں نے کہا کہ ''کہا جاتا ہے کہ نوازشریف کو ہم نے وزیراعظم بنوایا اور اب وہ آنکھیں دکھا رہے ہیں‘‘ حالانکہ ہم کوئی آئی سپیشلسٹ نہیں ہیں اور انہیں اپنی آنکھیں کسی ماہر ڈاکٹر کو دکھانی چاہئیں جن کی بہتری کے لیے ہم دعا گو ہیں۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی میں بیان دے رہے تھے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں
میں اضافہ ہوسکتا ہے... اسحق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ''سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ہو سکتا ہے‘‘ اگرچہ بعض محکموں کے ملازمین کو اضافے کی چنداں ضرورت ہی نہیں کیونکہ وہ اپنے پائوں پر کھڑے ہیں اور تنخواہ وغیرہ کے محتاج ہی نہیں ہیں حالانکہ دیگر محکموں کو بھی ان کے نقش قدم پر چلنا چاہیے تاکہ ملکی خزانے پر بوجھ کم ہو اور طرح طرح کے تحفے اربوں کے حساب سے وصول نہ کرنا پڑیں کیونکہ جواب میں کوئی اس سے بھی بڑا تحفہ دینا پڑسکتا ہے؛ تاہم ماضی کی طرح بڑے سرکاری افسر سمری بھیج کر متعلقہ وزیر کی منظوری سے اپنی تنخواہ میں خود بھی اضافہ کر سکتے ہیں کیونکہ وزیر حضرات بھی رزق وزق کے لیے انہی افسران کے محتاج ہوتے ہیں اور یہ سلسلۂ فیض ہمیشہ جاری رہتا ہے جبکہ بعض حضرات کی بیگمات کو شاپنگ کروانے والے حضرات کریڈٹ کارڈ سمیت ہر وقت مستعد رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمیں افسران کی ضروریات کا احساس ہے‘‘ اور اگر سچ پوچھیں تو ہمیں انہی کی ضروریات کی فکر رہتی ہے جبکہ ہمارے عوام تو ماشاء اللہ شروع سے ہی حال مست واقع ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی میں اپنے ایک بیان کی وضاحت کر رہے تھے۔
ہماری فوج اپنے لوگوں کو مارنے
کے لیے نہیں ہے... مولانا سمیع الحق
جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ اور طالبان مذاکراتی کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ ''ہماری فوج اپنے لوگوں کو مارنے کے لیے نہیں ہے‘‘ بلکہ اس کے لیے طالبان حضرات ہی کافی ہیں جنہوں نے کچھ عرصے سے جنگ بندی کر رکھی ہے اور مذاکرات کے ناکام ہوتے ہی اپنی مساعی جمیلہ دوبارہ شروع کردیں گے، جبکہ ہمارا ملک پہلے ہی کثرت آبادی کے گمبھیر مسئلے سے دوچار ہے جسے ان معززین نے حتیٰ الوسع کم کرنے کا بیڑہ اٹھا رکھا ہے جبکہ سردیوں اور برفباری وغیرہ کا موسم ویسے ہی ختم ہو چکا ہے اور ان شرفاء کے لیے ماحول روز بروز سازگار سے سازگار تر ہوتا چلا جا رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ برکت عطا فرمائیں‘ آمین ثم آمین! علاوہ ازیں یہ زعماء اپنے گرفتار کمانڈروں اور جنگجو نوجوانوں کی واپسی کا مطالبہ بھی اسی لیے کر رہے ہیں تاکہ مجتمع اور یک سُو ہو کر اس کارخیر کو دوبارہ شروع کرسکیں کیونکہ ہر کام پوری یکسوئی اور توجہ ہی سے سرانجام دینا چاہیے تاکہ اس میں کوئی کسر باقی نہ رہ جائے اور خاطر خواہ نتائج بھی حاصل کیے جا سکیں۔ آپ اگلے روز نوشہرہ میں حنیف جالندھری کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت میں شمولیت کے لیے متحدہ مارشل لاء کی حمایت چھوڑے... بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''حکومت میں شمولیت کے لیے متحدہ مارشل لاء کی حمایت چھوڑے‘‘ چنانچہ امید ہے کہ ادھر سے حسب معمول یہ بیان جاری ہوجائے گا کہ اول تو ایسا کوئی بیان دیا ہی نہیں گیا اور اگر دیا بھی ہو تو اسے سیاق و سباق سے ہٹ کر اور توڑ مروڑ کر شائع کیا گیا ہے۔ اگرچہ متحدہ کو حکومت میں شامل کرنے کا فیصلہ پہلے ہی ہو چکا ہے لیکن سید خورشید شاہ جیسے حضرات کی تسلی کے لیے یہ مطالبہ کیا ہے جس کا بُرا نہیں منایا جانا چاہیے کیونکہ متحدہ اگر حکومت سے باہر نہیں رہ سکتی تو پیپلز پارٹی کا گزارا بھی اس کے بغیر نہیں ہوتا‘ ویسے بھی پاپا جان کی مفاہمتی پالیسی کا تقاضا یہی ہے کہ حسب سابق سارا کام مل جل کر کیا جائے تاکہ حکومتی ثواب زیادہ سے زیادہ حاصل کیا جا سکے اور سابق حکومت کے دوران جو کمی رہ گئی تھی اسے بھی پورا کر لیا جائے اور مغفرت کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ''مجھے طالبان کی طرف سے دھمکی آمیز خط موصول ہوا ہے‘‘ حالانکہ میری طرح انہیں بھی ٹویٹر سے کام لینا چاہیے‘ نیز اگر خط لکھنا ہو تو انگریزی میں لکھا جائے کیونکہ میں اردو ذرا کم ہی جانتا ہوں۔ آپ اگلے روز حسبِ سابق ٹویٹر پر پیغام جاری کر رہے تھے۔
قائم علی شاہ بہتر طریقے سے عوام کی خدمت کر رہے ہیں... اویس مظفر
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور رکن سندھ اسمبلی اویس مظفر نے کہا ہے کہ ''قائم علی شاہ بہتر طریقے سے عوام کی خدمت کر رہے ہیں‘‘ تھر کی صورت حال جس کا تازہ ترین ثبوت ہے جس میں دو چار افراد روزانہ اب بھی خالقِ حقیقی سے ملنے کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ''اگر قیادت نے ذمہ داری دی تو خدمات سرانجام دوں گا‘‘ اگرچہ پہلے بھی وزارتِ علیا کا بوجھ میرے ہی ناتواں کندھوں پر ہے اور نہایت صدق دلی سے شاہ صاحب کو اللہ اللہ کرنے کا موقع فراہم کر رہا ہوں‘ اگرچہ وہ پہلے ہی سے بخشی ہوئی روح ہیں اور تھر کی اموات نے پہلے ہی ان کے درجات کافی بلند کردیئے ہیں جو کہ ان پر عذاب الٰہی کی ایک شکل تھی تاکہ یہ گناہ گار لوگ سبق حاصل کر سکیں حالانکہ ہماری نیکوکار حکومت ان کے سامنے ایک زندہ اور روشن مثال کی صورت موجود تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''وزیر بننے کا سن رہا ہوں‘‘ اور وزیر کا مطلب وزیراعلیٰ ہی ہو سکتا ہے کیونکہ مجھے اس کا خاطر خواہ تجربہ بھی حاصل ہے اور جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ تجربے کا تو کوئی بدل ہی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز سندھ سیکرٹریٹ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
یہ بھی ہو سکتا ہے یکدم کوئی اچھا لگ جائے
بات کچھ بھی نہ ہو اور دل میں تماشا لگ جائے