تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     31-03-2014

زمین کھا گئی یا آ سمان ؟

ملائیشین طیارے ایم ایچ 370 کی گمشدگی ایوی ایشن کی تاریخ کا ایسا معمہ ہے جو حل ہونے کو نہیں آ رہا۔ وہ طیارہ جس کی منزل کوالالمپور سے شمال کی طرف بیجنگ تھی،اپنی پروازکے کچھ دیر بعد اپنے طے شدہ روٹ سے کئی سوکلومیٹر دوسری طرف جنوب کا رخ کر چکا تھا جس سے ماہرین یہ نتیجہ اخذ کر رہے ہیں کہ جوکچھ اس طیارے کے ساتھ ہوا وہ پائلٹ اور معاون پائلٹ نے پہلے ہی طے کررکھا تھا۔ اگر تفتیش کے اس ممکنہ رخ کو سامنے رکھیں توجہازکے پائلٹ کے گھر سے ایک ہزارمیٹر رن وے والے جن پانچ ائر پورٹس کے نقشے بر آمد ہوئے ان میں دو جنوبی ہندوستان، ایک سری لنکا، ایک مالدیپ اورایک جنوبی بحر ہند میں واقع امریکہ کے فوجی اڈے ڈیگوگارشیا کا ہے۔ 
جہازغائب ہونے کے چندگھنٹوں کے بعد فاکس نیوز سمیت بہت سے میڈیا ہائوسز نے شور مچانا شروع کر دیا کہ یہ جہاز پاکستان کے قبائلی علا قوں میں غائب کر دیا گیا ہے۔ان عقل کے اندھے بڑے بڑے میڈیا ہائوسزکو کون بتائے کہ بوئنگ 727 کے اترنے کے لیے جس قسم کا رن وے درکار ہوتا ہے‘ وہ قبائلی علا قوں میں کہیں بھی نہیں ۔ ملائیشین ائر فورس کے چیف کا بیان سامنے رکھیں تو ان کا کہنا ہے کہ طیارے کا آخری سگنل2:20 پر موصول ہوا، اس کے بعد سب رابطے ختم ہو گئے۔ مالدیپ کی فضائی سروس کا کہنا ہے کہ ایک جہاز کو بالکل نیچی پروازکرتے دیکھا گیا۔
جس طرح فاکس نیوز سمیت دوسرے میڈیا ہائوسز نے یہ کہنا شروع کر دیا تھا کہ جہاز پاکستان میں کہیں اتارا گیا ہے تو ایک لمحے کے لیے ہم یہ بھی فرض کر لیتے ہیں کہ یہ جہاز مالدیپ سے اڑتا ہوا ماریشس کے قریب امریکی فوجی اڈے ''ڈیگو گارشیا‘‘ پرجو کنیا کماری بھارت سے1790 کلومیٹر دور ہے، اتار لیاگیا کیونکہ اس جہاز میں سوار 154 چینی مسافروں میں سے 19 چینی مسافر ایسے تھے جو امریکہ میںٹاپ ٹیکنالوجی کے ماہرین تھے اورواپس اپنے وطن جا رہے تھے جو امریکہ کو گوارانہ تھا۔ ڈیگوگارشیا میں یہ جہاز اتارنے کے فوراً بعد جن مشتبہ چینی مسافروں کی نشاندہی ہو چکی تھی‘ تفتیش کے لیے جہاز سے اتار لیے گئے اور پھر پائلٹ کوباقی مسافروں سمیت جانے کی اجا زت دے دی گئی اور جونہی یہ جہاز بحر ہندکے اوپر پہنچا،اسے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے تباہ کن بارودی مواد سے اڑا دیا گیا جو اس جہاز میں ڈیگوگارشیا میں نصب کر دیا گیا تھا۔یہی وجہ ہے کہ اس کا کوئی پتا نہیں چل رہا۔
یہ بات بھی سامنے رکھیں کہ بھارت کا جے ہرکولیس سی 130فوجی طیارہ جو جنوبی بحر ہند میں اس جہازکی تلاش میں معاونت کر تا رہا ‘ 28 مارچ کو اچانک گوالیار میںگر کر تباہ ہوگیا اور اس میں سوارپانچ فوجی افسران پر مشتمل عملہ بھی ہلاک ہوگیا۔ سازش کی ممکنہ تھیوری کواگر بین الاقوامی خاموشی سے جوڑاجائے تو یوکرائن میں روسی جارحیت پرامریکہ کا زبانی جمع خرچ اور جواب میں ایم ایچ 370 کی تباہی پر روسی بلاک کی خاموشی کو آپس میں بآسانی جوڑا جا سکتا ہے۔ 
ایم ایچ370 سے پہلے بھی کئی جہاز ہمیشہ کے لیے غائب ہوئے جن کا آج تک نام ونشان نہیں مل سکا،ان کے بارے میں شک ہے کہ انہیں جان بوجھ کر غائب کیاگیا۔ 25اگست1992ء کو پی آئی اے کا ایک فوکر طیارہ جس پر عملے سمیت54 مسافر سوار تھے‘ گلگت سے اسلام آبادکے لیے فضا میں بلند ہوا لیکن کچھ دیر بعد یہ جہازایسا غائب ہوا کہ آج تک اس کے ملبے کے ایک ٹکڑے یا 54 انسانوں کے جسم کے کسی ایک حصے کا بھی پتا نہیں چل سکا۔ نہ جانے یہ جہاز اور اس پر سوار لوگ کہاں چلے گئے، انہیں زمین کھا گئی یا آسمان؟
1999ء میں مصری ائر لائن کے بوئنگ767 کی فلائٹ 990 لاس اینجلس سے روانہ ہوئی اور پھر بوئنگ 767 بحر اوقیانوس میںگرکر تباہ ہوگیا۔اس میں سوار عملے اور مسافروں سمیت217 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ مصری ایوی ایشن اتھارٹی نے الزام لگایا کہ طیارہ مکینیکل خرابی کی وجہ سے تباہ ہوا لیکن امریکہ کے محکمہ قومی ٹرانسپورٹیشن اور سیفٹی بورڈ نے قرار دیاکہ جہازکے پائلٹ نے خودکشی کر لی ہوگی۔
1956ء میں امریکہ کا ایک نیوکلیئر ,Stratojet B47بحر مردارکے اوپر پروازکے دوران غائب ہوگیا، آج تک اس میں سوار عملے اوراس پر لوڈ کیے گئے دو نیوکلیئر بموں کے بارے میںکوئی خبر نہیں مل سکی۔ 
1968ء میں پسنجر جیٹ فلائٹ712 ‘جس میں عملے اور مسافروں سمیت61 افراد سوار تھے‘ یکدم فضا سے غائب ہو گیا، اس طیارے کو غائب ہوئے آج 46 سال ہونے کو ہیں لیکن اس کے بارے میں کچھ پتا نہیں چل سکاکہ کہاں غائب ہو گیا۔ جب یہ طیارہ غائب ہوا تو ابتدا میں یہ کہاگیا کہ فضا میںکوئی پرندہ اس سے ٹکراگیا‘ جس سے یہ جہاز تباہ ہوا لیکن پھر یہ کہا جانے لگا کہ برطانوی فوج کی طرف سے چھوڑا گیا کوئی ''آوارہ میزائل‘‘ لگنے سے یہ حادثہ ہوا۔اس جہاز اور اس میں سوار61 افرادکا کوئی نام و نشان آج تک نہیں مل سکا۔
1957ء میں پان امریکن بوئنگ فلائٹ7 کیلی فورنیا سے ہوائی کی طرف محو پرواز تھی، یہ اس وقت کا انتہائی آرام دہ اور پر سکون جہاز شمار ہوتا تھا‘ لیکن پروازکے دوران اچانک غائب ہوگیا۔ پانچ دن بعد اعلان کیاگیاکہ جہازسمندرمیںگرکر غرق ہوگیا ہے۔ اس کے بارے میں یہ بھی کہا جانے لگا کہ کچھ لوگوں نے اسے انشورنس فراڈ کے لیے تباہ کیا‘ لیکن بعد میں کہاگیاکہ عملے میں سے کسی نے اپنی ذاتی رنجش کا بدلہ لینے کے لیے یہ جہاز تباہ کیا ؛ تاہم اس کا ملبہ اورانسانی وجود آج تک نہیں ملے۔
1971ء میں ہوا بازی کی تاریخ کا ایک انوکھا اور انتہائی نا قابل یقین واقعہ ہوا۔نارتھ ویسٹ ائر لائن کا بوئنگ727 فضا میں اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھاکہ ایک شخص نے اس جہازکو ہائی جیک کر لیا اوراسے سیٹل کے ہوائی اڈے پر اتارلیا ۔ شہری ہوابازی اور دوسرے حکومتی اہل کاروںکواس نے بتایاکہ اس کا نام ڈی بی کوپر ہے، اگر اسے فوری طور پردو لاکھ ڈالر نہ دیے گئے تو وہ جہازکو مسافروں سمیت تباہ کر دے گا۔اسے فوری طور پر دو لاکھ ڈالر ادا کر دیے گئے جس پر اس نے جہاز میں سوار تمام مسافروںکو رہاکر دیا لیکن جہازکے عملے کو اسلحے کے زور پر یرغمال بنائے رکھا۔ پھر اس نے پائلٹ کو حکم دیا کہ میکسیکوکے اوپر سے گزارتے ہوئے جہازکو انتہائی نیچی پرواز پر رکھے۔ ہائی جیکر نے جب دیکھاکہ جہاز انتہائی کم بلندی پر پہنچ گیا ہے تو وہ پیرا شوٹ کے ذریعے چھلانگ لگاکر نیچے کودگیا۔ آج تک تمام ادارے اسے پکڑنے میں ناکام رہے ہیں، آج تک یہ معلوم نہیں ہوسکاکہ ڈی بی کوپرکون تھا،کہاں سے آیا تھا اورکہاں چلا گیا ؟ 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved