تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     19-04-2014

سرخیاں‘ متن اور ٹوٹا

حکومت ملی تو خرچے دیکھ کر ہاتھوں کے طوطے اُڑ گئے... شہباز شریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''حکومت ملی تو خرچے دیکھ کر ہاتھوں کے طوطے اُڑ گئے‘‘ جو اب تک پکڑے نہیں جا سکے، اسی لیے اب فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ طوطے پنجرے میں بند رکھیں گے کیونکہ وہ چُوری ہم سے کھاتے ہیں اور پھر ہمارے ہاتھ ہی نہیں آتے، چنانچہ اب انہیں کہہ دیا گیا ہے کہ اپنی چُوری کا انتظام بھی خود ہی کریں جس کے لیے بڑے بڑے پروجیکٹ شروع کیے جا رہے ہیں اور سب کے لیے چُوری کے ڈھیر لگ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ''الیکشن سے پہلے بجلی کے نعرے لگائے‘‘ لیکن آگے سے بجلی نے ایک بار بھی زندہ باد نہیں کہا، اس لیے اُسے اس کے حال پر چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اندھیرے ختم کر دیں گے‘‘ جس کے لیے عوام سے اپیل ہے کہ سارا کام دن کی روشنی میں ہی نمٹا لیا کریں کیونکہ رات کو کافی اندھیرا ہو جاتا ہے اور چاندنی راتوں سے بھی کام لیا جا سکتا ہے۔ تاہم کوشش کر رہے ہیں کہ صوبے میں ہر وقت دن ہی رہے اور رات نہ ہو۔ آپ اگلے روز ساہیوال میں ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
چند روز میں فیصلہ‘ ملک 12اکتوبر 
کی طرف لوٹ سکتا ہے...شیخ رشید 
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''چند روز میں فیصلہ ہو جائے گا اور ملک 12اکتوبر کی طرف لوٹ سکتا ہے‘‘ اگرچہ ایسے موقع پر ایک محاورہ بولا جاتا ہے لیکن کیا کروں، اچھی باتیں کر کر کے تنگ آ گیا ہوں اور مجھے پیشین گوئیاں کرنے کی بھی عادت پڑی ہوئی ہے جبکہ کئی دن سے کوئی پیشین گوئی بھی نہیں کر سکا ہوں، اس لیے کچھ نہ کچھ کرنا ہی چاہیے تھا، اگرچہ پہلے بھی میری کوئی پیشین گوئی کبھی پوری نہیں ہوئی‘ جس میں سارا قصور پیشین گوئیوں کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''آصف نواز سے لے کر جنرل راحیل شریف تک نواز شریف کی کسی سے نہیں بنی‘‘ حتیٰ کہ میرے ساتھ بھی نہیں بنی اور میں ہر روز رنگ برنگے بیان دے دے کر پھاوا ہو گیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز شریف چھا جائیں گے یا گھر جائیں گے‘‘ اور اس پیشین گوئی کے دوسرے حصے کے پورے ہونے کی زیادہ امید ہے کیونکہ دنیا اُمید پر قائم ہے اور میں بھی اسی دنیا کا ایک بدنصیب فرد ہوں۔ اللہ رحم کرے! (اس دنیا پر)۔ آپ کراچی سے نشر ہونے والے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں شریک تھے۔ 
ایمرجنسی کے نفاذ سے متعلق بیان مشرف 
کی نہیں‘ میری ذاتی رائے تھی...ستی
جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکیل ابراہیم ستی نے کہا ہے کہ ''ایمرجنسی کے نفاذ کے بارے میں میرا یہ بیان کہ اس کے ذمہ دار صرف پرویز مشرف ہیں، میری ذاتی رائے تھی جو میں نے اپنی سمجھ کے مطابق دیا تھا‘‘ کیونکہ ہمارا خیال یہ ہے کہ جو کام پراسیکیوشن کرنا چاہتی ہے، وہ ہماری طرف سے ہی ہو جائے تاکہ قوم کا قیمتی وقت بچ جائے، نیزخاکسار کی سمجھ کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے اور جنرل صاحب کو صحیح معنوں میں اپنی فکر کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ پرویز مشرف کی ہدایت نہیں تھی‘‘ اور جب ہم نے سنا کہ انہوں نے وکلاء کی اپنی پرانی ٹیم کو فارغ کر دیا ہے تو ہم نے ان سے ہدایات لینا ویسے بھی چھوڑ دی تھیں کیونکہ ہماری فیس بھی ماری جانے کا خدشہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''میری اس وضاحت کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے‘‘ پیشتر اس کے کہ مجھے وصول شدہ فیس بھی واپس کرنی پڑ جائے کیونکہ فوجی آدمی کا ویسے ہی کچھ پتہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ''جنرل صاحب نے مجھے ایسا کہنے کو نہیں کہا تھا‘‘ صرف میں اپنی سمجھ کا کمال دکھانا چاہتا تھا۔ آپ اگلے روز عدالت سے بیان واپس لینے کی درخواست کر رہے تھے۔
پاکستان میں کوئی بھی کیس میرے 
بغیر شروع نہیں ہوتا... گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''پاکستان میں کوئی بھی کیس میرے بغیر شروع نہیں ہوتا‘‘ کیونکہ ماشاء اللہ پورے ملک کو ہی میں نے اپنے سایۂ عاطفت میں لے رکھا تھا اور اسی فضیلت کی وجہ سے مجھے ایم بی بی ایس بھی کہا جاتا تھا چنانچہ امید ہے کہ اب کوئی کیس میرے بغیر ختم بھی نہیں ہوا کرے گا، اور یہ بھی ایک ورلڈ ریکارڈ ہے جو برخوردار حمزہ شہباز کو آئینہ دکھانے کے لیے ہے جنہیں ریکارڈ قائم کرنے کا بہت شوق ہے اور گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ والوں کو انہوں نے اپنے پاس ہی ٹھہرا رکھا ہے جبکہ میں تو ملنگ آدمی ہوں اور میں نے تمام ریکارڈ نہایت خاموشی سے قائم کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''اوگرا سکینڈل پر ہمارے خلاف خوب شور مچایا گیا‘‘ حالانکہ ایسے معاملات پر علیحدہ بیٹھ کربات کر لینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''پیپلز پارٹی ملکی مفاد میں مفاہمت کی پالیسی جاری رکھے گی‘‘جس کی سمجھ اب آہستہ آہستہ ہمارے مخالفین کو بھی آتی جا رہی ہے اور اب وہ بھی ہماری اس پالیسی کو بڑی للچائی ہوئی نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔ آپ اگلے روز ملتان میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ 
اصل صورتِ حال
مشرف کے خلاف مقدمے کے حالات نے جو نئی کروٹ بدلی ہے، اس سے خواہشوں کے گھوڑے پر سوار بہت سے لوگوں کو کافی مایوسی ہوئی ہو گی۔ ایک تو وزیراعظم نے کہہ دیا کہ فوج کے ساتھ مشرف کے معاملے پر اختلاف کوئی ایسی سنجیدہ بات نہیں ہے۔ دوسرے آصف علی زرداری نے بالمشافہ صاحبِ موصوف کو کسی ناگوار صورتِ حال کے پیدا ہونے پر اپنی پارٹی کی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے، اس کے علاوہ حکومتی ریکارڈ میں کوئی ایسی دستاویز موجود نہیں جس سے یہ گمان گزرے کہ ایمرجنسی لگانے میں کسی حکومتی عہدیدار یا دیگر کا مشورہ بھی شامل تھا بلکہ یہ پتہ چلا ہے کہ اس سلسلے میں شریف الدین پیر زادہ اور احمد رضا قصوری سے ضرور مشورہ کیا گیا تھا اور وکیل استغاثہ نے یہ رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرا دی ہے۔ یہ خبر بھی آئی تھی کہ مشرف کے دو وکیلوں سے بھی تفتیش کی گئی ہے۔ پھر سب سے اہم بات یہ ہے کہ جنرل راحیل شریف کو آرمی چیف مقرر کرتے ہوئے کیا وزیراعظم نے اس ضمن میں انہیں اعتماد میں نہیں لیا ہو گا؟ اس لیے یہ سب ہوائی باتیں ہیں جو کچھ لوگ اپنے مفادات کے تحت اُڑا رہے ہیں اور اسی لیے وزیراعظم اتنے مطمئن بھی ہیں۔ 
نوٹ: جمعرات17اپریل کو قطعہ کا دوسرا شعر سہواً غلط چھپ گیا۔ تصیح فرما لیں۔ درست شعر اس طرح ہے
بندوبست اپنا اپنا کر لو
جلد لاہور آ رہا ہوں
آج کا مقطع
ظفرؔ، پھیلے ہوئے ہیں خاک پر اِس رات کے ساتھ 
کہیں سوئے ہوئے ہیں اور کہیں جاگے ہوئے ہیں 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved