عوام سے کیے گئے وعدے ہر قیمت
پر پورے کریں گے...شہباز شریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عوام سے کیے گئے وعدے ہر قیمت پر پورے کریں گے‘‘ کیونکہ جس قسم کا وعدہ ہو گا عوام سے اُسی قسم کی قیمت وصول کی جائے گی جو ہم مکمل طور پر قومی مفاد میں طے کریں گے جیسا کہ ہم اب تک کرتے آئے ہیں اور جن میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ، بے روزگاری، صحت و تعلیم کی فراہمی اور دیگر وعدے شامل ہیں اور یہ ابھی تک اس لیے پورے نہیں کیے جا سکے کہ عوام کی طرف سے ان کی منہ مانگی قیمت ادا نہیں کی گئی جس کے لیے انہیں بار بار مہلت دینا پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اندھیرے ختم ہونے تک چین سینہیں بیٹھیں گے‘‘ البتہ چین سے کھڑے رہ سکتے ہیں یا آرام سے لیٹ سکتے ہیں، چین سے بیٹھ نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ''کسانوں کو سستی بجلی دیں گے‘‘ جس میں طویل لوڈشیڈنگ بھی شامل ہو گی کیونکہ سستی چیز کی میعاد تو اتنی ہی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پی پی نے قومی وسائل بیدردی سے لوٹے‘‘ اور یہ پیسے پیٹ پھاڑ کر وصول کرنے کا اعلان میں نے ہی کیا تھا لیکن اس لیے خاموش رہا کہ وہ بھی اگلی بار اقتدار میں آکر ہمارے ساتھ ایسا ہی سلوک کرتے۔ آپ اگلے روز گندم کٹائی مہم کا افتتاح کر رہے تھے۔
مذاکرات چند روز میں باقاعدہ پٹڑی
پر آ جائیں گے...مولانا سمیع الحق
طالبان کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ ''مذاکرات چند روز میں باقاعدہ پٹڑی پر آ جائیں گے‘‘ اور پٹڑی پر آنے کے بعد صورت حال ایسی کی ایسی ہی رہے گی کیونکہ اس ٹرین میں آگے اور پیچھے دو انجن لگے ہوئے ہیں اور ایک انجن آگے کو کھینچے گا تو دوسرا پیچھے کو، اس لیے ان کے پٹڑی پر آ جانے پر بھی زیادہ بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''طالبان کی طرف سے جنگ بندی کا باقاعدہ اعلان تو نہیں ہوا لیکن عملاً سیز فائر برقرار رہے گا‘‘ البتہ کبھی کبھار وہ ادھر اُدھر اپنا شوق پورا کرتے رہیں گے جس کا وزیراعظم بھی ہرگز برا نہیں مانتے کیونکہ وہ بنیادی طور پر انتہائی خوش اخلاق واقع ہوئے ہیں اور چھوٹی موٹی وارداتوں کو خاطر میں نہیں لاتے، بلکہ ابھی تک تو بڑی بڑی وارداتیں بھی ان کی توجہ حاصل نہیں کر سکیں جو ان کی فراخدلی کا کھلا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''مذکرات ہر حال میں جاری رہیں گے‘‘ اور اس حال میں پوری پوری بدحالی بھی شامل ہے جس کے مظاہر جا بجا نظر بھی آ رہے ہیں، ماشاء اللہ۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پوری قوم فوج کے شانہ بشانہ
کھڑی ہے... گورنر عشرت العباد
گورنر سندھ عشرت العباد نے کہا ہے کہ ''پوری قوم فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے‘‘ بلکہ ایم کیو ایم تو کچھ زیادہ ہی اس کے ساتھ کندھے جوڑ کر کھڑی ہے جس کا اعلان متعدد بار الطاف بھائی خود بھی کر چکے ہیں لیکن اس کے کانوں پر جُوں تک نہیں رینگ رہی اور جس کا ایک مطلب تو یہ ہو سکتا ہے کہ اس نے جُوں مار گولیوں کا استعمال شروع کر دیا ہے ورنہ جُوں کی کیا مجال ہے کہ وہ کان پر نہ رینگے، یا وہ دھنیے کا استعمال کرنے لگ گئی ہے جس کی اس سے ہرگز امید نہیں تھی جبکہ الطاف بھائی نے نہ تو اس بیان کی تردید کی تھی اور نہ ہی واپس لیا تھا، اور خلافِ معمول اس بیان پر اب تک قائم چلے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے قوم فوج کے ساتھ ہے‘‘ اگرچہ اس کام کے لیے اکیلی ایم کیو ایم ہی کافی تھی اور بقایا قوم کی ضرورت ہی نہیں تھی جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ میں اس کے باوجود یہ بیان دے رہا ہوں جب مجھے گورنر سے ہٹائے جانے کی افواہیں زوروں پر ہیں حالانکہ سب جانتے ہیں کہ مجھے اس کی کس قدر عادت پڑی ہوئی ہے۔ آپ اگلے روز کراچی سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
مشرف کے لیے مزید فیصلہ کراچی
والوں نے کرنا ہے... سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''مشرف کے لیے مزید فیصلہ کراچی والوں نے کرنا ہے‘‘ اور اس لیے انہیں سپرد خدا کرتے ہوئے کراچی روانہ کیا گیا ہے تاکہ موصوف کی ملک سے روانگی کراچی والوں کے ذمے لگ جائے کیونکہ ہمیں فوج کے موڈ کا خیال بھی ہے اور اوپر سے آئی ایس آئی والا مخمصہ بیچ میں آ پڑا ہے، یہاں تک کہ ہم کھل کر کسی کا ساتھ دینے کے قابل بھی نہیں رہے اور وزرائے کرام کو اپنے بیانات میں باقاعدہ پسپائی اختیار کرنا پڑی ہے لیکن اس کا بھی کوئی فائدہ نظر نہیں آ رہا اور کسی وقت بھی کچھ ہو سکتا ہے، ویسے بھی اس ملک میں وقفے وقفے سے کچھ نہ کچھ ہوتا ہی رہتا ہے اور ہمارا حافظہ چونکہ ذرا کمزور واقع ہوا ہے اس لیے ہمیں سارا کچھ یاد بھی نہیں رہتا جبکہ وزیراعظم صاحب تو دنیا داری جانتے ہی نہیں اور ملنگ آدمی ہیں، جس طرف چل دیے سو چل دیے، کوئی انہیں روکنے والا نہیں ہوتا کیونکہ عوام نے انہیں مینڈیٹ ہی ایسا دے رکھا ہے اور وہ دن رات اسی کے بوجھ تلے دبے رہتے ہیں اور ان کے دکھ درد کا احساس ان کے قریبی عزیزوں اور چند وزراء کو ہی ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
پانچ سال میں پاکستان خطے کا اہم
ملک بن جائے گا... صدر ممنون
صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ ''پانچ سال میں پاکستان خطے کا اہم ملک بن جائے گا‘‘ بلکہ ابھی سے ایسا ہے کیونکہ جو کچھ پاکستان میں ہو رہا ہے، دنیا کے کسی ملک میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا اور جس طرف دیکھو آزادیٔ اظہار ہی آزادیٔ اظہار نظر آ رہی ہے اور ہم اس کے پوری طرح سے مستحق ہیں کہ اس حوالے سے ہمارا نام بھی گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کیا جائے اور اگر اس ادارے کے کچھ لوگ ابھی تک برخوردار حمزہ شہباز شریف کی میزبانی سے لطف اندوز ہو رہے ہوں تو وہ لگے ہاتھوں ہمارا اندراج بھی کرتے جائیں جبکہ اس کے علاوہ بھی پچھلے دنوں بہت سے ورلڈ ریکارڈ قائم ہوئے ہیں جن میں وزیراعظم صاحب کی مساعئی جمیلہ بطور خاص شامل ہیں، اگرچہ وزیر دفاع، وزیر اطلاعات اور وزیر ریلوے بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے لیکن وہ ذاتی نام و نمود کے قائل نہیں ہیں اور اس سلسلے کا سارا کریڈٹ اپنے قائد کو ہی دینا چاہتے ہیں جبکہ وزیر داخلہ صاحب نے بھی اول اول تو خوب پر پُرزے نکالے لیکن بالآخر وہ خلافِ توقع دھیمے پڑ گئے بلکہ ہوا کا رُخ دیکھ کر اپنے آپ کو اُلٹے گئیر ہی میں ڈال لیا۔ آپ اگلے روز لاہور میں سائوتھ ایشیاء لیبر کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
جو رابطہ نہیں رکھتا کسی طرح کا‘ ظفرؔ
وہ درمیان میں دیوار بھی نہیں کرتا