فروری 2008 ء کی سات، دس اور بیس تاریخوں کو پاکستان کے تمام اردو اور انگریزی قومی اخبارات میں بھارتی جریدے آئوٹ لک کو اسرائیلی سفیر کی طرف سے دیے گئے انٹرویو کی تفصیلات نے دنیا بھر کے سفارتی اور دفاعی نمائندوں کو چونکا کر رکھ دیا۔ بھارت میں متعین اسرائیلی سفیر مارک سوفر نے انکشاف کیا کہ ''کارگل جنگ میں بھارت کی مدد کر کے ہم نے خود کو بھارت کا سچا اور مخلص دوست ثابت کیا۔ ہماری مدد نے کارگل جنگ کا پانسہ پلٹ کر بھارتی حکومت پر واضح کر دیا کہ دوست وہ ہے جو مصیبت میں کام آئے‘‘۔ مارک سوفر نے یہ بھی کہا: ''بھارت کے ساتھ ہمارے دفاعی تعلقات اب کوئی راز نہیں رہے اور وہ دفاعی تعلقات ہی کیا جو راز میں ہوں، لیکن کارگل جنگ میں بھارت کی مدد کا رازدارانہ حصہ راز ہی رہے گا‘‘۔ اس انکشاف پر سب چونکے بجز بعض پاکستانی سیاستدانوں کے‘ جن کی آنکھوں پر تعصب کی پٹی بندھی ہوئی ہے۔
12 اکتوبر 1999ء کی دوپہر، وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے اس وقت کے آرمی چیف کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے اقدام کے خلاف فوج کی طرف سے مزاحمت کا پس منظر دراصل کارگل سے منسلک تھا اور 2013 ء کے انتخابات کے بعد آج کے سیاسی منظرنامے میں فوج کے اپنی حدود سے تجاوز کرنے اور سیاست میں کردار کی بحث کا ایک حصہ کارگل جنگ کے گرد ہی گھومتا ہے۔ کارگل کی جنگ پر پاکستانی فوج کو بزدلی کے طعنے دیے گئے اور اسے دنیا میں رسوا کرنے کے لیے یہاں تک کہا گیا کہ فوج کا سربراہ منتیں کرنے لگا کہ امریکہ سے کہہ کر انہیں بھارت کے ہاتھوں ایک اور شکست سے بچایا جائے۔
اﷲ تعالیٰ ایسے اسباب پیدا فرما دیتا ہے جن سے کسی فرد، ادارے یا قوم کی بے گناہی ثابت اور سچائی سب پر واضح ہو جاتی ہے۔ یہاں معاملہ چونکہ شہیدوں کا تھا اور اﷲ نے قرآن حکیم میں شہیدوں کی عظمت بیان فرمائی ہے، اس لیے اس کی اصل صورت حال آشکار فرمانے کا بندوبست کر دیا گیا۔ کارگل کی جنگ میں افواج پاکستان کے بھارت سے شکست کھانے کے الزامات لگائے گئے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا کرم اور حکمت ملاحظہ کیجیے کہ اسرائیل کے یہودی سفیر مارک سوفر نے افواج پاکستان کے افسروں اور جوانوں کی پیشہ ورانہ اہلیت اور پانچ گنا بڑی بھارتی فوج کے مقابلے میں شجاعت اور دلیری کی گواہی دی۔ اسلام اور پاک فوج کے دشمن کی زبان سے پاک فوج کے شہیدوں کی عظمت اور سچائی کا اعتراف کرایا گیا اور وہ یہ کہنے پر مجبور ہوا کہ پاکستان سے پانچ گنا بڑی فوج کا مالک بھارت، جدید ترین اسلحہ رکھنے کے باوجود پانچ گنا کم فوج رکھنے والے ملک کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گیا اور اگر اس وقت اسرائیل اس کی مدد کو نہ آ تا تو اس کی حالت غیر ہو جاتی۔
جب کارگل جنگ زوروں پر تھی تو دنیا بھر کا میڈیا بھارتی فوج کی طرف سے پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے طرز پر بنائی گئی فلمیں دکھاتے ہوئے ان کی افواج کی بہادری اور اہلیت کا پروپیگنڈا کر رہا تھا۔ اس وقت بھارتی ٹی وی چینل پاک فوج کو بھاگتے اور زخمی ہو کر گرتے ہوئے دکھا رہے تھے۔ ایک طرف یہ فلمیں تھیں تو دوسری طرف ملک میں موجود ایک گروہ افواج پاکستان پر پھبتیاں کس رہا تھا اور غلط منصوبہ بندی کی تہمتیں لگا رہا تھا، لیکن اﷲ نے بہت جلد بھارت کی طرف سے کارگل پر پاکستانی فوج کے بھاری جانی نقصان پر بنائی گئی ان فلموں کا بھانڈا پھوڑ دیا اور یہ بھانڈا اس وقت پھوٹا جب جعلی فلموں کے بھارتی کرداروں میں شامل جونیئر رینک کے کچھ افسروں کو ترقی اور انعام سے محروم کیا گیا۔ جعل ساز گروہ میں شامل ایک کیپٹن مہتہ کو جب آسام رائفلز میں ٹرانسفر کیا گیا تو اس نے پاک فوج کے ساتھ جعلی لڑائیوں پر مبنی ان فلموں کا راز فاش کر دیا۔ جلد ہی یہ خبر بھارتی یونٹوں میں پھیلنا شروع ہو گئی جس پر چانکیہ کے چیلوں نے بھارتی فوج کی طرف سے بنائی گئی ان جعلی فلموں کی شرمناک حرکات پر پردہ ڈالنے کے لیے بڑے رازدارانہ طریقے سے اس کیپٹن کو گرفتارکر لیا لیکن یہ راز راز نہ رہ سکا اور اس کی منگیتر نے اس کی گرفتاری کی خبر عام کر دی جس پر اس گروہ کے دوسرے کرداروں کو بھی گرفتارکرنا پڑا۔ 15 اپریل 2000ء کو بھارتی فوج کی مائونٹین ڈویژن کے بریگیڈیئر سریش رائو کو جو اس ڈرامے کا مرکزی کردار تھا، انتہائی راز داری سے گرفتار کر لیا گیا اور پھر چپکے سے اس کا اس جرم میںکورٹ مارشل کیا گیا کہ اس نے پاکستانی فوج کے پانچ افسروں اور ساٹھ جوانوں سمیت ایک سو کے قریب مجاہدین کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور اس دعوے کو سچ ثابت کرنے کے لیے جعلی فلم تیار کی تھی۔ بریگیڈیئر رائو کا تعلق بھارت کی 57 مائونٹین ڈویژن سے تھا، ان کے ساتھ ان کی ڈویژن کے ایک اور افسرکرنل ایچ ایس کوہلی بھی اس جعلسازی میں شامل تھے لیکن جب صرف بریگیڈیئر رائو کا کورٹ مارشل کیا گیا تو اس کی بیگم دپتی سریش رائو نے بھارتی آرمی چیف کو خط لکھا‘ جس کی روشنی میں بھارتی فوج میں وسیع پیمانے پر گرفتاریاں شروع ہو گئیں‘ لیکن جلد ہی بھارتی فوج اور اس کی ایجنسیوں کو احساس ہوا کہ بھارتی فوج میں اچانک کی گئی وسیع پیمانے پر گرفتاریوں سے ملک اور دنیا بھر کے میڈیا میں طوفان مچ جائے گا۔ اس پر ایک ہی دن میں ان سب افسروں کا سمری ٹرائل کر کے انہیں جبری طور پر ریٹائر کر دیا گیا۔
یہ خبر بھارتی میڈیا سے چھپی نہ رہ سکی کہ بھارتی فوج کے ان افسروں نے اپنے ہی جوانوں کو پاکستانی فوج کی وردیاں اور کشمیری لباس پہنا کر کشمیر کی وادی میں زمین پر مردہ حالت میں دکھاتے ہوئے ان کی فلمیں بنائیں اور خون کی جگہ ان کے جسم اور وردیوں پر کشمیری گڈریوں سے چھینی ہوئی بھیڑوں کو کاٹ کر ان کا خون لگا دیا گیا۔ بھارت اور دوسرے ممالک کے چینلوں پر ان فلموں کی آڑ میں پاکستان میں فوج کو کمزور کرنے والے کچھ عناصر نے آسمان سر پر اٹھاتے ہوئے فوجی قیادت کے احتساب کا شروع مچانا شروع کر دیا، لیکن داد دیجیے بھارتی میڈیا کو کہ اس نے ان فلموں کا یہ راز فاش ہونے پر ایک سچے بھارتی ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے بھارتی فوج کی اس جعلسازی کے راز کو اپنے سینے میں سمو لیا۔ ادھر ہمارے ہاں تو ترقی پسندی اور اپنے آپ کو سب سے باخبر اور دلیر ثابت کرنے والے کئی ایسے لوگ بھی ہیں جو پاکستان کے دشمنوں سے زیا دہ دشمن کے مصاحب بننے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔