تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     06-05-2014

سرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

حکومت میڈیا کی آزادی کا پختہ عزم 
کیے ہوئے ہے... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ '' حکومت میڈیا کی آزادی کا پختہ عزم کیے ہوئے ہے‘‘ البتہ چند دن پہلے تک ہم افواج پاکستان کے وقار کے تحفظ کا پختہ عزم کیے ہوئے تھے ،اس لیے اب دیکھنا پڑے گا کہ زیادہ پختہ کون سا والا عزم ہے کیونکہ توانائی بحران وغیرہ ختم کرنے کا جو ہمارا عزم تھا وہ بھی کافی پختہ تھا لیکن وہ عجیب مٹی کا بنا ہوا تھا کہ دیکھتے ہی دیکھتے خام ہوکر رہ گیا۔ چنانچہ جس طرح ہم مذاکرات کی پالیسی کو چلا رہے ہیں کہ کسی کو سمجھ نہیں آرہی کہ ہم دراصل مذاکرات کرنا چاہتے ہیں یا آپریشن، اس طرح یہ پتا چلانا بھی آسان نہیں ہے کہ ہمارا وزن میڈیا کے پلڑے میں زیادہ ہے یا فوج کے پلڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' ہم صحافی برادری کے ساتھ مل کر میڈیا کی آزادی کا دن منارہے ہیں‘‘ اور صحافی حضرات کو ہم سے راضی رہنا چاہیے کیونکہ وہ جو کسی نے کہا ہے کہ ع
کہا جاپان کا ڈر ہے کہا جاپان تو ہوگا
اس لیے عقلمند کے لیے اشارہ ہی کافی ہے، ہیں جی ؟ آپ اگلے روز صحافیوں کے لیے ایک پیغام جاری کررہے تھے ۔
قوم کو روشن اور ترقی یافتہ پاکستان 
دے کر جائیں گے...ایاز صادق
سپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ '' قوم کو روشن اور ترقی یافتہ پاکستان دے کر جائیں گے‘‘ اس کی تاریخ وغیرہ اس
لیے نہیں دے سکتے کہ ماشاء اللہ ہمارا جانے کا ارادہ ہی نہیں ہے کیونکہ ہمارے بعد پیپلزپارٹی والے آجائیں گے اور اس کے بعد پھر ہماری باری ہوگی اور قیامت تک یہی سلسلہ چلتا رہے گا کیونکہ دونوں پارٹیوں پر اللہ کا فضل ہی اتنا ہے کہ وہ الیکشن کو خرید بھی سکتی ہیں جبکہ پرانی اور بیکار ٹیوبوں کو پنکچر لگانے کا بھی وافر انتظام موجود ہے اور خاکسار نے اپنے الیکشن میں یہ معجزہ کرکے دکھا بھی دیا ہے جس پر عمران خان ہر طرف باں باں کرتے پھرتے ہیں جس کا انہیں کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ پکے پنکچر کی ایک اپنی میعاد ہوتی ہے اور جو سلوشن سابق چیف جسٹس صاحب نے مہیا کیا تھا اس سے لگایا ہوا پنکچر تو کبھی اکھڑتا ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت تحفظ پاکستان آرڈیننس پر دینی مدارس کے تحفظات دور کرے‘‘ اور دینی مدارس کے بارے میں امریکہ نے جن تحفظات کااظہار کیا ہے اس کی خیر ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک تقریب کے انعقاد کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
عوام سے کیاگیا ایک ایک وعدہ 
ہمیں یاد ہے ...شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ '' عوام سے کیاگیا ایک ایک وعدہ ہمیں یاد ہے‘‘ اور انشاء اللہ تا صبح قیامت یاد رہے گا کیونکہ اصل بات وعدے کو یاد رکھنا ہے ،اس پر عمل کرنے کی توفیق تو اللہ میاں نے دینی ہے اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو ہمیں اس سلسلے میں معذور سمجھا جائے کیونکہ ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ تکرار نہیں کرسکتے،تاہم قوم سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا جو وعدہ کیا تھا اس پر پوری طرح سے عمل جاری ہے کیونکہ مذاکرات کا تعطل کا شکار ہونا بھی مذاکرات ہی کی ایک شکل ہے کیونکہ تعطل میں وہی چیز ہوتی ہے جو موجود ہو ،اس لیے مذاکرات کی حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ '' پاکستان کا نام مثبت انداز میں لیا جانے لگا ہے‘‘ اور ایسا لگتا ہے کہ نام لینے و الوں کے اپنے بصارتی مسائل بھی ہیں یا پھر وہ نہایت جلد بازی کا شکار ہیں، انہیں کم از کم سو سال تو انتظار کرنا چاہیے تھا۔آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کررہے تھے۔
دھاندلی ہوئی، عمران خان سے اتفاق
کرتا ہوں... یوسف رضا گیلانی
سابق اور نااہل وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ '' دھاندلی ہوئی، عمران خان سے اتفاق کرتا ہوں ‘‘ بلکہ یہ کیا دھاندلی ہے، اصل دھاندلی تو وہ تھی جو میرے ساتھ سابق چیف جسٹس نے روا رکھی تھی، اور ایک صاف ستھرے ، پاکباز سیاستدان کا کھوتا ہی کھوہ میں ڈال دیا تھا، تاہم جہاں یہ دھاندلی عمران خان کو ایک سال بعد دوبارہ یاد آئی ہے ،اسی طرح میں بھی ایک سال بعد ہی اس کی تائید کررہا ہوں اور اب میرا ان اخباری بیانات پر ہی گزارا ہے جس سے میں دل بہلاتا رہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ '' مارشل لاء خارج از امکان نہیں‘‘ کیونکہ جو کچھ میرے ساتھ ہواہے اس کے بعد تو کوئی چیز بھی خارج از امکان نہیں کہی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ '' ملکی حالات تشویشناک ہیں‘‘ اور اگر خاکسار کو فارغ نہ کیا جاتا تو مزید تشویشناک ہوتے۔ آپ اگلے روز ملتان میں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔
عمران پتہ نہیں کس کے اشارے پر
ایسی باتیں کررہے ہیں...ظفرالحق
مسلم لیگ ن کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ ''عمران پتہ نہیں کس کے اشارے پر ایسی باتیں کررہے ہیں‘‘ کیونکہ جس کے اشارے پر ہم سب کچھ کررہے ہیں،اس کا سب کو علم ہے یعنی ماشاء اللہ میاں صاحبان ہیں، ان کی برادری کے افراد یا ایک دو ان کی برادری کے وزیر اور اسی طرح کے چند بیورو کریٹ اور ماشاء اللہ اتنا بڑا ملک انہی چند حضرات کے اشارے پر چل رہا ہے اور کابینہ سمیت اسمبلی ارکان سب کے سب اشاروں پر لگے ہوئے ہیں بلکہ اصل حکم تو بادشاہ سلامت کا ہی چلتا ہے جس میں چھوٹے میاں صاحب اکثر اوقات اپنا لچ بھی تل لیا کرتے ہیں جبکہ عمران خان کا کچھ پتا نہیں چل رہا حالانکہ اسے بھی ہماری طرح اپنی پارٹی کو اشاروں پر چلانا چاہیے کیونکہ یہی جمہوریت کا حسن بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اپنے اپنے ممالک میں پاکستان کے الیکشن پر انگلیاں اٹھانے والے سن لیں کہ وہ ہمارا بال بیکا نہیں کرسکتے‘‘ کیونکہ ہم اپنی اپنی ٹیوبوں کو دوبارہ پنکچر ہی نہیں ہونے دیں گے کہ ایک بار پھر وہی زحمت اٹھانی پڑے حالانکہ ہمارے پاس اب بھی پورا پورا انتظام موجود ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کررہے تھے ۔
آخر میں یہ خوشخبری کہ نیشنل بک فائونڈیشن نے صاحب اسلوب شاعر عامر سہیل کو ان کے مجموعہ کلام '' پنکھ گراتی شام‘‘ پر 50ہزار روپے کا انعام دیا ہے؟
آج کا مقطع
میں بھی سمجھے ہوئے تھا دوسروں کی طرح‘ ظفرؔ
کہ مرے شہر پہ حملہ نہیں ہونے والا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved