عوام صبر کریں، بجلی بحران ایک دن
میں ختم نہیں ہوسکتا...نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ '' عوام صبر کریں، بجلی بحران ایک دن میں ختم نہیں ہوسکتا‘‘ کیا عوام نے سنا ہوا نہیں کہ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے او رکیا یہ لوگ اللہ کا ساتھ نہیں چاہتے اور اگر واقعی نہیں چاہتے تو اس سے زیادہ بدبختی اور کوئی نہیں ہوسکتی اور مجھے اس قدر بدبخت عوام کا وزیراعظم بننے پر کوئی خوشی نہیں ہے اور جی چاہتا ہے کہ سارے پنکچر اکھاڑ پھینکوں اور آرام سے اپنے کاروبار پر توجہ دوں ، ہیں جی ؟ انہوں نے کہا کہ '' کسی سے الجھنا نہیں چاہتے ‘‘ کیونکہ وزیر بجلی و پانی آصف صاحب اگر خواجہ ہیں تو عزیزی عابد شیر علی ماشاء اللہ بھانجے ہیں، اس لیے آپ ہی بتائیں کہ اگر الجھا جائے تو کس سے ؟ آخر حقوق العباد بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''لوڈشیڈنگ بڑھنے پر حکام کی سرزنش کی ہے‘‘ لیکن وہ بھی تقریباً اپنے ہی ہیں ، اس لیے ان پر اس سرزنش کا کیا اثر ہوگا بلکہ الٹا آگے سے جگتیں کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں روزنامہ دنیا سے بات چیت کررہے تھے۔
پولیو ویکسی نیشن میں غفلت برداشت
نہیں کروں گا...شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ '' پولیو ویکسی نیشن میں غفلت برداشت نہیں کروں گا‘‘ اگرچہ میرے اندر برداشت کا مادہ بدرجہ اتم موجود ہے جیسا کہ اب انہی حضرات کو برداشت کرنا پڑرہا ہے جن کے بارے میں باربار اعلان کیا تھا کہ کرپشن کا پیسہ پیسہ ان کا پیٹ پھاڑ کر نکالوں گا لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ ان کا ہماری طرح ایسا سارا پیسہ بیرونی بنکوں میں ہے ،اس لیے پیٹ پھاڑنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ،مزہ تو جب تھا اگر وہ سارا پیسہ اپنے پیٹ میں رکھتے ،علاوہ ازیں پولیو مہم میں جتنی غفلت برداشت کی ہے اور جس کے نتائج بھی سب کے سامنے ہیں ،اسی کو کافی سمجھا جائے جبکہ ممکنہ پابندیوں کا سب سے زیادہ اثر مجھی پر پڑے گا جسے ہر بار بھائی جان کے ساتھ غیر ملکی دورے پر جانا پڑتا ہے اور ان کی توخیر ہے کیونکہ زندگی کی کافی بہاریں ماشاء اللہ اب تک دیکھ چکے ہیں جبکہ سوال یہی ہے کہ میرا کیابنے گا کہ میرے تو ابھی کھیلنے کھانے کے دن ہیں اور ابھی کئی خوشیاں مزید دیکھنی ہیں، انشاء اللہ ۔آپ اگلے روز لاہورمیں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔
پولیو ویکسی نیشن کے مخالف آئندہ نسل
کو اپاہج بنانا چاہتے ہیں...زرداری
سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ '' پولیو ویکسی نیشن کے مخالف آئندہ نسل کو اپاہج بنانا چاہتے ہیں‘‘ اگرچہ یہ لوگ ہمارے وقت سے ہی اس کا م میں لگے ہوئے ہیں اور ہم اس پر اپنی گو ناگوں مصروفیات کی وجہ سے خاطر خواہ توجہ نہیں دے سکے تھے حالانکہ ہمارے وزرائے اعظم بطور خاص اپنی عبادات کے دوران عوام کی صحت کے لیے دعائیں مانگنے میں ہی لگے رہتے تھے لیکن پھر بھی پولیو پھیلتا رہا اور کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ نیک پاک لوگوں کی دعائوں میں بھی کوئی اثر نہیں رہا ہے اور میں اکثر سوچتا رہتا ہوں کہ آخر اس ملک کا کیا بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''پیپلزپارٹی اس بیماری کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے پرعزم ہے ‘‘ کیونکہ پچھلی بار ہم نے جس عزم کا اہتمام کیا تھا اسے پوری طرح کامیابی سے حاصل کرلیا جس سے سب شرفا کی جون ہی بدل چکی ہے ،اگرچہ خاکسار کی جون تو پہلے ہی سے اس قدر بدلی ہوئی تھی کہ پہچانی ہی نہیں جاتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ '' سفری پابندیوں سے ہم سفری دنیا میں مزید تنہا ہوجائیں گے ‘‘ اور ہر تیسرے دن میرا دبئی آنا جانا بھی متاثر ہوسکتا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی سے ایک بیان جاری کررہے تھے۔
11مئی کو انسانوں کا سمندر لے کر
اسلام آباد جائوں گا...عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ '' 11مئی کو انسانوں کا سمندر لے کر اسلام آباد جائوں گا‘‘ جس کے لیے اپنی خاطر ایک بڑی سی کشتی تیار کروا رہا ہوں کہ اس سمندر میں کہیں ڈبکیاں ہی نہ کھانے لگوں کیونکہ اگر میں سٹیج پر سے گر سکتا ہوں تو سمندر میرا کون سا رشتے دار لگتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ '' دھاندلی کے خلاف اس تحریک میں لوگ ملک بچانے کے لیے شامل ہوں ‘‘ اگرچہ دھاندلی والا کام مجھے ایک سال کے بعد ہی شدت سے یاد آیا ہے، تاہم اس سے پیشتر کہ یہ ایک بار پھر میر ے حافظے سے اتر جائے ،آگے بڑھ کر ملک کو بچا لیناچاہیے، اگرچہ اس کارخیر کے لیے میں اور علامہ طاہر القادری اکیلے ہی کافی ہیں اور انہیں خاص طور پر اس کا تجربہ بھی حاصل ہے کیونکہ انہوں نے کچھ عرصہ پہلے ملک کو ڈی چوک میں ہی بچایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ '' ہمارا مقصد توڑ پھوڑ کرنا اور حکومت گرانا نہیں ہے ‘‘ کیونکہ حکومت گرانا خدائی کام ہے اور فرشتوں کے ذریعے کیاجاتا ہے اور ہر مسلمان اپنے عقیدے کے مطابق فرشتوں کے وجود پر یقین رکھتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں کور کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔
چیف جسٹس کا انتخاب سے کوئی
تعلق نہیں ہوتا...افتخار چودھری
سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ '' چیف جسٹس کا انتخاب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا‘‘ ماسوائے اس کے کہ ٹربیونلز کے خلاف اپیلیں سننے کا وقت ہی نہیں تھا کیونکہ جب عتیقہ اوڈھو سے شراب کی بوتلیں برآمد جیسا سنگین مسئلہ سامنے ہوتو ایسے معاملات میں سوو موٹو ایکشن لینا ہی پڑتا ہے کیونکہ شراب رکھنا غیر قانونی کے ساتھ ساتھ غیر اسلامی بھی ہے اور قاضی القضاۃ اس سے صرف نظر کیونکر کرسکتا ہے ،الیکشن تو ملک میں ہوتے ہی رہتے ہیں جو کوئی خاص اسلامی بھی نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ '' فوج اور عدلیہ پر تنقید نہیں ہونی چاہیے‘‘ جبکہ فوج اور عدلیہ اگر اس حد تک ایک پیج پر ہوں کہ عدلیہ کو مارشل لاء کی تصدیق و توثیق کرنی پڑ جائے۔ انہوں نے کہا کہ '' عدلیہ ملک کا اہم ستون ہے ‘‘ اور جن محسنوں نے تحریک چلاکر عدلیہ کو بحال کرایا تھا ،عدلیہ پر ان کا بھی کچھ حق بنتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ '' سیاسی میدان میں داخل ہونے پر غور کررہا ہوں ‘‘ اگرچہ یہ شوق میں نے اپنے عدالتی دور میں بھی کافی حد تک پورا کرلیا تھا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں شہدائے کچہری کی دعائیہ تقریب میں شریک تھے۔
آج کا مقطع
ظفرؔ اپنی برائی بے سبب کرتا نہیں میں
کہ اس سے اہل دنیا کی بھلائی چاہتا ہوں