تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     10-05-2014

سرخیاں اُن کی ‘ متن ہمارے

حکومت طالبان سے مذاکرات
میں سنجیدہ ہے ...صدرممنون حسین
صدرممنون حسین نے کہا ہے کہ '' حکومت طالبان سے مذاکرات میں سنجید ہ ہے ‘‘ اور حکومت انتہائے سنجیدگی ہی کی وجہ سے تھر تھر کانپ رہی ہے حالانکہ خوفزدہ ہرگز نہیں ہے ، اس لیے طالبان کو بھی یہ مخول بازی ختم کرکے جنگ بندی میں توسیع کردینی چاہیے جبکہ اس نے مسلح افواج پر بھی حملے شروع کردیے ہیں لیکن وزیراعظم پوری مستقل مزاجی کے ساتھ مذاکرات کا جھنڈا بلند کیے ہوئے ہیں ،جسے صلح کا جھنڈا بھی سمجھنا چاہیے کیونکہ لڑائی بھڑائی کوئی اچھی چیز نہیں ہوتی اور اگر ہم اسی شورا شوری اور زورا زوری میں اپنا چھابہ ہی الٹا بیٹھیں تو اس سے بڑی بے وقوفی اور کوئی نہیں ہوسکتی چنانچہ فوج اور حکومت اپنے اپنے پیج پر اپنے فرائض ادا کرنے میں مصروف ہیں۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں ایک یونیورسٹی کے نئے کیمپس کا افتتاح کررہے تھے۔
عمران اور طاہر القادری کے احتجاج کی 
حمایت کرتے ہیں...چودھری شجاعت
ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ '' ہم عمران خان اورڈاکٹر طاہرالقادری کے احتجاج کی حمایت کرتے
ہیں‘‘ کیونکہ ان کے اغراض و مقاصد بھی ماشاء اللہ وہی ہیں جن پر ہم سختی سے کاربند چلے آرہے ہیں اگرچہ شروع شروع میں عمران خان بھی خاص طور پر اس نظریے کے زبردست حامی تھے جب انہوں نے ریفرنڈم میں جنرل صاحب کی کھل کر حمایت کی تھی لیکن بعد میں کسی نے انہیں گمراہ کردیا(عمران خان کو ، جنرل صاحب کو نہیں) اور یہ امر نہایت باعث مسرت ہے کہ اب وہ دوبارہ وہی لائن اختیار کرتے نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' صاف شفاف انتخابات کے لیے انتخابی نظام میں اصلاح کا ان کا مطالبہ درست ہے ‘‘ کیونکہ اپنے ایجنڈے کو بے ضرر رکھنے ہی کی ضرورت ہوتی ہے اور حالات خود بخود اپنے منطقی انجام کی طرف رخ کرنا شروع کردیتے ہیں اور دنیا دیکھتی کی دیکھتی ہی رہ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' سب سے پہلے دھاندلی کا شور ہم نے مچایا تھا‘‘ اگرچہ پنکچروں کی بابت عمران خان کو آگاہی بہت پہلے حاصل ہوگئی تھی حالانکہ سائیکل کا نشان ہمارا تھا۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کررہے تھے۔
جمہوریت کے خلاف کسی تحریک کا
حصہ نہیں بنیں گے...رضا ربانی
پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ '' ہم جمہوریت کے خلاف کسی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے‘‘ کیونکہ جمہوریت ہی سب سے زیادہ منافع بخش کاروبار ہے جو ملک کی معاشی ترقی کے لیے بے حد ضروری ہے جس میں پہلے اہل اقتدار ترقی کرتے ہیں اور بعد میں جب عوام کی باری آتی ہے تب بھی یہی شرفا ترقی کا زینہ چڑھتے دکھائی دیتے ہیں، اس لیے کوئی بھی عقلمند سیاستدان جمہوریت کو درپیش کسی خطرے سے آنکھیں بند نہیں کرسکتا اور گزشتہ کئی سال کی ہماری تاریخ یہی شاندار نقشہ پیش کرتی ہے کہ ہر قیمت پر خوشحالی آنی چاہیے خواہ عوام کی قیمت پر ہی کیوں نہ آئے کیونکہ عوام کو ویسے بھی اس کی عادت پڑی ہوئی ہے اور ہم عوام کی عادتیں خراب نہیں کرنا چاہتے اور ان کے ووٹ دینے کے حق کے لیے جان کی بازی بھی لگاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' عوامی مسائل کا حل سڑکوں پر نہیں ، پارلیمنٹ میں ہوتا ہے‘‘ جیسا کہ پارلیمنٹ موجود ہے اور عوام کے مسائل کا حل مکمل طور پر ہورہا ہے جبکہ عوامی نمائندوں کو بھی عوام ہی سمجھنا چاہیے جن کے مسائل حل ہورہے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
عمران خان عوام کو دھوکہ دینے
میں کامیاب نہیں ہوسکتے...حمزہ شہباز
نواز لیگ کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی میاں حمزہ شہبازشریف نے کہا ہے کہ '' عمران خان عوام کو دھوکہ دینے میں کامیاب نہیں ہوسکتے ‘‘ کیونکہ اس کے لیے وسیع حکومتی تجربے کی ضرورت ہے اور یہ انتہائی ہنر مندی کا کام ہے، اس لیے جس مشین کا پتہ نہ ہو اس میں ہاتھ نہیں دینا چاہیے جبکہ اب تک ہم ماشاء اللہ یہ مشین ہی چلاتے آئے ہیں اور عوام ہر بار تیار بیٹھے ہوتے ہیں،اس لیے عمران خان بھی اگر اس فن میں طاق ہونا چاہتے ہیں تو کچھ وقت نکال کر ہم سے ٹیوشن پڑھا کریں، بہت جلد مثبت نتائج برآمد ہوں گے ،آزمائش شرط ہے ! انہوں نے کہا کہ '' مسلم لیگ ن کی حکومت توانائی کے منصوبوں پر پورے زور و شور سے کام کررہی ہے‘‘ اور یہ سب کے سامنے ہے کہ روز بروز کیسی توانا ہوتی چلی جارہی ہے اور اگر فوج نے حسب سابق اپنی خصوصی توجہ ہماری طرف مبذول نہ کردی تو ہمیں مسٹر پاکستان ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا جبکہ میری اپنی صحت روز بروز بہت بہتر ہورہی ہے، ماشاء اللہ ! آپ اگلے روز پارلیمنٹ ہائوس سے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
پنجاب حکومت کی ناکامیوں کی
لسٹ بہت لمبی ہے ...منظور وٹو
پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے کہا ہے کہ ''پنجاب حکومت کی ناکامیوں کی لسٹ بہت لمبی ہے ‘‘ جبکہ ہم نے اپنی ناکامیوں کی لسٹ ظاہر ہی نہیں ہونے دی تھی اور اسے کامیابیوں کی لسٹ بناکر پیش کردیا تھا اور لوگوں نے اس پر یقین بھی کرلیا تھا کیونکہ آدمی کا کردار مثالی ہو تو اس پر ہر کوئی یقین بھی کرلیتاہے جبکہ ہم نے صحیح معنوں میں جو کامیابیاں حاصل کی تھیں ان کی نوعیت ذرا مختلف تھی، اگرچہ پنجاب حکومت بھی اس ضمن میں اپنی سی کوشش کرتی رہتی ہے بلکہ ہم نے یہ کام سیکھا ہی انہی شرفاء سے تھا کیونکہ چیمپئن ہونے کا اعزاز انہی کو حاصل ہے ۔اگرچہ ہم ماشاء اللہ انہیں بھی پیچھے چھوڑ گئے تھے کیونکہ کارگزاری کا انحصار بہرحال اپنی اپنی استطاعت ہی پر ہوتا ہے اور ہمارے وزرائے اعظم نے دیگر معززین سمیت جو ریکارڈز قائم کئے ہیں انہیں توڑنا کچھ اتنا آسان نہیں ہوگا کیونکہ ہم یہ خدمات چھپ چھپا کر نہیں بلکہ دن دیہاڑے ہی سرانجام دیا کرتے تھے کہ آخر جرأت رندانہ بھی کوئی چیز ہوا کرتی ہے ، لیکن ہم نے اپنی اس خوبی پر کبھی غرور نہیں کیا اور ہمیشہ عاجزی کو ہی شعار بنائے رکھا۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کررہے تھے۔
آج کا مطلع
جھڑپ اور جھگڑا تو ہونا ہی تھا
محبت میں اتنا تو ہونا ہی تھا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved