یہ تصویر دیکھیے ۔ یہاں نظامِ شمسی کے مختلف سیاروںکا آپس میںاور سورج کے ساتھ اور پھر سورج کا موازنہ دوسرے ستاروں سے کیا گیا ہے ۔اندرونی مدار کے چار سیاروں ، عطارد، زہرہ ، زمین اور مریخ میں ہمارا کرّ ہ (زمین) سب سے بڑا ہے۔ اسے اگر ایک فٹ بال کے برابر تسلیم کر لیجیے تو عطارد ایک گیند ہے۔پھر جب ہم اپنے سیارے کا موازنہ بیرونی مدار کے سیاروں سے کرتے ہیں تو پیمانے بدل جاتے ہیں ۔ کرّہ ٔارض اب مٹر کا دانہ ہے اور مشتری فٹ بال ۔ پھر مشتری مٹر کا دانہ اور سورج فٹ بال لیکن ہمارا یہ پیارا سوج ایک اجنبی سورج (یا ستارے)سیریس (Sirius)کے مقابل پانچ گنا چھوٹا دکھائی دیتا ہے ۔ ذرا ٹھہر جائیے۔ اب سیریس مٹر کا دانہ ہے اور آرک چورس (Arcturus)فٹ بال لیکن یہ فٹ بال ایلڈی بیرن(Aldebaran)سورج سے پانچ گنا چھوٹا ہے ۔ ایلڈی بیرن کا موازنہ جب اینٹاریس(Antares)نامی سورج سے کیا گیا تو پھر مٹر کے دانے اور فٹ بال کا پیمانہ ابھر آیا۔ اینٹا ریس Betelgeuse سے آدھا ہے ۔ اب Betelgeuseکو ایک گیند سمجھ لیجیے تو VY Canis Majoris ایک فٹ بال ہے ۔
آپ سب کو مبارک ہو کہ سب سے بڑے سورجوں کی تلاش میں وکی پیڈیا سے لی گئی یہ تصویر مکمل ہو گئی ہے اور ساتھ ہی ساتھ میں اپنی قابلیت کا رعب جمانے میں بھی کامیاب ہو چکا۔ اس ساری بحث کا حاصل یہ ہے کہ بڑے ترین ستارے ہمارے سورج سے قریب پندرہ سو گنا عظیم ہو سکتے ہیں ۔پندرہ سو گنا!
قارئین! سورج اور ستارے کے الفاظ کو متبادل کے طور پر استعمال کیا جا سکتاہے ۔ ہم اپنے ستارے کو سورج کہتے ہیں۔ ہم سے بے حد قریب ہونے کی بنا پر وہ بہت بڑ ادکھائی دیتاہے ؛لہٰذا اسے ایک الگ نام دینا ضروری تھا۔ اسی کے گرد ہم گردش کرتے ہیں ۔ ہماری زمین اور باقی سیارے اسی کی پیدائش کے بعد بچنے والے مواد سے بنے ہیں ۔ اسی طرح آسمان پر دکھائی دینے والے تمام ستارے بھی اپنی اپنی جگہ مکمل سورج ہیں ۔ ان میں سے اکثر دو یا تین کے گروپ میں روبۂ عمل ہیں ۔ ان میں سے اکثر ہمارے سورج ہی کی طرح سیارے رکھتے ہیں ۔ ان سیاروں میں سے بہت سے ہماری زمین کی طرح چاند رکھتے ہیں ۔ ان سب کے مقابل ہماری زمین کا افتخار یہ ہے کہ یہاں ذہین زندگی (Intelligent Life)براجمان اور کائنات کا جائزہ لے رہی ہے (اور ساتھ ہی ساتھ آپس میں جھگڑ بھی رہی ہے )۔
ستارہ یا سورج ہائیڈروجن گیس کی ایک گیند ہے ۔ ہائیڈروجن یہاں جلتی اور ہیلیم گیس میں بدلتی ہے ۔ جب تمام تر ہائیڈروجن ہیلیم میں بدل چکے ، تو ستارے کو فنا ہونا ہے ۔اب یہ ستارے کے حجم پر ہے کہ وہ اسے ایک حقیر موت سے ہمکنار کرے یا کم از کم ایک مردہ ہاتھی کی طرح سوا لاکھ کا کردے ۔ وہ ایک سفید بونا (White Dwarf)بن سکتاہے ۔ وہ خطرناک تابکاری خارج کرنے والا نیوٹران ستارہ بن سکتاہے۔ یہ بات بہرحال طے ہے کہ لاکھوں کروڑوں کلومیٹر پر پھیلا ہوا اس کا قطر سمٹ کر نہایت مختصر ہو جائے گا۔ حجم کم اور کمیت بڑھ جائے گی ۔ نوبت یہاں تک پہنچے گی کہ اس کے مواد کے ایک چمچ کا وزن ٹنوں بھاری ہوگا۔ ستارے اپنی موت کے دوران جو مواداور جو عناصر خلا میں بکھیرتے ہیں ، وہ نئے سورجوں کی پیدائش میں استعمال ہوجاتاہے ۔
بڑے ستارے، ہائیڈروجن پر مشتمل اپنا ایندھن، جلدی ختم کر ڈالتے ہیں لہٰذا جلدی مرتے ہیں ۔ کائنات کی عمرتیرہ ارب اسی کروڑ سال ہے ۔قریب 13 ارب سال کی عمر کا ایک نہایت بوڑھا ستارا دریافت ہو چکا ۔SMSS J031300.362670839.3نامی اس ستارے کی تعمیر میں کائنات کے ایک اوّلین عظیم الشان سورج کی باقیات استعمال ہوئی تھیں۔ اسی لیے یہ ماہرِ فلکیات کی توجہ کا مرکز ہے کہ یہ ستاروں کی سب سے پہلی نسل کے اجزا (Composition)کے بارے میں معلومات فراہم کرتاہے۔ یہاں یہ واضح رہے کہ ہمارے اجسام میں موجود آکسیجن، کاربن سمیت سبھی عناصر ،ستاروں کے اندر یا ان کی موت کے دوران ہونے والے دھماکوں ہی میں وجود میں آئے ہیں ۔ لوہا بڑے ترین ستاروں کے خاتمے کے وقت عظیم دھماکوں سے وجود میں آتا ہے۔ ان دھماکوں کو سوپر نووا (Supernova)کہتے ہیں ۔ یہ کائنات میں موجودہر قسم کے بھاری عناصر کی تشکیل کا ذریعہ (Source)ہیں ۔
قیامت سے متعلق جس عظیم دھماکے کا قرآنِ حکیم میں ذکر ہے، وہ ایسا ہی ایک سوپر نووا بھی ہو سکتاہے، جو زمین کجا، سارے نظامِ شمسی کو ہلا کے رکھ دے ۔ گزشتہ ہفتے قیامت سے متعلق میں نے ایک مضمون لکھا تھا۔ ایک صاحب کا کہنا یہ تھا کہ ہماری کہکشاں میں موجود بڑے بلیک ہول بھی اس عظیم حادثے کا باعث بن سکتے ہیں ۔ شاید ایسا ہی ہو لیکن فیصلہ کرنے سے قبل فلکیات پہ ایک طویل تحقیق اور سوچ بچار کرنا ہوگی۔ماہرِ فلکیات سے رہنمائی حاصل کرنا ہوگی۔
یہ بات دلچسپ ہے کہ بلیک ہول بھی ایک عظیم ستارے کی باقیات کے سوا کچھ نہیں ۔کم حجم میں بہت بڑے وزن یا کمیت کی وجہ سے یہاں کششِ ثقل اس قدر بڑھ جاتی ہے کہ اس پر پڑنے والی روشنی کی شعاع بھی واپس آنے کی بجائے مڑ (Bent) جاتی ہے ؛لہٰذا ہم اسے دیکھ نہیں سکتے ۔ وہ اپنی زد میں آنے والے سورج تک کو ہضم کر ڈالتاہے ۔ یہ بڑی سفّاک مخلوق ہے ۔
اب میں آپ سب کی خدمت میں ایک سوال پیش کرتا ہوں ۔ سورج اور اس کے گرد گھومنے والے چند سیارے ہی ننھی منّی زندگی کے لیے بہت تھے ۔آخر کائنات اس قدر وسیع کیوں ہے ؟