ترقی میں کسی کو رکاوٹ نہیں
ڈالنے دیں گے... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''ترقی میں کسی کو رکاوٹ نہیں ڈالنے دیں گے‘‘ کیونکہ ہم نے آج تک یہ کام نہیں ہونے دیا اور ہماری فقید المثال ترقی سب کے سامنے ہے جو روزِ اول سے جاری و ساری ہے‘ جلنے والے جلا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہر طبقے کو ریلیف دیا لیکن بدقسمتی سے کچھ لوگ انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں‘‘ کیونکہ جتنا ریلیف ہم سے اور دیگر اعزہ سے بچا‘ وہ ہم نے پوری فراخدلی سے آگے دے دیا کیونکہ ہم حریص اور لالچی لوگ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''خدمت کا مشن جاری رکھیں گے‘‘ اور یہ خدمت جس قسم کی‘ اور جس کی بھی ہو‘ خدمت ہی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''مسائل کے حل کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں‘‘ یعنی کچھ کام دن چڑھے کر لیتے ہیں اور کچھ رات شروع ہونے پر‘ کیونکہ بندے بشر ہیں اور ہم نے آرام وغیرہ بھی کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''بجٹ عوامی امنگوں کے مطابق ہے‘‘ اور‘ اگر اس کے بعد مہنگائی کی ایک اور لہر آ جاتی ہے تو یہ قدرت کی طرف سے ہوگی جسے برضا و رغبت قبول کر لینا ہوگا۔ آپ اگلے روز لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت ترقیاتی منصوبوں پر تیزی
سے عمل کر رہی ہے... شہباز شریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''حکومت وقت ضائع کیے بغیر ترقیاتی منصوبے تیزی سے مکمل کر رہی ہے‘‘ اور بڑے منصوبوں مثلاً میٹرو بس‘ میٹرو ٹرین اور موٹر ویز کو اس لیے ترجیح دے رہی ہے کہ بڑے منصوبوں میں اللہ کا فضل بھی زیادہ ہوتا ہے جبکہ چھوٹے منصوبے تو ایک طرح کا گناہِ بے لذت ہی ہوتے ہیں اور ان میں سے کسی کو بچتا بچاتا تو کچھ بھی نہیں ہے جبکہ یہ جو لاہور سمیت بڑے شہروں میں بھی پولیو کا سراغ لگا ہے تو یہ بھی بڑے منصوبوں میں کمی کا ہی نتیجہ ہے جو کہ گٹروں کے پانی کی وجہ سے ہے‘ اور اس کا ذمہ دار ہمیں نہیں ٹھہرایا جا سکتا‘رعایا کو اس طرح نہیں سوچنا چاہیے اور ہر وقت بادشاہ سلامت اور ان کے اقرباء کی خیر منانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمیں معلوم ہے کہ ایک ایک لمحہ قیمتی ہے‘‘ اس لیے کاروباری اصولوں کا تقاضا بھی یہی ہے کہ حتی الامکان ایک ایک لمحے کی قیمت وصول کی جائے کہ آخر اللہ تعالیٰ کی کون کون سی نعمت کا انکار کیا جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں چینی کمپنی کے ایک وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔
پاکستان آ رہا ہوں‘ انقلاب آئے گا یا شہید ہو جائوں گا... طاہر القادری
شیخ الاسلام علامہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ ''پاکستان آ رہا ہوں‘ انقلاب آئے گا یا شہید ہو جائوں گا‘‘ اور اگر انقلاب نہ آیا تو پھر شہید ہونے کا تو کوئی فائدہ ہی نہیں ہے بلکہ غازی ہی بننے کو ترجیح دی جا سکتی ہے کیونکہ عمران خان کی پارٹی ساتھ دینے کا وعدہ کر کے مُکر گئی ہے اور اکیلے شہید ہونا کچھ ایسا مناسب بھی نہیں لگتا جبکہ چودھری شجاعت صاحب سے بھی کچھ ایسی امیدِ شہادت نہیں ہے کیونکہ انہیں اِدھر اُدھر وجنے سے فرصت ملے گی ہی تو وہ شہید ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''انقلاب کی جدوجہد کا فیصلہ کن مرحلہ شروع ہو گیا ہے‘‘ تاہم اگر احتجاج کے دوران کسی نے مجھے لاٹھی چارج کے دوران شہید کرنے کی کوشش کی تو میں اسے شہادت نہیں سمجھوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ''کارکن ڈور ٹو ڈور جا کر گرمی اور حالات کی سختی کی پروا کیے بغیر مہم جاری رکھیں‘‘ کیونکہ اگر وہ دسمبر کی بارش زدہ سردی برداشت کر سکتے ہیں تو گرمی ان کا کیا بگاڑ لے گی جبکہ میں تحریک کے دوران حسب معمول ائیرکنڈیشنڈ کنٹینر میں بیٹھ کر ان کی صحت و سلامتی کے لیے دعا کروں گا۔ آپ اگلے روز سنٹرل کمیٹی کے ارکان سے ٹیلیفونک خطاب کر رہے تھے۔
جمہوریت کو کسی صورت ڈی ریل
نہیں ہونے دیں گے... منظور وٹو
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خاں وٹو نے کہا ہے کہ ''ہم جمہوریت کو کسی صورت ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے‘‘ کیونکہ بے روزگار ہونا تو کوئی بھی پسند نہیں کرتا اور یہ جمہوریت ہی ہے جو اللہ کے نیک بندوں کی پرورش کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہے‘ نیز یہ کہ ہمیں تو کوئی اور کام بھی نہیں آتا جبکہ انتخابات میں سرمایہ کاری ہوتی ہے ا ور پھر ماشاء اللہ منافعے کی ریل پیل خود ہی شروع ہو جاتی ہے اور ہر طرف مال و دولت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور اس بزنس میں ماشاء اللہ ترقی ہی اتنی ہے کہ لوگ ہیروئن کا کاروبار چھوڑ کر سیاسی دھندا اختیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عدلیہ اور الیکشن کمیشن انتخابی شکایات جلد نمٹائے‘‘ ورنہ مجھ سے بُرا کوئی نہ ہوگا‘ اگرچہ پہلے بھی کچھ لوگ خاکسار کے بارے میں یہی رائے رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''دھاندلی کے ذریعے انتخابات جیتنا عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے‘‘ اور ہماری طرف سے یہ بات پہلی دفعہ اس لیے کہی جا رہی ہے کہ حکومت نے ہمارے بعض شرفاء کو نیب کے ذریعے تنگ کرنا شروع کردیا ہے‘ اگرچہ عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ نہ بھی ڈالا جائے اور صحیح طور پر بھی انتخابات جیتے جائیں تو بھی لُٹنا عوام کی قسمت میں ہے کہ بیچاروں کی تقدیر ہی اس طرح لکھی گئی ہے۔ آپ اگلے روز اپنا روزانہ کا بیان جاری کر رہے تھے۔
ٹرین مارچ کے کانٹے بدلے تو
حکومت بدل جائے گی... شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''ٹرین مارچ کے کانٹے بدلے تو حکومت بدل جائے گی‘‘ جبکہ یہ ٹرین مارچ کے کانٹے نہیں بلکہ مارچ کے کانٹے ہوں گے جنہیں وہ ہر سٹیشن پر خود بدلیں گے اور اس وقت تک بدلتے رہیں گے جب تک کہ حکومت بدل نہیں جاتی یا فرشتے اپنا ارادہ بدل نہیں لیتے کیونکہ فرشتے بھی تو آخر اپنی مرضی کے مالک ہوتے ہیں اور حکومت ان کی خوشامد بھی کر سکتی ہے‘ اول تو حکومت کو اتنی عقل ہرگز نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام اپنے پیسوں سے ٹکٹ خرید کر ٹرین پر سوار ہوں گے‘‘ جبکہ بغیر ٹکٹ کے سفر کرنے والے اگر دھر لیے گئے تو خود ہی بتائیں کہ خاکسار کیا کر سکتا ہے۔ اور‘ زیادہ سے زیادہ ان سے یہی کہا جا سکتا ہے کہ آپاں پھڑے گئے آں! انہوں نے کہا کہ ''میرے پاس وسائل نہیں ورنہ میں بھی جلسہ کرتا‘‘ کیونکہ اگر وسائل ہوتے تو شادی نہ کر لیتا‘ اگرچہ اس کی وجوہ کچھ اور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''قربانی سے پہلے قربانی ہونے والی ہے‘‘ اگرچہ سب کی نظر مجھ پر ہی ہے کیونکہ قربانی صحت مند جانور ہی کی احسن ہے اور میں اتفاق سے خوب موٹا تازہ بھی ہوں۔ آپ اگلے روز حسب معمول ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
آج کا مقطع
ظفرؔ وہ تحریر ہیں جسے پڑھ سکے نہ کوئی
کٹے پھٹے اور جگہ جگہ سے مِٹے ہوئے ہیں