ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا اہالیان پاکستان کو خوشخبری ہو کہ ملکِ عزیز میں دورِ شریفی کا آغاز کرتے ہوئے باقاعدہ نظام شاہی کی بنیاد رکھی جا رہی ہے تاکہ رعایا کے لیے باعثِ خوش حالی ہو۔ چنانچہ جونہی جملہ تیاریاں مکمل ہوتی ہیں اعلیٰ حضرت میاں محمد نوازشریف مدظلہ و دام اقبالہ‘ کو تختِ شاہی پر رونق افروز کر دیا جائے گا اور اس انتہائی پرمسرت موقع پر جشن کے علاوہ سات روز کی تعطیل کا بھی اعلان کیا جائے گا اور اس طرح ملک عزیز کو صحیح معنوں میں مشرف بہ اسلام کر کے طالبان کے بھی دانت کھٹے کیے جائیں گے۔ تیاری مذکورہ مرحلہ وار ہوگی یعنی:
٭... جملہ ا رکان پارلیمنٹ کی عزت افزائی کرتے ہوئے ہر فرد کو درباری کا رتبہ مرحمت کیا جائے گا۔ موجودہ ارکان کابینہ کی جگہ نورتن مقرر کیے جائیں گے جو ہر شعبۂ زندگی پر اختیار کلی رکھتے ہوئے اسے اپنی منشا کے مطابق چلائیں گے۔ فی الحال نورتن حضرات کے لیے جو نام تجویز کیے گئے ہیں اس میں جناب چودھری نثار علی خان‘ جناب حمزہ شہباز شریف‘ جناب خواجہ محمد آصف‘ جناب اسحاق ڈار‘ جناب عابد شیر علی‘ جناب خواجہ سعد رفیق‘ محترمہ مریم نواز شریف‘ جناب کیپٹن محمد صفدر اور جناب عطاالحق قاسمی کی ذات ہائے گرامی شامل ہیں۔ ظلِ الٰہی اس میں اگر کوئی ترمیم فرمانا مناسب سمجھیں گے تو اس کے بعد یہ فہرست فائنل تصور ہوگی۔
٭... ہر ہفتے دربارِ عام منعقد کیا جائے گا کیونکہ باقی چھ دن سلطانِ معظم تخلیہ اختیار کریں گے۔ دربار میں درباری حضرات سمیت ہر فرد اگر کچھ عرض کرنا چاہے گا تو کورنش بجا لانے کے بعد سب سے پہلے جان کی امان طلب کرے گا۔
٭... عدلِ جہانگیری کی طرز پر دربار سے باہر ایک زنجیر معلق رکھی جائے گی جو عدلِ شریفی کے نامِ نامی سے موسوم ہوگی۔ بلاوجہ زنجیر کھڑکانے والے کو کولھو میں پلوایا جائے گا۔
٭... سرکاری ملازمین خصوصاً پولیس وغیرہ کے خلاف شکایت کی اجازت نہیں ہوگی۔
٭... گرمائی دارالخلافہ لاہور ہوگا جس کی تزئین و آرائش کو ایک درخشندہ مثال بنا دیا جائے گا۔
٭... جملہ نوکریاں نورتن حضرات کی سفارش پر دی جائیں گی جبکہ سرکاری ملازمین کے ترقی و تبادلہ کے لیے درباری حضرات اپنی سفارش کر سکیں گے۔
٭... ہر ماہ طرح طرح کے کھانے پکانے کے مقابلے منعقد کیے جائیں گے اور اول آنے والوں کو شاہی مطبخ کے اہلکاروں میں شامل کیا جائے گا۔
٭... اگر اس دوران طالبان نے شکستِ فاش تسلیم کرتے ہوئے اعلیٰ حضرت کو امیرالمومنین تسلیم کرنے کی خواہش ظاہر کی تو اس پر ہمدردانہ غور کیا جائے گا جو ظلِ الٰہی خود فرمائیں گے کیونکہ غورو خوض کا سارا کام صاحبِ موصوف ہی سرانجام فرمایا کریں گے۔
٭... نافرمانوں اور گستاخوں کے لیے جو سزائیں تجویز کی گئی ہیں ان میں کولھو میں پلوائے جانے کے علاوہ ناخن کھنچوانے اور آنکھوں میں سلائیاں پھروانے وغیرہ شامل ہیں۔
٭... سلطانِ معظم جس پر خوش ہوں گے اس کو مختلف جاگیروں کے علاوہ گھوڑی پال‘ کھوتی پال اور سانڈ پال سکیموں کے تحت مربعے الاٹ کرنے کے علاوہ مختلف القابات سے بھی نوازا جائے گا۔
٭... شاعری چونکہ ایک کارِ فضول ہے‘ اس لیے اس پر مستقل پابندی ہوگی البتہ شاہ کا قصیدہ لکھنے کی اجازت ہوگی۔ وقتاً فوقتاً قصیدہ گوئی کے مقابلے بھی منعقد کرائے جائیں گے جن میں کامیاب شعراء کو انعام و اکرام سے نوازا جائے گا۔
٭... وقتاً فوقتاً یعنی موسم کا خیال رکھتے ہوئے خوش خوراکی کے مقابلے بھی کروائے جائیں گے جن میں سلطان معظم خود بھی۔ نفسِ نفیس شرکت فرمائیں گے جبکہ دوم و سوم آنے والوں کو خلعتیں عطا کی جائیں گی کیونکہ کسی کو اول آنے کی اجازت ہوگی نہ گنجائش۔
٭... کرکٹ کو قومی کھیل قرار دے کر جناب نجم سیٹھی کو تاحیات اس کا منصب دار مقرر کیا جائے گا اور کسی عدالت کو اس تقرری میں دخل اندازی سے پہلے سو مرتبہ سوچنا ہوگا کہ سوچ بچار ویسے بھی بہت اچھی بات ہے۔ اس کھیل میں منصفوں کا عہدہ ختم کردیا جائے گا تاکہ ایک تو مساوات قائم ہو سکے اور دوسرے کھلاڑیوں کو من مانا سکور کرنے بلکہ ریکارڈز وغیرہ قائم کرنے کا بھی موقع ملے۔
٭... ظلِ الٰہی کے قریب و دور کے جملہ رشتہ داروں کی فہرست مرتب کروائی جائے گی تاکہ انہیں مناسب جگہوں پر سرفراز کیا جا سکے۔ یعنی جو افراد فی الحال کہیں نہ کہیں متمکن ہونے سے رہ گئے ہیں۔
٭... جملہ میگا پروجیکٹس کے معاہدے ظلِ الٰہی خود فرمائیں گے اور ان کے ٹھیکے بھی مختلف اعزہ میں پرچی کے ذریعے تقسیم کیے جائیں گے تاکہ ہر پراجیکٹ کے مثبت نتائج جلد از جلد برآمد ہو سکیں‘ ملک کے لیے بھی اور مذکورہ لواحقین کے لیے بھی۔
٭... ظلِ الٰہی اپنی مبارک زندگی میں ہی اپنا وارث یا جانشین مقرر فرما دیں گے تاکہ شاہی خاندان‘ جدال و قتال سے محفوظ رہ سکے۔ اس سلسلے میں قریبی عزیزوں سے محتاط رہنے اور ان پر کڑی نظر رکھنے کی حکمت عملی برسرکار ہوگی۔
٭... ایک شاندار مینار یادگار جمہوریت کے طور پر تعمیر کرایا جائے گا جسے لوگ دور دور سے دیکھنے کے لیے آیا کریں گے اور فاتحہ شریف پڑھ کر ثوابِ دارین حاصل کرتے رہیں گے۔
٭... تاریخِ خاندانِ شریفیہ مرتب کروائی جائے گی جس کا سلسلہ خاندانِ مغلیہ سے شروع ہو کر موجودہ دور تک آئے گا۔ اس کا مصور ایڈیشن بھی شائع کیا جائے گا۔ عام ایڈیشن کو سکولوں اور کالجوں کے نصاب میں شامل کیا جائے گا۔
٭... حکومت کو کامیابی سے چلانے کے لیے مختلف پیروں‘ جنوں‘ پریوں‘ بھوتوں‘ چڑیلوں اور چھلیڈوں کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ ڈنڈے نہ مارنے والے پیروں کو ترجیح دی جائے گی۔
٭... ہر کرنسی نوٹ پر ظلِ الٰہی کا عکسِ مبارک چھاپا جائے گا جبکہ سکوں پر نورتن حضرات کی شبیہیں کندہ کی جائیں گی۔ جعلی نوٹ یعنی نوٹ پر اپنی تصویر چھاپنے والے کو سرعام الٹا لٹکایا جائے گا۔
٭... ظلِ الٰہی کے اسمِ گرامی کو پیٹنٹ کرایا جائے گا تاکہ اس روشن نام کی انفرادیت تاقیامت باقی رہے‘ وغیرہ وغیرہ۔
المشتہر: دربارِ شاہی
آج کا مطلع
اس پر ہوائے دل کا اثر دیکھنا تو ہے
ہونا تو خیر کیا ہے مگر دیکھنا تو ہے