تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     15-06-2014

سرخیاں‘ متن اور اشتہار

جلسے اور ریلیاں نکالنے والے آئندہ
الیکشن تک انتظار کریں... نوازشریف 
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''جلسے اور ریلیاں نکالنے والے آئندہ الیکشن تک انتظار کریں‘‘ اور دھاندلی وغیرہ کا شور مچا مچا کر اپنا وقت ضائع نہ کریں کیونکہ الیکشن الیکشن ہی ہوتا ہے چاہے وہ پنکچر زدہ ہو یا اس کے بغیر‘ کیونکہ پنکچر اگر اتنی بُری چیز ہوتی تو اسے ایجاد ہی نہ کیا جاتا اور لوگ انہیں لگوانے سے بھی پرہیز کرتے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''ملک بھر میں ترقیاتی منصوبے شروع ہونے سے عوام کا اعتماد بڑھا‘‘ اگرچہ حکومت پر یہ اعتماد پہلے ہی کافی تھا اور اس کے بڑھنے کی کوئی خاص ضرورت بھی نہیں تھی کیونکہ عوام ہمیں بھی اچھی طرح سے جانتے ہیں اور ہمارے مخصوص طریقِ کار کو بھی۔ انہوں نے کہا کہ ''جمہوریت مضبوط ہوئی ہے‘‘ اور جوں جوں اسٹیبلشمنٹ کے اضطراب میں اضافہ ہو رہا ہے‘ جمہوریت مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے اور خطرہ ہے کہ کہیں یہ ضرورت سے زیادہ ہی مضبوط نہ ہو جائے اور اس سے خوفزدہ ہو کر کوئی پھر اس کے ساتھ مخول وغیرہ شروع نہ کردے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت کو عوام کا مینڈیٹ حاصل ہے‘‘ اگرچہ اس کی تفصیلات میں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ارکان اسمبلی اور چینی وفود سے ملاقات کر رہے تھے۔ 
عوام کو ریلیف دینے کے لیے 
ہر قدم اٹھایا جائے گا... شہباز شریف 
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عوام کو ریلیف دینے کے لیے ہر قدم اٹھایا جائے گا‘‘ اور یہ قدم کہیں آگے بھی پڑتا ہے یا نہیں‘ یہ اس کی مرضی پر منحصر ہے‘ ویسے بھی‘ قدم اگر اٹھا رہے اور ہوا میں ہی معلق رہے تو اس کے بارے میں بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ کتنا فاصلہ طے کرے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ''ہم عوام کو مایوس نہیں کریں گے‘‘ اور‘ اگر وہ مایوس ہوئے بھی تو ہم اسے تسلیم ہی نہیں کریں گے کیونکہ اگر ہم مایوس نہیں تو عوام کیسے مایوس ہو سکتے ہیں۔ اس لیے انہیں چاہیے کہ وہ ہمارے دماغ سے سوچیں بلکہ اگر بھائی جان کے دماغ سے سوچنا شروع کردیں تو سارے مسئلے ہی حل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام نے ہم پر اعتماد کرتے ہوئے تاریخی کامیابی سے ہمکنار کیا‘‘ اور جن میں اس وقت کے نگران وزیراعلیٰ جیسے لوگ بطور خاص شامل ہیں جبکہ ہم نے بھی ان کی خدمت میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی کیونکہ ہم احسان فراموش نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہماری مخلصانہ اور سنجیدہ کوششیں ضرور رنگ لائیں گی‘‘ حتیٰ کہ ہماری غیر سنجیدہ کوششیں بھی‘ کیونکہ کوششیں کوششیں ہی ہوتی ہیں‘ وہ سنجیدہ ہوں یا غیر سنجیدہ۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ 
ایف آئی اے کو دہشت گرد نہیں
ہم نظر آتے ہیں... یوسف رضا گیلانی 
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''ایف آئی اے کو دہشت گرد نہیں‘ ہم نظر آتے ہیں‘‘ اگرچہ جو خدمات خاکسار نے دیگر معززین کے ساتھ مل کر سرانجام دی تھیں‘ ان کا ایف آئی اے سے کوئی تعلق نہیں تھا بلکہ ایسے معاملات ہمیشہ خدا پر چھوڑ دیئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت نے ابھی صرف ٹریلر دیکھا ہے‘ اصل فلم بعد میں آئے گی‘‘ یعنی جوں جوں تفتیش کا دائرہ کار آگے بڑھے گا توں توں ایسے ایسے محیر العقول کارنامے سامنے آئیں گے کہ تفتیش کنندگان حیران رہ جائیں گے کہ کیا کبھی ایسا بھی اور اس حد تک بھی ہوا ہے جبکہ ماشاء اللہ جگہ جگہ قائم ہونے والے ریکارڈز بھی ملیں گے۔ انہوں نے کہا ''ایف آئی اے والے گرفتار کر کے اپنا شوق پورا کر لیں‘‘ حالانکہ انہیں گرفتار کرتے وقت بندہ کبندہ تو دیکھ لینا چاہیے جبکہ وہ مجھے گرفتار کر کے دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اس ملک میں ایک منتخب سابق وزیراعظم کو بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے جو کہ پہلے ہی اتنا ستم رسیدہ ہے کہ سپریم کورٹ اسے نااہل بھی قرار دے چکی ہے اور جس سے میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ یہ ملک ہرگز ترقی نہیں کر سکتا۔ آپ اگلے روز ملتان میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
جمہوریت کی بساط لپیٹی گئی تو
ملک ٹوٹ جائے گا... فضل الرحمن 
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''جمہوریت کی بساط لپیٹی گئی تو ملک ٹوٹ جائے گا‘‘ اور ہمیں اپنے بزرگوں کی کہی ہوئی یہ بات دہرانی پڑے گی کہ ہم تشکیل پاکستان کے گناہ میں شامل نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان کی بقاء جمہوریت میں ہے‘‘ بیشک یہ جمہوریت کے نام پر ایک سنگین مذاق ہی ہے لیکن یہ جیسی بھی ہے‘ کم از کم اس سے یار لوگوں کا حلوہ مانڈہ تو چل ہی رہا ہے کہ حلوہ تو ہم مولویوں کا من بھاتا کھاجا ہے کہ ماشاء اللہ جمہوریت کی جمہوریت ہے اور روزگار کا روزگار۔ انہوں نے کہا کہ ''مرحوم خیر بخش مری نے ہمیشہ مظلوم اور خاص کر بلوچ عوام کے لیے آواز اٹھائی‘‘ اگرچہ خاکسار ہمیشہ اپنے لیے ہی آواز اٹھاتا رہا ہے کیونکہ آواز ہوتی ہی اٹھانے کے لیے ہے‘ وہ مظلوم عوام کے لیے ہو یا اپنے لیے‘ کیونکہ اپنے لیے آواز اٹھائیں گے تب ہی اچھی طرح سے تنومند ہو کر عوام کے لیے اٹھائی جا سکے گی جبکہ آواز ماشاء اللہ کافی وزنی چیز ہوتی ہے اور ہاری ساری اسے اٹھا بھی نہیں سکتے۔ آپ اگلے روز کوئٹہ ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
اپیل 
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان سے دردمندانہ اپیل کی جاتی ہے کہ وہ براہِ کرم وزیراعظم صاحب کا فون تو سن لیا کریں جبکہ کراچی ایئرپورٹ پر حملے والی رات صاحبِ موصوف نے انہیں فون کیا تو انہوں نے فون سننے سے انکار کردیا۔ اس کے علاوہ بجٹ سیشن کے دوران وہ اسمبلی میں ہی نہیں آئے اور اگر آئے بھی تو بے حد تاخیر سے‘ جب وزیراعظم ہائوس میں تشریف لا چکے تھے ،حالانکہ اس سے پہلے چودھری صاحب ہمیشہ وزیراعظم صاحب کے ہمراہ اسمبلی میں داخل ہوا کرتے تھے؛ چنانچہ انہوں نے اس دن صاحبِ موصوف کو اپنی ہمراہی کی سعادت سے محروم رکھا‘ اور‘ غالباً آئندہ بھی ایسے ہی عزائم رکھتے ہیں؛ چنانچہ ان کی خدمت میں گزارش ہے کہ بیشک بڑی نیک مخلوق کے ساتھ اُن کے گہرے تعلقات ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ وزیراعظم کو کوئی اہمیت ہی نہ دیں۔ لہٰذا ان سے اپیل ہے کہ اپنے اس رویے پر نظرثانی کر کے مشکور و مامون فرما دیں۔ عین نوازش ہوگی۔ 
المشتہر: دفتر اعلیٰ
آج کا مطلع 
لرزشِ پردۂ اظہار کا مطلب کیا ہے 
ہے یہ دیوار تو دیوار کا مطلب کیا ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved