کسی کو ملکی سلامتی دائو پر نہیں
لگانے دیں گے... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''کسی کو ملکی سلامتی دائو پر نہیں لگانے دیں گے‘‘ کیونکہ اس کام کے لیے ماشاء اللہ ہم خود اور ہماری پالیسیاں ہی کافی ہیں‘ کسی اور کو اس تکلف میں پڑنے کی ضرورت ہی نہیں ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان بیک وقت دو محاذوں پر جنگ لڑ رہا ہے‘‘ ایک تو وہ جو بے چارے طالبان کے خلاف لڑنی پڑ رہی ہے اور امید ہے کہ وہ ہماری مجبوریوں کو سمجھتے ہوں گے اور اس کا بُرا نہیں منائیں گے کیونکہ سابقہ تعاون کی بنا پر وہ ہم سے اس کی امید نہیں رکھتے تھے۔ اور‘ دوسری جنگ وہ ہے جو ان شرپسند عناصر کے خلاف ہے جو ہماری بادشاہت اور موروثی طرزِ سیاست پر خواہ مخوا ہ واویلا کرتے ہوئے اپنا اور ہمارا قیمتی وقت ضائع کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''سانحہ ماڈل ٹائون کے ذمے داروں کو کٹہرے میں لایا جائے گا‘‘ جبکہ شہباز صاحب کا تو اس سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے کیونکہ انہیں آخر تک اس کا پتہ ہی نہیں چلا‘ اور‘ رانا ثناء اللہ ویسے ہی معصوم آدمی ہے۔ آپ اگلے روز وزیراعظم ہائوس سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
طاہر القادری اور نوازشریف ایک
دوسرے سے ڈر رہے ہیں... گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''طاہر القادری اور نوازشریف ایک دوسرے سے ڈر رہے ہیں‘‘ جبکہ ہم نے اپنے دور میں سارے کام بلا خوف و خطر اور پوری مردانگی سے سرانجام دیئے اور نیکی برباد‘ گناہ لازم کے مصداق نیب کے ذریعے ہمارے خلاف انتقامی کارروائی کی جا رہی ہے اور اس سے ثابت ہوا کہ نیکی کا تو کوئی زمانہ ہی نہیں ہے حالانکہ ہماری خدمات کا سلسلہ فرداً فرداً سے لے کر نہ جانے کہاں تک پھیلا ہوا ہے اور اکیلی نیب بے چاری اس پر کیسے پوری اُتر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ضمانت نہیں کرائی‘ عدالت نے وارنٹ گرفتاری خود واپس لیے‘‘ چنانچہ اسی طرح نیب کو بھی عدالت کی پیروی کرتے ہوئے جملہ مقدمات واپس لے لینے چاہئیں تاکہ پتہ چلے کہ حکومت عدالتوں کا واقعی احترام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں‘‘ کیونکہ اپنے دور میں جتنے چاند ہم نے چڑھائے تھے، اگر ان کے نتیجے میں جمہوریت کو کوئی خطرہ پیدا نہیں ہوا تو اب کیسے ہو سکتا ہے اور یقینا یہ ٹھگ بازی ہمیشہ چلتی رہے گی۔ آپ اگلے روز ملتان میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
لاشیں گرنے کا فائدہ حکومت کو نہیں
قادری کو ہوا... سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''لاشیں گرنے کا فائدہ حکومت کو نہیں‘ قادری کو ہوا‘‘ حالانکہ انصاف
کا تقاضا تو یہ ہے کہ کچھ فائدہ حکومت کو بھی ملنا چاہیے تھا جس نے یہ ساری تگ و دو کی تھی ورنہ لاشیں گرانا کوئی آسان کام نہیں ہے اور ایسا لگتا ہے کہ دنیا سے انصاف بالکل ہی اٹھ گیا ہے اور اگر ہمیں اس ناانصافی کا علم ہوتا تو اتنا تردّد ہی نہ کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ''گلو بٹ کا مسلم لیگ (ن) سے کوئی تعلق نہیں‘‘ ماسوائے اس کے کہ غیر معمولی بہادری کی وجہ سے وہ ایک دو وزراء کا چہیتا ضرور ہے کیونکہ حکومت کو ایسے سرفروشوں کی ضرورت کسی وقت بھی پڑ سکتی ہے اور سب نے دیکھ لیا کہ اکیلا آدمی اتنی گاڑیوں کا ستیاناس کیسے کر سکتا ہے‘ بے شک اس میں ایک آدھ پولیس اہلکار نے بھی اس کی مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان کا وزیراعلیٰ سے استعفے کا مطالبہ غیر سنجیدہ ہے‘‘ اور بے حد افسوس کا مقام ہے کہ انہیں ایسے حالات میں بھی لطیفے سوجھتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا
کہ ''طاہر القادری ملک میں فساد کرانا چاہتے ہیں‘‘ چنانچہ وہ اگر اکیلے نہیں کرا سکے تو پولیس کے ذریعے کرا دیا۔ آپ اگلے روز پارلیمنٹ سے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
طاہر القادری دس جنازوں کے ساتھ حکومت
کی جڑوں میں بیٹھیں گے... شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''طاہر القادری دس جنازوں کے ساتھ حکومت کی جڑوں میں بیٹھیں گے‘‘ کیونکہ جنازے ہی سیاست میں اصل کردار ادا کرتے ہیں جیسے کہ پیپلز پارٹی والوں کے پاس بھی یہی ایک کلید کامیابی ہے اور اگر وہ دو جنازوں کی بنیاد پر اتنے سال حکومت کر سکتی ہے تو طاہر القادری کو تو اس حساب سے آٹھ گنا مدت ملنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکمران بے حس ہیں‘‘ اور اگر اتنے بے حس نہ ہوتے تو میرے ساتھ ہی کوئی معاملہ کر لیتے اور میں شُتر بے مہار کی طرح اِدھر اُدھر ٹکریں نہ مارتا پھرتا اور حکومت میری بددعائوں میں شامل نہ ہوتی؛ چنانچہ میری بددعائوں کا نتیجہ بہت جلد سامنے آنے والا ہے اور یہ جو میں نے کہا تھا کہ اگلے چھ ماہ تک نواز گھر جائیں گے یا چھا جائیں گے تو اب پہلی بات زیادہ قرینِ قیاس لگتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ''حکمران ایسے دلخراش واقعے پر بھی مستعفی نہیں ہوں گے‘‘ اس لیے شاید ایسے کچھ مزید دلخراش واقعات کا بھی انتظام کرنا پڑے۔ آپ اگلے روز پارلیمنٹ ہائوس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہم ن لیگ کے غلط کاموں میں
حصہ دار نہیں ہیں... منظور وٹو
پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خاں وٹو نے کہا ہے کہ ''ہم ن لیگ کے غلط کاموں میںحصہ دار نہیں ہیں‘‘ جس طرح وہ ہمارے غلط کاموں میں حصہ دار نہیں تھی‘ ماسوائے اس کے کہ وہ مفاہمت کے تقاضوں کے پیش نظر خاموشی اختیار کیے ہوئے تھی‘ اور ویسے بھی غلط کام اپنے اپنے طور پر کرنا ہی اچھا لگتا ہے کیونکہ جب ہم نے باریاں مقرر کر رکھی ہیں تو ایک دوسرے کے غلط کاموں میں حصہ دار بننے کی ضرورت ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جمہوریت کے حق میں کوئی الائنس بنا تو پارٹی اس پر غور کرے گی‘‘ کیونکہ اپنے سنہرے کارناموں کی وجہ سے ہم سے بڑا جمہوریت کا چیمپئن اور کون ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''صورت حال خراب ہوئی تو غیر جمہوری حکومت آ سکتی ہے‘‘ اور سب کو اگلے دس سال فاقہ کشی میں گزارنا پڑیں گے کیونکہ یہ جمہوریت ہی ہے جس کی وجہ سے یار لوگوں کا حلوہ مانڈہ چلا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''سانحہ ماڈل ٹائون سے قوم کے سر شرم سے جھک گئے ہیں‘‘ جو ہم نے اپنے عہد میں کافی بلند کر رکھے تھے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک قومی روزنامہ سے بات چیت کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
آنکھ میں چھا گیا ظفرؔ کوئی ہرا بھرا بدن
شامِ خزاں لرز اٹھی معجزۂ بہار سے