میرا جہاز ہائی جیک کیا گیا‘
انتقام لوں گا...طاہر القادری
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ''میرا جہاز ہائی جیک کیا گیا‘انتقام لوں گا‘‘اور وزیر اعظم بنتے ہی سب سے پہلے نواز شریف اور شہباز شریف کا طیارہ ہائی جیک کرائوں گا‘ جو ہر تیسرے دن غیر ملکی سفر پر روانہ ہو جاتے ہیں‘ لیکن پھر خیال آتا ہے کہ نواز شریف نے مشرف کا طیارہ ہائی جیک کرایا تھا تو اس کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا تھا‘ جبکہ تاریخ اپنے آپ کو دہرانے سے بھی باز نہیں آتی۔اس لیے شاید اس نیک ارادے پر عمل نہ ہی کر سکوں ۔انہوں نے کہا کہ ''حکمرانو!اب تم نہیں یا میں نہیں‘‘جبکہ یہ دوسری بات زیادہ قرین قیاس نظر آتی ہے کیونکہ خلاف توقع فوج نے بھی میرا ساتھ دینے سے انکار کر دیا ہے اس لیے مجھے اپنی ہی فکر کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ''عوام خود حکومت کا تختہ الٹ دیں گے‘‘بشرطیکہ پولیس نے عوام کا تختہ الٹنے کی کوشش نہ کر دی کیونکہ ہمیں پولیس کے ہاتھ پہلے ہی لگے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ''انقلاب کی تاریخ کے لیے جلد کال دوں گا‘‘تاکہ انقلاب میری دی ہوئی تاریخ سے کہیں پہلے ہی نہ آ جائے۔آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
طیارے کا رخ طاہر القادری کی
حفاظت کی خاطر موڑا گیا...پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''طیارے کا رخ ڈاکٹر طاہر القادری کی حفاظت کی خاطر موڑا گیا‘‘ بلکہ بہتر تو یہ تھا کہ اس کا رخ کسی اور ملک کی طرف موڑ دیا جاتا کیونکہ یہاں صاحب موصوف کی جان کو سخت خطرہ لاحق تھا اور ہم اگر اپنی حفاظت نہیں کر سکتے تو ڈاکٹر صاحب کس کھیت کی مولی ہیں‘ نیز یہ بھی خیال تھا کہ لاہور میں پولیس‘ ڈاکٹر صاحب کی حفاظت کا پورا پورا خیال رکھے گی اور کارکنوں کی گاڑیاں بھی محفوظ رہیں گی۔ کیونکہ شومئی قسمت سے برادرم گلو بٹ پہلے ہی اندر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ''بزنس کلاس میں سفر کرنے سے انقلاب نہیں آتے‘‘ اور اگرچہ ہم بھی اسی کلاس میں سفر کرتے ہیں لیکن ہم کوئی انقلاب وغیرہ لانے کا ہرگز ارادہ نہیں رکھتے کیونکہ عوام کو ہماری عادت پڑی ہوئی ہے اور ہمیں عوام کی‘اور آپ جانتے ہیں کہ عادتیں قبر تک پیچھا نہیں چھوڑتیں ۔ انہوں نے کہا کہ ''پرویز الٰہی اور شیخ رشید ان کو کنگال کر دیں گے‘‘اسی لیے ہم نے شیخ رشید کو اپنے پاس نہیں پھٹکنے دیا کہ کہیں ہمیں بھی کنگال کر کے عمر بھر کی جمع پونجی سے محروم نہ کرا دیں۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
مخیر حضرات آگے بڑھیں اور بے گھر افراد
کے لیے رقوم جمع کرائیں...شہباز شریف
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''مخیر حضرات آگے بڑھیں اور بے گھر افراد کے لیے رقوم جمع کرائیں‘‘ اور اسی جوش و جذبے کا مظاہرہ کریں جو غیر ممالک میں مقیم افراد نے بھائی جان کی اپیل پر قرض اتارو ‘ملک سنوارو مہم میں کیا تھا‘ تاہم اب کے ان رقوم کا باقاعدہ حساب رکھا جائے گا اور ان رقوم کا حساب ماسوائے اُن کے کوئی نہیں رکھ سکا تھا۔حالانکہ حقیقت یہی تھی کہ وہ یہ رقوم کہیں رکھ کر بھول گئے تھے!... اس لیے وہ کسی کے بھی کام نہ آ سکیں ۔انہوں نے کہا کہ ''بے گھر افراد کو تنہا نہیں چھوڑیں گے‘‘اور‘ کچھ نہ کر سکے تو ان کے حق میں بیان ضرور دیتے رہیں گے کہ یہ بھی صدقہ جاریہ ہی کی ایک شکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''آپریشن سے بے گھر ہونے والوں کے ساتھ ہیں‘‘اس لیے کہ ہم خود کو بھی تقریباً بے گھر سمجھتے ہیں کیونکہ ویسے بھی آج کل اپنے گھروں کی سفیدی وغیرہ کروا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ''قوم حالت جنگ میں ہے‘‘ البتہ ہم اس جنگ کو افسوس اور تشویش کی نظروں سے دیکھ رہے ہیں کہ آخر طالبان بے چاروں کا کیا بنے گا۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
طاہر القادری رکن پارلیمنٹ نہیں‘
حکومت بلاوجہ ان سے خوفزدہ ہے...گیلانی
سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''طاہرالقادری رکن پارلیمنٹ نہیں‘ حکومت بلاوجہ ان سے خوفزدہ ہے‘‘ چنانچہ اب خاکسار سے خوفزدہ ہو کر حکومت کی انتقامی کارروائیوں سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت واقعی ارکان پارلیمنٹ سے نہیں بلکہ ان لوگوں سے خوفزدہ ہے جو پارلیمنٹ سے باہر ہیں۔حالانکہ خاکسار سپریم کورٹ سے نااہل قرار پانے کے بعد یہ حسرت دل میں لیے پھرتا ہے اور کم و بیش یہی صورت حال برادرم راجہ پرویز اشرف کی ہے جن پر رکن پارلیمنٹ نہ ہونے کے باوجود افتاد آئی ہوئی ہے‘ اور ‘ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ اس لحاظ سے حکومت کی کوئی مستقل پالیسی ہے ہی نہیں‘ جبکہ ہمارے دور میں ایک طے شدہ پالیسی پر ہی عمل کیا جاتا تھا اور جملہ احباب اس پر سختی سے کاربند تھے کیونکہ کسی جوتشی نے ہمیں بتا دیا تھا کہ یہ آخری باری ہے‘جو کچھ ہو سکتا ہے کر لو۔انہوں نے کہا کہ ''ہمارے دور حکومت میں حالات بہت سخت تھے‘‘ جسے ہم نے اپنی کفایت شعاری کی بدولت کافی نرم کر لیا تھا‘اگرچہ اس کے لیے ہمیں بہت محنت کرنی پڑی تھی اور عوام کی خدمت میں دن رات ایک کرنا پڑا تھا۔آپ اگلے روز نواب الطاف خان خاکوانی کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے سے خطاب کر رہے تھے۔
عوامی تحریک کے کارکن ایئر پورٹ پر
قبضہ کرنا چاہتے تھے...رانا مشہود
صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا مشہود احمد خاں نے کہا ہے کہ ''عوامی تحریک کے کارکن ایئر پورٹ پر قبضہ کرنا چاہتے تھے‘‘اور اسی سے اپنا انقلاب کا مقصد بھی حاصل کرنا چاہتے تھے کیونکہ انہیں پتہ تھا کہ وزیر اعظم ہر تیسرے چوتھے روز بیرون ملک سفر پر روانہ ہوا کرتے تھے جبکہ ان کے ہمراہ خادم اعلیٰ بھی لازمی طور پر ہوا کرتے تھے اور اگر یہ سلسلہ رک جاتا تو یہی ایک بڑا انقلاب تھا جو ڈاکٹر طاہر القادری فی الحال لا سکتے تھے۔انہوں نے کہا کہ ''ہجوم کی وجہ سے طیارے کو اسلام آباد اترنے نہیں دیا گیا‘‘اگرچہ یہ ہجوم زیادہ تر پولیس‘ رینجرز اور دیگر ایجنسیوں اور اداروں کے ارکان کی وجہ سے تھا جو قادری صاحب کی زیارت کے لیے آ گئے تھے کیونکہ ان کے خیال کے مطابق قادری صاحب کے ساتھ ضرور کوئی ناخوشگوار واقعہ ہونے جا رہا تھا اور ان کے لیے صاحب موصوف کی ایک جھلک دیکھنا ضروری ہو گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ''طاہر القادری ان پولیس اہلکاروں کی بھی عیادت کرتے جو ان کے اہلکاروں کے ہاتھوں زخمی ہوئے تھے‘‘حالانکہ ان کی خدمات قادری صاحب کو یاد ہونی چاہیے تھیں جو انہوں نے ماڈل ٹائون میں انجام دی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عوامی تحریک کے کارکنوں نے پولیس پر تشدد کیا‘‘حالانکہ یہ پولیس کا کام تھا اور اسی لیے کہتے ہیں کہ جس کا کام اسی کو ساجے ‘ اور کرے تو ٹھینگا باجے‘آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
طبعِ رواں کو لوگوں کی اپنی راہوں پر ڈال دیا
یوں تصویرِ سخن سے میں نے اپنا آپ نکال دیا