بلوچستان میں دہشت گردی کی روک تھام کے لیے بھرپور اقدامات کریں گے... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''بلوچستان میں دہشت گردی کی روک تھام کے لیے بھرپور اقدامات کریں گے‘‘ اگرچہ یہاں جو آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا ہے تو نہایت مجبوری کے عالم میں اور سینے پر پتھر رکھ کر کیا گیا اور دہشت گرد حضرات بھی ہماری اس احسان فراموشی پر حیران اور افسردہ تھے کہ ان کے مسلسل تعاون کا یہ صلہ دیا جا رہا ہے؛ تاہم بلوچستان میں ہمیں ایسی کوئی مجبوری لاحق نہیں ہے بلکہ اُلٹا ہم وزیراعلیٰ بلوچستان کے تہہ دل سے مشکور ہیں جو انہوں نے عزیز القدر ارسلان افتخار کو ان کا من پسند عہدہ فراہم کر کے سابق چیف جسٹس صاحب کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی ان سے سرخرو ہونے کا موقع دیا ہے ورنہ ہم صاحبِ موصوف سے شرمندہ ہی رہتے کہ الیکشن میں ہماری کامیابی میں ان کی مساعیٔ جمیلہ بطور خاص شامل تھیں۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے بات کر رہے تھے۔
پوری قوم کو چاہیے کہ فوج
کا ساتھ دے... گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''پوری قوم کو چاہیے کہ فوج کا ساتھ دے‘‘ جس طرح قوم نے گزشتہ دور میں ہمارا ساتھ دیا تھا اور ہم دن رات پوری تسلی کے ساتھ ملکی خزانے کا بوجھ ہلکا کرنے میں مصروف رہے اور ساری صورت حال کے اظہر من الشمس ہونے کے باوجود کسی نے چُوں تک نہ کی جبکہ موجودہ حکومت بھی ہمارے ہی نقشِ قدم پر چل رہی ہے بلکہ یہ کہنا زیادہ درست ہوگا کہ ہم بھی انہی کے نقشِ قدم پر چل رہے تھے لیکن عوام کی علی الاعلان خدمت صرف ہم نے کی اور ان کی طرح زیادہ باریکیوں سے کام نہیں لینا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ''ملک اس وقت حالتِ جنگ میں ہے‘‘ البتہ فرق یہ تھا کہ ہم اس وقت عوام کے خلاف حالتِ جنگ میں تھے اور انہیں زیادہ سے زیادہ جفاکش بنانے کی کوشش کر رہے تھے اور اگرچہ خاکسار کو وقت سے ذرا پہلے ہی اس سعادت سے محروم کردیا گیا؛ تاہم میں اپنا فریضہ ضرورت سے کہیں زیادہ ادا کر چکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت آئی ڈی پیز کی بھرپور مدد کرے‘‘ جس طرح اس نے مفاہمتی حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے ہماری مدد کی تھی۔ آپ اگلے روز اپنے والد سید علمدار حسین گیلانی کی برسی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
قوم طاہر القادری کا چہرہ دیکھ کر
دھوکے میں نہیں آئے گی... رانا مشہود
صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا مشہود احمد خاں نے کہا ہے کہ ''قوم طاہر القادری کا چہرہ دیکھ کر دھوکے میں نہیں آئے گی‘‘ کیونکہ وہ جتنا دھوکے میں آ سکتی تھی‘ آ چکی اور دھوکے میں آنے کی بہرحال ایک حد ہوتی ہے جسے یہ اعتدال پسند قوم کبھی پار نہیں کرتی؛ اگرچہ ہم درپردہ جو خدمت سرانجام دے رہے ہیں‘ اس کوچے میں اعتدال جیسی کسی چیز کا کوئی گزر ہی نہیں ہے اور ہمارے قائدین کی روایات کا بھی یہی تقاضا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''خیبر کے عوام اپنی حکومت سے تنگ آ چکے ہیں‘‘ جبکہ عوام دن رات ہماری بلائیں لیتے ہی نہیں تھکتے اور ہر وقت صدقے واری جانے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم ان کے خلاف کوئی تحریک شروع کرنا نہیں چاہتے‘‘ کیونکہ تحریکوں نے خود ہماری مت مار رکھی ہے‘ حالانکہ وہ ابھی تک باقاعدہ شروع بھی نہیں ہوئیں اور انہیں روکنے کے لیے ہمیں خبر نہیں کیا کیا کچھ کرنا پڑ رہا ہے‘ حتیٰ کہ کچھ لوگ شہادت کا رتبہ بھی حاصل کر چکے ہیں جس کے لیے اس عزت افزائی پر اُن کے لواحقین ہمارے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''آئی ڈی پیز کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے تعلیمی اداروں سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے‘‘ تاکہ تعلیمی ادارے اس دوران اپنی مدد آپ کرنا سیکھ سکیں اور اپنی حالتِ زار بھی بہتر بنا سکیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز حکومت بمشکل اپنی مدت
پوری کر پائے گی... امین فہیم
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما مخدوم امین فہیم نے کہا ہے کہ ''نواز حکومت بمشکل اپنی مدت پوری کر پائے گی‘‘ کیونکہ اس نے ہم درویشوں کے خلاف جو منتقمانہ کارروائیاں شروع کر دی ہیں اس کا خمیازہ حکمرانوں کو بھگتنا پڑے گا انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہماری دعا قبول ہو نہ ہو‘ بددعا ضرور قبول ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف انہی قوتوں کے ساتھ محاذ آرائی میں مصروف ہیں جن کی بدولت وہ ہمیشہ اقتدار میں آئے‘‘ جبکہ ہم نے عقلمندی سے کام لیا اور کسی کے ساتھ پنگے بازی میں نہیں الجھے اور اپنے کام میں لگے رہے اور اس میں اتنی برکت پڑی کہ نامعلوم افراد ہمارے اکائونٹ میں چار چار کروڑ جمع کروا دیتے اور ہمیں کانوں کان خبر نہ ہوتی اور ہمیں یقین ہے کہ وہ معجزاتی زمانہ پھر بھی آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''میاں نوازشریف نے تلخ تجربات سے کوئی سبق نہیں سیکھا‘‘ اور اگر ان مقدمات کے ذریعے ہمیں کسی تلخ تجربے سے گزارا گیا تو ہم اس سے سبق ضرور سیکھیں گے اور آئندہ ہر کام میں‘ اسی احتیاط سے کام لیں گے جس سے خود میاں صاحب لیا کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں پیر آف ہالانی سید وسیم شاہ سے گفتگو کر رہے تھے۔
تمام دہشت گردوں کو چُن چُن
کر ماریں گے... خواجہ آصف
وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''تمام دہشت گردوں کو چُن چُن کر ماریں گے‘‘ اور کوشش کریں گے کہ گیہوں کے ساتھ گھن نہ پس جائے اور ہمارے ساتھ مسلسل تعاون کرنے والا طبقہ بھی اس کی لپیٹ میں نہ آ جائے ورنہ اس سے بڑی بدمزگی اور کوئی نہیں ہو سکتی کیونکہ اس طرح ہم ان شرفا کو منہ دکھانے کے قابل بھی نہیں رہیں گے کہ آئندہ بھی ہم نے الیکشن لڑنا ہے‘ اس لیے اپنے پائوں پر کلہاڑی مارنے کی حماقت نہیں کریں گے کیونکہ پہلے ہی چودھری نثار صاحب کو بیس روز کی تگ و دو سے بمشکل منانے میں تقریباً کامیاب ہوئے ہیں جو ماشاء اللہ کچھ حلقوں کے لیے دل میں نرم گوشہ رکھتے ہیں اور آپریشن ضرب عضب پر سوگ مناتے ہوئے گھر بیٹھ گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''پارلیمنٹ‘ حکومت اور فوج آپریشن پر متفق ہیں‘‘ ماسوائے کابینہ کے چند افراد کے‘ جو جذبات سے مغلوب ہو گئے تھے اور جنہیں اپنی مجبوریوں سے آگاہ کر کے قائل کر لیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم سے جو کچھ بن پایا وہ کریں گے‘‘ اور‘ یہ جو ہم چودھری نثار صاحب کو منانے میں کامیاب ہو گئے ہیں‘ اسی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم اگر کرنے پر آ جائیں تو کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
مانگا نہیں سہارا میں نے
بے شک اُسے پکارا میں نے