تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     13-07-2014

سرخیاں‘ متن اور ماہنامہ ’’الحمرا‘‘ کا تازہ شمارہ

شمالی وزیرستان کے بے گھر افراد کے لیے
فنڈ ریزنگ مہم چلائیں گے... شہباز شریف 
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''شمالی وزیرستان کے بے گھر افراد کے لیے فنڈ ریزنگ مہم چلائیں گے‘‘ کیونکہ اس کام میں ہمارا ویسے بھی کوئی ثانی نہیں ہے اور اسی فنڈ ریزنگ کی بدولت ہی تو ماشاء اللہ ملک کے اندر اور باہر بہار لگی ہوئی ہے اور کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی‘ اس لیے ہمارے لیے یہ کوئی نئی بات نہیں کیونکہ اس فن میں ہمارا بچہ بچہ ماہر ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ایک ایک پائی دیانتداری سے آئی ڈی پیز تک پہنچائیں گے‘‘ اور ہر خاندان کو ایک ایک پائی ملنے سے ہی اتنی برکت پیدا ہو جائے گی کہ انہیں روپوں کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''مخیر حضرات دل کھول کر عطیات دیں‘‘ تاکہ حکومت دل کھول کر ہی انہیں ٹھکانے لگاتی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''رمضان میں مہنگائی کرنے والوں کا ٹھکانہ صرف جیل ہونا چاہیے‘‘ لیکن افسوس کہ ایسا نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ دکاندار طبقہ ہی ہے جس کے تعاون سے ہم الیکشن میں کامیاب ہوتے ہیں ورنہ ساری ٹیوب نے ہی پنکچروں سے بھر جانا تھا۔ آپ اگلے روز برطانوی ہائی کمیشن کے ڈپٹی میڈیا سے بات کر رہے تھے۔ 
مشرف سے ڈیل ہوئی‘ ن لیگ 
معاہدے کی پاسداری کرے... گیلانی 
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''مشرف سے ڈیل ہوئی‘ ن لیگ معاہدے کی پاسداری کرے‘‘ اور اگرچہ کوئی صاحب اس کی تردید کر رہے ہیں، جبکہ دوسری طرف میرے سمیت راجہ پرویز اشرف اور جناب امین فہیم کا جینا حرام کردیاگیا ہے‘ اس لیے حکومت پر کوئی دبائو تو ڈالنا ہی چاہیے تاکہ وہ ان بے رحمانہ طریقوں سے باز آ جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''اس سلسلے میں نوازشریف کو بھی اعتماد میں لیا گیا تھا‘‘ کیونکہ انہیں بھی ڈیل کا کافی تجربہ حاصل تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''ایک طاقتور فوجی صدر معاہدے کے بغیر کیسے جا سکتا ہے‘‘ جبکہ صرف ایک طاقتور وزیراعظم ہی نااہل قرار دیا جا سکتا ہے جس سے دنیا بھر میں ہماری قوم کی سخت بدنامی ہوئی جبکہ وہ قوم کے لیے اس قدر نیک نامی کا باعث بنا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''معاہدوں کی پاسداری ہونی چاہیے‘‘ جبکہ مفاہمتی فارمولوں کی پاسداری اس سے بھی زیادہ ضروری ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے خطاب اور گفتگو کر رہے تھے۔ 
عمران خان کا معاملہ منطقی انجام تک 
پہنچائوں گا... ارسلان افتخار 
سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے صاحبزادے ارسلان افتخار نے کہا ہے کہ ''عمران خان کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچائوں گا‘‘ بے شک اس دوران میرا اور والد صاحب کا معاملہ بھی منطقی انجام تک پہنچ جائے کیونکہ منطقی انجام ا گر ایک بار شروع ہو جائے تو اپنے گردوپیش کو بھی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ البتہ میرے جیسے نیک نام آدمی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اس بارے علمائے کرام سے فتویٰ حاصل کروں گا‘‘ اگرچہ اپنے کارہائے نمایاں و خفیہ کی بناء پر میں خود بھی علمائے کرام سے کم نہیں ہوں‘ اس لیے میرا اپنا فتویٰ بھی کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران نے حلف نامے میں جھوٹ بولا‘‘ لیکن یہ عجیب بات ہے کہ وہ میری کسی بات کا جواب ہی نہیں دے رہے جبکہ اس سے بڑی زیادتی اور کوئی نہیں ہو سکتی‘ کم از کم وہ میری شخصیت کا ہی کچھ خیال کرتے جیسے پچھلے دنوں ایک بہت بڑے عہدے کے لیے منتخب کیا گیا جسے میں نے خود ہی لات مار دی کیونکہ بہت ساری لاتوں کی زد میں میں خود بھی آ رہا تھا۔ اللہ معاف کرے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ 
ن لیگ مشرف کے ساتھ کسی
معاہدے کا حصہ نہیں... پرویز رشید 
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''ن لیگ مشرف کے ساتھ کسی معاہدے کا حصہ نہیں‘‘ بلکہ اس نے تو ملک بدر ہوتے ہوئے بھی کوئی معاہدہ نہیں کیا تھا جس کے بارے میں شرپسندوں نے خواہ مخواہ کی افواہیں پھیلا رکھی ہیں کیونکہ ن لیگ جب زبانی باتوں ہی پر پورا یقین رکھتی ہے تو اسے تحریری معاہدے کرنے کی کیا ضرورت ہے اور جس معاہدے کا ذکر کیا جاتا ہے بڑے میاں صاحب سے اس پر بہلا پھسلا کر دستخط کروائے گئے تھے اور اس طرح ان کی روایتی سادگی کا ناجائز فائدہ اٹھایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''مشرف کے خلاف مقدمہ کی مدعی حکومت نہیں‘‘ بلکہ باقی سارا کام پوری نفاست کے ساتھ ہم نے ہی سرانجام دیا ہے۔ البتہ اب چودھری نثار کو خوش کرنے کے لیے موصوف کا نام ای سی ایل سے نکالنے پر غور ہو رہا ہے ورنہ وہ پھر اٹواٹی کھٹواٹی لے کر پڑ جائیں گے اور شہباز صاحب کو پھر بار بار ان کی منت سماجت کرنی پڑے گی جس کی اب انہیں کافی پریکٹس بھی ہو چکی ہے۔ آپ اگلے روز سابق وزیراعظم گیلانی کے بیان پر ردعمل کا اظہار کر رہے تھے۔ 
ماہنامہ الحمرا لاہور 
اس کا تازہ شمارہ شائع ہو گیا ہے جس میں اردو دنیا کے معتبر ادیبوں کی نگارشات شامل ہیں۔ اس میں شائع ہونے والی رخشندہ نویدؔ کی غزل کے کچھ شعر: 
عکس بنتا گیا تھا پانی میں 
نصب اک آئنہ تھا پانی میں 
پھر کہیں جا کے بن سکا آنسو 
ایک عرصہ رہا تھا پانی میں 
موج سے موج کی بغلگیری 
ہجر کا سلسلہ تھا پانی میں 
ایسے ہم لوگ مل نہیں سکتے 
جیسے پانی ملا تھا پانی میں 
میں پکڑتے پکڑتے ڈوب گئی 
مجھ سے کچھ گر گیا تھا پانی میں 
تو نے کچے گھڑے سے رخشندہؔ 
طے سفر کر لیا تھا پانی میں 
آج کا مقطع 
ظفر، سفینہ ہمارا انہی میں خوش ہے بہت 
ہمارے ساتھ جو گرداب سے لگے ہوئے ہیں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved