تحریر : نذیر ناجی تاریخ اشاعت     19-07-2014

میں پاگل نہیں‘ دماغ خراب ہے

آج میں نے عابد شیر علی کے چند بیان ‘ مسلم لیگ (ن) کے ایک پُرجوش حامی کو یکے بعد دیگرے یاد دلائے‘ تواس نے جھنجھلاکر جواب دیا کہ ''آپ یہ فرمودات مجھے کیوں سنا رہے ہیں؟ کوئی اور بات نہیں؟‘‘ میں نے اسے صبر اور حوصلے کی تلقین کرتے ہوئے سمجھایا ''بندے کو حوصلہ رکھنا چاہیے‘ تم تو بڑی جلدی دل چھوڑ گئے۔چلو میں آج کا ایک اور بیان سنا کر‘ اس سوال پر بات ختم کرتا ہوں کہ اس کا کوئی مطلب سمجھا دو۔‘‘ بیان یہ ہے۔''پرویزالٰہی کی قربانی ہونے والی ہے‘ مگر ان کا گوشت مردار ہے۔ جن کے اپنے پاس بجلی نہیں‘ و ہ ہماری بجلی کیا بند کریں گے؟‘‘ پہلے تو وہ سمجھا کہ میں عابد شیر علی کے نام سے غلط بات منسوب کر رہا ہوں۔ جب میں نے اخبار میں شائع شدہ بیان دکھایا‘ تو پڑھ کر اس نے بے ساختہ کہا ۔''ہم لوگ پاگل نہیں‘ ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔‘‘مجھے جھلاہٹ کے عالم میں کہے گئے‘ اس جملے میں‘ اسی طرح ایک جہان معنی پنہاں نظر آیا‘ جیسے ایک زمانے میں عطا الحق قاسمی نے روحی کنجاہی کے ایک مصرعے کی دم پر پٹاخے باندھ دیئے تھے۔وہ مصرعہ عرصے تک محفل محفل جھومتا رہا۔ مصرعہ یہ تھا۔
حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی
اس مصرعے کے اوپر کوئی سا بھی مصرعہ لگا دیں‘ یہ موزوں بیٹھتا۔متفرق مصرعے یاد کرنے کی بجائے میں نے وصی شاہ کا ایک شعری مجموعہ ہی نکال لیا اور بغیر کسی انتخاب کے ایک ایک مصرعہ چن کر جوڑا۔ نتیجہ یہ ہے۔
اس کی آنکھوں میں محبت کا ستارا ہو گا
حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی
---------
جو اس کے سامنے میرا یہ حال آ جائے
حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی
---------
کوئی ملال کوئی آرزو نہیں کرتا
حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی
---------
آج ہمیں یہ بات سمجھ میں آئی ہے
حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی
---------
مجھے اکثر ستاروں سے یہی آواز آتی ہے
حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی
---------
کھو گئے انداز بھی‘ آواز بھی‘ الفاظ بھی
حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی
---------
انہی دنوں وہ میرے ساتھ چائے پیتا تھا
حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی
اب میں مزید چند سیاستدانوں کے بیانات پڑھ کر یہ جملہ ساتھ لکھ دوں گا۔ موزوں نہ لگے‘ توکہنے والے کا قصور ہے۔''نوازشریف بتائیں ‘ استعفیٰ کہاں پہنچائوں؟ شیخ رشید۔ ‘‘ہم پاگل نہیں‘ ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔
''پاکستان کو بھارتی ایٹم بم سے زیادہ حکمرانوں سے خطرہ ہے: سراج الحق۔‘‘ ہم پاگل نہیں ‘ ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔
''عمران خان کو کسی صورت بھاگنے نہیں دوں گا:ارسلان افتخار۔‘‘ہم پاگل نہیں ‘ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔
''چین سے منگوائے گئے ریلوے انجن ناکارہ ثابت ہونے پر دوبارہ وہی انجن نئے منگوا لئے گئے۔خبر۔‘‘ہم پاگل نہیں‘ ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔
''ایم ڈی واسا نے بارش شروع ہوتے ہی نشیبی علاقوں کا دورہ کیا۔‘‘ہم پاگل نہیں‘ ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔
''دہشت گردوں کو مکان کرائے پر دینے والے ڈاکٹر ستار کو جب پتہ چلا کہ ان کے مکان میں‘ پختونخوا سے آئے ہوئے لوگ رہتے ہیں‘ تو انہوں نے کرایہ اڑھائی ہزار سے ڈبل کر دیا۔‘‘ہم پاگل نہیں ‘ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔
''مشرف کو ن لیگ نہیں‘ تحریک انصاف نے پھنسایا۔وفاقی وزیر‘‘ہم پاگل نہیں ‘ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔
''قائم مقام آئی جی پنجاب نے دہشت گردوں کی موجودگی کا ذمہ دار اہل علاقہ کو قرار دے دیا۔‘‘ہم پاگل نہیں ‘ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔ 
''فوج اقتدار پر قبضہ کرنے کے لئے تیار نہیں۔ اعتزاز احسن۔‘‘ہم پاگل نہیں ‘ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔ 
''آدھے آئین کو معطل کرنے والے جمہوریت دشمن ہیں۔حامد رضا۔‘‘ہم پاگل نہیں‘ ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔ 
''پیپلزپارٹی کی اندرونی بحث :پرویزمشرف کے ساتھ ہونے والی ڈیل میں نوازشریف بھی شامل تھے :یوسف رضا گیلانی‘‘۔ ''نوازشریف شامل نہیں تھے :جہانگیر بدر‘‘۔ ''تھے بھی اور نہیں بھی تھے: قمرزمان کائرہ۔‘‘ہم پاگل نہیں‘ ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔ 
''عمران خان بھی ٹھیک ہیں۔ حکومت بھی غلط نہیں۔زرداری صاحب بھی درست ہیں۔مولانا فضل الرحمن۔ ‘‘ہم پاگل بھی نہیں‘ ہمارا دماغ بھی خراب نہیں۔ 
خواجہ آصف نے اپنے بارش والے بیان کی وضاحت کی ہے کہ'' یہ ہماری ناکامی کا اعتراف نہیں تھا۔‘‘ہم پاگل نہیں‘ ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔
'' حکومت سیاسی یتیموں کے لانگ مارچ سے خوفزدہ نہیں:وفاقی وزیر۔‘‘ہم پاگل نہیں‘ ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔ 
''ہو سکتا ہے دہشت گرد وزیراعظم ہائوس پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے ہوں۔اعلیٰ پولیس آفیسر۔‘‘ ہم پاگل نہیں ‘ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔
''خواجہ آصف کی دعا حکومتی ناکامی نہیں‘ عمران خان استعفیٰ دیں:عابد شیرعلی۔‘‘ہم پاگل نہیں ‘ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔ 
''نوجوان سے گولیاں برآمد ہونے پر پولیس نے گھر کا سامان لوٹ لیا۔خبر۔‘‘ہم پاگل نہیں‘ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔
''جنرل کیانی نے کہا ،شمالی وزیرستان میں کارروائی کا فیصلہ ہم پر چھوڑ دیں۔ ہم نے چھوڑ دیا۔‘‘ ہم پاگل نہیں ‘ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔
''تحریک انصاف کے جھوٹے پروپیگنڈے کے خلاف‘ نندی پور سائٹ پر دھرنا دیں گے : عابد شیر علی۔‘‘ہم پاگل نہیں ‘ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔
''شمالی وزیرستان کے بچے دھماکوں کے عادی ہو چکے ہیں۔اب ڈرون سے بھی نہیں ڈرتے۔‘‘ہم پاگل نہیں ‘ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔
''عمران جس نظام کا حصہ ہیں‘ میں اس کے خلاف ہوں:طاہرالقادری۔‘‘ہم پاگل نہیں ‘ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔
یہ چند خبریں میں نے آج کے اخبارات میں جستہ جستہ پڑھیں۔ ان میں کسی بھی خبر کے ساتھ یہ جملہ آسانی سے چسپاں کیا جا سکتا ہے۔ ویسے تو ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان دونوں کے نعرے انقلابی ہیں، لیکن دونوں ایک دوسرے کو نہیں مانتے اور عوام کو بھی نہیں بتاتے کہ ان کے انقلاب کا مطلب کیا ہے؟ دونوں سے اگر انقلاب کا مطلب پوچھا جائے‘ تو جواب دیں گے۔''ہم پاگل نہیں‘ ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔‘‘جنرل ضیا کے حامیوں سے جب آج بھی پوچھا جاتا ہے کہ ان کے لیڈر نے اپنے ملک میں دہشت گرد تیار کر کے‘ افغانستان میں کیوں داخل کئے تھے؟ اور جواب میں آج وہاں سے کیا آ رہا ہے؟ وہ اپنا قصور نہیں مانیں گے۔ دلیری سے جواب دیں گے۔ ہم پاگل نہیں ‘ہمارے صرف دماغ خراب ہیں۔ امریکہ سے وطن کی خدمت کے جذبے کے ساتھ پاکستان آئے ہوئے‘ ایک ڈاکٹر سے جب کسی نے پوچھا کہ ''تم اتنے اچھے حالات اور پریکٹس کو چھوڑ کے‘ پاکستان کیسے آ گئے؟‘‘ اس کا جواب تھا۔ ''میں پاگل نہیں‘ میرا صرف دماغ خراب ہے۔‘‘ اور جب حکمران خاندان کے کسی سرمایہ کار سے‘ دریافت کیا گیا کہ وہ بیرونی دنیا کو سرمایہ کاری کے لئے ترغیب دے رہے ہیں اور خود یہاں سرمایہ نہیں لگاتے۔ کیوں؟ جواب ملا ۔''میں پاگل نہیں‘ میرا صرف دماغ خراب ہے۔‘‘صاحبزادہ احمد رضا قصوری کی طرف ایک شخص نے ٹکٹکی لگا کر دیکھا‘ تو صاحبزادہ نے باآواز بلند اس سے پوچھا: ''کیا دیکھ رہے ہو؟ میں پاگل نہیں ‘ میرا صرف دماغ خراب ہے۔‘‘قائم علی شاہ سے کسی نے پوچھاکہ ''آپ کے لیڈر تو آصف زرداری ہیں اور آپ نے کہہ دیا کہ نوازشریف میرے وزیراعظم ہیں۔ کیا آپ کے لیڈر بھی اب نوازشریف ہیں۔‘‘شاہ جی کا جواب تھا۔ ''میں پاگل نہیں‘ میرا صرف دماغ خراب ہے۔‘‘سید غوث علی شاہ سے ایک دیرینہ دوست نے پوچھا۔ ''آپ کو اتنا عرصہ مسلم لیگ میں رہ کر‘ کیا ملا؟‘‘ شاہ جی کی آنکھیں نم ہو گئیں اور بھرائی آواز میں بولے: ''میں پاگل نہیں‘ میرا صرف دماغ خراب ہے۔‘‘ ہمارے ملک میں کوئی بھی پاگل نہیں۔نہ کسی کا دماغ خراب ہے۔ پاگل بھی صرف عوام ہیں اور دماغ بھی صرف انہی کا خراب ہے۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved