تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     22-07-2014

سرخیاں ان کی متن ہمارے

نعروں کی سیاست کرنے والے
فارغ ہو جائیں گے...نواز شریف
وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''نعروں کی سیاست کرنے والے فارغ ہو جائیں گے‘‘ کیونکہ جن سے ہمیں خطرہ تھا ان سے صلح ہو گئی ہے اور جس کا مطلب یہ ہے کہ اب سلطنت میں کسی کے پر مارنے کی بھی گنجائش نہیں ہے اس لیے کوئی غلط فہمی میں نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ ''وزرا کارکردگی بڑھائیں‘‘ یعنی اپنے اپنے سیکرٹری حضرات انہیں جس طرح چلائیں، اسی طرح چلیں کیونکہ سب کو معلوم ہے کہ وزرا محض خانہ پری کے لیے رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمیں عوام کے سامنے جوابدہ ہونا ہے‘‘ اس لیے امید ہے کہ وہ ہم سے آسان آسان سوال کریں گے تاکہ ہم اُن کا جواب دے سکیں، ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''ملک میں اتحاد کی فضا ضروری ہے‘‘ اور ہم نے اپنے طبقے کے ساتھ جو اتحاد قائم کر رکھا ہے، اس سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''وزرا کسی محاذ آرائی کا حصہ نہ بنیں‘‘ البتہ خواجہ آصف اور چودھری نثار جس طرح چاہیں دل پشوری کرتے رہیں کیونکہ اس سے حکومتی کارکردگی پر کوئی اثر نہیں پڑتا کہ حکومت تو اکیلے خاکسار نے ہی چلانی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ 
آزادی مارچ طاقت سے نہیں‘حکمت
سے روکیں گے...سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ''آزادی مارچ طاقت سے نہیں‘حکمت سے روکیں گے‘‘ جس کی ہمارے ہاں کوئی کمی نہیں ہے کہ ہماری قیادت میں ماشاء اللہ ساری حکمت ہی بھری ہوئی ہے اور جس کی دھاک ایک زمانے پر بیٹھی بھی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اپوزیشن فساد چاہتی ہے‘‘ اگرچہ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے وزیراعظم کو اپنے تعاون کا یقین دلایا ہے لیکن اس زمانے میں کسی کا اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت دہشت گردوں پر اور کچھ لوگ ہم پر حملہ آور ہیں‘‘ اگرچہ دہشت گردوں پر فوج ہی حملہ آور ہے کیونکہ ہم تو ان کے ویسے ہی ارادتمند ہیں اور ابھی تک طرح دیتے آئے تھے لیکن آخر ہمیں بھی مجبور کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ''پرویز مشرف کا معاملہ کورٹ میں ہے‘‘ وہ جانیں اور عدالت؛ تاہم نئی صورت حال کے پیش نظر غور کیا جا رہا ہے کہ کوئی ایسا طریقہ دستیاب ہو جائے کہ یہ مسئلہ حل ہو سکے ورنہ صورت حال ہمارے لیے پھر خطرناک ہو جائے گی ۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
اس بار مذاکرات نہ مطالبات‘ سیدھا 
حکومت کو ہٹایا جائے گا... طاہر القادری 
عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ''اس بار مذاکرات نہ مطالبات‘ سیدھا حکومت کو ہٹایا جائے گا‘‘ کیونکہ جب بھی مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچنے لگتے ہیں میرا ہاسا نکل جاتا ہے؛ چنانچہ حکومت بتا دے کہ وہ کس طرح ہٹنا پسند کرے گی کیونکہ حکومت کے جذبات کا ہمیں ہر صورت خیال رکھنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''حکمران مسائل سے آگاہ نہیں‘‘ جبکہ خاکسار کینیڈا میں رہ کر بھی مسائل سے پوری طرح آگاہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عظیم انقلاب کے لیے اُٹھنا ہو گا‘‘ اور اس کے عظیم ہونے کا فیصلہ بھی میں نے حال ہی میں کیا ہے ورنہ پہلے تو میرا خیال تھا کہ چھوٹے موٹے انقلاب سے بھی کام چل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''لوگ گردے بیچ کر خرچہ چلانے پر مجبور ہیں‘‘ جبکہ انقلاب کے بعد انہیں اس کی ضرورت نہیں رہے گی کیونکہ پرائے پتر خود ہی آ کر یہ کام کر لیا کریں گے کہ آخر اتنے عظیم انقلاب سے اتنا تو فرق پڑنا ہی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام باہر نکلیں، پولیس میں دوبارہ لاشیں گرانے کی طاقت نہیں ہو گی‘‘ جبکہ پچھلی بار وہ باقاعدہ طاقت کے ٹیکے لگوا کر آئی تھی۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ 
ملک میں مارشل لاء کا کوئی خطرہ نہیں...گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''ملک میں مارشل لاء کا کوئی خطرہ نہیں‘‘ بلکہ حقیقی خطرہ صرف نیب سے ہے جو روز بروز کا بلے کستی چلی جا رہی ہے حالانکہ مہذب ملکوں سے شریف آدمیوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا جاتا اور اگر کیا بھی جائے تو ہاتھ ذرا ہولا رکھا جاتا ہے، اس لیے پہلے اس ملک کو مہذب بنانے کی ضرورت ہے، اگرچہ وہ ہماری گزشتہ کارکردگی سے ہی سبق سیکھ کر مہذب بننے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت کے گورننس کے طریق کار سے خطرات ہیں جبکہ خاکسار کا تو طریق کار بھی انتہائی تسلی بخش تھا لیکن پھر بھی ظلم و ستم کا نشانہ بنا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ''حکمران قادری اور عمران خان سے نجانے کیوں خوفزدہ ہیں جبکہ ہم نے سارا کام مکمل طور پر بے دھڑک ہو کر کیا تھا اور خوف کا نقطہ ہماری ڈکشنری میں ہی نہیں تھا لیکن ہماری دلیری سے سینہ زوری کا جو صلہ خاکسار کو دیا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز شریف کو افتخار چودھری جیسا چیف جسٹس اور پرویز مشرف جیسا صدر نہیں ملا تھا‘‘ کیونکہ نہ چیف جسٹس جیسا چیف جسٹس اور نہ پرویز مشرف جیسا صدر کوئی اور ہو سکتا تھا کہ دونوں ماشاء اللہ اپنی مثال آپ ہی تھے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔ 
دس لاکھ لوگ حکومت کا کچھ 
نہیں بگاڑ سکتے... عرفان صدیقی
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی امور عرفان صدیقی نے کہا کہ ''دس لاکھ لوگ حکومت کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے‘‘ البتہ اگر گیارہ لاکھ ہو جائیں تو اور بات ہے۔ اس لیے ہماری کوشش ہو گی کہ شرکائے جلسہ دس لاکھ سے بڑھنے نہ پائیں۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت نے کروڑوں افراد کا مینڈیٹ حاصل کیا ہے‘‘ اور مینڈیٹ تو مینڈیٹ ہی ہوتا ہے چاہے وہ جس طرح سے بھی حاصل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت دینے کا فیصلہ متعلقہ ڈی سی نے کرنا ہے‘‘ جبکہ انتظامیہ پر ہمارا کوئی اختیار نہیں ہے جبکہ ویسے بھی ملک عزیز میں ہمارے فیصلے میرٹ پر ہی ہو رہے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔ 
آج کا مقطع
میں اب کے اس کا بھی احسان مند ہوں جو‘ ظفرؔ
غریب خانے پہ اُس خوشنما کے ساتھ آیا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved