تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     03-08-2014

سرخیاں ان کی‘ متن ہمارے

سیاسی مخالفین کے تحفظات دور
کرنے کو تیار ہیں... نوازشریف 
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''سیاسی مخالفین کے تحفظات دور کرنے کو تیار ہیں‘‘ بلکہ ہم تو غیر سیاسی مخالفین کے تحفظات بھی دور کرنے کو تیار ہیں لیکن کوئی ہمارا اعتبار ہی نہیں کرتا‘ حالانکہ صرف دو دفعہ جنرل مشرف کو باہر بھیجنے کا وعدہ کیا تھا‘ اور اگر وہ پورا نہیں ہو سکا تو اسے رضائے الٰہی کے علاوہ اور کیا نام دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت اور جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں‘‘ حتیٰ کہ اقتدار کو بھی کوئی خطرہ نہیں کیونکہ میں اللہ تعالیٰ اور بعض دیگر حضرات کے فضل و کرم سے تخت پر جلوہ افروز ہو چکا ہوں اور اترنے کا نام نہیں لوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ''حالات سے پریشان ہونے والا نہیں ہوں‘‘ بلکہ اکثر اوقات حالات میری وجہ سے خود پریشان ہو جاتے ہیں‘ اور‘ یہ بھی اُن کی اپنی کمزوری ہے ورنہ میں تو اس وقت پریشان ہوتا ہوں جب پانی سر سے گزر ہی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''ساری زندگی جدوجہد میں گزری‘‘ اور اس کا ثبوت ملک کے اندر اور باہر وہ رونقیں ہیں جو لگی ہوئی ہیں اور دن دگنی رات چوگنی ترقی بھی کر رہی ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ''دنیا نیوز‘‘ کو انٹرویو دے رہے تھے۔ 
کوئی مارچ‘ احتجاج ملکی ترقی کے سفر میں
حائل نہیں ہو سکتا... شہباز شریف 
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''کوئی مارچ‘ احتجاج ملکی ترقی کے سفر میں حائل نہیں ہو سکتا‘‘ اور یہ ساری سازش ہماری ماشاء اللہ ذاتی ترقی کے سفر میں حائل ہونے کے لیے ہے جس کا ایک بار پھر موقع ملا ہے‘ بلکہ بڑے جتنوں سے حاصل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ملک کو ترقی اور خوشحالی کے لانگ مارچ کی ضرورت ہے‘‘ جس کے لیے ہماری ترقی اور خوشحالی کی روشن مثال سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''قومی وحدت کو پارہ پارہ کرنے والے مارچ کی ضرورت نہیں‘‘ حالانکہ ہماری خاندانی وحدت کی مثال بھی اظہر من الشمس ہے کیونکہ فیملی کے ہر فرد نے کوئی نہ کوئی حکومتی بوجھ اپنے ناتواں کندھوں پر اٹھا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''وطن عزیز انشاء اللہ اپنی منزل ضرور حاصل کرے گا‘‘ جس طرح ماشاء اللہ ہم نے اپنی منزل حاصل کر رکھی ہے اور حاسدین کا منہ کالا کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اندھیرے دور ہوں گے اور پاکستان معاشی قوت بنے گا‘‘ لیکن اندھیرے دور ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ لوڈشیڈنگ ختم ہو جائے گی‘ اس لیے زیادہ بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں ہے‘ نہ ہی کپڑوں سے باہر ہونے کی۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
جمہوری حکومت کو اب ڈی ریل
نہیں کیا جا سکتا... افتخار چودھری 
سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ ''جمہوری حکومت کو اب ڈی ریل نہیں کیا جا سکتا‘‘ کیونکہ میں نے جنرل پرویز مشرف کے مارشل لاء کی توثیق کر کے اور ا نہیں آئین میں تبدیلی کرنے کا اختیار دے کر جمہوریت کو کافی مضبوط کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''2008ء سے 2013ء کے دوران جمہوریت کے خلاف سازشیں کی گئیں‘‘ بالآخر پنکچر لگوا کر جن کا قلع قمع کیا گیا ہے اور جس میں بھی خاک سار کی خفیہ خدمات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ''وکلاء تحریک کی وجہ سے ملک میں الیکشن ہوئے‘‘ بلکہ اس سے بھی پہلے خاکسار کی بحالی ہوئی تاکہ سووموٹو ایکشن لینے کا ریکارڈ قائم کر سکوں جسے کوئی مائی کا لال توڑ نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ''جمہوری قوتیں آئین کے دائرے میں رہ کر کام کریں‘‘ اگرچہ میرے اپنے کئی فیصلے سیاسی ہی تھے کیونکہ یہ بھی جمہوریت اور سیاست کی فلاح و بہبود کے ضمن میں ہی تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''جمہوری سسٹم ڈی ریل کیا گیا تو احتجاج کریں گے‘‘ جس کے لیے تھنک ٹینک بھی بن چکا ہے اور ایک سیاسی جماعت کا بھی باقاعدہ اجرا کیا جا رہا ہے‘ خاطر جمع رکھیں۔ آپ اگلے روز کوئٹہ میں بلوچستان ہائیکورٹ کے عشائیہ میں خطاب کر رہے تھے۔ 
عمران خان کی مضحکہ خیز سیاست
کا سر ہے نہ پائوں... فضل الرحمن 
جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی مضحکہ خیز سیاست کا سر ہے نہ پائوں‘‘ اگرچہ سیاست تو میری بھی ماشاء اللہ کافی مضحکہ خیز ہے لیکن نہ صرف اس کے سر پائوں ہیں بلکہ پیٹ بھی ہے جو عرصۂ دراز سے سب کو نظر بھی آ رہا ہے اور پیٹ پوجا کا محاورہ بھی غالباً اس ناچیز پیٹ کو دیکھ کر ہی بنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''قائد تحریک انصاف کے دھرنوں اور مارچ کو اہمیت نہیں دینی چاہیے‘‘ کیونکہ اہمیت دینے کے لیے خاکسار کے نت نئے مطالبات ہی کافی ہیں جنہیں حکومت کافی دیر لگا کر درخورِ اعتنا سمجھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عدالتوں اور اداروں پر پریشر ڈالنا سسٹم کو لپیٹنے کی سازش کا حصہ ہے‘‘ جس میں میرے ٹھوٹھے پر ڈانگ مارنا بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان کو یہ بھی پتہ نہیں کہ کون سا ایشو اٹھایا جائے جس میں عوام کی بہتری ہو‘‘ جبکہ خاکسار کے اٹھائے گئے ایشوز میں میری اپنی بہتری تو شامل ہوتی ہے جبکہ میں خود عوام کا ایک تنو مند حصہ ہوں۔ آپ اگلے روز اپنی رہائش گاہ پر ایک وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔ 
حکومت لانگ مارچ سے نہیں‘ اپنی 
غلطیوں سے جا سکتی ہے... گیلانی 
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''حکومت لانگ مارچ سے نہیں‘ اپنی غلطیوں سے جا سکتی ہے‘‘ جبکہ میرا دھڑن تختہ عدالت کے ہاتھوں ہوا تھا ورنہ ہماری غلطیوں کا تو کوئی شمار و قطار ہی نہ تھا‘ اگرچہ روزی روٹی کے لیے جدوجہد کرنا غلطی نہیں بلکہ انسان پر فرض ہے تاکہ وہ دوسروں کا محتاجِ منّت نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ''سیاست میں مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرنا چاہئیں‘‘ حالانکہ ہم نے تو سیاست چھوڑ‘ ہر طرح کے دروازے کھول رکھے تھے کہ خاطر خدمت اور نذر نیاز کے لیے جو بھی آنا چاہے‘ بسم اللہ۔ انہوں نے کہا کہ ''سیاست میں دیواریں کھڑی کرنے کی بجائے پل بنانے چاہئیں‘‘ تاکہ اظہارِ نیاز مندی کے لیے ان پر سے گزر کر لوگ آسانی سے آ جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے‘‘ بلکہ ہماری طرح دیدہ دلیری کا مظاہرہ کرنا چاہیے کیونکہ خدمت تو بے دھڑک ہو کر ہی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت کو دوہرا معیار نہیں رکھنا چاہیے‘‘ اور ہماری طرح‘ جس سے جو بھی ملے‘ صبر و شکر کر کے قبول کر لینا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
آج کا مقطع 
ظفرؔ، غلط ہے کہ میں اُس کو پا نہیں سکتا 
یہ میرے ہاتھ پہ اُس کی لکیر تو دیکھو

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved