حکومت کو کسی لانگ مارچ سے
کوئی خطرہ نہیں...نواز شریف
وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''حکومت کو کسی لانگ مارچ سے کوئی خطرہ نہیں‘‘ بلکہ ہمارے لیے تو ایک آدھ شارٹ مارچ ہی کافی ہے کیونکہ پکا پنکچر بھی کسی وقت اکھڑ سکتا ہے بلکہ ٹیوب سے ہوا تو نکلنا بھی شروع ہو گئی ہے، ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''عوامی مسائل حل کریں گے‘‘ بس ذرا اپنے مسائل سے فرصت ملتی ہے تو اس طرف بھی توجہ دیں گے بلکہ ہمارے پاس تو اب توجہ بھی تھوڑی مقدار میں ہی باقی رہ گئی ہے۔ حتیٰ کہ کھانے کو بھی اس توجہ کا صحیح حصہ دستیاب نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ''بعض عناصر تشدد اور لاقانونیت پیدا کرنا چاہتے ہیں‘‘ حالانکہ اس کی پہلے بھی ملک عزیز میں کوئی کمی نہیں تھی بلکہ اسے تو ایکسپورٹ بھی کیا جا سکتا ہے اور منافع کا ایک بڑا ذریعہ یہ بھی بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اپوزیشن کی شکایات کا ازالہ کرنے کو تیار ہیں‘‘ جس کے بدلے میں بس وہ ہماری ایک شکایت کا ازالہ ضرور کر دیں کہ ہمیں کچھ نہ کہیں، ہم بھی انہیں کچھ نہیں کہیں گے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
بعض عناصر عوام کی خوش حالی میں
رکاوٹ بنے ہوئے ہیں... شہباز شریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا کہ ''بعض عناصر عوام کی خوش حالی میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں‘‘ یعنی ہمیں عوام سمجھنے سے انکاری ہیں حالانکہ ہم تو تنخواہ بھی نہیں لیتے اور پولیس پٹواریوں کی طرح ہمیں بھی کبھی تنخواہ وصول کرنا یاد ہی نہیں رہتا اورہمارا سارا انحصار محض فضل ربی پر ہی ہوتا ہے کہ بندے بشر ہیں، بلکہ بندے کم اور بشر زیادہ ہیں، یعنی سراسر خطا کے پتلے۔ انہوں نے کہا کہ ''احتجاجی سیاست کی گنجائش نہیں‘‘ اس لیے رعایا کو چاہیے کہ گمراہ کرنے والے عناصر کا خیال رکھیں کہ کہیں یہ عناصر اپنا کام ڈال کر ہمارا خراب نہ کر جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان کا مستقبل فنی تعلیم سے جڑا ہے‘‘ اور ہماری فنکاری ہی کی وجہ سے پاکستان کا مستقبل اتنا شاندار نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''روزگار کے 40لاکھ مواقع پیدا کریں گے‘‘ جبکہ بیروزگاری کے مسائل کچھ زیادہ ہی ہوں گے، اس لیے لوگوں کوقناعت پسندی کی عادت ڈالنی چاہیے۔ آپ اگلے روز مری میں ارکان اسمبلی اور وفود سے ملاقات کر رہے تھے۔
14اگست کو بادشاہت ختم کرنے
کے لیے نکلیں گے...عمران خان
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ ''14اگست کو بادشاہت ختم کرنے کے لیے نکلیں گے‘‘ تاکہ اپنی بادشاہت کا ڈول ڈالا جا سکے کیونکہ یہاں کے لوگ ہی اگر بادشاہت کو پسند کرتے ہیں تو کیا کیا جا سکتا ہے بلکہ میں نے تو اپنا تاج بھی تیار کرنے کا کا آرڈر دے رکھا ہے جبکہ تخت تو پہلے ہی موجود ہے تاکہ اس کا تختہ کرنے کی سہولت موجود رہے جسے دھڑن تختہ بھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اگر مجھے نظر بند کیا تو پورا پاکستان بند کر دیں گے‘‘ اگرچہ نظر بند کرنے کا مطلب نظر کو ہی بند کرنا ہوتا ہے یعنی آنکھوں پر پٹی وغیرہ باندھ دی جائے جبکہ آنکھوں پر تو ویسے ہی پردہ پڑا رہتا ہے، نہ صرف آنکھوں پر بلکہ عقل پر بھی۔ انہوں نے کہا کہ ''جعلی مینڈیٹ پر بنی حکومت کا وقت ختم ہو چکا ہے‘‘ کیونکہ جعلی مینڈیٹ پر صرف سال سوا سال تک ہی حکومت چلائی جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پولیس فیصلہ کرے کہ وہ شریف خاندان کی غلام ہے یا پاکستان کی خادم‘‘ اگرچہ وہ یہ فیصلہ پہلے ہی کر چکی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
دھرنوں کے ذریعے تبدیلی کی بات کرنے
والے انارکی پھیلانا چاہتے ہیں... فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ''دھرنوں کے ذریعے تبدیلی کی بات کرنے والے انارکی پھیلانا چاہتے ہیں‘‘حالانکہ جو انارکی پہلے موجود ہے اس پر گزارہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، اسے پھیلانا کچھ اتنا زیادہ ضروری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت کو ان مُٹھی بھر افراد سے پریشان ہو کر بلیک میل نہیں ہونا چاہیے‘‘ بلکہ صحیح معنوں میں بلیک میلنگ کے تو طریقے ہی اور ہیں جن کی ہم سے خاطر خواہ تعلیم حاصل کی جا سکتی ہے جبکہ خاکسار نے حکومت سے یہ سارا کچھ ماشاء اللہ یہی ٹیکنیک استعمال کر کے حاصل کیا ہے، چشم بددور! انہوں نے کہا کہ ''تحریک انصاف کے پی کے میں ناکام ہو چکی ہے‘‘ جبکہ حکومت کانوں میں تیل ڈال کر بیٹھی ہوئی ہے اور اس پر کچھ اثر ہی نہیں ہوتا اور معلوم ہوتا ہے کہ یہ ڈیزل ہے جس کے بارے میں خاکسار کو ماشاء اللہ کافی جانکاری حاصل ہے، حاسدوں کا منہ کالا۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
حالات پوائنٹ آف نوریٹرن کی
طرف بڑھ رہے ہیں...منظور وٹو
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ ''حالات پوائنٹ آف نوریٹرن کی طرف بڑھ رہے ہیں‘‘ اور بہت سست رفتاری سے چل رہے ہیں حالانکہ قومی صورت حال تیز رفتاری کی متقاضی ہے اور یہ سست الوجودیت ہی ہے جس کی وجہ سے ہم اقوام عالم سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں، ایتھوپیا وغیرہ جیسے چند ممالک کو چھوڑ کر۔ انہوں نے کہا کہ ''جمہوریت کو نقصان پہنچا تو ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی‘‘ جبکہ بیڑا سب کا ہی غرق ہو گا کیونکہ سارے ایک دم ہی بے روزگار ہو کر رہ جائیں گے اور ساری جمع پونجی تھوڑی ہی مدت میں ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم جمہوریت کا دفاع کریں گے‘‘ اور اگریہ ہم جیسوں کے ذریعے مضبوط ہوتی ہے تو پھر اس کا اللہ ہی حافظ ہے کیونکہ یہ تو ہم سیاستدانوں کے گھر کی لونڈی ہے اور اس کے ساتھ وہی سلوک روا رکھا جاتا ہے جو لونڈیوں کے ساتھ کیا جاتا ہے، اور ہمارے بغیر اس کا بھی گزارہ نہیں ہوتا۔ آپ اگلے روز لاہور میں معمول کا ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
چار سُو پھیلتی خوشبو کی حفاظت کرنا
اتنا آساں بھی نہیں تُجھ سے محبت کرنا