پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی پریس کانفرنس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ میں اُن کے لفظ ''درگزر‘‘ کو قبول کرتا ہوں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی ''انکشاف‘‘کیا کہ اس طرح ہم دونوں چوہدریوں نے مل کر اے، بی اور سی کے بعد پلان ڈی بھی نا کام بنا دیا ہے۔ سنا ہے کہ یہ دونوں چوہدری آپس میں دوست بھی ہیں اور ایک دوسرے سے خاصی محبت بھی رکھتے ہیں۔ اب یہ تو وہی بتا سکتے ہیں کہ اس سے قبل پلان اے، بی اور سی کیا تھا اور یہ پلان کس نے بنائے؟ انہوں (دونوں چودھریوں) نے اسے کس طرح ناکام بنایا۔ چوہدری اعتزاز احسن جیسے قانون دان کی جانب سے چوہدری نثار کی ہلکی پھلکی پریس کانفرنس کے جواب میں عجلت میں کیا جانے والا یہ تبصرہ سمجھ میں نہیں آیا۔ اعتزا ز احسن جیسے باخبر شخص کی زبان سے نکلی بات با معنی ہوتی ہے۔ ان کے ارشادات پر کوئی تبصرہ کرنے سے پہلے دو گہرے اور باہم بے تکلف دوستوں کا قصہ سنیے:
ایک دن دونوں دوست دن بھر کھیتوں میں کام کاج سے فارغ ہونے کے بعد درخت کے نیچے بیٹھے‘ آرام کرنے کے ساتھ ساتھ‘ سورج کے غروب ہونے کا نظارہ بھی کر رہے تھے۔ اتنی دیر میں ایک دوست دوسرے سے کہنے لگا... یار! کیا بات ہے آج تم گم سم بیٹھے ہو۔ اگر کوئی پریشانی ہے تو مجھے بتائو؟ دوسرا دوست چند سیکنڈ کی خاموشی کے بعد کہنے لگا: میں پانچ ایکڑ رقبہ پر مشتمل باغ خریدنے کا پروگرام بنا رہا ہوں۔ یہ سنتے ہی دوسرا دوست فوراََ بول اٹھا۔ باغ خریدنے کی کوشش نہ کرنا‘ یہ صحیح نہیں ہو گا؟ پہلا دوست حیرانی سے پوچھنے لگا‘ کیوں؟ ۔اس لیے کہ میں بھینس خریدنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ عین ممکن ہے کہ بھینس باغ میں گھس کر اسے نقصان پہنچائے جس سے تم غصے میں آ کر بھینس کو مارو گے۔ اس طرح میرا بھی غصے میں آنا لازمی ہے اور ہماری تلخ کلامی بڑھ کر لڑائی مار کٹائی تک پہنچ جانے سے ہماری برسوں کی دوستی ختم ہو جائے گی۔ اب تم ہی بتائو کہ اگر تمہارے باغ خریدنے سے ہماری دوستی ختم ہونے کا امکان ہو تو کیا اس سے بہتر نہیں ہے کہ تم باغ خریدنے کا ارادہ ترک کر دو۔پہلادوست یہ سن کر تیز لہجے میں بولا‘ میں تو ہر حالت میں باغ خریدنے جا رہا ہوں۔ اگر تم سمجھتے ہو کہ تمہاری بھینس میرے باغ کو نقصان پہنچائے گی تو تمہارے لیے یہی بہتر ہے کہ تم بھینس مت خریدو۔ باغ خریدنے کا ارادہ میرا کئی دنوں سے تھا‘ بھینس تو تم ابھی خریدنے کی بات کر رہے ہو ۔اس پر دوسرا بولا‘ میں نے تم سے پہلے بھینس خریدنے کا سوچ رکھا تھا۔ یہ سنتے ہی پہلا دوست درخت کے نیچے سے اٹھ کھڑا ہوا اور سخت لہجے میں کہنے لگا‘ میں باغ کو محفوظ بنانے کے لیے اردگرد خار دار باڑ لگوا دوں گا‘ پھر دیکھوں گا کہ تمہاری بھینس باغ میں کیسے داخل ہو تی ہے؟ دوسرے دوست نے جواب دیا‘ تم جتنی چاہے باڑیں لگوا لینا بھینس کوئی بکری یا بھیڑ نہیں بلکہ طاقتور اور بڑی ہوتی ہے۔ ایک ہی جھٹکے میں تمہاری سب باڑیں اکھاڑ کر رکھ دے گی۔اتنا سننے کے بعد دونوں دوست ایک د وسرے سے الجھنا شروع ہو گئے۔ بات بڑھتے بڑھتے‘ گالی گلوچ سے ہاتھا پائی او رپھر مار کٹائی تک پہنچ گئی ۔شور سن کر دونوں خاندانوں کے لوگ بھاگ کر آئے اور بڑی مشکل سے انہیں ایک دوسرے سے الگ کیا۔ سبھی حیران تھے کہ اتنے گہرے دوستوں کو کیا ہوا کہ نوبت مارکٹائی پر پہنچ گئی۔
جب دونوں سے وجہ پوچھی گئی تو ''باغ اور بھینس‘‘ کی کہانی سامنے آئی‘ جس پر ان کے پگڑیاں، چادریں اور سوٹ بوٹ پہنے ہوئے بڑوں نے کہا‘ لگتا ہے کہ دونوں خاندانوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے کیلئے کسی نے ہمارے خلاف سازش کی ہے؛ چنانچہ انہوں نے فوری طور پر فیصلہ کیا کہ سب سے پہلے اس بات کا کھوج لگایا جائے کہ اول‘ اس درخت کے نیچے ان دونوں کو کس نے بٹھایا؟ دوم‘ سورج کے غروب ہونے کا نظارہ کرنا کوئی نئی بات نہیں‘ اس سے پہلے بھی کئی دفعہ کر چکے ہیں اس لیے یہ پتہ چلانا بہت ضروری ہے کہ سورج کو اس وقت غروب ہونے کا کس نے کہا تھا؟ تیسرا اور سب سے اہم کھوج اس بات کا لگایا جائے کہ ان دونوں کے ذہنوں میں باغ اور بھینس خریدنے کی بات کس نے ڈالی؟اور چوتھا یہ پتہ چلایا جائے کہ یہ باغ کہاں ہے اور بھینس کون سی ہے جنہیں یہ دونوں دوست خریدنے جا رہے تھے۔ ''سیانوں‘‘ کی رائے میں پہلے تین سوال اگر حل ہو بھی جائیں تو لڑائی جھگڑے کی تہہ تک نہیں پہنچ سکیں گے؛ کیونکہ اس اصل فتنے کی جڑ تو یہی بھینس اور باغ ہیں۔۔۔ پس‘ ان کا پتہ چلانا بہت ہی ضروری ہے۔
چوہدری اعتزاز احسن ممتاز قانون دان اور سیا ستدان ہیں جن کا اندرون اور بیرون ملک بڑا نام ہے۔ لہٰذا ان پر اعتراض زیب نہیں دیتا لیکن وہ سیاستدان بھی ہیں‘ اس لیے یہ تو پوچھا جاسکتا ہے کہ جناب والا! پلان اے، بی اور سی کے بارے میں تو آپ ہم سے بہتر جان سکتے ہیں کہ ان کے خالق کون لوگ تھے لیکن یہ جو پلان ڈی کے بارے میں آپ نے فرمایا ہے کہ ہم نے اسے ناکام بنادیا ہے‘ اسے کس نے تخلیق کیا تھا؟۔کیا یہ پلان اسی قسم کا نہیں جس میں پتہ چلایا جائے گا کہ ان دو دوستوں کو درخت کے نیچے کس نے بٹھایا؟ ان دونوں دوستوں کو سورج کے غروب ہونے کا نظارہ دیکھنے کا مشورہ کس نے دیا؟۔ بھینس اور باغ خریدنے کی صلاح کس نے دی؟ وہ باغ اور بھینس کہاں ہیں جنہیں یہ دونوں دوست خریدنے جا رہے تھے؟۔
اگر پلان اے کی بات کریں تو کیا ا س طرح سوچا جا سکتا ہے کہ اس پہلے پلان کے سکرپٹ میں آپ کی جانب سے تھانیدار کے چھتر مارنے کا قصہ سنانے کوکس نے کہا تھا؟۔ پلان بی کی بات کریں تو اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے چوہدری نثار کیلئے آستین کے سانپ کا لقب کس کے کہنے پر دیا؟۔ پلان سی کی بات کریں تو پھرآپ کو وزیر اعظم نواز شریف کی‘ معذرت قبول نہ کرنے کا مشورہ کس نے دیا؟۔ اور پلان ڈی کے تحت چوہدری نثار علی خان کی موجود گی میں پارلیمنٹ کے بھرے ایوان میں ان کے بارے میں بھٹو مرحوم کی کتاب ''If I am assassinated '' کا بروٹس کے بارے میں لکھا ہوا ''پیرا‘‘ کس نے پڑھنے کا مشورہ دیا تھا؟۔