چاہے کوئی مجھ سے لاکھ اختلاف کرے، میری نیت نہیں بلکہ خیالات میں تبدیلی دیکھتے ہوئے مجھ پر شک بھی کرنے لگے لیکن سچ‘ جو مجھے معلوم ہو چکا ہے‘ عوام کے سامنے لانا ضروری سمجھتا ہوں اور یہ کہے بغیر نہیں رہ سکتا کہ مسلم لیگ نواز کے ہر بڑے اور درمیانے لیڈر کی طرف سے لگایا جانے والا یہ الزام سو فی صد درست ہے کہ مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے میاں نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف لندن پلان بنا رکھا تھا جو ابھی تک تو ناکام ہی ہے لیکن ہو سکتا ہے کہ کسی وقت 'کے پی کے ‘کے سابق وزیر اعلیٰ پیر صابر شاہ کی طرح شریف برادران کی زبان بھی پھسل جائے اور چوہدری شجاعت حسین کا لندن پلان کامیاب ہو جائے۔ جب مجھے لندن پلان کی تفصیلات کا علم ہوا تو یقین جانیے ،ا س گھاگ سیا ستدان کی شاطرانہ چالوں پر عش عش کر اٹھا۔ اس پلان کا ذکر آج ہر ایک کی زبان پر ہے۔ جہاں اور جس طرف جائیں‘ ہو ہی نہیں سکتا کہ لندن پلان کا ذکر سننے کو نہ ملے۔
پہلے پہلے جب کسی نے مجھ سے لندن پلان کے بارے میں پوچھا تو میں یہی سمجھا کہ شاید عوام کی موجو دہ ہردلعزیز حکومت لندن کی طرز کا کوئی نیا شہر بسانے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس کے لیے لندن پلان کی باتیں کی جا رہی ہیں لیکن اس ضمن میں جب چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی کے نام سامنے آنے لگے تو ہم نے اس پر دھیان دینا ہی چھورڑدیا۔ دوسرے لفظوں میں آپ کہہ سکتے ہیں کہ میں نے اس پر مٹی ڈال دی‘ لیکن جب سیلاب زدہ علا قوں کے ہر کیمپ میں خورشید شاہ کے ''پارلا منٹ ہائوس ‘‘ خواجگان کی زبانوں سے پھوٹتے شعلوں اور وزیراطلاعات کی زبان سے برستے پھولوں کی طرح لندن پلان لندن پلان کا شور بلند ہونا شروع ہو گیا تو ہمارا ماتھا ٹھنکا کہ معاملہ ''مٹی پائو ‘‘والا نہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے جاتے ہوئے میڈیا سے گفتگو میں ہمارے وزیر اعظم کا یہ کہنا کہ ''لندن پلان بُری طرح ناکام ہو چکا ہے‘‘ ثابت کرتا ہے کہ کہیں نہ کہیں واقعی کچھ گڑ بڑ ہے کیونکہ وزیر اعظم کے منصب پر فائز شخص کے پاس معلومات کے بے تحاشا وسائل ہوتے ہیں اور وہ غالباً انہی معلومات کی بنیاد پرمبینہ لندن پلان کی ناکامی کا اعلان کرتے ہوئے خوش نظر آ رہے تھے۔
آپ میرے ساتھ ہی رہیے گا، کہیں جایئے گا نہیں کیونکہ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ اگر چوہدری شجاعت حسین کا وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف تیار کیا گیا لندن پلان اپنی اصلی حالت میں پوری سچائی کے ساتھ آپ کے سامنے نہ لا سکا تو ہر سزا بھگتنے کے لیے حاضر ہوں گا۔ اس سازش سے میں اس لیے بھی پردہ اٹھا نا چاہتا ہوں کہ بیس سال سے زیا دہ کا عرصہ گذرنے کے بعد بھی آج تک چوہدری برادران نے میری طرف ذرا سی بھی توجہ دینے کی کوشش نہیں کی۔ اس طرح آج ان سے اپنا حساب بھی برابر کر لوں گا۔ بس چند منٹ اور صبر کر لیں ''تاشقند کا یہ راز‘‘ لندن پلان کی شکل میں آپ کے سامنے لانے ہی والا ہوں۔
مجھے چوہدری شجاعت حسین سے صرف ایک دفعہ چند مشترکہ دوستوں کے ہمراہ بالمشافہ ملنے کاا تفاق ہوا ۔ان کے مخاطب وہی دوست تھے‘ جو ہمیں بوجھ سمجھتے ہوئے ساتھ لے کر آئے تھے اور چوہدری صاحب کے وسیع و عریض عوامی ڈرائنگ روم میں ایک ساتھ بیٹھے تھے ، مگر وہ ایک دوسرے کی طرف ہی بھر پور توجہ دیئے جا رہے تھے۔ ہماری حالت یہ تھی کہ اگر کبھی ذرا سا بھی دروازہ کھلتا تو دل چاہتا کہ اُٹھ کر بھاگ جائیں۔ وجہ یہ تھی کہ ہم سے وہ بے پناہ بے رُخی برت رہے تھے۔ ہمارے ہاتھ میں تھمایا گیا چائے کا آدھا خالی کپ اور دور رکھے گئے بسکٹ جیسے ہی دوسرے لوگوں نے ختم کیے ، چوہدری صاحب نے بھی اپنا رخ مبارک موڑ کر نئے آنے والے مہمانوں کی جانب کر لیا۔ چوہدری صاحب کے ساتھ عرصہ سے رہنے والے وفادار سیکرٹری نے اپنے صاحب کا موڈ دیکھتے ہی ہماری جانب اس طرح دیکھنا شروع کر دیا جیسے ہم کسی چمچ یا کپ کو چپکے سے اپنے کوٹ کی جیب میں ڈال لیں گے۔باہر نکلے تو بہت کوشش کی اس آدھے کپ اور دور رکھے گئے بسکٹوں کے غم پر مٹی ڈال دوں لیکن پھر باہر کھڑے ایلیٹ اور چوہدری صاحب کی سکیورٹی فورس کے ڈر سے کانپ کر رہ گیا اور دل ہی دل میں اٹھنے والے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنا دیا۔
میرے اب تک کے ان بے معنی الفاظ سے بور ہوتے ہوئے وہ لوگ جواس کالم کو اٹھا کر پرے پھینکنے لگے ہیں ان سے گزارش ہے کہ جہاں اب تک مجھے برداشت کیا ہے صرف دو یا تین منٹ اور صبر کر لیں۔ چوہدری شجاعت حسین کا تیار کر دہ بد نام زمانہ لندن پلان چیتھڑوں کی طرح اُڑتا ہوا آپ کے سامنے آ جائے گا۔ پہلے اس پلان کا پس منظر سن لیں۔۔۔۔ جب دھرنے کی ہر شام کو ہونے والی تقریر میں عمران خان نے الزام لگانا شروع کر دیا کہ میاں نواز شریف لندن میں دو ارب روپے سالانہ کا ٹیکس ادا کرتے ہیں تو چوہدری شجاعت صاحب کے منہ میں پانی بھر آیا۔ وہ یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے کہ اگر ان کا ٹیکس دو ارب روپے ہے تو سالانہ اور ماہانہ آمدنی کتنی ہوگی۔ چوہدری صاحب نے لندن کے ان ذخیروں پر ہاتھ صاف کرنے کا پروگرام بنایا ۔یہ تو اب کسی سے بھی ڈھکا چھپا نہیں کہ چوہدری صاحبان جوڑ توڑ کے ماہر ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں آسانی سے دستیاب دو اینکرز کے ذریعے خبر لیک کر دی کہ چوہدری صاحبان نے پانچ ارب روپے کے قرضے معاف کرا لیے ہیں اور یہ سارا پیسہ انہوں نے لندن منتقل کر دیا ہے۔ اس بات کو تقویت دینے کے لیے کہ بڑے ہی مشتبہ طریقے سے کچھ
کاغذات میاں صاحبان کے انتہائی قریبی دوست تک پہنچا دیئے گئے۔ اب ادھر رائے ونڈ میں ان کاغذات کودیکھتے ہوئے خوشیاں منائی جا رہی تھیں تو دوسری جانب چوہدری صاحب کا کیمپ جانتا تھا کہ لندن اور امریکہ کا دورہ سر پر ہے‘ اس لیے انہوں نے ایک ''لندن پلان‘‘ بنایا کہ جب نواز شریف وہاں میڈیا سے بات کر رہے ہوں گے تو اپنے آدمیوں کے ذریعے ان سے چوہدری صاحبان کے اربوں روپے کے قرضے معاف کرانے کا سوال کیا جائے گا اور پھر اس کے جواب میںاس رقم کو لندن میں ناجائز طریقے سے بھجوانے کے حوالے سے رائے ونڈ پہنچائے گئے کاغذات کی خفیہ داستان میاں صاحب کی زبان سے کہلوائی جائے۔۔۔۔ اور پھر میاں صاحب کے اس بیان پر لندن کی عدالتوں میں ان کے خلاف دس کروڑپائونڈ ہتک عزت کا مقدمہ کرتے ہوئے ان سے ان کی چھپائی ہوئی رقم ہتھیائی جائے۔
لیکن چوہدری صاحب اس دفعہ پھر مار کھا گئے کسی نہ کسی طریقے سے میاں صاحب کو اس سازش کا علم ہو گیا کہ ان سے دس کروڑ پائونڈ کی رقم ہتھیانے کے لیے لندن کی دھرتی کا انتخاب کیا گیا ہے اور وہ لندن پلان کو ناکام بناتے ہوئے پارک لین اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے صرف اتنا کہتے ہوئے گاڑی میں بیٹھ گئے کہ ''لندن پلان کی سازش بے نقاب ہو چکی ہے‘‘۔ چوہدری صاحبان کی دس کروڑ پائونڈ ہتک عزت کی آڑ میں ہتھیانے کی سازش تو بے نقاب ہوئی ہی تھی،ان کی سکیورٹی کے لیے دیے گئے ، پنجاب ایلیٹ فورس کے چودہ جوانوں کو بھی کل ان کی رہائش گاہ واقع گلبرگ سے واپس بلا لیا گیا ۔