تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     30-09-2014

سرخیاں ان کی ‘متن ہمارے

انقلاب آیا تو محلات بھی نہیں
رہیں گے...شہباز شریف
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''انقلاب آیا تو محلات بھی نہیں رہیں گے‘‘ حتیٰ کہ رائے ونڈ محلات بھی‘لیکن ہمیں کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ ہم تو اس وقت اپنے بیرون ملک محلات میں ہوں گے جو اسی دور اندیشی کے تحت قائم کئے گئے تھے کیونکہ ماشاء اللہ ہمارے کام ہی ایسے تھے کہ انقلاب تو ایک دن آنا ہی تھا۔انہوں نے کہا کہ ''غریب اور امیر کا فرق مٹ رہا ہے‘‘ اور اگرچہ ہم غریب تو نہیں لیکن غریب طبع ضرور ہیں جو ہماری بودوماش سے ظاہر ہے۔انہوں نے کہا کہ ''52ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز‘سپروائزرز اور ڈرائیورز مستقل کر دیے ہیں‘‘ کیونکہ انقلاب کا خطرہ بھی ایسے ہی افراد سے تھالیکن اب بھی ان کا کوئی اعتبار نہیں ہے کہ انقلاب لانے سے باز آتے ہیں یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ ''انہیں اکتوبر کی تنخواہ نئے گریڈ کے تحت ملے گی‘‘ جس میں سے انہیں سیلاب زدگان کے لیے بھی حصہ ڈالنا چاہیے کیونکہ ہم نے اسی لیے پیشگی اطلاع کے باوجود سیلاب کی کوئی روک تھام نہیں کی تھی کہ ان کے لیے فنڈز اکٹھے کر سکیں۔آپ اگلے روز راولپنڈی میں خطاب کر رہے تھے۔
لاہور امڈ پڑا‘ حکومت کے خلاف‘
ریفرنڈم ہو گیا...عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''لاہور امڈ پڑا، حکومت کے خلاف ریفرنڈم ہو گیا‘‘ جس سے جنرل مشرف کا ریفرنڈم یاد آ گیا جس میں خاکسار نے بھی پورے ذوق سے حصہ لیا تھالیکن موصوف کی طرف سے وزیر اعظم بننے کی پیشکش ٹھکرا دی تھی اور اب پچھتارہا ہوں کہ وہی ایک چانس تھا جسے ضائع کر بیٹھا۔انہوں نے کہا ''ڈر ہے کہ کمزور وزیر اعظم کہیں ڈر کر استعفیٰ نہ دیدیں‘‘ اور ‘ اپنی کمزوری کی وجہ سے ہی انہوں نے اب تک استعفیٰ نہیں دیا کیونکہ ان میں استعفے پر دستخط کرنے کی سکت بھی نہیں رہی۔انہوں نے کہا کہ ''چیلنج ہے کہ نواز شریف اس جلسے کا دس فیصد بھی اکٹھا کر کے دکھا دیں‘‘ البتہ دس گنا کر کے دکھا دیں تو اور بات ہے کیونکہ اس سے انہیں مستعفی ہونے میں سہولت حاصل ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ''اللہ تعالیٰ نے میری دعا قبول کی اور قوم کو جگا دیا‘‘ اور ‘ امید ہے کہ میرے وزیراعظم بننے کی دعا بھی قبول ہو جائے گی ورنہ اس قوم کے جاگنے کا کوئی فائدہ نہیں چنانچہ بہتر ہو گا کہ یہ دوبارہ سو جائے۔آپ اگلے روز مینار پاکستان پر ایک عظیم جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
ہم نے بہت غلطیاں کیں اس لیے کارکنوں سے معافی مانگتا ہوں...بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ہم نے بہت غلطیاں کیں اس لیے کارکنوں سے معافی مانگتا ہوں‘‘ لیکن جو کچھ والد صاحب‘سابق وزرائے اعظم گیلانی ‘راجہ اشرف‘ منظور وٹو اور مخدوم امین فہیم نے کیا اس کی معافی مانگنے کی ضرورت اس لیے نہیں ہے کہ وہ روٹین کا معاملہ ہے اور اگر وہ ایسا کچھ نہ کرتے تو کفرانِ نعمت کے مرتکب ہوتے اور خدا کا شکر ہے کہ وہ اس گناہ سے بچ گئے اور ان معصوموں کا بھرم رہ گیا۔ انہوں نے کہا کہ ''اگر کارکن پارٹی چھوڑنے پر بضد ہیں تو کسی عوام دوست پارٹی کا انتخاب کریں،جبکہ اس دوران ہم اپنی عوام دشمن پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کی کوشش کریں گے‘ تاہم مجھے کارکنوں سے امید ہے کہ میٹنگز میں وہ میرے ساتھ ایسا سلوک نہیں کریں گے جو وٹو ماموں کے ساتھ کر تے رہے ہیں۔ آپ اگلے روز کارکنوں کے لیے ایک پیغام نشر کر رہے تھے۔
پاکستان میں بندوق اور ڈنڈے کے زور
سے انقلاب نہیں آ سکتا...خواجہ سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''پاکستان میں بندوق اور ڈنڈے کے زور پر انقلاب نہیں آ سکتا‘‘ اور اگر آیا بھی تو ہم اسے تسلیم نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ''انقلاب ووٹ کے ذریعے ہی آ سکتا ہے‘‘ اور وہ بھی پنکچروں کے ذریعے کیونکہ ملک کی اس قدر پھٹی ہوئی ٹیوب کو اورکسی طرح سے بھی قابل کار نہیں بنایا جا سکتا جبکہ ملک میں اس کام کے لیے بڑے بڑے ماہر موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ ''فوج اور پولیس کو دھرنے میں شامل ہونے کی دعوت دینا بغاوت ہے‘‘ جب کہ پولیس کو تو دھرنے میں شامل ہی سمجھنا چاہیے کیونکہ وہ دھرنے والوں سے اتنا بھی نہیں پوچھ رہی کہ تمہارے منہ میں کتنے دانت ہیں ۔ آپ اگلے روز گجرات میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
احتجاج اور نعروں سے وزیر اعظم کا
استعفیٰ نہیں ملے گا...پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا کہ ''احتجاج اور نعروں سے وزیر اعظم کا استعفیٰ نہیں ملے گا‘‘بلکہ اس کے لیے کوئی نتیجہ خیز طریقہ استعمال کرنا پڑے گا جس پر دھرنے والوں کو سنجیدگی سے غور و خوض کرنا چاہیے کیونکہ وہ محض اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں جبکہ وقت بہت قیمتی چیز ہے اور اس کی قدر کرنی چاہیے کیونکہ زندہ قومیں اپنے وقت کا ایک ایک لمحہ سنبھال کر رکھتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ''ہم کسی کا جلسہ خراب نہیں کرنا چاہتے‘‘ کیونکہ جب سے ہمیں اپنی پڑی ہوئی ہے‘ ایسی باتیں سوچنے کی ہمیں فرصت ہی نہیں ہے‘ البتہ دھرنوں کے بعد تازہ دم ہو کر ایسے معاملات پر غور کر سکتے ہیں کیونکہ ہمارے ہاں غور بھی صرف وزیراعظم ہی کرتے ہیں کہ یہ خاصیت اللہ میاں نے انہیں خصوصی طور پر ودیعت کر رکھی ہے جبکہ کھانا کھانے کے بعد ان کا دماغ تیزی سے کام کرنے لگتا ہے اور سوچ بچار کا کوئی لازمی مسئلہ سامنے آ جائے تو دوبارہ کھا کر چاق و چوبند ہو جاتے ہیں ۔ آپ اگلے روز لاہور ایئر پورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
آج کا مطلع
کچھ ایسا کرنے والے ہیں کہ ویسا کرنے والے ہیں
ہمارے ساتھ وہ ظاہر ہے کیا کیا کرنے والے ہیں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved