تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     09-10-2014

سرخیاں‘ متن اور ٹوٹا

ملک کو نقصان پہنچانے والی قوتوں 
کو روک رکھا ہے...آصف زرداری 
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا ہے کہ ''ہم نے ملک کو نقصان پہنچانے والی قوتوں کو روک رکھا ہے‘‘ بالکل اسی طرح جیسے ٹٹیری نے اپنی ٹانگیں اٹھا کر آسمان کو گرنے سے روکا ہوا ہے‘ مزید براں جتنا نقصان یہ دونوں بڑی پارٹیاں ملک کو پہنچا چکی ہیں‘ اس کے بعد کسی مزید نقصان کی گنجائش ہی نہیں تھی لیکن ہماری مخلصانہ کوششیں جاری ہیں اور اسی لیے اپوزیشن ہوتے ہوئے بھی میاں صاحب کی حکومت کو سپورٹ کر رہے ہیں تاکہ وہ مقدمات میں ہماری سپورٹ شپورٹ کردیں ع 
کیا خوب سودا نقد ہے اُس ہاتھ دے اِس ہاتھ لے 
انہوں نے کہا کہ ''پیپلز پارٹی آئین کی خالق ہے‘‘ البتہ آئین پر عمل کرنے کی بات ذرا اور ہے کیونکہ ہمارے خیال کے مطابق آئین کا خالق ہونا ہی کافی ہے۔ انہوں نے کہا ''جمہوری اداروں کے خلاف سازش برداشت نہیں کریں گے‘‘ کیونکہ اسی نے ہمارے اور میاں صاحب کے دن اتنی تیزی سے پھیرے ہیں۔ آپ اگلے روز بلاول ہائوس لاہور میں گفتگو کر رہے تھے۔ 
عوام کی خوشحالی کا حقیقی انقلاب لا کر
رہیں گے... شہباز شریف 
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم کی قیادت میں عوام کی خوشحالی کا حقیقی انقلاب لا کر رہیں گے‘‘ کیونکہ اب تک تو عوام کی خوشحالی کا جعلی انقلاب ہی لانے میں مصروف رہے ہیں اور اپنی خوشحالی ہی کی تگ و دو کرتے رہتے ہیں جو ماشاء اللہ کافی ہو چکی ہے اس لیے اب عوام کی باری ہے جیسا کہ سیاست میں باریاں لینے کا اہتمام رکھا گیا ہے؛ چنانچہ ہم نے عوام کی خوشحالی کا عزم کر رکھا ہے اور یہ عزم بھی ان دیگر عزائم سے مختلف نہیں ہے جن کا اظہار ہم اکثر اوقات اپنی تقریروں میں کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''دکھ درد میں مبتلا ہم وطنوں کی تکلیف بانٹا ہی انقلاب ہے‘‘ چنانچہ ہم ان کا دکھ درد انہی میں بانٹتے رہتے ہیں اور یہ بے شمار اثاثے بھی اپنے آپ ہی بنتے چلے گئے ہیں کیونکہ اقتدار ہاتھ آ جائے تو ایسا ہی ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں نجیب اللہ نیازی کے انتقال پر اظہارِ خیال کر رہے تھے۔ 
عمران اور قادری کی ساری اُچھل کود بلدیاتی انتخابات کے لیے ہے... سعد رفیق 
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''عمران اور قادری کی ساری اچھل کود بلدیاتی انتخابات کے لیے ہے‘‘ تاکہ معزز ارکان اسمبلی بے روزگار ہو کر رہ جائیں جبکہ ہر منصوبے کی لاگت کا سولہواں حصہ اُن کے گھر پہنچ جاتا ہے جبکہ دیگر معاملات اس کے علاوہ ہیں‘ اس لیے ہم نے اگرچہ انتخابات کروانا ہوتے تو پچھلے سات سالوں میں کروا چکے ہوتے‘ اس لیے یہ حضرات منہ دھو رکھیں اور ساتھ ہی عوام بھی‘ جنہیں یہ اختیارات منتقل ہونا تھے کیونکہ عوام کا کام ہمارے حق میں نعرے لگانا اور ووٹ دینا ہے‘ اس لیے انہیں یہ اختیارات دے کر ہم ان کا دماغ خراب نہیں کرنا چاہتے جو دھرنے والوں نے ہی کافی خراب کر رکھا ہے۔ آپ اگلے روز ریلوے ہیڈ کواٹرز میں سینئر افسروں سے خطاب کر رہے تھے۔ 
جمہوریت پر ہزاروں نوازشریف قربان کیے جا سکتے ہیں... خورشید شاہ 
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ''جمہوریت پر ہزاروں نوازشریف قربان کیے جا سکتے ہیں‘‘ اس لیے بسم اللہ صرف ایک نوازشریف سے کی جا رہی ہے جس کے بارے میں ہماری دوغلی پالیسی رفتہ رفتہ واضح ہوتی جائے گی کیونکہ لوہا اچھی طرح گرم ہونے پر ہی ضرب لگانی چاہیے جبکہ ہمارے بچے کھچے کارکنوں کا بھی اس حوالے سے ہم پر کافی دبائو ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''وزارت عظمیٰ دھرنوں سے نہیں ملتی‘‘ بلکہ اس کے لیے دھاندلی کا ٹیکہ لگوانا پڑتا ہے اور قبل از وقت بہت سارے سلوشن کا سٹاک بھی رکھنا پڑتا ہے تاکہ عبوری حکومت کو اپنے کام میں سہولت رہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ڈنڈے اور گولی سے مڈٹرم الیکشن نہیں ہونے دیں گے‘‘ بلکہ اس کے لیے ہم نے اپنی حکمت عملی وضع کر رکھی ہے جبکہ مڈٹرم الیکشن کے حق میں ہمارے بیانات اس کا واضح ثبوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ کیسے لیڈر ہیں جو ناک پر رومال رکھ کر کارکنوں سے نفرت کرتے ہیں‘‘ حالانکہ اس کا بہترین طریقہ انہیں نظرانداز کر کے سارا کچھ خود ہی ڈکار جانا ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی پر بات کر رہے تھے۔ 
عمران خان کی زبان 
حکومت اور اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے عمران خان کی زبان اور ناشائستگی پر مسلسل اعتراض کیا جا رہا ہے جو واقعتاً نامناسب ہے لیکن اگر آپ اپنے حریف کو چیلنج کر رہے ہوں اور للکار رہے ہوں تو اسے آپ جناب کی بجائے اوئے کہہ کر ہی پکارا جاتا ہے۔ ہم اس سلسلے میں عمران خان کی اس ضمن میں حمایت نہیں کر رہے نہ ہی سیاسی گفتگو اور خطابات میں نامناسب زبان کے استعمال کی وکالت مطلوب ہے بلکہ ہم یہ یاد دلانا بھی چاہتے ہیں کہ موجودہ حکمران نہ صرف اپنے حریفوں کو چوراہوں میں پھانسی دینے کی بات کرتے رہے ہیں بلکہ انہیں علی بابا اور چالیس چور جیسے خطابات سے بھی نوازتے رہے ہیں اور اگر موقع آیا تو آئندہ بھی یہی کچھ کریں گے بلکہ ابھی حال ہی میں ایک کم سن سیاستدان کی طرف سے ایک سینئر سیاستدان اور مذہبی سکالر کو کارٹون کہہ کر پکارا گیا‘ حتیٰ کہ ایک پارٹی لیڈر کی طرف سے معذرت کے بعد اس لفظ کو دہرایا بھی گیا یعنی ع 
ایں گنا ہیست کہ در شرِ شما نیز کُنند 
آج کا مطلع 
طبیعت رُک گئی ہے پھر رواں ہونے کی خاطر 
یہاں سے جا چکا ہوں میں وہاں ہونے کی خاطر 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved