تعلیم کے بغیر قوم کا کوئی مستقبل
نہیں ہے...صدرممنون
صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ '' تعلیم کے بغیر قوم کا کوئی مستقبل نہیں ہے‘‘ اسی لیے ملک میں صرف حکمرانوں ہی کا مستقبل ہے کیونکہ تعلیم پر بجٹ کا دو فیصد سے بھی کم خرچ کیاجاتا ہے کیونکہ حکومت بابا بلھے شاہ کے اس قول کی پیروی کررہی ہے ؎
علموں بس کریں او یار
اکو الف ترے درکار
اس لیے ہمارے ہاں صرف الف کی حد تک ہی تعلیم کی ضرورت سمجھی جاتی ہے تاکہ ملک عزیز میں علم کے ساتھ ساتھ تصوف کا بھی بول بالا رہے۔ انہوں نے کہا کہ '' تعلیم ہی قومی ترقی کی حقیقی ضامن ہے‘‘ جو ماشاء اللہ حکمرانوں کی ترقی سے صاف ظاہر ہے اور یہ ترقی ملک کے اندر اور باہر ہر جگہ پھیلی ہوئی اندھوں کو بھی نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ملک میں تعلیم کا معیار بلند کرنے کے لیے حکومت ہر ممکن اقدام کرے گی‘‘ جیسا کہ عوام کا معیارِ زندگی بلند کرنے سے ظاہر ہے۔ آپ اگلے روز ایوانِ صدر میں ڈاکٹر جاوید اشرف سے ملاقات کے بعد گفتگو کررہے تھے۔
مجھے ڈیڑھ کروڑ ووٹ ملے ، استعفے
کے لیے اتنے ہی لوگ لائیں...نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ '' مجھے ڈیڑھ کروڑ ووٹ ملے، استعفے کے لیے اتنے ہی لوگ لائیں ‘‘جبکہ اتنے ہی لوگوں کو پنکچر لگاکر بھی لانا پڑے گا جو کوئی آسان کام نہیں ہے۔ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ '' ٹھنڈے کنٹینر میں بیٹھ کرغریبوں کی بات کرنا جچتا نہیں ‘‘ جبکہ جاتی امرا محلات کے سارے ایئرکنڈیشنربند ہیں حالانکہ بجلی سمیت اس کے جملہ اخراجات سرکاری خزانے سے ادا ہوتے ہیں اور اسی لیے اس جگہ کو وزیراعظم ہائوس قرار دیاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''چند لوگ ملک کو پیچھے دھکیلنا چاہتے ہیں‘‘ حالانکہ ہم یہ کام پوری مستعدی سے پہلے ہی کررہے ہیں اور جوں جوں خود کو اور اپنے کاروبار کو آگے بڑھاتے ہیں توں توں ملک اپنے آپ ہی پیچھے ہٹتا جارہا ہے۔ غرض خدا وند تعالیٰ کی کیا قدرت بیان کی جائے انہوں نے کہا کہ '' کچھ لوگ چو کے چھکے مارنے کی عمر سے نکل آئے ہیں ‘‘ جبکہ میں اب بھی یہ کام کرسکتا ہوں، بشرطیکہ امپائر میری مرضی کا ہو۔ انہوں نے کہا کہ '' میں منافق سیاستدان نہیں ہوں ‘‘ بلکہ حق بات تو یہ ہے کہ میں سیاستدان بھی نہیں اور محض اللہ لوک ہوں مجھے تو خواہ مخواہ جنرل ضیاء الحق نے سیاست میں دھکا دے دیا۔ آپ اگلے روز اوچ شریف میں سیلاب زدگان سے خطاب کررہے تھے۔
ترقی میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو لوگ
کبھی معاف نہیں کریں گے...شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ '' ترقی میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو لوگ کبھی معاف نہیں کریں گے‘‘ کیونکہ وہ ہمیں پہلے ہی اس سلسلے میں اس قدر معاف اور برداشت کرچکے ہیں کہ اب کسی اور کی کوئی گنجائش نہیں ہے جبکہ ہر چیز کی کوئی حد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' احتجاجی دھرنے اب دم توڑ گئے ہیں‘‘ اور اب ہر طرف صرف 'گو نواز گو ‘ہی رہ گیا ہے بلکہ کبھی کبھار اس میں ہمارے اپنے لوگ بھی شامل ہوجاتے ہیں، خدا انہیں نیک ہدایت دے۔ آمین۔ انہوں نے کہا کہ '' تخریبی سیاست سے عوام کی لاتعلقی سے ان عناصر کی سیاست دفن ہوگئی ہے‘‘ البتہ ہماری سیاست کا مردہ ایک بار تو قبر سے نکل آیا ہے البتہ کل کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کیونکہ سپریم کورٹ میں دروغ گوئی پر چلنے والا مقدمہ کوئی بھی رُخ اختیار کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' حکومت کسی بھی سیاسی مخالفت کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ملکی ترقی و استحکام کے ایجنڈے پر پورے زور و شور سے عمل پیرا ہے‘‘ اگرچہ اس میں صرف شور ہی باقی رہ گیا ہے کیونکہ زور جیسی کوئی فالتو چیز حکومت کے پاس رہی ہی نہیں اور اب صرف دعائوں پر ہی گزر اوقات ہورہی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں وفاقی وزراء رانا تنویر حسین اور جنرل (ر) عبدالقیوم سے ملاقات کررہے تھے۔
پیپلزپارٹی آج کامیابی کے بعد
نئے سفر کا آغاز کرے گی...گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ '' پیپلزپارٹی آج کامیابی کے بعد نئے سفر کا آغاز کرے گی‘‘ اگرچہ جاوید صدیقی صاحب کو صرف ڈوگر صاحب کے ووٹ تقسیم کرنے کے لیے کھڑا کیاگیا ہے کیونکہ ہمارا تو اب ماشاء اللہ پورے پنجاب ہی میں کوئی چانس نہیں ہے حالانکہ اگر ہماری گوناگوں خدمات کو پیش نظر رکھا جائے جن میں صرف خاکسار کے کارنامے ہی اتنے ہیں کہ ہر سیٹ پر بلا مقابلہ کامیاب کرانا چاہیے لیکن قربانیوں کی کوئی قدرو قیمت ہی باقی نہیں رہ گئی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ملک کبھی ترقی نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ '' پیپلزپارٹی ایک منظم سیاسی جماعت ہے ‘‘ اور جس کے ناظمین میں خاکسار کے علاوہ میاں منظوروٹو، مخدوم امین فہیم ، رحمن ملک اور نظر بددورخود زرداری صاحب جیسے پہنچے ہوئے بزرگ شامل ہوں تو اس کے منظم ہونے میں کیا شک و شبہ باقی رہ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' اس بار عوام پیپلزپارٹی کے ساتھ جڑی ہوئی ہے‘‘ حالانکہ یہ آلائش دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرلی گئی ہے اور جس میں پنجاب کی حد تک ہی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ آپ اگلے روز اپنی رہائش گاہ پر کارکنوں سے ملاقات کررہے تھے۔
طاہرالقادری نے حکومت سے معاہدہ کرکے 65کروڑ روپے لیے...راجہ ریاض
پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ ریاض نے کہا ہے کہ '' طاہرالقادری نے حکومت سے معاہدہ کرکے 65کروڑ روپے لیے ‘‘ اور اگرچہ رشوت لینے والے کے ساتھ ساتھ رشوت دینے والا بھی برابر کا مجرم ہوتا ہے لیکن یہ بھی سب کو معلوم ہے کہ اس ملک میں حکمرانوں کو سزا دینے کے لیے کوئی قانون موجود نہیں ہے اور اس کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ 65کروڑ روپے وصول کرنے کے بعد بھی قادری صاحب دھرنا ختم نہیں کررہے اور جلسوں کے ساتھ ساتھ دھرنوں کا شغل بھی جاری رکھے ہوئے ہیں جس پر ان کے خلاف دھوکہ دہی کا مقدمہ قائم کیاجاسکتا ہے حالانکہ انہیں اپنا وعدہ پورنا کرنا چاہیے،اگرچہ حکومت نے بھی حسب معمول کم عقلی بلکہ بیوقوفی ہی کا ثبوت دیا ہے، حالانکہ اس ہاتھ دو، اس ہاتھ لو کے اصول کے تحت وصولی کے ساتھ ہی دھرنا ختم کردینا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''طاہرالقادری نے ہمارے دور میں دھرنا ختم کرنے کے عوض 50کروڑ روپے لیے تھے ‘‘ اور اب اس میں15کروڑ اضافے کا کوئی جواز نہیں تھا، کم از کم پیسے دیتے وقت حکومت ہم سے تو پوچھ لیتی۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی چینل پر گفتگو کررہے تھے۔
آج کا مطلع
سراسر ختم ہوکر بھی جوانی اور باقی ہے
ابھی خواب ہوس کی رائگانی اور باقی ہے