ملک اپنی بقا کی فیصلہ کن
جنگ لڑرہا ہے...نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ '' ملک اپنی بقا کی فیصلہ کن جنگ لڑرہا ہے‘‘ بلکہ اپنی اور جملہ خاندان کی بقا کی فیصلہ کن جنگ تو ہم لڑرہے ہیں جس کا نتیجہ کافی مخدوش نظر آرہا ہے جبکہ ملتان کے ضمنی الیکشن سے فیصلہ کن ہوائوں کا آغاز بھی ہوچکا ہے اور اگر ہاشمی صاحب نے بھی میدان سے بھاگنا تھا تو ہمیں رسوا کرنے کی کیا ضرورت تھی، ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ '' بدامنی ہوتو ترقی نہیں ہوسکتی‘‘ جبکہ اس خاکسار نے جتنی ترقی کی ہے، امن کے دنوں میں ہی کی ہے اور جب سے ملک میں بدامنی شروع ہوئی ہے کاروبار میں کچھ مزہ ہی نہیں آرہا ۔ انہوں نے کہا کہ '' امن کے خواہاں ہیں، لیکن اپنی آزادی اور خود مختاری پر سمجھوتہ نہیں کریں گے‘‘ البتہ زبانی افہام و تفہیم ہوسکتی ہے کیونکہ ایک دس سالہ تحریری سمجھوتہ کرکے پہلے ہی بدنام ہوچکے ہیں کیونکہ اس سے مکرا بھی نہیں جاسکتا۔ اگرچہ اس سے ہم نے حسب توفیق مکر کر بھی دکھا دیا تھا۔ آپ اگلے روز لاہور میں نیول وار کالج کا افتتاح کررہے تھے۔
ہم جمہوریت کے لیے ہمیشہ قربانیاں
دیتے رہیں گے...آصف زرداری
سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ '' ہم جمہوریت کے لیے ہمیشہ قربانیاں دیتے رہیں گے‘‘ کیونکہ ہمارے لیے جمہوریت نے بھی اتنی قربانیاں دی ہیں کہ اس کا حلیہ ہی بگڑ کر رہ گیا ہے اور ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ کیا یہ واقعی جمہوریت ہے؟ انہوں نے کہا کہ '' کارکنوں کو قربانیاں دینے سے کوئی نہیں رو سکتا‘‘ کیونکہ اصل میں تو یہ کارکنوں ہی کا کام ہے، اگرچہ ان کی تعداد اور مقدار اب آٹے میں نمک کے برابر ہی رہ گئی ہے اور جو باقی بچے ہیں وہ ہر اجتماع میں جو تم پیزار ہی میں لگے رہتے ہیں اور خاکسار کی موجودگی کا بھی کوئی خیال نہیں کرتے حتیٰ کہ ایک برگزیدہ ہستی پر بھی کیچڑ اچھالنے سے باز نہیں آتے ۔ انہوں نے کہا کہ '' ابھی بھی جمہوریت ہی کے نام پر جمہوریت پر حملہ کیاگیا ‘‘ اور شرپسندوں نے ضمنی انتخاب میں بے چارے جاوید صدیقی کی ضمانت ہی ضبط کروا کر رکھ دی جن میں گیلانی صاحب کے مریدان باصفابھی شامل تھے ، جیسے موصوف نے کوئی پرانا سکور برابر کیا ہو۔ آپ اگلے روز یوم شہداء کے موقع پر ایک پیغام جاری کررہے تھے۔
دھرنے والے ملک و قوم کے
حال پر رحم کریں... شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ '' دھرنے والے ملک و قوم پر رحم کریں ‘‘ اور کم از کم اتنا ہی خیال کریں کہ ہم بھی اس ملک و قوم کا حصہ ہیں اور کیسی دشوار گھاٹیوں سے گزر کر اقتدار کی منزل تک پہنچے ہیں جسے یہ کھوٹی کرنے کی پے بہ پے کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' دھرنے والے ہوش کے ناخن لیں ‘‘ کیونکہ ہمارے پاس تو ہوش کے ناخن ہیں ہی نہیں ورنہ اب تک لے بھی چکے تھے کہ محاورے کے مطابق بھی خدا گنجے کو ناخن نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ ''ڈینگی کے مریض کے جاں بحق ہونے کے واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں گے‘‘ کیونکہ یہ کوئی دھرنے والے نہیں ہیں جن کے خلاف ہم کارروائی کرنے سے ڈرتے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ '' دھرنوں نے معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے‘‘ کیونکہ اتنا تو معیشت کو ہم بھی نقصان نہیں پہنچا سکے بلکہ اس کا بہت سارا حصہ بیرونی ملکوں میں بحفاظت اور امانتاً رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' دھرنے دینے والوں کے عزائم بے نقاب ہوچکے ہیں‘‘ جبکہ ہم نے اپنے عزائم کو بے نقاب ہونے سے صاف بچا رکھا ہے ،اگرچہ وہ اہل نظر سے چھپے ہوئے بھی نہیں ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں شیرازی برادران اور دیگران سے ملاقات کررہے تھے۔
عمران خان کی ہوس صرف اور صرف
اقتدار کے لیے ہے...پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی ہوس صرف اور صرف اقتدار کے لیے ہے ‘‘ جبکہ ہم صرف کار ثواب کی خاطر سیاست کررہے ہیں اور اپنے قائدین سمیت اب تک کافی سے زیادہ ثواب کما بھی چکے ہیں جس کے ملک کے اندر بھی ڈھیر لگے ہوئے ہیں اور باہر بھی اور اس کار ثواب میں مداخلت کو ہم گناہ کبیرہ سمجھتے ہیں اور حیران ہیں کہ ان دھرنے والوں کی بخشش آخر کس طرح ہوگی جو نہ خود کوئی نیکی کرتے ہیں نہ دوسرں کو کرنے دیتے ہیں۔ آخر انہوں نے خدا کو بھی منہ دکھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' دھرنے والے اسی طرح شور مچاتے رہیں گے‘‘ اور ہم اسی طرح اپنی عبادت میں مشغول رہیں گے اگرچہ شور شرابے سے ہماری عبادت میں کافی خلل پڑتا ہے تاہم دعا ہے کہ خدا انہیں بھی ہماری طرح نیک ہدایت دے اور ہم جیسے عاجزوں اور مسکینوں کی دعا یقینا قبول ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ '' ان کا مقصد ہی ملکی ترقی سے توجہ ہٹانا ہے‘‘ جو کہ ہم بس حاصل کرنے ہی والے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔
ملک میں بنتا ماحول ن لیگ اور پیپلزپارٹی
جیسی پارٹیوں کے خلاف جائے گا... نجم سیٹھی
سینئر تجزیہ کار اور سابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ '' ملک میں جو ماحول بن رہا ہے وہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ جیسی جماعتوں کے خلاف جائے گا‘‘ اور ایسا لگتا ہے کہ خاکسار اور کئی دیگر معززین کی محنتوں پر پانی پھر جائے گا جو کہ ایک سانحہ سے کم نہیں ہوگا ،حالانکہ سنا یہی ہے کہ اللہ میاں کسی کی محنت کو ضائع نہیں کرتے، اگرچہ ہماری محنت کافی ثمر آور ثابت ہوئی تھی لیکن وہ سارا ثمر ہاتھ سے نکلتا دکھائی دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' عمران منفی سیاست کررہے ہیں‘‘ حالانکہ انہیں بھی کل کلاں ہماری ضرورت پیش آسکتی ہے کیونکہ جو ایک بار نگران وزیراعلیٰ بن سکتا ہے دوبارہ بھی بن سکتا ہے جبکہ میاں نوازشریف دوسری بار وزیراعظم اور شہبازشریف خدا جھوٹ نہ بلوائے تو چھٹی بار وزیراعلیٰ بنے ہیں اور جس کا مطلب یہ ہے کہ یہاں کچھ بھی ہوسکتا ہے، اس لیے عمران کو چاہیے کہ مثبت سیاست کریں اور خاکسار جیسوں سے نیکی کی امید رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ '' حکومت کو گورننس پر توجہ دینی ہوگی‘‘ اور کہیں ایسا نہ ہو کہ میرے سارے کیے کرائے پر پانی ہی پھر جائے ۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر اظہار خیال کررہے تھے۔
آج کا مقطع
بس آنا چاہتا تھا اور آگیا ہوں‘ ظفرؔ
یہ مانتا ہوں کہ عزت سے میں نہیں آیا