بھارت کے جوتشی کھلے عام ٹی وی پروگراموں میں بتانا شروع ہو گئے ہیں کہ نریندر مودی پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لینے کے لیے کسی بھی وقت حملہ کر نے کا حکم دے سکتے ہیں ۔ان جوتشیوں کی پیشین گوئیوں سے بھارت کا یہ مقصد بھی ہو سکتا ہے کہ اپنی جنتا کو مودی کے جنگ کے فیصلے کے لیے ہمرکاب کیا جا سکے۔ اس ضمن میں بھارتی جرنیلوں کوپاکستان کا نمدہ کسنے کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پاکستانی سرحدوں کے اندر کی جانے والی مسلسل گولہ باری بھی بہت کچھ کہہ رہی ہے۔ وزرائے خارجہ کے بعد سیکرٹری سطح کے مذاکرات سے بھارتی فرار بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے ۔ ایسے میڈیا گروپ ،جو پاکستانیوں کو بھارت سے تجارت کا سبق دیتے نہیں تھکتے ،اس وقت منہ چھپانے لگتے ہیں جب انہیں بتایا جاتا ہے کہ پاکستانی حدود کے اندر ہر روز کی جانے والی گولہ باری کے ساتھ ساتھ بھارت پاکستان کے تاجروں اور بزنس مینوں کو '' پولیس رپورٹ سے مبرا‘‘ ہونے کی ان سہولیات سے بھی انکاری ہو چکا ہے جس پر اس نے 2012 ء میں ہونے والے دو طرفہ معاہدے پر با قاعدہ دستخط کر رکھے ہیں۔پاکستانی تاجروں اور کاروباری شخصیات پر مشتمل ایک گروپ ابھی حال ہی میں 11-14 ستمبر2014ء عالی شان پاکستان میں شرکت کیلئے جب بھارت پہنچا تو انہوں نے اس معاہدے کی رو سے بھارت میں متعلقہ پولیس اسٹیشن پر رپورٹ نہ کی، لیکن بھارت میں ان کو اس وقت بھری صنعتی نمائش میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب انہیں پولیس کو رپورٹ نہ کرنے کے ''جرم‘‘ میں فی کس 40 ڈالر جرمانہ ادا کرنا پڑا۔اس سے بھارت کی مودی سرکار کے مستقبل میں پاکستان بارے عزائم کا بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے اور یہ ان لوگوں کیلئے ایک واضح پیغام ہے جو امن کی تمنا کے نام پر پاکستان کو بھارت کے ہاتھوں یر غمال بنانے کے خواب دن رات دکھا نے میں لگے ہوئے ہیں۔
اگر فیصلہ سازوں یا ایسے لوگوں کو ،جنہیں پاکستان کی سلامتی اپنی جان سے بھی عزیز ہے ،پاکستان بارے مودی کے عزائم کی تہہ تک جانا ہے تو اس کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوول کے پاکستان بارے خیالات کو سامنے رکھنا بھی انتہائی ضروری ہے۔مودی ،اس کے قومی سلامتی کے مشیر اور ابھی حال ہی میں تعینات ہونے والے نئے بھارتی آرمی چیف کی مثلث کے بارے میں سیا سی اور سفارتی حلقوں میں کہا جانے والا یہ فقرہ'' وہ بھارتی جو پاکستان کو تباہ کرنا چاہتے ہیں‘‘ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
اس وقت وزیر اعظم بھارت کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوول، بھارتی فوج کے نئے آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ اور نریندر مودی کی مثلث پر نظر ڈالیں تو پاکستان سے انتہائی دشمنی اور نفرت اور اکھنڈ بھارت کی سوچ ان تینوں میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔اجیت ڈوول1945 ء میں اتر کھنڈ کے ایک فوجی خاندان میں پیدا ہوا۔1967ء میں اکنامکس میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد وہ انڈین پولیس سروس میں شامل ہوا۔پولیس سروس کی ابتدا میں ہی اس کی تعیناتی آسام میں کر دی گئی، جہاں اس وقت میزو نیشنل فرنٹ کی مسلح تحریک زوروں پر تھی۔ یہاں اس نے میزو فرنٹ میں نقب لگاتے ہوئے ان میں بھاری رقوم تقسیم کیں اور ان میںاپنے آدمی مختص کرکے تحریک کو کافی نقصان پہنچایا ۔یہاں اپنی تعیناتی کے دوران ہی اس نے چین کے ملحقہ علاقوں میں تخریب کاری کی راہ ہموار کرتے ہوئے وہاں ہنگامے اور بے چینی پیدا کی ۔یہاں سے ہی اس کی شہرت بھارت کے اعلیٰ حکام تک پہنچی۔ جون میں وزیر اعظم بھارت کا نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر مقرر ہونے کے بعد اس نے بھارت، برما اور سری لنکا کے انتہا پسند ہندوئوں کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکانا شروع کر دیا ہے جس پر نیو یارک ٹائمز نے اپنے 15 اکتوبر کے شمارے کے ایڈیٹوریل میں سری لنکا، بھارت اور برما کی مسلم دشمن تنظیموں بارے کھل کر لکھتے ہوئے اسے مستقبل کی بہت بڑے خطرے کی گھنٹی قرار دیا ہے۔
نریندر مودی کے سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوول کی آسام تعیناتی کے دوران ان کے ایک ساتھی افسر ہبہ رام اس کے بارے کہتے ہیں کہ اجیت اپنے فرائض کی ا دائیگی کیلئے نہیں بلکہ ایک ایسے انتہا پسند ہندو کی سوچ کے ساتھ کام کرتا تھا جو ہندو دھرم کے علا وہ کسی دوسرے کو برادشت نہیں کرتا۔ وہ راشٹریہ سیوک سنگھ کا بہت بڑا پیروکار تھا اور بھارت کے آج کے آرمی چیف، نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اور وزیر اعظم ،
تینوں کا تعلق آرایس ایس سے انتہائی گہرا رہا ہے ۔آر ایس ایس کی پاکستان اور مسلمانوں کے نام سے نفرت سب کے سامنے ایک کھلی کتاب کی طرح ہے ۔اجیت ڈوول کی آسام میں میزو قبائل کے خلاف کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اند را گاندھی نے اس کا تبادلہ خصوصی طور پر بھارتی پنجاب میں کر دیا جہاں اس وقت خالصتان تحریک زوروں پر تھی ۔ جب سکھوں کے سب سے متبرک مقام گولڈن ٹمپل پر قبضہ کیلئے بھارتی فوج کا آپریشن '' بلیک تھنڈر‘‘ شروع ہوا تو کہا جاتا ہے کہ اجیت نے آپریشن سے دو ہفتے قبل خود ایک کور نام کے ساتھ گولڈن ٹمپل میں کئی گھنٹے رہتے ہوئے تمام تفصیلات اکٹھی کیں جو آپریشن کیلئے انتہائی کار گر ثابت ہوئیں ۔اسے علم تھا کہ وہاں سینکڑوں کی تعداد میں عورتیں اور بچے بھی موجود ہیں ،مگر اس نے کسی کو اس کی اطلاع نہ ہونے دی اورا س طرح اس آپریشن میں تین ہزار سے بھی زائد سکھ عورتیں اور بچے بھی بے دردی سے ہلاک کر دیئے گئے۔خالصتان تحریک کے خلاف خدمات کے انعام کے طور پر اسے فوری ترقی دے دی گئی اور پھر اسے مشرقی پنجاب کے انتخابات کا ٹاسک سونپ دیا گیا جہاں اس نے نئی دہلی کی حکومت کی من پسند پارٹیوں کو کامیاب کرانے کیلئے تاریخی دھاندلی کی۔
سفاکانہ ذہنیت کی بنا پر اجیت ڈوول کو 1990ء میں پنجاب سے مقبوضہ کشمیر میں تعینات کر دیا گیا ،جہاں اس وقت کشمیری مجاہدین کی آزادی کی تحریک اپنے زوروں پر تھی۔ یہاں پر اس نے اپنے آزمائے ہوئے نسخوں کو استعمال کرتے ہوئے دولت، رشوت اور خریدے گئے کشمیری مسلمانوں پر مشتمل جہا دی گروپ تشکیل دے کر
انہیں کشمیری مجاہدین کو بدنام کرنے اور آپس میں پھوٹ ڈالنے کیلئے استعمال کیا ۔اگرچہ یہاں وہ آسام اور پنجاب کی طرح زیا دہ کامیابی حاصل نہ کر سکا ،پھر بھی چند کشمیری گروپوں میں پھوٹ ڈالنے میں کامیاب رہا جس سے انہیں اپنی سرگرمیوں کو کچھ عرصہ کیلئے زیر زمین لے جانا پڑا۔2000ء میں اجیت ڈوول کو راکے بعد بھارت کی دوسری طاقتور ترین خفیہ ایجنسی آئی بی میں بطور ڈائریکٹر تعینات کر دیا گیا اور دنیا نے دیکھا کہ2001 ء سے2005 ء تک اپنی اس تعیناتی کے دوران اس نے پاکستان، چین اور افغانستان میں تخریب کاری اور دہشت گردی کا بازار گرم رکھا ۔اگر ان واقعات کی فہرست اٹھا کر دیکھی جائے تو اس دوران بلوچستان میں اس نے اتنی تعداد میں اسلحہ اور تخریب کار ۔بھیجے کہ وہاں شہریوں اور سکیورٹی فورسزپر آئے دن ہونے والے حملوں سے درجنوں افراد ہلاک ہو گئے۔ لاہور اور کراچی میں ہونے والی تخریب کاری اور بم دھماکے اسی کے سدھائے ہوئے دہشت گردوں نے کئے۔ اپنی اس تعیناتی کے دوران اس کا سارا زور اسی ایک بات پر تھا کہ کسی نہ کسی طرح پاکستان کوdestabilize کر دیا جائے۔
سابق آرمی چیف جنرل مشرف نے کل ہی ایک بھارتی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ مودی کے پاکستان بارے ارادے ٹھیک نظر نہیں آ رہے لیکن پاکستان پر کسی بھی قسم کا حملہ بھارت کی اپنی تباہی کی صورت میں نکلے گا۔ جنرل مشرف کا کہنا تھا کہ یہ نوشتہ دیوار ہے جسے پڑھنے کیلئے نریندر مودی اور اس کے مشیروں کو اپنی آنکھیں کھول کر دیکھنا ہو گا۔اگربھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو دوسرے سیکٹروں کے علا وہ اس کا پسندیدہ سیکٹرشکر گڑھ بھی ہو سکتا ہے جس کیلئے ہمارے عسکری اداروں کو بھر پور تیا ری کے ساتھ چوکس رہنا ہو گا۔!!