'' جوش ملیح آبادی:ملیح آباد سے اسلام آباد تک ‘‘ یہ شاعر کے نواسے فرخ جمال ملیح آبادی کی جوش پر دوسری کتاب ہے جو مرحوم کی روداد سفر ، ملازمتوں اور قیام گاہوں کے حوالے سے ہے۔ کتاب پورب اکادمی اسلام آباد نے چھاپی ہے اور اس کی قیمت 200روپے رکھی ہے۔ مصنف لکھتے ہیں کہ جن واقعات اور احباب کا ذکر حضرت جوش ملیح آبادی کی خود نوشت '' یادوں کی بارات ‘‘ میں حضرت جوش کے ضعف حافظہ کی وجہ سے مکمل نہیں ہوسکا تھا، اس بات کی کوشش کی گئی ہے کہ اسے مکمل کردیاجائے۔ جوش ملیح آبادی نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ ہندوستان میں گزارا اور تقسیم ہند کے بعد آپ 1956ء میں پاکستان تشریف لے آئے۔ ہندوستان میں انہوں نے متعدد اداروں میں ملازمتیں کیں اور حصول تعلیم کی غرض سے ہندوستان کے مختلف شہروں میں قیام بھی کیا۔ بعدازاں پاکستان میں بھی انہوں نے ملازمتیں کیں اور کراچی سے لے کر اسلام آباد تک انہوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام تک قیام کیا اور اپنی آخری آرام گاہ واقع اسلام آباد میں خوابید ہ ہیں۔ کتاب اور مصنف کا انداز تحریر دلچسپ ہے۔
ماہنامہ '' ماہِ نور‘‘
یہ سرکاری جریدہ اسلام آباد سے شائع ہوتا ہے جس کے منتظم اعلیٰ اب شفقت جلیل ہیں جو ڈی جی، ڈی ای ایم پی ہیں جبکہ مجلس ادارت میں عنبرین گل شاہد ، شگفتہ انصاری، شبیہ عباس، مدیراعلیٰ قرۃ العین فاطمہ ، مدیر منیر احمد اور منتظم ثمینہ وقار ہیں۔ زیر نظر شمارہ ماہ ستمبر2014ء کا ہے جس میں حمد ونعت ، غزلیں ، نظمیں، مضامین، افسانے اور تبصرے شامل ہیں۔ اس کے لکھنے والوں میں ڈاکٹر خواجہ زکریا، ظفر اکبر آبادی، ناصر زیدی، شجاعت علی راہی، کرامت بخاری، ڈاکٹر طاہر تونسوی، حمید شاہد اور دیگران ہیں۔ مضامین خصوصی اہمیت کے حامل ہیں جن میں حمید شاہد کا تخلیق پارہ ''تنقید کی بنیاد : ٹیڑھی اینٹ کا شاخسانہ ‘‘ اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ آپ فکشن رائٹر ہیں اور یہ مضمون ان کے قلم کے ایک اضافی ذائقے کی حیثیت رکھتا ہے۔ تزئین محمد یونس اور سید ارتضیٰ نقوی کی ہے اور بڑی تقطیع کے اس رسالے کی قیمت 30روپے رکھی گئی ہے۔
ماہنامہ '' بیاض‘‘
اسے محمد حسین حالی نمبر کہا جاسکتا ہے جس میں شاعر کی تخلیقات کا انتخاب شامل اشاعت ہے اور سرورق پر اس اہم نقاد کی تصویر۔ اس کے علاوہ گوشتہ خالد احمد ہے۔ حمد ، نعت اور سلام کے علاوہ افسانے ، قطعات ، نظمیں، مضامین، سفرانے ، رپورتاثر، آپ بیتی اور غزلیں شامل ہیں۔ اس کے نمایاں لکھنے والوں میں خالدہ حسین ، طاہرہ اقبال، بشریٰ رحمن ، شوکت علی شاہ ، غافر شہزاد، اختر شمار، سلمیٰ اعوان اور دیگران شامل ہیں جبکہ حصہ منظومات میں شعرائے کرام کی ایک طویل فہرست ہے جس میں سے آپ کے تفنن طبع کے لیے باقی احمد پوری کی غزل کے یہ اشعار حاضر ہیں :
وہ ستم کرکے پشیماں نہیں ہونے والا
سخت کافر ہے‘ مسلماں نہیں ہونے والا
ایک دن کھینچ کے لانا ہی پڑے گا اس کو
یوں علاج غم ہجراں نہیں ہونے والا
بھول جانے کی میں کوشش تو کروں گا لیکن
کام مشکل ہے یہ‘ آساں نہیں ہونے والا
داغ دل اپنا ستاروں کی طرح ہے‘ باقی
رات سے پہلے نمایاں نہیں ہونے والا
اندرون سرورق حالی کے لیے ایک تعارفی تحریر بھی شامل ہے اور پرچے کی قیمت 100روپے رکھی گئی ہے جسے نعمان منظور ، نجیب احمد ، اعجاز رضوی، عمران منظور لاہور سے شائع کرتے ہیں۔
ماہنامہ ''نیرنگِ خیال‘‘
اسے ہمارے دوست اور سینئر شاعر سلطان رشک راولپنڈی سے حکیم محمد یوسف حسن کی یاد میں عرصہ دراز سے شائع کررہے ہیں۔ زیر نظر شمارہ ستمبر 2014ء کا ہے جس میں مقالات ، غزلیں، افسانے، انشائیہ، شاعری اور تبصرے شامل ہیں۔ اس کے لکھنے والوں میں صادق نسیم، مہ جبیں قیصر، ڈاکٹر غلام شبیر رانا، میمونہ یونس، نجیب عمر، انجم جاوید، شاکر انور، انجم محمود، محمد ممتاز ارشد، لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمودالحسن، شاہین، نسیم سحر، کرامت بخاری، پروفیسر ظہیر کنجاہی، محمد گل نازک، رومانہ رومی اور خود سلطان رشک شامل ہیں۔ علاوہ ازیں چار کتابوں پر تبصرہ شامل ہے اور قیمت 80روپے ہے۔
کتابی سلسلہ '' غنیمت‘‘
اسے کراچی اور گجرات سے اکرم کنجاہی شائع کرتے ہیں۔ یہ شمارہ نمبر8ہے۔ دوسرے رسالوں کی طرح اس میں بھی حمد ونعت، مضامین ، انشائیہ ، طنزو مزاح، غزلیں ، افسانے ، نظمیں ، کتابوں پر تبصرہ اور قارئین کے خطوط شامل ہیں۔ لکھنے والوں میں پروفیسر خیال آفاقی ، شیخ عبدالرشید، تشنہ بریلوی ، زیب النساء زیبی، افتخار شفیع ، ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی، منظر ایوبی، فاخر زیدی، جان کاشمیری، نسیم سحر، ظہیر کنجاہی ، انور جاوید ہاشمی، کرشن پرویز، عمران عامی، آصف ثاقب، سہیل غازی پوری، احمد صغیر صدیقی، عارف شفیق ، اسد اعوان ، شہزاد نیئراور دیگران شامل ہیں۔ حصہ پنجابی میں تنویر ظہور ، گل زیب عباسی اور شارق نظامی ۔قیمت 125روپے۔
ماہنامہ '' شاداب‘‘
اسے لاہور سے ہمارے دوست اورممتاز شاعر کنول فیروز شائع کرتے ہیں۔ مدیرۂ معاون نظم کی شہرہ آفاق شاعرہ نسرین انجم بھٹی ہیں اور اس کی قیمت 60روپے رکھی گئی ہے۔ لکھنے والوں میں ناصر زیدی، کرامت بخاری، خود کنول فیروز ، یونس صابر، محمد ممتاز راشد ، فوزیہ اعوان ، شبیر ناقد ، کہکشاں بھٹی، تصور اقبال، ڈاکٹر اصغر یعقوب، رضا زیدی، الطاف نسیم ، مسز بلقیس پرویز، علاوہ ازیں ادبی خبرنامہ اور قارئین کے خطوط شامل ہیں، نیز پاکستان کے پہلے وزیر قانون جوگندر ناتھ منڈل کا وہ استعفیٰ شامل ہے جو انہوں نے بطور احتجاج وزیراعظم لیاقت علی خان کو پیش کیا تھا۔ اس پرچے کی ایک اور مستقل خوبی یہ بھی ہے کہ ماہنامہ 'بیاض ‘کی طرح مہینے کی پہلی تاریخ کو آپ کے دروازے پر دستک دیتا ہے جبکہ ماہنامہ ''الحمراء‘‘ ہر ماہ بارہویں سے تیرہویں تاریخ نہیں ہونے دیتا اور یہ بہت اچھی بات ہے۔
آج کا مطلع
ہم درمیان سے خود ہی نکل جائیں گے‘ ظفر
تھوڑا سا اس کو راہ پہ لانے کی دیر ہے