شدت پسندی میں ملوث ہر گروہ کے
خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''شدت پسندی میں ملوث ہر گروہ کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں‘‘ ماسوائے پنجابی طالبان حضرات کے جو شروع ہی سے اپنا تعاون برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم ہیں جبکہ ہمارا پُرعزم ہونا تو ماشاء اللہ ایک روٹین بن چکا ہے اور اس کا اندازہ ہی نہیں لگایا جا سکتا کہ ہم کس کس کام کے لیے پُرعزم ہیں اور اُسے اسی پر اکتفا کرنا چاہیے اور پُرعزم ہونے کی یہی صورتِ حال شہباز صاحب کی بھی ہے‘ حتیٰ کہ ہمارے اندر عزم کے علاوہ اور کوئی چیز نظر ہی نہیں آتی‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''پاک افغان سرزمین سرحد پار دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے‘‘ اور اس سلسلے میں پنجابی طالبان حضرات سے بھی درخواست کر دی گئی ہے جو انہوں نے کمال شفقت‘ اور تعاون کا مظاہرہ کرتے ہوئے منظور بھی کر لی ہے جبکہ سارا کام باہمی تعاون اور بھائی چارے سے ہی چل رہا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں جرمن ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔
کوئی دھرنا اور احتجاج ترقی کا راستہ
نہیں روک سکتا... شہباز شریف
خادمِ اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''کوئی دھرنا یا احتجاج ترقی کا راستہ نہیں روک سکتا‘‘ کیونکہ ساری کی ساری ترقی ماشاء اللہ کاغذوں میں ہی ہے جسے روکنے کے لیے ویسے بھی کسی خاص تردد کی ضرورت نہیں ہے جبکہ ہماری اپنی ترقی ساری دنیا کے سامنے ہے جس سے مخالفین کے پیٹ میں مروڑ اٹھتے رہتے ہیں۔ جلنے والوں کا منہ کالا! انہوں نے کہا کہ ''توانائی منصوبے تیزی سے مکمل کریں گے‘‘ کیونکہ خدمت سرانجام دینے والی چینی کمپنیوں کا تقاضا بھی یہی ہے جنہوں نے پیٹ پر پتھر باندھ کر ہمارے لیے گنجائش نکالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''چین نے نوازشریف کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے‘‘ البتہ میرے بارے میں وہ منہ میں گھنگھنیاں ڈالے رہتے ہیں حالانکہ میں ہر بار ان کے ہمراہ ہوتا ہوں جس پر وہ صرف حیران ہونے پر ہی اکتفا کرتے ہیں کہ آخر صوبہ کس کے حوالے کر کے آیا ہوں اور وہ شاید یہ سمجھتے ہیں کہ میں کوئی سفرنامہ لکھنے کے لیے ہر بار بھائی جان کے ساتھ یہ سفر اختیار کرتا ہوں۔ آپ اگلے روز بیجنگ میں خطاب اور لاہور واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
یُو ٹرن کیا ہوتا ہے‘ یہ جاننے کے لیے
کسی ترجمان کی ضرورت نہیں... بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''یُوٹرن کیا ہوتا ہے‘ یہ جاننے کے لیے کسی ترجمان کی ضرورت نہیں پڑتی‘‘ کیونکہ ہم نے تھر کے مسئلے پر وزیراعلیٰ اور منظور وسان کو جو شوکاز نوٹس دیا تھا‘ اس کے واپس لینے سے یُوٹرن کی اس سے زیادہ روشن مثال کیا ہو سکتی ہے کیونکہ پارٹی میں جو بچے کھچے لوگ باقی رہ گئے ہیں‘ ہم ان سے بھی ہاتھ دھونا نہیں چاہتے جبکہ اگر کرپشن کو جرم مان لیا جائے تو سب سے پہلے لوگ والد صاحب پر انگلیاں اٹھاتے نظر آئیں گے حالانکہ انگلیاں اٹھانے کے لیے نہیں ہوتیں بلکہ گھی نکالنے کے لیے ہوتی ہیں جس کے لیے انہیں ٹیڑھا کرنا پڑتا ہے اور پارٹی کے جملہ معتبرین کی انگلیاں گھی نکال نکال کر مستقل طور پر ٹیڑھی ہو چکی ہیں اور جس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اگر پھر کبھی موقع ملا تو انہیں ٹیڑھا کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''یُوٹرن کو سمجھنے کے لیے گونگوں کے اشاروں کی بھی ضرورت نہیں پڑتی‘‘ جیسا کہ ہمارے یُوٹرن کو دنیا بھر نے گونگوں کی مدد کے بغیر ہی سمجھ لیا ہے۔ آپ اگلے روز حسبِ معمول ٹویٹر پر ایک پیغام نشر کر رہے تھے۔
دھاندلی ثابت ہونے پر نگران
حکومت کو پکڑنا چاہیے... رحمن ملک
سابق وفاقی وزیر اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما رحمن ملک نے کہا ہے کہ ''دھاندلی ثابت ہونے پر نگران حکومت کو پکڑنا چاہیے‘‘ جس نے نوازلیگ کے معصوموں کو خواہ مخواہ اقتدار کے بوجھ تلے دبا دیا‘ حالانکہ وہ تو سب کے سب ہماری طرح اللہ لوک ہیں اور صرف عوام کی خدمت میں یقین رکھتے ہیں؛ تاہم ایک طرح سے یہ اچھا ہی ہوا ہے کہ عوام کی جو خدمت ہم سے بچ گئی ہے‘ اسے یہ دونوں ہاتھوں سے سرانجام دے رہے ہیں اور ہمارے برعکس کچھ پتہ بھی نہیں لگنے دے رہے اور میرا خیال ہے کہ ہمارے کچھ معززین کو ان کے پاس ریفریشر کورس کے لیے بھجوانا چاہیے تاکہ ہم بھی اس ہُنر میں طاق ہو سکیں اور ہمارے ہر درویش کا بھانڈہ عین چوراہے میں نہ پھوٹ جایا کرے۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازلیگ تو دھاندلی کرنے کی پوزیشن میں ہی نہیں تھی‘‘ بلکہ یہ ایک خودکار قسم کی دھاندلی تھی جو اپنے آپ ہی ہوتی رہی اور نوازلیگ اسے حیران ہو کر دیکھتی رہی کہ ان کی براہ راست کوشش کے بغیر ہی یہ کیا ہو رہا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
دینی جماعتوں کے اتحاد کی
کوششیں جاری ہیں... فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''دینی جماعتوں کے اتحاد کی کوششیں جاری ہیں‘‘ کیونکہ خاکسار کی کوششیں تو چوبیس گھنٹے ہی جاری رہتی ہیں اور حسبِ معمول کافی ثمر آور بھی رہتی ہیں کیونکہ آدمی جتنا ضرورتمند ہو‘ کوشش بھی اتنی ہی کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی کی محنت ضائع نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ''مجھ پر خودکش حملہ کارکنوں سے ملنے سے روکنے کی سازش ہے‘‘ حالانکہ یہ کام کسی سازش کے بغیر بھی کیا جا سکتا تھا؛ چنانچہ ملک عزیز میں اکثر اوقات ایسی بے سود سازشوں میں قوم کا قیمتی وقت ضائع کردیا جاتا ہے جس کا ہرگز کوئی جواز نہیں‘ پتہ نہیں اس قوم کو وقت کی قدر کرنے کی توفیق کب حاصل ہوگی کیونکہ یہی ضائع کیے جانے والا وقت کوئی چھوٹا بڑا مفاد حاصل کرنے میں بھی صرف کیا جا سکتا ہے‘ معلوم نہیں اس قوم کو عقل کب آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے یہ حملہ ناکام بنا دیا‘‘ اگرچہ اس میں زیادہ تر حصہ بم پروف گاڑی ہی کا تھا؛ تاہم اس میں کچھ خاکسار کی قوتِ ارادی بھی شامل تھی جو ایسے مواقع پر اکثر کام آتی ہے۔ آپ اگلے روز ملتان کے عہدیداروں کے وفد سے خصوصی ملاقات کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
ہم نے چھیڑا نہیں اشیائے محبت کو ظفرؔ
جو جہاں پر تھی پڑی، اُس کو وہیں رہنے دیا