وزیراعظم نے نہیں بلایا، عمران خان سفید جھوٹ بولتے ہیں...پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم نے ملاقات کی دعوت نہیں دی۔ عمران خان سفید جھوٹ بول رہے ہیں‘‘ کیونکہ اس کام کیلئے جس اخلاقی جرأت اور تدبر کی ضرورت ہے اس ضمن میں ہمارا ہاتھ خاصا تنگ ہے اور اس کی وجہ خوش خوراکی بھی ہوسکتی ہے کیونکہ وہ بھوکے رہنے کے لیے وزیراعظم نہیں بنے یعنی:
اندھے پھر کس لئے ہوئے ہیں
کھانا ہی اگر نہیں تھا حلوہ
اور یہ تو حلوے ہی کا سارا کھیل ہے، اگرچہ محاورہ تو یہ کہتا ہے کہ ہر روز عید نہیں ہوتی کہ کوئی روزانہ حلوہ کھاتا رہے لیکن ملک میں ماشاء اللہ خوشحالی اتنی آ چکی ہے کہ ہر روز روزِ عید ہوتا ہے اور ہر شب شب برات، چنانچہ یار لوگ پٹاخے بھی چھوڑتے رہتے ہیں اور ان کی ہوائیاں بھی اڑتی رہتی ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میںمیڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
گھی سیدھی انگلی سے نہ نکلے تو
کنستر کو پھاڑنا پڑتا ہے: شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''سیدھی انگلی سے گھی نہ نکلے تو کنستر کو پھاڑنا پڑتا ہے‘‘ حالانکہ محاورے کے مطابق تو اگر سیدھی انگلی سے گھی نہ نکلے تو انگلی کو ٹیڑھا کرکے نکالتے ہیں لیکن یہاں چونکہ گھی کافی زیادہ مقدار میں درکار ہے اور وزارت عظمیٰ کی دیگ پکائی جانی ہے، اس لئے انگلی سے نکالا ہوا گھی کیونکر کافی ہوسکتا ہے۔ پھر یہ بھی دیکھنا ہے کہ گھی ہمیں ہضم بھی ہوتا ہے یا نہیں جبکہ میرا ہاضمہ تو پہلے بھی کچھ زیادہ ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ''چوروں، ڈاکوئوں کا اقتدار ختم کرکے رہوں گا‘‘ اگرچہ کراچی میں ڈاکوئوں کا عالم یہ ہے کہ پولیس ان سے بھتہ مانگتی ہے اور وہ ان کے خلاف مظاہرے کرتے اور ریلیاں نکالتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان نے اعلان جنگ کیا تو جنگ کروں گا‘‘ ورنہ تو میں صلح کل آدمی ہوں لیکن کنٹینر پر کھڑا ہوتا ہوں تو میری پھرکی گھوم جاتی ہے بلکہ میں سارے کا سارا خود بھی گھوم جاتا ہوں اور ہمارا جلسہ ہی گھومتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ آپ اگلے روز ساہیوال میں تحریک انصاف کے جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان اور شیخ رشید حکومتی بیوقوفی
سے ہیرو بننا چاہتے ہیں: نجم سیٹھی
سینئر تجزیہ نگار اور سابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی نے کہا کہ عمران خان اور شیخ رشید حکومتی بیوقوفی سے ہیرو بننا چاہتے ہیں اور حکومت اگر ان کے ہیرو بننے سے بچنا چاہتی ہے تو سب سے پہلے اپنی بیوقوفی کا علاج کرائے یا خاکسار کی خدمات حاصل کریں کہ میرے کمال فن سے وہ پہلے ہی اچھی طرح سے واقف ہو چکے ہیں کیونکہ یہ اس عاجز کی مساعی جمیلہ ہی تھیں جن کی برکت سے میں نے انہیں انتخابات میں ہیرو بننے سے محروم کیا ورنہ تو عمران خان اپنے حساب سے وزیراعظم بنے ہی بیٹھے تھے بلکہ ان کے ساتھ شیخ رشید نے بھی کسی موٹی سی وزارت کے خواب دیکھنا شروع کر دیے تھے لیکن میرے چھومنتر سے کچھ اتنے واقف نہیں تھے، جبکہ اس ملک میں سارا کام ہی جادوگری سے چلتا ہے، وہ کالا جادو ہو یا سفید۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو سب سے پہلے یہ معلوم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ 30 نومبر کو عمران خان کا منصوبہ کیا ہے ‘‘جبکہ اس کیلئے بھی خاکسار کی چڑیا کی خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں کیونکہ وہ بڑے بڑے مقامات تک اڑانیں بھرتی رہتی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان کی گرفتاری کا ہمارے
پاس کوئی منصوبہ نہیں: چودھری نثار
وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ ''ہمارے پاس عمران خان کی گرفتاری کا کوئی منصوبہ نہیں‘‘ کیونکہ یہ کام تو پولیس نے کرنا ہے جو محض اپنا فرض ادا کرتے ہوئے عوام کی مدد کرتی ہے اور اگر وہ اپنے آپ انہیں گرفتار نہ کرنا چاہے تو یہ اس کی مرضی ہے کیونکہ ماڈل ٹائون میں بھی اس نے اپنی مرضی سے ہی سارا کام کیا تھا اور اتنی صفائی سے کیا تھا کہ وزیراعلیٰ کو بھی پتہ نہ چلا، حالانکہ ساری ٹھاہ ٹھاہ عین ان کے پڑوس ہی میں ہو رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''مذاکرات کا فیصلہ وزیراعظم کریں گے‘‘ کیونکہ وہ مذاکرات پر پختہ یقین رکھتے ہیں یعنی اگر افواج پاکستان آپریشن شروع نہ کر دیتیں تو وزیراعظم نے ابھی مذاکرات ہی سے سرخرو ہوتے رہنا تھا کیونکہ وہ جو کام بھی کرتے ہیں ہمیشہ وقت پر شروع کرتے ہیں اور اس سے ہر قیمت پر سرخرو ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''طاہرالقادری نے ڈیل کرکے دھرنا ختم نہیں کیا‘‘ بلکہ سب کچھ حکومت کی ہی طرف سے ہوا۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ملک ترقی کر رہا ہے، دھرنے دھرے
کے دھرے رہ گئے: زعیم قادری
حکومت پنجاب کے ترجمان زعیم قادری نے کہا ہے کہ ''ملک ترقی کر رہا ہے، دھرنے دھرے کے دھرے رہ گئے‘‘ البتہ ملکی ترقی اس قدر غائبانہ طور پر ہو رہی ہے کہ قوم کو ہرروز اس کی اطلاع دینی پڑتی ہے بلکہ حکومت کو یہ اطلاع کافی مہنگی پڑ رہی ہے کیونکہ پچھلے چند ماہ میں اس مقصدِ وحید پر دس ارب روپے کا خرچہ اٹھ چکا ہے جسے عوام ہنسی خوشی برداشت کر رہے ہیں کیونکہ وہ اس جیب تراشی کے عادی ہو چکے ہیں۔ نوع بہ نوع طریقوں سے ان کے ساتھ جس کا ارتکاب کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''صحافی کالونی کے ترقیاتی کام تقریباً ایک ماہ کے عرصے میں مکمل کرلئے جائیں گے‘‘ اور یہ خدمت صحافی حضرات کو اچھی طرح یاد رکھنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''ملک شریف برادران کی قیادت میں ترقی کے مراحل تیزی سے طے کر رہا ہے‘‘ جبکہ شریف برادران خود بھی تیزی سے یہ مراحل طے کر رہے ہیں کیونکہ وہ بھی ملک کا ایک قابل ذکر حصہ ہیں اور اگر انصاف سے دیکھا جائے تو ملک عزیز کی ترقی میں سارے خاندان کا قابل رشک حصہ ہے جسے اب ساری دنیا تسلیم کر رہی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کلب کے عہدیداران کو خوش آمدید کہہ رہے تھے۔
آج کا مطلع
ڈرتا رہتا ہوں ضرر سے اتنا
میں نکلتا نہیں گھر سے اتنا